مسلمان پر تشدد ہوتا رہا، پولیس چائے پیتی رہی،بھارتی پولیس کے خلاف تحقیقات

ہندوگروہ نے مسلمان کو پیٹا،مددمانگنے پر پولیس نے کہاچائے کا وقفہ ہے،اہل کاروں کے خلاف انکوائری شروع

منگل 24 جولائی 2018 12:49

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 24 جولائی 2018ء)بھارتی پولیس نے ان اہل کاروں کے خلاف انکوائری کا آغاز کر دیا ہے، جنہیں مشتعل افراد کے ہاتھوں زخمی شخص کو فوری طور پر ہسپتال پہنچانا تھا، تاہم انہوں نے مبینہ طور پر اپنا چائے کا وقفہ ختم نہ کیا۔بھارتی ٹی وی کے مطابق بتایا گیا ہے کہ گائے کے محافظ ہندو گروہ نے ایک 28 سالہ مسلمان اکبر خان کو بری طرح سے پیٹا۔

راجستھان ریاست کے الوار ضلع میں اس مشتعل ہجوم کی جانب سے اکبر خان کو شدید اذیت کا نشانہ بنایا گیا، جس کی تاب نہ لاتے ہوئے یہ شخص فوت ہو گیا۔ بتایا گیا کہ راجستھان میں کئی شاہ راہوں اور ہائی ویز پر سخت گیر ہندو کھڑے اور آتے جاتے ٹرکوں کو چیک کرتے نظر آتے ہیں۔ ہندو اکثریتی ملک بھارت میں گائے کو مقدس جانور تصور کیا جاتا ہے اور اس کے مذبح پر متعدد ریاستوں میں پابندی بھی عائد ہے۔

(جاری ہے)

مقامی میڈیا کا کہناتھا جب مشتعل ہجوم اس نوجوان کو پیٹ رہا تھا، ایسے میں پولیس سے مدد طلب کی گئی، تاہم مدد مانگنے والوں سے کہا گیا کہ ابھی چائے کا وقفہ ہے۔بھارتی میڈیا کے مطابق اس دوران جو وقت ضائع کیا گیا، وہی اس نوجوان کو ہسپتال پہنچانے اور اس کی جان بچانے کے لیے ضروری تھا اور اس تاخیر کی وجہ سے اکبر خان کی جان گئی۔پولیس اہل کاروں پر یہ الزام بھی عائد کیا جا رہا ہے کہ جائے واقعہ پر پہنچنے پر بھی انہوں نے وہاں موجود دو گائیوں کو پہلے دیکھا اور زخمی شخص کو بعد میں۔ میڈیا کے مطابق پولیس اہل کار جائے واقعہ پر پہنچے اور شدید زخمی شخص کو بچانے کے لیے کوئی کارروائی کرنے کی بجائے انہوں نے گائے کچھ فاصلے پر چھاؤں میں باندھیں۔

متعلقہ عنوان :