Europe Mein Banjh Pan Do Guna - Article No. 2910
یورپ میں بانجھ پن دو گنا - تحریر نمبر 2910
یورپ میں ابھی سات میں سے ایک جوڑے کو قدرتی عمل سے بچہ پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے
بدھ 11 دسمبر 2024
محمد جمیل
برطانیہ میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کے ایک ماہر نے ایک کانفرنس کے دوران بتایا کہ یورپ میں ابھی سات میں سے ایک جوڑے کو قدرتی عمل سے بچہ پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے دس سالوں میں ہر تیسرا جوڑا اس مسئلے کا شکار ہو گا۔شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر بل لیجر نے کانفرنس کو بتایا کہ خواتین کو کام میں وقفہ ملنا چاہیے تاکہ وہ جوانی میں حاملہ ہو سکیں جب ان میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ موٹاپے اور جنسی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک جنسی بیماری Chlamydia جو بانجھ پن کا باعث بنتی ہے اور اس کے شکار لوگوں کی تعداد دوگنی ہوئی ہے۔
پروفیسر لیجر نے کہا کہ مردوں میں بانجھ پن میں ممکنہ اضافے سے جوڑے متاثر ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے یورپ کی آبادی کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈاکٹر لیجر نے کہا کہ اس رجحان کو روکا جا سکتا ہے۔اس کے بارے میں انہوں نے شمالی یورپ میں سیکنڈے نیویائی ممالک کی مثال دی جہاں خواتین کی جلدی بچے پیدا کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا برطانیہ کو بھی فرانس کی طرح بچے پیدا کرنے کے لئے کیریئر میں وقفہ ڈالنے والی خواتین کو ٹیکس میں چھوٹ دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ خواتین میں پینتیس سال کے بعد بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
برطانیہ میں اولاد پیدا کرنے کی صلاحیت کے ایک ماہر نے ایک کانفرنس کے دوران بتایا کہ یورپ میں ابھی سات میں سے ایک جوڑے کو قدرتی عمل سے بچہ پیدا کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔انہوں نے کہا کہ اگلے دس سالوں میں ہر تیسرا جوڑا اس مسئلے کا شکار ہو گا۔شیفیلڈ یونیورسٹی کے پروفیسر بل لیجر نے کانفرنس کو بتایا کہ خواتین کو کام میں وقفہ ملنا چاہیے تاکہ وہ جوانی میں حاملہ ہو سکیں جب ان میں بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت زیادہ ہوتی ہے۔انہوں نے کہا کہ موٹاپے اور جنسی بیماریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ایک جنسی بیماری Chlamydia جو بانجھ پن کا باعث بنتی ہے اور اس کے شکار لوگوں کی تعداد دوگنی ہوئی ہے۔
پروفیسر لیجر نے کہا کہ مردوں میں بانجھ پن میں ممکنہ اضافے سے جوڑے متاثر ہو سکتے ہیں۔
(جاری ہے)
انہوں نے کہا کہ اسپرم یعنی نطفہ کی مقدار اور معیار میں بظاہر کمی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آج کے نوجوان لوگ کل بانجھ پن کے کلینک میں مریض ہوں گے۔ڈاکٹر لیجر کا کہنا تھا کہ نوجوانی میں جنسی عمل کے دوران لگنے والی بیماریاں خواتین کی اہم نالیوں کی بندش کا باعث ہوتی ہیں اور جب یہ لڑکیاں بڑی ہو کر ماں بننا چاہتی ہیں تو حاملہ نہیں ہو سکتیں۔انہوں نے کہا کہ کیریئر بنانے والی خواتین دیر سے بچے پیدا کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ شرح پیدائش میں کمی کی وجہ سے یورپ کی آبادی کو خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔ڈاکٹر لیجر نے کہا کہ اس رجحان کو روکا جا سکتا ہے۔اس کے بارے میں انہوں نے شمالی یورپ میں سیکنڈے نیویائی ممالک کی مثال دی جہاں خواتین کی جلدی بچے پیدا کرنے کے لئے حوصلہ افزائی کی جاتی ہے۔انہوں نے کہا برطانیہ کو بھی فرانس کی طرح بچے پیدا کرنے کے لئے کیریئر میں وقفہ ڈالنے والی خواتین کو ٹیکس میں چھوٹ دینی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ خواتین میں پینتیس سال کے بعد بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کم ہو جاتی ہے۔
Browse More Banjh Pan
یورپ میں بانجھ پن دو گنا
Europe Mein Banjh Pan Do Guna
بانجھ پن لاعلاج نہیں
Banjhpan Lailaaj Nahi
بانجھ پن جدید دور کا اہم مسئلہ
BanjhPan - Jadeed Dour Ka Eheem Masla
بانجھ پن قابل علاج مرض
Banjhpan - Qabil E Elaaj Marz
بانجھ پن سے نجات کیسے ملے․․․․؟
Banjhpan Se Nijat Kaise Milley?
بانجھ پن کے مسائل
Banjh Pan Ke Masail