سندھی زبان کی ترقی کے لیے قائم کیے گئے اس ادارے میں آ کر انہیں بہت خوشی ہوئی ہے، وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ

پارٹی چیئرمین بلاول زرداری نے اب ہر جو اعتماد کیا ہے اس پر پورا اترکر سندھی زبان ، ثقافت اور تہذیب کے فروغ کے لیے محنت سے کام کریں گے

جمعرات 18 اگست 2016 22:21

حیدرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔18 اگست ۔2016ء) صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت سید سردار علی شاہ نے کہا ہے سندھی زبان کی ترقی کے لیے قائم کیے گئے اس ادارے میں آ کر انہیں بہت خوشی ہوئی ہے، پارٹی چیئرمین بلاول زرداری نے اب ہر جو اعتماد کیا ہے اس پر پورا اترکر سندھی زبان ، ثقافت اور تہذیب کے فروغ کے لیے محنت سے کام کریں گے جس کے لیے انہیں اتھارٹی کے افسران ، دانشورو ں اور ادباء کے تعاون کی ضرورت ہے۔

صوبائی وزیر ثقافت و سیاحت کا منصب سنبھالنے کے بعد سید سردار علی شاہ نے سندھی لینگویج اتھارٹی کا پہلا دورہ ہے، اس موقع پر ڈاکٹر این اے بلوچ ہال میں ادیبوں ، دانشوروں اور اتھارٹی کے افسران اور دیگر ملازمین موجود تھے۔صوبائی وزیر سید سردار علی شاہ نے کہا کہ محکمہ میں موجود خامیوں کے خاتمے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جائے گی ۔

(جاری ہے)

کم وقت میں وزارت ملنا کسی چیلنج سے کم نہیں ہے انہوں نے کہا کہ سندھ کے قدیم ورثے کے تحفظ کے لیے دن رات محنت کی ضرورت ہے اور اس ضمن میں سب کو ساتھ لے کر چلو گا کیوں کہ یہ سندھ کی تہذیب کی علامت ہے اور ان کا تحفظ ہمارا قومی فرض ہے، اس موقع پر اتھارٹی کے چیئرمین سرفراز راجڑ نے صوبائی وزیر کو اتھارٹی سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا 2008 میں جب وہ اتھارٹی کے بورڈ میمبر کی حیثیت سے مقرر ہوئے تھے ۔

اس وقت ادارہ کی گرانٹ صرف 50 لاکھ روپے تھی ہماری مشترکہ کاوشوں سے اس وقت گرانٹ ساڑھے 7 کروڑ روپے تک جا پہنچی ہے اور آج یہ ادارہ اپنے پاؤ ں پر کھڑا ہے ۔ مذکورہ عرصے کے دوران پہلی مرتبہ انسائیکلوپیڈیا سندھیانہ کی 9 جلد شائع ہو چکی ہیں ۔ انہوں نے مزید بتایا کہ اس جدید ٹیکنالوجی کے دور میں سندھی زبان کو ہمکنار کرنے کے لی سندھی کمپیوٹنگ کے کام کو تیز کیاگیا ہے اور ماجد بھرگڑی کی جانب سے سندھی کمپیوٹنگ انسٹیٹیوٹ قائم کر کے ماہرین کے ذریعے سندھی زبان کو انٹر نیٹ پر پڑھایا جارہا ہے ۔

اتھارٹی مجموعی طور پر سندھی زبان کے متعلق 260 کتب شائع کراچکی ہے ۔ اور سندھی زبان میں تحریر کرنے والے ادبا کی ہمت افزائی کے لیے ہر سال ادبی ایوارڈ دینا شروع کیے گئے ہیں انہوں نے مزید بتایا کہ آنکھوں کے نور سے محروم افراد کی پڑھائی کے لیے سندھی بریل اسکیم شروع کی گئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہوں ، سڑکوں اور ریلوے اسٹیشنوں پر بورڈ سندھی میں تحریر کرنے کے ضمن میں متعلقہ وفاقی اداروں سے خط و کتابت کی گئی ہے جہاں سے مثبت نتائج حاصل ہو رہے ہیں ۔

سندھی شعرا سے ٹپال ٹکٹیں منسوب کرنے کے لیے وزیر اعظم ہاؤس سے بھی رابطہ کیاگیاجہاں سے بھی مثبت جواب موصول ہو رہے ہیں ۔ اس موقع پر سندھی کمپیوٹنگ کے ماہر امر فیاض برڑو نے جدید ٹیکنالوجی میں سندھی زبان کی ترقی کے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کے اتھارٹی کی کاوشوں سے سندھی زبان دنیا کی ان زبانوں میں شامل ہو گئی ہے جس کو گوگل سرچ انجن کے ذریعے ترجمہ کیا جاسکتا ہے ۔

سندھی کی کئی کتب انٹر نیٹ پر اپ لوڈ ہو چکی ہیں جسے دنیا کے کسی بھی کونے میں پڑھا جاسکتا ہے۔اس موقع پر اتھارٹی کی کاوشوں سے آنکھوں کے نور سے محروم افراد کی تعلیم کے لیے سندھ کا بیرل اسکیم پر ہونے والے کام سے متعلق بلائنڈ ایسوسی ایشن پاکستان سندھ کے صدر ریاض حسین میمن نے بتایا کہ سندھی بیرل اسکیم کی ابتدا 1922 سے ہوئی لیکن غلط ترتیب اور انتشار میں پڑھائی گئی جس کی وجہ سے یہ زیادہ مفید ثابت نہیں ہو سکی لیکن اب سندھی لینگویج اتھارٹی سندھی بیرل اسکیم کا نصاب ترتیب دے رہی ہے جو کہ ایک بڑا کام ہے ۔

اس ضمن میں پاکستان بھر کے ماہرین کی خدمات حاصل کی جارہی ہیں اس موقع پر ڈائریکٹر جنرل ثقافت و سیاحت اختر عنایت بھرگڑی ، انعام شیخ ، مدد علی سندھی ، سید حاکم علی شاہ بخاری ، نصیر مرزا ، نیاز پنہور ، اسحاق سمیجو ، فاروق سومرو ، ناز سہتو ، ماجد شاہ اور دیگر موجود تھے ۔