نقیب اللہ محسود کے والد نے اے ٹی سی ٹو جج پر عدم اعتماد کا اظہار کردیا

رائو انوار کی گرفتاری سے اب تک ہماری کسی درخواست کو نہیں سنا گیا، مقدمہ کسی اور عدالت میں منتقل کیا جائے ، درخواست میں موقف

پیر 16 جولائی 2018 21:27

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ پیر 16 جولائی 2018ء) کراچی میں ماورائے عدالت قتل ہونے والے نقیب اللہ محسود کے والد نے اے ٹی سی ٹو کی جج پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے مقدمہ کسی اور عدالت میں منتقل کرنے کی درخواست کردی ہے۔تفصیلات کے مطابق انسداد دہشتگردی عدالت میں سابق ایس ایس پی رائو انوار کی ضمانت منظورہونے کیخلاف درخواست کی سماعت ہوئی،نقیب اللہ محسود کے والد نے اے ٹی سی ٹو کی جج پر عدم اعتمادکا اظہار کردیااور کہاہے کہ رائو انوار کی گرفتاری سے اب تک ہماری کسی درخواست کو نہیں سنا گیا۔

درخواست میں کہا گیا ہے کہ جج نے درخواست کے باوجود رائو انوار کے پروٹوکول پر بھی کوئی نوٹس نہیں لیا ،گواہوں کو دھمکیوں سے متعلق درخواست پر بھی فیصلہ نہیں کیا،ان کا کہناتھا کہ رائوانوار کی درخواست ضمانت میں تفتیشی افسر کو سنے بغیرفیصلہ کیا،عدالت سے استدعا ہے کہ مقدمہ کسی اور عدالت میں منتقل کیاجائے۔

(جاری ہے)

واضح رہے کہ دس جولائی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم رائو انوار کی درخواست ضمانت پر منظور کرلی تھی۔

انسداد دہشت گردی کی عدالت نے نقیب اللہ قتل کیس کے مرکزی ملزم معطل ایس ایس پی راؤ انوار کی درخواست ضمانت پر فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد پانچ جولائی کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔انسداد دہشت گردی کی عدالت نے محفوظ شدہ فیصلہ سناتے ہوئے ملزم راؤ انوار کی درخواست ضمانت منظور کرلی اور انہیں 10 لاکھ روپے زرضمانت مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا تھا۔

درخواست ضمانت منظور ہونے کے بعد عدالت میں میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے راؤ انوار نے کہا کہ اللہ کا شکر گزار ہوں ضمانت مل گئی، آج ثابت ہو گیا کہ بے قصور ہوں، مجھے بد نیتی کی بنیاد پرمقدمے میں ڈالا گیا جس میں اٹھانے والوں کا ذکر ہے نہ مارنے والوں کا،انہوں نے کہا کہ 99 گواہوں میں سے کسی نے میرا نام نہیں لیا، کیس خراب کیا گیا ہے اصل ملزمان بھی بچ جائیں گے۔

گذشتہ سماعت کے موقع پر نقیب اللہ قتل کیس کے تفتیشی افسرایس ایس پی ڈاکٹر رضوان کی میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہا تھا کہ نقیب اللہ کیس کے مفرور ملزمان کی تلاش جاری ہے جو انتہائی بااثر ہیں اور ان سے متعلق معلومات حاصل کرنے میں مشکلات ہیں۔ڈاکٹر رضوان کا کہنا تھا کہ تمام متعلقہ اداروں سے مفرور ملزمان کی سفری معلومات مانگی ہیں جو اب تک موصول نہیں ہوئیں جب کہ ہم نے تمام صورت حال سے عدالت کو آگاہ کیا ہے۔

تفتیشی افسر کا مزید کہنا تھا کہ مفرور ملزمان کی عدم گرفتاری میں رائو انوار کا اثر و رسوخ بھی کار فرما ہے تاہم ہم نے ایمانداری سے شواہد اکھٹے کر کے عدالت میں جمع کرا دیے ہیں۔ڈاکٹر رضوان نے کہا کہ رائوانوار کی گرفتاری کے بعد لوگوں میں تحفظ کا احساس بڑھ گیا ہے، تیرہ جنوری کے بعد شہر میں انکاوئنٹرز اور اغوا برائے تاوان کی وارداتیں کم ہوئی ہیں۔

یاد رہے کہ مدعی مقدمہ کے وکیل فیصل صدیقی ایڈووکیٹ نے آئی جی سندھ امجد جاوید سلیمی اور ایس ایس پی ملیر منیر احمد شیخ کو حال ہی میں خط لکھا تھا جس میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ نقیب اللہ قتل کیس کی پیروی کرنے والے سیف الرحمان کو دھمکیاں دی جارہی ہیں۔خط میں کہا گیا تھا کہ سیف الرحمان حلقہ این اے دو سو بیالیس سے سیاسی جماعت کے امیدوار بھی ہیں جنہیں فون کال پر کہا گیا کہ را انوار بے قصور ہے اس لیے مقدمے کی پیروی سے پیچھے ہٹ جا۔