Pregnancy, Blood Pressure And Complications - Article No. 2881

Pregnancy, Blood Pressure And Complications

حاملہ، بلڈ پریشر اور پیچیدگیاں - تحریر نمبر 2881

دنیا بھر میں بلڈ پریشر اور اس کی پیچیدگیوں کی وجہ سے حاملہ خواتین کے مرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے

پیر 16 ستمبر 2024

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی
دنیا بھر میں بلڈ پریشر اور اس کی پیچیدگیوں کی وجہ سے حاملہ خواتین کے مرنے کی شرح سب سے زیادہ ہے۔بلڈ پریشر سے ہونے والی پیچیدگیوں میں فالج، گردے فیل ہونا، نابینا پن، ہارٹ اٹیک، شکم مادر میں موت اور مرگی جیسے دورے شامل ہیں، جب بلڈ پریشر کے ساتھ ان میں سے کوئی بھی پیچیدگی لاحق ہو تو اس صورتِ حال کو پری اکلیمسیا Preeclampsia یا اکلیمپسیا Eclampsia کہا جاتا ہے۔
ہم سوچتے ہیں کہ ایسا کیا کیا جائے کہ ہر عورت چاہے وہ گاؤں میں رہتی ہو یا شہر میں بلڈ پریشر اور ان پیچیدگیوں کے بارے میں نہ صرف جانتی ہو، بلکہ اپنی جان کی حفاظت کر سکے۔سمجھ لیجیے کہ جب بھی حمل ہو تو ہر مہینے چیک اپ کروانا لازم ہے، لیکن یہ چیک اپ بچے کے لئے نہیں، ماں کے لئے ہونا چاہیے۔

(جاری ہے)

ہر مہینے حاملہ کا بلڈ پریشر چیک ہو اور اس کا ریکارڈ بھی رکھا جائے۔

اگر بلڈ پریشر میں گڑبڑ ہو تو گھر پر بلڈ پریشر چیک کرنے والا آلہ موجود ہونا چاہیے۔عام طور پر دو قسم کے آلے مارکیٹ میں دستیاب ہیں۔آٹومیٹک اور مینوئل۔آٹومیٹک تو ہے ہی آسان، مینوئل سیکھنا بھی مشکل نہیں۔بس یہ یاد رکھیے کہ بلڈ پریشر کی دو ریڈنگز ہوتی ہیں۔سسٹولک Systolic اور ڈایاسٹولک Diastolic۔
عرف عام میں سسٹولک کو اوپر والا بلڈ پریشر کہتے ہیں اور ڈایاسٹولک کو نیچے والا۔
ایک عام سا فارمولا یاد کریں کہ نیچے والا بلڈ پریشر 90 سے اوپر نہیں جانا چاہیے اور اوپر والا 150 سے نیچے رہنا چاہیے۔دوسری بات جو بہت اہم ہے، وہ پیشاب کا چیک اپ ہے۔حاملہ کے پیشاب میں دو چیزیں جانچی جاتی ہیں۔اول شوگر اور دوم پروٹین۔یہ ٹیسٹ اسٹرپ کے ذریعے کیا جاتا ہے اور ایک منٹ میں پیشاب میں پروٹین یا شوگر خارج ہونے کی تشخیص بھی ہو جاتی ہے۔
اگر ان کا اخراج ہو تو اس کا مطلب ہے کہ خطرے کی گھنٹی بج گئی ہے۔یعنی حاملہ بلڈ پریشر اور اس کی پیچیدگیوں کی طرف سفر شروع کر چکی ہے۔
ہمارے یہاں حاملہ کے چیک اپس کو نامکمل سمجھا جاتا ہے۔ہمارے معاشرے میں یہ تصور عام ہے کہ بچے کو الٹراساؤنڈ پر نہ دیکھا جائے، تو یہ خیال بالکل غلط ہے۔اگر حاملہ کے پیٹ سے کوئی ابنارملٹی ظاہر نہ ہو تو الٹراساؤنڈ 9 ماہ میں تین یا چار بار سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے، لیکن بلڈ پریشر اور پیشاب کا چیک اپ ہر گز نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ہے۔
اگر بلڈ پریشر بڑھ رہا ہو تو اسے اپنی مصروفیت کے کھاتے میں مت ڈالیے۔اکثر اس طرح کی باتیں سننے کو ملتی ہیں۔”یہ اس لئے ہو گیا ہو گا کہ میں پچھلی رات سوئی نہیں“،”یہ اس لئے ہو گیا ہو گا کہ کل شام کپڑے دھوئے تھے“،”یہ اس لئے ہو گیا ہو گا کہ بازار سے چل کر واپس آئی“۔ان تمام توجیہات کو سن کر ہم جواب میں یہ کہتے ہیں کہ اس طرح تو ہم ڈاکٹرز کا بلڈ پریشر نارمل ہونا ہی نہیں چاہیے جو راتوں کو جاگتی بھی ہیں، کام بھی کرتی ہیں اور مارکیٹس میں بھی جاتی ہیں۔
یاد رکھیے، جب بھی بلڈ پریشر ہائی ہو، معالج کے مشورے سے دوا لازماً استعمال کریں۔
بلڈ پریشر کی پیچیدگیوں سے محفوظ رہنے کے لئے دوائی کھانا تو ضروری ہے ہی، لیکن خون کے ٹیسٹ بھی کرواتے رہنا چاہئیں۔مقصد ایک ہی ہے کہ جب بھی کوئی پیچیدگی شروع ہونے لگے، حمل ختم کر دیا جائے۔حمل ختم کرنے کے معنی یہ نہیں کہ بچہ ضائع کر دیا جائے، بلکہ بچے کو تولد کروا لیا جائے، تاکہ ماں بچ جائے۔
حمل ختم ہو جانے کے بعد زیادہ تر خواتین میں بلڈ پریشر نارمل ہونا شروع ہو جاتا ہے اور جن میں نارمل نہ ہو، ان میں دواؤں کا استعمال جاری رکھا جاتا ہے۔اگر ایسا موقع آ جائے کہ ماں کی جان بچانے کے لئے بچہ پیدا کروایا جانا ہو، تب یہ سوچنا پڑتا ہے کہ کس طریقے سے؟ کبھی کبھی صورتِ حال ایسی ہوتی ہے کہ بچے کو فوراً پیٹ سے نکالنا ہی بہترین حل ہوتا ہے۔
ایسے میں اگر ویجائنل ڈیلیوری کا سوچیں تو دردزہ دواؤں سے شروع کرنے میں کافی وقت لگتا ہے اور اتنا وقت ماں کی زندگی کو خطرے میں ڈال سکتا ہے۔ایسے لمحات میں سیزیرین کا فیصلہ کیا جاتا ہے۔ایسے میں مریضہ کے لواحقین سمجھ نہیں پاتے کہ ڈاکٹر ایسا کیوں کر رہا ہے؟ ہمارے تجربے میں اگر لواحقین کو صورتِ حال سمجھا دی جائے تو ان کے اعتراضات کافی حد تک کم ہو جاتے ہیں۔
یہ بات گرہ سے باندھ لیں کہ بلڈ پریشر کی پیچیدگیوں سے بچنے کے لئے دوائی کھانا ازحد ضروری ہے۔بچہ اگر پورے دنوں کا نہ ہو تو نرسری میں رکھا جاتا ہے۔بعض اوقات پری میچیور بچہ بچ نہیں پاتا، لیکن ماں کی زندگی کے سامنے یہ قربانی دینی پڑتی ہے۔اگر حاملہ کو اچانک چکر آنے لگیں، سر میں درد رہنے لگے، جی متلانے لگے، پاؤں متورم ہو جائیں، تب بھی فوراً بلڈ پریشر چیک کروانا چاہیے۔یقین کیجیے، جسم ہمیشہ خطرے کی گھنٹی بجاتا ہے، تاکہ بروقت سدباب کیا جا سکے۔
ہمارا پیغام ہے کہ حاملہ خواتین ہر مہینے اپنا بلڈ پریشر چیک کروائیں۔اسے ایک نوٹ بک میں لکھیں اور ہر بار اپنا پیشاب چیک کروا کر ڈاکٹر سے پوچھا جائے کہ اس میں شوگر یا پروٹین تو خارج نہیں ہو رہی ہے؟

Browse More Blood Pressure