الیکشن کے دوران سیکورٹی پلان وانتظامات کا جائزہ لینے کیلئے چیئرمین اے رحمان ملک کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا خصوصی اجلاس

اجلاس میں جی ایچ کیو کے نمائندے، نیکٹا کوآرڈینیٹر سمیت چاروں صوبوں کے آئی جیز پولیس و ہوم سیکرٹریز، وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری دفاع، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور اراکین قائمہ کمیٹی کی شرکت الیکشن کمیشن مکمل غیر جانبدار ہے ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 20 ہزار ہے، پاک فوج کے 8لاکھ سیکورٹی اہلکار جبکہ الیکشن کمیشن کا 7 لاکھ عملہ الیکشن کے دوران اپنے فرائض سر انجام دے گا۔ الیکشن کے لئے واٹر مارک بیلٹ پیپرز یورپ سے منگوائے گئے ہیں آر اوز ، ڈی آر اوز و دیگر متعلقہ اہلکاروں کی ٹریننگ ہو چکی ہے۔105.95 ملین ووٹرز ، 12526 امیدوار اور 85 ہزار پولنگ اسٹیشنزہیں۔200 ملین بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہو چکی ہے،سیکرٹری الیکشن کمیشن کی بریفنگ فوج کسی سیاستدان کی سیکورٹی کی براہ راست ذمہ داری نہیں لے رہی، ہم انتخابات کے دوران سیکورٹی کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کر رہے ہیں، جی ایچ کیو کے نمائندے کی بریفنگ نیکٹا کو اب تک 65 سیکورٹی تھریٹس موصول ہوئے ہیں،جن سیاسی قائدین کی زندگیوں کو خطرہ ہے ان کی فہرست کمیٹی کو فراہم کر دی جائے گی،نیشنل کو آر ڈینیٹر نیکٹا

ہفتہ 21 جولائی 2018 00:03

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ جمعہ 20 جولائی 2018ء)الیکشن کے دوران سیکورٹی پلان وانتظامات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کا خصوصی اجلاس چیئرمین اے رحمان ملک کی زیر صدارت جمعرات کو منعقد ہوا ۔ اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن بابر یعقوب فتح محمد نے کمیٹی کو بتایا کہ الیکشن کمیشن مکمل غیر جانبدار ہے ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں، حساس پولنگ سٹیشنز کی تعداد 20 ہزار ہے، پاک فوج کے 8لاکھ سیکورٹی اہلکار جبکہ الیکشن کمیشن کا 7 لاکھ عملہ الیکشن کے دوران اپنے فرائض سر انجام دے گا۔

الیکشن کے لئے واٹر مارک بیلٹ پیپرز یورپ سے منگوائے گئے ہیں آر اوز ، ڈی آر اوز و دیگر متعلقہ اہلکاروں کی ٹریننگ ہو چکی ہے۔

(جاری ہے)

105.95 ملین ووٹرز ہیں جبکہ 12526 امیدوار اور 85 ہزار پولنگ سٹیشنزہیں۔200 ملین بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہو چکی ہے۔ اجلاس میں جی ایچ کیو کے نمائندے نے بتایا کہ فوج کسی سیاستدان کی سیکورٹی کی براہ راست ذمہ داری نہیں لے رہی، ہم انتخابات کے دوران سیکورٹی کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کر رہے ہیں۔

نیشنل کو آر ڈینیٹر نیکٹا ڈاکٹر سلمان نے بتایا کہ نیکٹا کو ابتک 65 سیکورٹی تھریٹس موصول ہوئے ہیں،جن سیاسی قائدین کی زندگیوں کو خطرہ ہے ان کی فہرست کمیٹی کو فراہم کر دی جائے گی۔ آئی جی اسلام آباد نے بتایا کہ 68تھریٹس موصول ہوئے ،کچھ مذہبی مقامات اور سیاسی اور مذہبی رہنمائوں سے متعلق ہیں،عمران خان پر حملے سے متعلق مخصوص تھریٹ موصول ہواہے، شاہد خاقان عباسی کی سیکورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے۔

آئی جی بلوچستان نے کہا کہ مستونگ میں حملہ کرنے والے کا نام حافظ نواز اور یہ ایبٹ آباد کا رہائشی تھا، حملہ آور کراچی سے بلوچستان آیا، حملہ آور پہلے لشکر جھنگوی اور پھر داعش میں شامل ہوا، مفتی حیدر اور حافظ نعیم داعش کے مقامی کمانڈر ہیں ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، افغانستان میں داعش نے کنٹرول سنبھال لیا ہے وہاں سے بلوچستان میں بھی داعش آ گئی ہے۔

وفاقی سیکرٹری داخلہ نے کہا کہ الیکشن کے لئے گیند الیکشن کمیشن کی کورٹ میں ہے، انٹیلی جنس رپورٹس صوبوں سے نیکٹا بروقت شیئر کر رہا ہے، وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جو چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے۔ خصوصی اجلاس میں جی ایچ کیو کے نمائندے کے طور پر میجر جنرل آصف غفور نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں نیکٹا کوآرڈینیٹر سمیت چاروں صوبوں کے آئی جیز پولیس و ہوم سیکرٹریز کو بھی بلایا گیا۔

وفاقی سیکرٹری داخلہ، وفاقی سیکرٹری دفاع، سیکرٹری الیکشن کمیشن اور دیگر اہم حکومتی اراکین سینیٹ قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں شامل تھے۔ چیئرمین کمیٹی سینیٹر رحمان ملک نے اجلاس کی ابتدا پشاور و مستونگ کے شہدا کیلئے دعا و فاتحہ خوانی سے کی۔ چیئرمین کمیٹی نے پشاور میں اے این پی اور مستونگ میں بی اے پی کی ریلی پر حملوں کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ شہید ہارون بلور و ساتھیوں اور شہید سراج رئیسانی و اسکے رفقا کی شہادت پر پوری قوم غمزدہ ہے، بدقسمتی سے الیکشن مہم پر امن نہ رہی، ہارون بلور و سراج رئیسانی و سینکڑوں ورکرز شہید ہوئے،کچھ دشمن ممالک پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی ناپاک کوششیں کر رہے ہیں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ بیلٹ پیپر کی نگرانی کیلئے بھی فوج کی مدد حاصل کی ہے، ہم بیلٹ پیپر کی ترسیل 22 تاریخ سے شروع کر دیں گے، ہمیں تمام اداروں کی سپورٹ حاصل ہے، الیکشن آبزرور کی بڑی تعداد پوری دنیا سے پاکستان پہنچ گئی ہے، یورپی یونین کے سب سے بڑی ٹیم پاکستان الیکشن آبزرور کے طور پر پاکستان آئی ہے،تمام انتخابی مبصرین پاکستان پہنچ چکے ہیں ،ہم تمام مبصرین کو خوش آمدید کہتے ہیں، اس حوالے سے منفی رپورٹس کو مسترد کرتے ہیں ، ہمارے سٹاف کو بلوچستان میں اچھی سیکورٹی فراہم کی گئی ہے، گزشتہ انتخابات میں ہمارے افسر کو شہید کیا گیا تھا، نیکٹا کے ساتھ بھی اجلاس ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ الیکشن کے لئے واٹر مارک بیلٹ پیپرز یورپ سے منگوائے گئے ہیں آر اوز ، ڈی آر اوز و دیگر متعلقہ اہلکاروں کی ٹریننگ ہو چکی ہے۔105.95 ملین ووٹرز ہیں جبکہ 12526 امیدوار اور 85 ہزار پولنگ اسٹیشنزہیں۔200 ملین بیلٹ پیپرز کی چھپائی ہو چکی ہے۔ساڑھے تین سو سے پانچ سو غیر ملکی ابزرور جبکہ مقامی 45 سی50 ہزار ابزرور ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 18 ہزار کے قریب حساس پولنگ اسٹیشن ہیں، صوبوں کو کہا ہے کہ وہاں پر سی سی ٹی وی کیمرے ضرور لگائے جائیں، الیکشن کمیشن نے فوج تعینات کرنے کا فیصلہ کیا، پاک فوج کے شکر گزار ہیں ، پاک فوج کے 8لاکھ سیکورٹی اہلکار جبکہ 7 لاکھ کی تعداد میں الیکشن کمیشن کا عملہ اپنی ڈیوٹی سر انجام دے گا، ملک کے کچھ حصوں میں عملے کو تھریٹ کیا جاتا ہے کہ وہ الیکشن میں ڈیوٹی سر انجام نہ دیں، انتخابات کے موقع پر سیکیورٹی ایک بڑی ذمہ اری ہے، امیدواروں کا تحفظ، عملے اور پولنگ اسٹیشنز کا تحفظ ایک بڑا اہم معاملہ ہے، اٹھارہ ہزار پولنگ اسٹیشنز پر سی سی ٹی وی کیمرے لگائے جائیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ نیکٹا کے سربراہ نے بھی ہمیں انتخابات کے حوالے سے بریف کیا ہے، حساس پولنگ اسٹیشنز کی تعداد 18 ہزار ہے ، سال 2013کی صورتحال کو دیکھتے ہوئے ہم نے پاک فوج کو انتخابات کے لیے طلب کیا، الیکشن کے موقع پر مجموعی طور پر سولہ لاکھ افراد ڈیوٹی دیں گے، ساڑھے چار لاکھ کے لگ بھگ پولیس اور تین لاکھ فوج کے جوان سیکورٹی ڈیوٹی دیں گے، فوجی افسران پریذائیڈنگ آفیسرز کے ماتحت کام کریں گے ،فوج اور سیکورٹی پرامن انتخابات کے انعقاد میں پریذائیڈنگ آفیسر کی معاونت کرئے گی، کسی شکایت کی صورت میں طے کیے گئے طریقہ کار پر چلا جائے گا اور کارروائی کی جائے گی، باقائدہ ایک کوڈ آف کنڈکٹ تحریری طور پر رکھا گیا ہے، امیدواروں سے درخواست ہے کہ وہ کہیں آنے جانے سے پہلے سیکیورٹی کو اطلاع دیں، بعض سیاسی جماعتوں کے قابل اعتراض اشتہارات کا نوٹس لیا ہے، گجرانوالہ میں ایک امیدوار نے مہم کے دوران چیف جسٹس اور آرمی چیف کی تصویر استعمال کی،اس امیدوار کو نااہل قرار دیا گیا۔

سینٹ کی کمیٹی برائے داخلہ میں جی ایچ کیو کے نمائندے نے بتایا کہ سیکیورٹی کے حوالے سے ہم نے ہر جگہ کا تجزیہ کیا ہے، ہم نے منصوبہ بندی کر لی ہے، ہمیں پتہ ہے کہ کس جگہ کتنے بندے تعینات کرنے ہیں، ہم نے بلوچستان میں ضرورت کے مطابق تعیناتی کی ہے، باہمی کمیونی کیشن میں کوئی مسئلہ نہیں ہے ،بدقسمتی سے جب تک پولیس کی استعداد نہیں بڑھتی ہمیں پولیس کی ڈیوٹی بھی سر انجام دینا ہے، ہم نے الیکشن کمیشن کے کوڈ آف کنڈکٹ کے تحت کام کرنا ہے، جب افغانستان میں انتخابات ہوئے تھے تو ہم نے سرحد کے اس طرف غیر معمولی اقدامات کیے تھے، اس بار افغانستان کے صدر نے وزیراعظم اور آرمی چیف کو فون کرکے تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،فوج کسی سیاستدان کی سیکیورٹی کی براہ راست ذمہ داری نہیں لے رہی،سیاسی امیدواروں کی سیکیورٹی حکومت پاکستان کی اور الیکشن کمیشن کی زمہ داری ہے،ہم انتخابات کے دوران سیکیورٹی کیلئے الیکشن کمیشن کی معاونت کر رہے ہیں۔

سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم نے پریذائیڈنگ افسران کو فوجی افسران کے خط لکھنے کا معاملہ فوج سے اٹھایا تھا ،اس پر ہم سے معذرت کی گئی۔ ہم نے واضع طور پر بتایا کہ ایسا مناسب نہیں۔سینیٹر جاوید عباسی نے کہا کہ ملک میں پری پول دھاندلی کی شکایات ہیں ، ایک جماعت کے خلاف ہی نیب کیسز کھولے جا رہے ہیں ، یکساں مواقع نہیں دیئے جا رہے ، ایجنسیاں پیچھے لگی ہوئی ہیں، الیکشن کمیشن کوڈ آف کنڈکٹ پر عملدرآمد نہیں کرا سکا۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ سارے ٹی وی چینلز سب پارٹیوں کو برابر وقت دیں، کچھ پارٹیوں کے قائدین کو ٹی وی چینلز ترجیح دے رہے ہیں، ایک وقت میں اگر دو قائدین خطاب کر رہے ہیں تو ایک کو کیسے ترجیح دی جا رہی ہے، ہم نے افغانستان کی ہر حال میں مدد کی ہے مگر جواب ہمیشہ دوستانہ نہیں ملا ہے، افغانستان کی انٹیلی جنس ایجنسی بھارت کی ایما پر پاکستان کیخلاف ہمیشہ متحرک رہی ہیں، داعش کا سربراہ خالد حراسانی اور ٹی ٹی پی کا نیا سربراہ مفتی نور ولی افغانستان میں موجود ہے،کیا حکومت نے افغانستان حکومت کیساتھ خالد حراسانی و مفتی نور ولی کی حوالگی کے متعلق بات کی ہی افغان سرزمین الیکشن کے دوران پاکستان میں دہشتگردی کیلئے استعمال ہو سکتی ہے۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ انتخابی نشان ریٹر ننگ افسر فہرست میں دیئے گئے نشانات میں سے الاٹ کرتا ہے، انتخابی نشانات کی فہرست میں قبر کا نشان نہیں، سمندر پار پاکستانی اس بار ووٹ نہیں ڈال سکیں گے، قانون میں کسی کے پاس اضافی بیلٹ پیپر چھاپنے کا اختیار نہیں، ووٹر ٹرن آوٹ میں اضافے کے لئے کو شاں ہیں،پرامن الیکشن کے لئے انتظامات کئے گئے ہیں۔

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے اجلاس میں چیئرمین پیمرا سلیم بیگ نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے سیاسی جماعتوں کو آٹھ اشتہارات نہ چلانے کی ہدایت کی تھی۔ چار بالکل بین کیے تھے ،چار اشتہارات کی ایڈیٹنگ کا کہا تھا ،ہم نے انتخابات کے موقع پر مانیٹرنگ اینڈ ایوالیویشن سیل قائم کیا ہے،ہم ستر ٹی وی چینلز کی صبح شام نگرانی کر رہے ہیں ، جس پر سینیٹر رحمان ملک نے کہا کہ پیمرا ٹی وی چینلز کو ہدایت کرئے کِہ وہ تین منٹ کا روزانہ اشتہار دیں کہ لوگ ووٹ کیلئے نکلیں۔

ایم کیوایم سینیٹر بیرسٹر سیف نے کہا کہ سیکرٹری الیکشن کمیشن نے اپنی بریفنگ میں ایم کیو ایم کو سیکیورٹی تھریٹ قرار دیا ہے،اگر ایم کیو ایم سیکیورٹی تھریٹ ہے تو اس پر پابندی لگا دیں ،ایم کیو ایم الیکشن کمیشن میں رجسٹرڈ ہے۔سیکیورٹی تھریٹ قرار دے کر پارٹی کی شہرت کو نقصان پہنچایا گیا ہے، جس پر سیکرٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ بریفنگ میں ایم کیو ایم کو سیکیورٹی تھریٹ قرار دینے پر معذرت خواہ ہوں۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو نیشنل کو آر ڈینیٹر نیکٹا ڈاکٹر سلمان نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نیکٹا انٹیلی جنس اداروں کی رپورٹس کو صوبوں سے شیئر کرتا ہے،نیکٹا کو مارچ 2018سے ابتک 65سیکیورٹی تھرٹس موصول ہوئے ہیں،جن سیاسی قائدین کی زندگیوں کو خطرہ ہے ان کی فہرست کمیٹی کو فراہم کر دی جائے گی،الیکشن عمل کے خلاف کچھ عسکریت پسند گروپ متحرک رہتے ہیں،یہ عسکریت پسند گروپ مخصوص پارٹیوں کو نشانہ بناتے ہیں،ٹی ٹی پی، لشکر جھنگوی اور داعش کی طرف سے تھرٹس آ رہے ہیں،ایم کیو ایم لندن کی طرف سے بھی ایک تھرٹ موصول ہوا ہے،بلوچستان اور کے پی کے کے لئے زیادہ تھرٹ موصول ہوئے ہیں،انٹیلی جنس ایجنسیوں کو کومبنگ آپریشنز لانچ کر نے چاہیں،فضل اللہ مارا گیا لیکن نور محسود نے ٹی ٹی پی کی کمان سنبھالی ہے جو زیادہ خطرناک ہے،نور محسود ٹی ٹی پی کے مختلف دھڑوں کو متحد کرسکتا ہے، اضلاع اور تھانوں کی سطح پر کو آر ڈینیشن کمیٹیاں قائم کی جائیں۔

سینٹ کی داخلہ کمیٹی کونیشنل کو آر ڈینیٹر نیکٹا نے بریفنگ میں بتایا کہ ہارون بلور پر حملے سے متعلق کوئی رپورٹ نہیں تھی،اگر ہارون بلور مقامی پولیس سے رابطہ رکھتے تو حملے کو روکا جا سکتا تھا،اے این پی سے متعلق تھرٹس موجود ہیں ،مستونگ میں سراج رئیسانی پر حملے سے متعلق بھی کوئی رپورٹ نہیں تھی۔سیکرٹری الیکشن کمیشن نے بتایا کہ جیپ کا نشان اگر کسی کو الاٹ ہوا ہے تو وہ ریٹرننگ افسروں نے دیا ہے،ریٹرننگ افسروں نے قانون کے مطابق انتخابی نشان الاٹ کئے ہیں،الیکشن کمیشن مکمل غیر جانبدار ہے ہمارا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں۔

سینیٹر سعدیہ عباسی نے کمیٹی میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میں کمیٹی میں بلائے جانے پر مشکور ہوں ، میں اس اجلاس میں شریک کسی افسر کو نہیں جانتی،میں محب وطن پاکستانی ہوں کسی سے محب وطنی کا سرٹیفکیٹ لینے کی ضرورت نہیں ،میں آٹھ انتخابات کو دیکھ چکی ہوں ،الیکشن کمیشن اپنی زمہ داریاں ادا کرنے میں نا کام ہو گیا ہے ،ایک خاص جماعت کے خلاف کاروائی کی جارہی ہے، کیا نیب اپنا کردار دائرہ کار کے مطابق ادا کر رہا ہے ،پنجاب میں سترہ ہزار کیسز بنائے گئے ہیں ،کیا شاہد خاقان عباسی ، اور راجہ ظفر الحق دہشت گرد ہیں۔

سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کوبریفنگ دیتے ہوئے آئی جی بلوچستان نے کہا کہ بلوچستان کو اے اور بی ایریاز میں تقسیم کیا گیا ہے،اے ایریا پولیس کے کنٹرول میں ہے جبکہ بی ایریا لیویز اور ڈپٹی کمشنر کے کنٹرول میں ہوتا ہے،مستونگ میں حملہ کرنے والے کا نام حافظ نواز اور یہ ایبٹ آباد کا رہائشی تھا،حملہ آور کراچی سے بلوچستان آیا،حملہ آور پہلے لشکر جھنگوی اور پھر داعش میں شامل ہوا،حملہ آور کے سہولت کاروں کا پتہ چلا لیا گیا ہے،مفتی حیدر اور حافظ نعیم داعش کے مقامی کمانڈر ہیں ان کو گرفتار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے،افغانستان میں داعش نے کنٹرول سنبھال لیا ہے وہاں سے بلوچستان میں بھی داعش آ گئی ہے۔

سینٹ داخلہ کمیٹی کو ایڈیشنل آئی جی خیبرپختونخوا نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ہارون بلور پر حملے کے مرکزی کردار کو گرفتار کر لیا گیا ہے،سی ٹی ڈی تحقیقات کر رہی ہے اور مزید کرداروں تک جلد پہنچ جائیں گے۔آئی جی اسلام آباد نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ68تھرٹس موصول ہوئے ہیں ،کچھ تھرٹ عام نوعیت کے ہیں اور کچھ مذہبی مقامات اور سیاسی اور مذہبی رہنماوں سے متعلق ہیں،عمران خان پر حملے سے متعلق مخصوص تھرٹ موصول ہواہے،شاہد خاقان عباسی کی سیکیورٹی بھی بڑھا دی گئی ہے،ایڈیشنل آئی جی سندھ عبد القادر تھیبو نے بھی کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں امن و امان کی صورتحال مکمل کنٹرول میں ہے ،الیکشن کے لئے ایک لاکھ پانچ سو اہلکار مختص کئے گئے ہیں ،الیکشن کے پر امن انعقاد کو یقینی بنائیں گے۔

وفاقی سیکرٹری داخلہ نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن کیلئے صوبائی حکومتیں کام کر رہی ہیں ،وزارت داخلہ صوبوں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے اور اجلاس بھی منعقد کئے جا رہے ہیں،الیکشن کے لئے گیند الیکشن کمیشن کی کورٹ میں ہے،پاکستان آرمی ، پولیس اور دیگر تمام اداروں سیکیورٹی صورتحال کو کنٹرول کرنے کے لئے کام کر رہے ہیں ،انٹیلی جنس رپورٹس صوبوں سے نیکٹا بروقت شیئر کر رہا ہے،وزارت داخلہ میں کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے جو چوبیس گھنٹے کام کر رہا ہے۔

کمیٹی اجلاس میں شرکت نہ کرنے والوں کے خلاف چیئرمین کمیٹی رحمان ملک نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے معاملہ استحقاق کمیٹی کو بھیجنے کا فیصلہ کیا۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ پاکستان جمہوریت کے اہم مراحل سے گزر رہا ہے ایک جمہوری حکومت مکمل ہونے پر دوسری جمہوری حکومت شروع ہونے کو ہے جس کو سبو تاژ کرنے کیلئے دشمن قوتیں سرحدوں اور دیگر علاقوں میں دہشت گردی کے واقعات کرانے میں سرگرم ہو چکی ہیں۔

آج پارلیمنٹ ہاؤس میں سول و عسکری نمائندگان ملکی حالات کا جائزہ لینے کیلئے اکھٹے ہیں جو اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ ملک کی ترقی ،خوشحالی و سلامتی کیلئے ہم سب ایک صفحے پر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انتخابات کے حوالے سے اٹھائے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کیلئے سینیٹ قائمہ کمیٹی داخلہ کو فوکل کمیٹی بنایا گیا ہے جو معاملات کا جائزہ لے کر ایوان بالاء کو رپورٹ پیش کرے گی۔

سینیٹر رحمان ملک نے سانحہ پشاور اور مستونگ کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اتنے بڑے واقعات کے بعد بھی قوم کے حوصلے بلند ہیں۔ کمیٹی نے دونوں واقعات کو قومی سانحہ قرار دیا اور کہا کہ پوری قوم دہشت گردی کی وجہ سے سوگ میں ہے۔ قائمہ کمیٹی نے لاہور اور دیگر علاقوں میں سیاسی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی کہ کارکنوں کی رہائی عمل میں لائی جائے پرامن احتجاج کرنا ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔

سوشل میڈیا پر چلنے والی افواہوں کا بھی سخت نوٹس لیتے ہوئے قائمہ کمیٹی کا کل خصوصی اجلاس طلب کر جس میں معاملے کا جائزہ لیا جائے گا۔قائمہ کمیٹی کو بتایاگیا کہ سانحہ مستونگ و پشاور کارنر میٹنگز کیلئے مقامی انتظامیہ سے اجازت نہیں لی گئی تھی اور نہ ہی اطلاع دی گئی تھی۔ اجلاس میں سینیٹرز کلثوم پروین، محمد جاوید عباسی، رانا مقبول احمد، نجمہ حمید، میاں محمد عتیق شیخ، ستارہ ایاز، محمد علی خان سیف، سعدیہ عباسی کے علاوہ سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری دفاع، سیکرٹری الیکشن کمیشن، نمائندہ جی ایچ کیو میجر جنرل آصف غفور، چیئرمین نیکٹا، چیئرمین پیمرا،چیئرمین نادرا، سپیشل ہوم سیکرٹری خیبر پختونخواہ، سپیشل ہوم سیکرٹری سندھ، آئی جی پی اسلام آباد، ایڈیشنل آئی جی پی پنجاب، ایڈیشل آئی جی پی بلوچستان، چیف کمشنر اسلام آباد، ڈی آئی جی کے پی کے، ایڈیشنل آئی جی سندھ و دیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔