نواز شریف واپسی پر لیگی ریلی میں لاکھوں نہیں 10ہزار لوگ تھے اس لئے راستہ نہیں روکا ، حسن عسکری

ریلی جہاں تک جا سکی وہاں تک گئی ہے ، لاکھوں لوگوں کا دعویٰ غلط ہے ، میری اپنی زندگی میں کبھی شہباز شریف ، عمران خان سے ملاقات نہیں ہوئی ، ایک یا دو بار نواز شریف سے ہوئی ، نگران وزیراعلیٰ پنجاب

جمعہ 20 جولائی 2018 00:10

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 20 جولائی 2018ء)نگران وزیراعلیٰ پنجاب حسن عسکری نے کہا ہے کہ نواز شریف کی واپسی کے موقع پر (ن) لیگ کی ریلی میں لاکھوں نہیں صرف10ہزار لوگ تھے۔ ریلی کا راستہ نہیں روکا گیا۔ جہاں تک جا سکی وہاں تک گئی ہے۔ نجی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں حسن عسکری نے کہا ہے کہ جب نواز واپس آئے تو شہباز شریف کی ریلی کو کسی بھی جگہ پر نہیں روکا گیا نہ ہی کنٹینر لگا کر راستے بند کئے گئے۔

ریلی جہاں تک جا سکی وہاں تک گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کا یہ دعویٰ غلط ہے کہ لاہور کی سڑکوں پر لاکھوں لوگ تھے۔ وہاں پر10سی15ہزار لوگ تھے۔ انہوں نے کہا کہ میری اپنی زندگی میں شہباز شریف اور عمران خان سے کبھی ملاقات نہیں ہوئی نواز شریف سے ایک دو بار ملاقات ہوئی ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا ہے کہ نواز شریف کا معاملہ نیب ڈیل کر رہی ہے نیب نے ہی نواز شریف کو گرفتار کیا نگران حکومت نے صرف سیکیورتی انتظامات کیے نواز شریف کو اسلام آباد تک لے جانے کا کام بھی نیب نے کیا انہوںنے کہا کہ الیکشن قریب آتے ہی ہر سیاسی پارٹی مظلوم بن جاتی ہے اگر مسلم لیگ ن کو نواز شریف کے خلاف فیصلے یا پھر نیب سے شکایت ہے تو پھر اس کامتعلق نگران حکومت سے نہیں ہے نگران حکومت کا کام الیکشن کمیشن کی جانب سے دیے گئے کوڈ آف کنڈکٹ پر عمل درآمد کرانا ہوتا ہے انہوںنے کہا کہ اگر کسی بھی پارٹی کو یہ شکایت ہے کہ انہیں مواقع نہیں دیے جا رہے ہیں تو وہ نگران وزیرداخلہ کو بتائیں ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کی جاتی ہے انتخابات کرانا بھی الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے ہم صرف معاونت کرتے ہیں۔

انہوںنے کہا کہ ملک میں انتخابات پہلی بار نہیں ہو رہا جلسے اور جلوس کا طریقہ کار ہے وہاں لوکل انتظامیہ سے معاملات طے کرنے ہوتے ہیں انہوںنے کہا کہ بلاول بھٹو اپنے روٹ سے نکل کر اوچ شریف جانا چاہتے تھے جس پر انہیں روکا گیا کہ اس روٹ پر چھوٹی گلیوں میں سیکیورٹی کے انتظامات نہیںہیں جب پیپلزپارٹی کے سیکیورٹی کی زمہ داری خود لی ہے تو انہیں جانے دیا گیا انہوںنے کہا کہ میں آج سے نہیں بہت عرصے سے لکھ رہا ہوں میں نے ہر حکومت کے خلاف لکھا ہے میرے لکھے کو بنیاد بنا کر الزام لگانا درست نہیں انہوںنے کہا کہ پاکستان کاکلچر جمہوری نہیں جموریت برداشت کا نام ہے انہوںنے کہا کہ جیل میںملاقات کا طریقہ کار ہے اگر کوئی اس طریقہ کار کے بغیر ملنا چاہتا ہے تو یہ نہیں ہو سکتا اگر طریقہ کار اختیار کرنے کے بعد کسی کو روکا جا رہا ہے تو وہ ہمیںشکایت کرے۔