الیکشن شفاف نہ ہوئے تو ملک کا نقصان ہوگا، شہبازشریف

نگران حکومت پنجاب پی ٹی آئی ودیگرجماعتوں کی سپورٹ کرکےالیکشن داغ دارنہ بنائے،صدرن لیگ کی اسلم رئیسانی ولشکری رئیسانی سےملاقات،سراج رئیسانی ودیگرشہداء کیلئےاظہارتعزیت کیا،مستونگ سانحہ میں ملوث عناصرکو قرارواقعی سزاملنی چاہیے۔صدرمسلم لیگ ن کی میڈیا سے گفتگو

اتوار 15 جولائی 2018 21:55

کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ اتوار 15 جولائی 2018ء): پاکستان مسلم لیگ ن کے صدرمیاں شہبازشریف نے کہا ہے کہ اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے تو ملک کا نقصان ہو گا، نگران حکومت کوپی ٹی آئی کی سپورٹ کرکے الیکشن کوداغ دار نہ بنائے،مستونگ سانحہ میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے۔انہوں نے سانحہ مستونگ کے پیش نظر اپنی انتخابی سرگرمیوں کو ایک روز کے لیے معطل کر کے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں انہوں نے ساراوان ہاؤس میں اسلم رئیسانی اور لشکری رئیسانی سے ملاقات کر کے نوابزادہ سراج رئیسانی اور دیگر شہد ا کے لیے اطہار تعزیت اور فاتحہ خوانی کی، جس کے بعد انہوں نے سی ایم ایچ کوئٹہ کا دورہ کر کے زخمیوں کی عیادت بھی کی۔

اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے محمد شہباز شریف نے کہا کہ سراج رئیسانی صحیح معنوں میں محب وطن پاکستانی تھے، انکی شہادت سے پاکستان ایک دلیر اور محب وطن پاکستانی سے محروم ہو گیا ہے، حکومت کو انتخابات کے قریب دہشتگردی کی حالیہ لہر کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات کرنے چاہیے ہیں،اللہ تعالیٰ سانحہ مستونگ کے شہداء کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا کرے، مستونگ میں اتنی بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع بہت بڑا قومی سانحہ ہے،مستونگ سانحہ میں ملوث عناصر کو قرار واقعی سزا ملنی چاہیے ہے،میں وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے سانحہ کی شفاف تحقیقات کی گزارش کرتا ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ شفاف الیکشن کا انعقاد سب سے بڑی ضرورت ہے، اگر شفاف الیکشن نہ ہوئے تو ملک کا نقصان ہو گا، ملک میں حالیہ دہشت گردی کی صورت حال کے باعث سیاسی سرگرمیاں محدود ہو گئی ہیں تاہم ایک سیاسی جماعت کو سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے کی اجازت حاصل ہے، پاکستان سب کا ہے ، کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہونی چاہیے، پنجاب کی نگران حکومت کو چاہیے کہ وہ پی ٹی آئی ، دیگر جماعتوں کی حمایت کر کے الیکشن کی شفافیت کو داغ دار نہ بنائے، انتخابی عمل کو مشکوک نہیں بنانا چاہیے، شفاف الیکشن کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔

شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کو ایسے موقع پر غیر سنجیدہ گفتگو سے اجتناب کرنا چاہیے اور ایسی باتیں کرنے سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے، ملک ایسی صورت حال سے دوچار ہے جب ہمیں ایک ہونے کی ضرورت ہے اور ہم سب کو ایسی صورت حال پر مشترکہ پالیسی اختیار کرنے کی ضرورت ہے، دہشت گردی کے خلاف چاروں صوبوں کومل کر کام کرنا ہو گا ۔