عوام دہشت گردوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دے سکتے ہیں،بلاول بھٹو زرداری

دہشت گردی کے باوجود افغانستان ،عراق ودیگر ممالک الیکشن ہوسکتے ہیں ،تو پاکستان میں کیوں نہیں ،کسی صورت الیکشن ملتوی کرنے کے حق میں نہیں ،خان صاحب اورمیاں صاحب ہمیشہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں ، ان کیساتھ الیکشن میں اتحاد نہیں ہوسکتا، انتخابات کے بعد کسی جماعت کیساتھ اتحاد کرنا پڑا تو دیکھیں گے کون سی پارٹی ہمارے منشور پر عملدرآمد کرا سکتی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر پورے ملک میں بہت کم عمل ہوا ،ایسے لگتا ہے وہ کاغذی منصوبہ تھا، کالعدم تنظیموں کوبھی الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی گئی ہے،برسراقتدار آکر این ایف سی ایوارڈ پر مکمل طورپر عملدرآمد کرینگے،خیبر پختونخوالیکر بلوچستان تک اٹھنے والی دہشتگردی کی لہر کو روکنا ہوگا،خان صاحب نے پانچ سال میں صرف گالیاں دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ، ان کی اپنی باتوں میں تضاد ہے،عوام 25جولائی کو تیر پر نشان لگا کر ہمیں کامیاب کرائیں،چیئرمین پیپلز پارٹی کا کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 16 جولائی 2018 18:53

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 16 جولائی 2018ء)چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ عوام دہشت گردوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دے سکتے ہیں،دہشت گردی کے باوجود افغانستان ،عراق ودیگر ممالک الیکشن ہوسکتے ہیں ،تو پاکستان میں کیوں نہیں ،کسی صورت الیکشن ملتوی کرنے کے حق میں نہیں ہیں،خان صاحب اورمیاں صاحب ہمیشہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں ، ان کیساتھ الیکشن میں اتحاد نہیں ہوسکتا، انتخابات کے بعد کسی جماعت کیساتھ اتحاد کرنا پڑا تو دیکھیں گے کون سی پارٹی ہمارے منشور پر عملدرآمد کرا سکتی ہے، نیشنل ایکشن پلان پر پورے ملک میں بہت کم عمل ہوا ،ایسے لگتا ہے وہ کاغذی منصوبہ تھا، کالعدم تنظیموں کوبھی الیکشن لڑنے کی اجازت دیدی گئی ہے،برسراقتدار آکر این ایف سی ایوارڈ پر مکمل طورپر عملدرآمد کریں گے،خیبر پختونخوالیکر بلوچستان تک اٹھنے والی دہشتگردی کی لہر کو روکنا ہوگا،خان صاحب نے پانچ سال میں صرف گالیاں دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ، ان کی اپنی باتوں میں تضاد ہے،عوام 25جولائی کو تیر پر نشان لگا کر ہمیں کامیاب کرائیں۔

(جاری ہے)

پیر کو کوئٹہ کے مقامی ہوٹل میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ہم عوام سے جو وعدے کرتے ہیں انہیں پورا بھی کرتے ہیں اور کریں گے ،انہوں نے کہاکہ نوابزادہ سراج رئیسانی کی شہادت ایک المناک واقعہ ہے ،ہم اپنی پارٹی کی جانب سے اس واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ نوابزادہ سراج رئیسانی کی شہادت کے بعد ہم نے تمام انتخابی سرگرمیاں معطل کردی تھی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان ،عراق اور دیگر ممالک جہاں پر دہشتگردی کے واقعات ہوتے ہیں یا ہورہے ہیں وہاں پر الیکشن ہوسکتے ہیں ،تو پاکستان میں 25جولائی کو کیوں نہیں ہوسکتے ،ہم کسی صورت میں الیکشن ملتوی کرنے کے حق میں نہیں ہے۔انہوں نے کہاکہ خان صاحب اورمیاں صاحب ہمیشہ غلط بیانی سے کام لیتے ہیں ،اپنی کسی بھی کہی ہوئی بات پر قائم نہیں رہتے ہیں اوردوغلی پالیسی اپنا تے ہیں ان کیساتھ الیکشن میں کوئی بھی اتحاد نہیں ہوسکتا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ عام انتخابات کے بعد اگر پیپلز پارٹی کو کسی جماعت کے ساتھ اتحاد کرنا پڑا تو دیکھیں گے کہ کون سی پارٹی ہمارے منشور پر عملدرآمد کرا سکتی ہے۔انہوں نے کہاکہ جب بھی پیپلز پارٹی کو اقتدار ملا ہے اس وقت ملک میں خاص طورپر امن وامان کا مسئلہ ہوتاہے اگر عوام نے ہمیں منتخب کیا تو ہم انشاء اللہ ملک میں پرامن حالات پیدا کریں گے۔

انہوںنے کہاکہ پورے ملک میں اس وقت پانی سب سے بڑا مسئلہ ہے اگراقتدار ملاتو سب سے پہلے پانی کے مسئلے کو ختم کریں گے ۔انہوں نے کہاکہ افسوس ہواکہ ہماری پارٹی کے سابق رکن اور سابق وزیر داخلہ پانی کی ایشو کو اجاگر کرنے کی کوشش کررہے ہیں جو غلط ہے وہ اتنا عرصہ وزیر داخلہ رہے انہوں نے اس وقت پانی کے مسئلے کو کیوں اجاگر نہیں کیا۔انہوں نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر پورے ملک میں بہت کم عمل ہوا ہے ،ایسے لگتا ہے کہ وہ ایک کاغذی منصوبہ تھا۔

انہوں نے کہاکہ اگر نیشنل ایکشن پر عملدرآمد ہوتا تو اس وقت ملک میں جو امن وامان کی صورتحال ہے وہ نہ ہوتی دہشتگردی کے واقعات میں کئی قیمتی جانیں ضائع ہوی ہیں جن میں ایف سی ،پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنیو الے کے افراد اور عام شہری شہید ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اس وقت بھی کہا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیا جائے مگر اس وقت بھی اس پر عملدرآمد نہیںکیا گیا۔

انہوں نے کہاکہ میں کوئٹہ پہنچنے کے بعد مختلف شاہرائوں سے گزرا ہوں ،وہاں پر پاکستان کی کالعدم تنظیموں کے بینرز لگے ہوئے ہیں جو عام انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔انہوں نے کہابرسراقتدار آکر این ایف سی ایوارڈ پر مکمل طورپر عملدرآمد کریں گے کیونکہ ابھی تک صوبوں کو این ایف سی ایوارڈ نہیں دیا گیا ہے ۔انہوں نے کہاکہ ہمارے منشور میں سب سے اہم مسئلہ امن وامان ،زراعت ،پانی اہم ہیں اگر عوام نے ہمیں 25جولائی کو ووٹ دے کر پارلیمنٹ تک پہنچایا تو ہم عوام سے جو وعدے کررہے ہیں انہیں پورا کریں گے۔

انہوں نے کہاکہ خان صاحب نے اقتدار میں آنے سے پہلے وعدہ کیا تھا کہ نوے دن کے اندر خیبر پختونخوامیں کرپشن کا خاتمہ کریں گے ،مگرو اپنے وعدے پر پورا نہیں اترے ،خیبر پختونخوامیں کرپشن اب بھی ہورہی ہے اور پہلے بھی ہورہی تھی۔انہوں نے کہاکہ ہم تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر ساتھ لیکر چلیں گے کیونکہ اقتصادی لحاظ سے پاکستان بہت کمزور ہوگیا ہے ،ملک کو اس وقت جو مشکلات درپیش ہیں اس کا حل نکالیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ شہید بینظیر بھٹو سمیت بہت سارے لیڈرز دہشتگردی کا شکار ہوئے ہیں ،خیبر پختونخوالیکر بلوچستان تک اٹھنے والی دہشتگردی کی لہر کو روکنا ہوگا ۔انہوںنے کہاکہ اب ملک میں ایک نئی جی آئی ٹی بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔انہوں نے کہاکہ خان صاحب نے پانچ سال میں صرف گالیاں دینے کے علاوہ کچھ نہیں کیا ، ان کی اپنی باتوں میں تضاد ہے۔

انہوں نے کہاکہ یہ تاثر غلط ہے کہ پیپلز پارٹی کی پوزیشن پنجاب میں بہت کمزور ہوگئی ہے اور صرف سندھ تک محدود ہوگئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان پیپلز پارٹی ملک کی سب سے بڑی پارٹی ہے اور ہم نے اپنے پارٹی کا منشور انتخابات سے پہلے جاری کردیا ہے ۔اس پر عملدرآمد ہم کرائیں گے ۔ عوام 25جولائی کو تیر پر نشان لگا کر ہمیں کامیاب کرائیں ۔پاکستان کے عوام دہشت گردوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دے سکتے ہیں۔اس موقع پر پارٹی کے صوبائی صدر حاجی علی مدد جتک ،جنرل سیکرٹری سید اقبال شاہ ،پارٹی کے ترجمان اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر ،سابق سینیٹر روزی خان کاکڑ بھی موجود تھے ۔