سابق سپہ سالار کو غدار کہنے سے سرحد پر موجودجوان کا حوصلہ پست ہوگا،پرویز الٰہی،پنجاب حکومت نے ایم اویوز کا ریکارڈ قائم کردیا مگر اس طرح سرمایہ کاری نہیں آتی،شیخوپورہ انڈسٹریل زون پر اربوں ضائع کرنے کی بجائے فیصل آباد اسٹیٹ بحال کریں،جو حکمران گھر میں بجلی اور چولہے کو گیس نہیں دے سکتے ان پر کون اعتبار کرے گا، احتجاجی جلوسوں کی قیادت کرنے والا آج صنعتکاروں سے منہ چھپا رہا ہے ،شیخوپورہ اسٹیٹ کیلئے اراضی ایکوائر نہیں کی اور وزیراعلیٰ 90 فیصد اراضی کیلئے درخواستیں وصول ہونے کا اعلان کر رہے ہیں، لٹیرے شہر بسنے سے پہلے آ گئے؟: پریس کانفرنس

جمعہ 17 جنوری 2014 07:32

لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔17جنوری۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے سینئر مرکزی رہنما و سابق نائب وزیراعظم چودھری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ سابق سپہ سالار کو غدار کہہ کر سرحدوں پر جانیں قربان کرنے والے جوانوں کے حوصلے پست کئے جا رہے ہیں،شیخوپورہ انڈسٹریل زون پر قیمتی اراضی اور اربوں روپے ضائع کرنے کی بجائے وزیراعلیٰ پنجاب ہماری حکومت کی بنائی گئی فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ کو بحال کریں، ایم 3 پر ڈرائی پورٹ کے نزدیک 4500 ایکڑ پر قائم کردہ فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ پر انفراسٹرکچر کا 99 فیصد کام مکمل ہونے کے بعد انڈسٹری لگنا شروع ہو گئی تھی اور وہاں ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاروں کیلئے سینکڑوں پلاٹ موجود ہیں جہاں کل ہی سرمایہ کاری ہو سکتی ہے، ہمارے بعد اس پراجیکٹ کو اگر فنکشنل رکھا جاتا تو اب تک اربوں روپے کی ملکی و غیر ملکی سرمایہ کاری ہو چکی ہوتی۔

(جاری ہے)

وہ اپنی رہائش گاہ پر پاکستان مسلم لیگ پنجاب کے جنرل سیکرٹری چودھری ظہیرالدین اور سینئر نائب صدر محمد بشارت راجہ کے ہمراہ پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب حکومت کے ایم او یوز سائن کرنے کے عالمی ریکارڈ قائم کرنے سے انوسٹمنٹ نہیں آتی، ناقص پالیسیوں کے باعث سرمایہ کار پنجاب نہیں آ رہے، جو حکمران گھر میں بجلی اور چولہے کو گیس نہیں دے سکتے ان پر کون اعتبار کرے گا، بجلی اور گیس کے مسئلہ پر احتجاجی جلوسوں کی قیادت کرنے والا وزیراعلیٰ آج صنعتکاروں سے منہ چھپا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ مجوزہ شیخوپورہ انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے اراضی ایکوائر نہیں کی اور وزیراعلیٰ 90 فیصد اراضی کیلئے درخواستیں وصول ہونے کا اعلان کر رہے ہیں، لٹیرے شہر آباد ہونے سے پہلے آ گئے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں قائم کردہ قومی مفاد کے منصوبوں سے میرے نام کی تختی اتار کر اپنی لگا لیں لیکن قومی دولت ضائع نہ کریں، فیصل آباد انڈسٹریل اسٹیٹ کے اربوں روپے کے پراجیکٹ کو شہباز شریف اگر تعصب کی عینک اتار کر کام کرتے تو اس وقت اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہوچکی ہوتی، پنجاب میں ایک ویژن اور سوچ کے تحت ہم نے صنعتی ترقی کیلئے جامع پالیسی بنائی تاکہ ڈویژن و ضلع کی سطح پر انڈسٹریل اسٹیٹس کا قیام عمل میں لایا جائے، گوجرانوالہ میں ایکسپورٹ پراسیسنگ زونز قائم کیے، ہماری حکومت نے شاندار صنعتی انفراسٹرکچر ورثے میں چھوڑا تھا جسے وقت کے ساتھ ساتھ اپ گریڈ ہونا تھا لیکن چھ سال میں اسے تباہ و برباد کر دیا گیا، صوبہ میں انڈسٹری تو نہیں البتہ ایم او یو لگ رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پنجاب ایک زرعی صوبہ ہے انڈسٹریل اسٹیٹ کیلئے سینکڑوں ایکڑ آباد اراضی ایکوائر کر کے زراعت کو بھی تباہ کرنے پر تلے ہیں۔ انہوں نے کہا پنجاب کے بجٹ میں 6 سال سے بجلی پیدا کرنے کیلئے رقم رکھ کر بھی 6 یونٹ پیدا نہیں کر سکے وہ رقم کہاں گئی؟ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ آبی راستوں پر ٹرانسپورٹ چلانے کیلئے راوی اور نہروں کا سروے کرایا جا رہا ہے، پہلے سالانہ 32 ارب روپے میٹرو بس پر سبسڈی دی جا رہی ہے اب 50 ارب روپے آبی رستوں کی ٹرانسپورٹ پر دیا جائے گا یہ محیر العقول باتیں کیوں کرتے ہیں؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں عوام کو ٹیکسوں کی چھوٹ دی گئی، مفت علاج مفت تعلیم کے باوجود صوبہ سرپلس تھا، آج یہ تمام سہولیات واپس لے کر 500 ارب کا مقروض ہے، ہم کہتے رہے کہ پنجاب برائے فروخت کا بورڈ لگا دیا ہے، نجکاری کی آڑ میں ساڑھے گیارہ سو کے قریب 11 ارب روپے کی سرکاری جائیدادیں اپنے چہیتوں کو 8 ارب روپے میں بیچ دی گئی ہیں، اس میں سے بھی 40 فیصد سے زیادہ ریکوری نہیں ہو سکی۔