نیب ملزمان کی گرفتاری کیلئے کسی امتیازی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا،چیرمین نیب

بلا امتیاز، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق مبینہ ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے کم رقومات والے مقدمات پر توانائیاں صرف کرنے کی بجائے بڑے میگا سیکنڈلز کی تحقیقات کو ترجیح جارہ ہے ، بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث بڑی مچھلیوں پر قانون کے مطابق ہاتھ ڈالا جائے گا ، جسٹس(ر) جاوید اقبال کا اعلی سطحی اجلاس سے خطاب

منگل 31 جولائی 2018 21:00

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔ منگل 31 جولائی 2018ء)چئیرمین نیب جسٹس(ر) جاوید اقبال نے کہا ہے کہ نیب ملزمان کی گرفتاری کیلئے کسی امتیازی پالیسی پر یقین نہیں رکھتا بلکہ بلا امتیاز، ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق مبینہ ملزمان کی گرفتاری عمل میں لائی جاتی ہے ۔ قومی احتساب بیورو کے چیئرمین جسٹس(ر) جاوید اقبال نے نیب ہیڈ کوارٹرز میں ایک اعلی سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔

اجلاس میں نیب کی بدعنوانی میں ملوث مبینہ ملزمان کو گرفتاری کیلئے بنائی گئی پالیسی کا جائزہ لیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ نیب بدعنوانی میں مبینہ ملزم کی گرفتاری کے وقت نہ صرف الزامات کی سنگین نوعیت ، ملزم کا بدعنوانی میں مبینہ کردار، گرفتاری کی وجوہات خصوصاًً ملزم کا ملک سے فرار ہونے کے خدشہ سمیت تمام پہلوؤں کا قانون کے مطابق جائزہ لے کر ملزم کو گرفتار کرتا ہے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ ملزم کی گرفتاری کے بعد اس کو متعلقہ احتساب عدالت میں پیش کرکے نیب ملزم پر لگائے گئے الزامات کی مکمل تفصیلات سے معزز احتساب عدالت کوآگاہ کرتا ہے جس کی بنیاد پر متعلقہ معزز احتساب عدالت ملزم کا مزید تحقیقات کیلئے نیب کو ریمانڈ دیتی ہے۔ نیب ریمانڈ کے دوران ملزم سے سائنسی بنیادوں پر ٹھوس شواہد اور قانون کے مطابق تحقیقات کرتا ہے۔

تحقیات سے پہلے اور تحقیقات کے دوران نیب ملزم کو اپنی صفائی کا پورا موقع فراہم کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب کم رقومات والے مقدمات پر اپنی توانائیاں صرف کرنے کی بجائے بڑے بڑے میگا سیکنڈلز کی تحقیقات کو ترجیح دے رہا ہے۔ جس کی بدولت بدعنوانی میں مبینہ طور پر ملوث بڑی مچھلیوں پر قانون کے مطابق ہاتھ ڈالا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی مقدمہ میں گرفتار ملزم کے خلاف 90 دنوں میں نیب بدعنوانی کا ریفرنس متعلقہ احتساب عدالت میں قانون کے مطابق دائر کرے گا اور اس سلسلہ میں غفلت برتنے والے نیب افسران کے خلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے گی۔

متعلقہ عنوان :