بیٹے کو رہا کرو ورنہ مجھے بھی گرفتار کر لو ، نواز شریف کی والدہ بیٹے سے ملتے ہوئے جذباتی ہو گئیں

اڈیالہ جیل میں نوازشریف کی والدہ بیٹے اور مریم نواز کو چھوڑ کر جانے سے انکار کرتی رہیں ،نوازشریف کی والدہ کو زبردستی واپس لے جانا پڑا، میڈیا رپورٹس

اتوار 15 جولائی 2018 14:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 15 جولائی 2018ء) سابق وزیراعظم نواز شریف کی والدہ اڈیالہ جیل میں اپنے بیٹے سے ملتے ہوئے جذباتی ہو گئیں ۔اڈیالہ جیل میں نوازشریف کی والدہ بیٹے اور مریم نواز کو چھوڑ کر جانے سے انکار کرتی رہیں۔نواز شریف کی والدہ بیگم شمیم اختر کا کہنا تھا کہ بیٹے کو رہا کرو ورنہ مجھے بھی گرفتار کر لو۔

میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے نواز شریف کی والدہ اپنے بیٹے سے ملتے ہوئے بہت جذباتی ہو گئی تھیں۔اور جب ملاقات کا وقت ختم ہوا تو انہوں نے اڈیالہ جیل سے جانے سے انکار کر دیا اور کہا کہ وہ نواز شریف کے ساتھ رہیں گی ورنہ نواز شریف کو رہا کیا جائے۔جس کے بعد بیگم شمیم اختر کو جیل سے زبردستی لے کر جانا پڑا۔

(جاری ہے)

واضح رہے سابق وزیر اعظم نواز شریف کو لاہور ائیر پورٹ سے گرفتار کر کے اڈیالہ جیل پہنچا دئیے گیا تھا۔

اس موقع پر انکی والدہ سے انکی ملاقات متوقع تھی تاہم بعد میں ملاقات نہ کروائی جاسکی ۔جس کے بعد سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف نے آج اپنی والدہ کے ساتھ سابق وزیراعظم نواز شریف اور مریم نواز سے ملاقات کا فیصلہ کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ شہباز شریف خصوصی طیارے سے پی اے ایف بیس سے اسلام آبادکے لیے روانہ ہو ئے۔اس موقع پر حمزہ شہباز ،سلمان شہباز اور نواز شریف کی والدہ ان کے ہمراہ تھیں ۔

اڈیالہ جیل پہنچنے کے بعد شہباز شریف اورانکی والدہ کو جیل سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں ٹھہرایا گیا اور انہیں بتایا کہ یہاں انکی ملاقات کروائی جائے گی ،اس کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کو اطلاع دی گئی۔ جیل حکام نواز شریف اور مریم نواز کو لے کر سپرٹنڈنٹ کے کمرے میں پہنچے۔۔نواز شریف نے اپنی والدہ کو دیکھا تو اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے۔اپنے بیٹے کوجیل میں دیکھ کر والدہ شمیم اختر بھی ضبط قائم نہ رکھ سکیں اور اپنے بیٹے سے لپٹ کر رونے لگیں