این اے122 کے حوالے سے دھاندلی کیس کی آئندہ سماعت 17 جنوری کو ہو گی، انکوائری رپورٹ انکوائری ٹربیونل میں جمع ،23 ہزار 525 کاوٴنٹر فائلوں پر دستخط اور مہر موجود نہیں، 1 لاکھ 80 ہزار 115 ووٹ درست قرار پائے ،رپورٹ

منگل 13 جنوری 2015 08:50

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔13جنوری۔2015ء)قومی اسمبلی کے حلقہ این اے122 کے حوالے سے دھاندلی کیس کی آئندہ سماعت 17 جنوری کو ہو گی۔گذشتہ سماعت پر الیکشن ٹربیونل میں انکوائری کمیشن نے انکوائری رپورٹ جمع کروادی ۔ لاہورمیں الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم ملک کے روبرو انکوائری کمیشن کے جج غلام حسین اعوان نے این اے 122کے284 پولنگ سٹیشنز کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی اورریکارڈ کا معائنہ کرکے رپورٹ جمع کروائی۔

عمران خان اور سردار ایازصادق کے وکلا اپنے اپنے انداز میں انکوائری رپورٹ کو اپنے حق میں درست قراردے رہے ہیں ، دونوں امیدواروں کی جانب سے متضاد دعوے کئے جارہے ہیں۔عمران خان اور سردار ایاز صادق کے نمائیندے بھی رپورٹ کو اپنے اپنے حق میں قرار دیتے ہوئے پریس کانفرنسز کر رہے ہیں۔

(جاری ہے)

تحریک انصاف کے امیدوار کی طرف سے 24 ہزار جعلی ووٹوں کی تصدیق کا دعویٰ کیا گیا ہے جبکہ مسلم لیگ ن کے امیدوار کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ سردار ایاز صادق کے ووٹوں میں دوبارہ گنتی کے عمل کے بعد 114 ووٹوں کا اضافہ ہو گیا ہے ۔

ذرائع کیمطابق انکوائری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 23 ہزار 525 کاوٴنٹر فائلوں پر دستخط اور مہر موجود نہیں، 1 لاکھ 80 ہزار 115 ووٹ درست قرار پائے42صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد این اے 122کے کل، 1 لاکھ 80 ہزار 115 ووٹ درست قرار پائے ۔ 3ہزار6سو42ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی 23 ہزار 525 کاوٴنٹر فائلوں پر دستخط اور مہر موجود نہیں، 2ہزار693کاونٹرفائلز پرصرف عملہ کے دستخط موجودہیں۔

750ووٹ ایسے نکلے جن پر پرزائیڈنگ افیسر کی مہر نہیں لگی۔فارم14میں 806ووٹ اورکاونٹرفائلزکے سیریل نمبر زمطابقت نہیں رکھتے۔1395 ووٹوں پر عملہ دستخط موجود نہیں۔الیکشن ٹربیونل نے این اے 122میں دھاندلی کیخلاف کیس کی مزید سماعت17جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے رپورٹ تیارکرنیوالے جج غلام حسین اعوان کو بیان قلمبند کرانے کے لیے طلب کرلیا۔یاد رہیمئی 2013 ء کے عام انتخابات میں این اے 122 سے سردار ایاز صادق 93362 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے انکے مد مقابل عمران خاں نے 84417 ووٹ لئے تھے۔

ادھراین اے122کی انکوائری رپورٹ کمیشن نے انکوائری ٹربیونل میں جمع کروادی ،23 ہزار 525 کاوٴنٹر فائلوں پر دستخط اور مہر موجود نہیں، 1 لاکھ 80 ہزار 115 ووٹ درست قرار پائے لاہورمیں الیکشن ٹربیونل کے جج کاظم ملک کے روبرو انکوائری کمیشن کے جج غلام حسین اعوانے این اے 122کے ووٹوں کی دوبارہ گنتی اورریکارڈ کا معائنہ کرکے رپورٹ جمع کروادی۔42صفحات پر مشتمل رپورٹ میں کہاگیاہے کہ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے بعد این اے 122کے کل، 1 لاکھ 80 ہزار 115 ووٹ درست قرار پائے جس میں سیسردار ایاز صادق کو 92 ہزار 393 ووٹ لیکر کامیاب جبکہ عمران خان 83 ہزار 542 ووٹ لیکر دوسرے نمبر پر رہے اس کے علاوہ 4ہزار180ووٹ دیگر امیدواروں کو ملے انکوائری کمیشن کی رپورٹ میں یہ بھی کہاگیا کہ 3ہزار6سو42ووٹوں کی تصدیق نہیں ہوسکی 23 ہزار 525 کاوٴنٹر فائلوں پر دستخط اور مہر موجود نہیں، 2ہزار693کاونٹرفائلز پرصرف عملہ کے دستخط موجود نہیں۔

750ووٹ ایسے نکلے جن پر پرزئیڈانگ آفیسر کی مہر نہیں لگی۔۔فارم14میں 806ووٹ اورکاونٹرفائلزکے سیریل نمبر زمطابقت نہیں رکھتے۔۔1395 ووٹوں پر عملہ دستخط موجود نہیں۔ انکوائری رپورٹ آنے کے بعد عمران خان اور سردار ایازصادق کے وکلا اپنے اپنے اندااز میں انکوائری رپورٹ کو اپنے اپنے حق میں درست قراردیتے رہیٹربیونل نے این اے 122میں دھاندلی کیخلاف کیس کی مزید سماعت17جنوری تک ملتوی کرتے ہوئے رپورٹ تیارکرنیوالے جج غلام حسین اعوان کا بیان قلمبند کرنے کے لیے طلب کرلی۔

متعلقہ عنوان :