Phal Sabziyan - Cancer Se Tahafuz Ke Qudrati Zaraye - Article No. 2652

پھل،سبزیاں ․․․ سرطان سے تحفظ کے قدرتی ذرائع - تحریر نمبر 2652
اپنی غذاؤں میں سبزیوں اور پھلوں کو ضرور شامل کیا جائے،تاکہ مختلف امراض،خصوصاً سرطان جیسے مرض سے تحفظ کی کوئی صورت پیدا ہو سکے
پیر 27 فروری 2023
سائنس کی روز افزوں ترقی کے ساتھ عالم انسانیت کو نئی مشکلات اور مسائل کا بھی سامنا ہے۔جیسا کہ روزمرہ غذاؤں میں فطرت اور جسم کی ضروریات کے برعکس تبدیلی کا رجحان فروغ پا رہا ہے۔مزید برآں،ماحولیاتی آلودگی،تمباکو نوشی،منشیات کا استعمال،جبکہ نوجوانوں میں چھالیا،گٹکے سمیت شیشے کا استعمال بطور فیشن بھی عام ہو رہا ہے۔ان تمام عوامل نے مل کر ہمیں ایک ایسا موذی مرض دیا ہے،جسے سرطان سے موسوم کیا جاتا ہے۔سرطانی خلیات ہر انسان کے جسم میں موجود ہوتے ہیں اور مضر عوامل کی تحریک سے کسی بھی وقت متحرک ہو سکتے ہیں۔اگرچہ یہ مرض پرانا ہے،لیکن کئی برس سے پاکستان سمیت دنیا بھر میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔امریکا میں سرطان موت کا دوسرا بڑا سبب ہے۔
(جاری ہے)
امریکن سوسائٹی برائے کینسر نے انکشاف کیا ہے کہ ایک طرف تو یہ بیماری لاکھوں انسانوں کی موت کا باعث بنتی ہے،تو دوسری طرف اس پر ہونے والے مالی اخراجات کی وجہ سے معیشت پر بھی برے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔
یہ بھی اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ آئندہ برسوں میں سرطان،شاید دل کی بیماریوں پر بھی سبقت لے جائے۔تاہم،موجودہ دور میں جلد،صحیح تشخیص اور بہتر علاج کے طریقوں کی وجہ سے اس مرض میں مبتلا افراد خاصے عرصے تک جی سکتے ہیں۔نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ،امریکا نے اس خیال کا بھی اظہار کیا ہے کہ سرطان کے ایک تہائی کیس کا تعلق روزمرہ غذاؤں کے استعمال سے ہے۔اگر اس جان لیوا بیماری کا علاج اس قدر مہنگا ہے،تو ہمیں اس سے تحفظ کے لئے اپنی غذاؤں میں قدرت کی عطا کردہ نعمتوں،بالخصوص پھلوں اور سبزیوں کے استعمال پر توجہ دینی ہو گی۔اس ضمن میں دنیا بھر کے ماہرین مختلف بیماریوں کے خلاف مدافعت کے لئے متناسب غذا کے ساتھ سبزیوں اور پھلوں کے استعمال کی اہمیت سے آگاہی فراہم کر رہے ہیں،کیونکہ ان میں موجود مختلف کیمیائی اجزاء سرطان اور دیگر بیماریوں سے تحفظ کے علاوہ ان میں پائے جانے والے وٹامن جسم کے میٹابولزم میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ہمارے ملک کو بے شمار نعمتوں سے نوازا ہے،یہاں سبزیاں اور پھل موسم کے لحاظ سے وافر مقدار میں پیدا ہوتے ہیں،لہٰذا اپنی غذاؤں میں سبزیوں اور پھلوں کو ضرور شامل کیا جائے،تاکہ مختلف امراض،خصوصاً سرطان جیسے مرض سے تحفظ کی کوئی صورت پیدا ہو سکے۔نیز،دہی اور سبز چائے کی افادیت بھی مسلمہ ہے۔زیرِ نظر مضمون میں ہم اُن چند سبزیوں،پھلوں اور دیگر غذائی اجزاء کی بابت معلومات فراہم کر رہے ہیں،جن کے استعمال سے سرطانی خلیات کی افزائش اور نشوونما روکی جا سکتی ہے۔گاجر
پاکستان میں کثرت اور آسانی سے نہ صرف دستیاب ہے،بلکہ روزمرہ کھانوں میں ذائقہ بھی فراہم کرتی ہے۔اس کو کچی اور پکی دونوں حالتوں میں استعمال کیا جا سکتا ہے۔گاجروں میں بیٹاکیروٹین وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔کیروٹین نمو کو تیز کرنے کے لئے حیاتیاتی تعاملات میں وٹامن اے کی طرح کا حیاتیاتی اثر رکھتی ہے۔جسم کی آنتوں کی دیوار میں کیمیائی تعاملات اس کو وٹامن اے میں تبدیل کر دیتے ہیں۔جب کہ وٹامن اے ہماری آنکھوں کے لئے بھی نہایت مفید ہے۔حالیہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ بیٹاکیروٹین،کئی اعضاء مثلاً پھیپھڑوں،معدے،مثانے اور پروسٹیٹ کے سرطان سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔گاجروں میں ایک اور جز Falcarinol بھی پایا جاتا ہے،جو سرطانی خلیات کی نمو کو روک دیتا ہے۔چونکہ یہ کیمیائی اجزاء حرارت سے حساس ہوتے ہیں،اس لئے پکی گاجروں کے مقابلے میں کچی گاجروں کا استعمال زیادہ مفید ہے۔گاجروں میں کیروٹین کے علاوہ پوٹاشیم،کیلشیم،وٹامن اور آئرن کی بھی ایک مناسب مقدار پائی جاتی ہے۔
گوبھی
کروسیفیری خاندان سے تعلق رکھنے والی سبزیاں مثلاً بند گوبھی،پھول گوبھی اور اس سے مشابہ سبزیاں مثلاً بروکولی میں بھی ضدِ سرطان اجزاء پائے جاتے ہیں۔ان میں Indole-3-Carbinol ایسٹروجن کو بے عمل کر کے بریسٹ کینسر کا خطرہ کم کرتا ہے،جب کہ ایک اور کیمیائی جز جو کہ Sulforaphane آزاد ریڈیکل اور دوسرے سرطانی اجزاء تحلیل کر کے سرطان سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے۔
مشروم
کینسر کیور فاؤنڈیشن،امریکا کے مطابق کچھ مشروم میں سرطان سے تحفظ فراہم کرنے والے اجزاء موجود ہوتے ہیں،ان میں پولی سیکرائیڈ موجود ہوتا ہے،جو جسم کے مدافعتی نظام کو تحریک دیتا ہے،جب کہ ان میں پایا جانے والا ایک لحمیاتی جز جسے Lectin کہتے ہیں،سرطانی خلیات کی تقسیم روکتا ہے۔نیز،مشروم جسم میں انٹرفیرون پروٹین کی افزائش کو بھی تحریک دیتے ہیں،اسی لئے جاپان میں ڈاکٹر کیموتھراپی کے ساتھ بھی استعمال کروا رہے ہیں۔
لہسن
لہسن کی طبی افادیت سے کون واقف نہیں۔وہ افراد جو لہسن کا استعمال کرتے ہیں،ان میں معدے اور مقعد کے سرطان کے امکانات،ان لوگوں کے مقابلے میں کم ہو جاتے ہیں،جو لہسن کم یا بالکل استعمال نہیں کرتے۔اس میں موجود مرکب Allicin مدافعتی خلیات کو تحریک دینے کے علاوہ سرطانی خلیات کی نمو پر بھی اثر انداز ہوتا ہے۔لہسن کو ہلکا پکا ہوا یا کچا استعمال کرنا زیادہ بہتر ہے۔
سرخ انگور
سرخ انگور میں ایسے نباتاتی اجزاء پائے جاتے ہیں،جو سرطان سے تحفظ فراہم کرتے ہیں۔جب کہ ان میں موجود دو مرکبات Resveratrol اور Ellagic Acid میں یہ صلاحیت پائی جاتی ہے کہ یہ ان خامروں کی بندش کرتے ہیں،جو سرطانی خلیات کی نشوونما میں معاونت فراہم کرتے ہیں۔
السی کے بیج
اومیگا تھری فیٹی ایسڈ کے حصول کا عمدہ ذریعہ ہیں اور ان میں Lignan کی بھی وافر مقدار پائی جاتی ہے۔امریکن انسٹی ٹیوٹ آف کینسر ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق لگنن نباتاتی ایسٹروجن کی ایک قسم ہے۔یہ ایسٹروجن کے مشابہ عمل کرتے ہوئے اسٹروجن کے میٹابولزم میں مداخلت کرتے ہیں،جس سے بریسٹ کینسر سے تحفظ فراہم ہوتا ہے،نیز اس میں موجود ریشہ مقعد کے سرطان سے بچاؤ میں معاون ہے۔
اناج
اناج،مثلاً گندم،مکئی کے مکمل دانوں میں موجود ریشے میں سرطان سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت موجود ہوتی ہے۔یہ ضدِ تکسیدی صلاحیت کے حامل ہوتے ہیں اور ان میں موجود جز Lignan اور Saponins میں سرطان سے مقابلہ کرنے کی صلاحیت پائی گئی ہے۔
بیریز
رس بھری،اسٹرابیری اور بلیک بیری کو وٹامن سی کے حصول کا بہترین ذریعہ تصور کیا جاتا ہے۔اس کے علاوہ اس میں ریشہ اور نباتاتی کیمیائی اجزاء بھی موجود ہوتے ہیں۔ان میں پایا جانے والا وٹامن سی ایک طاقتور اور معیاری ضدِ تکسیدی عامل ہے،جو جسم کے خلیات کو مضر اثرات سے محفوظ رکھتا ہے اور اس میں موجود ریشہ بڑی آنت کے نچلے حصے کے سرطان کا خطرہ کم کرتا ہے۔امریکن انسٹی ٹیوٹ برائے کینسر ریسرچ کے مطابق ان میں پایا جانے والا نباتاتی کیمیائی جز Ellagic Acid ضدِ تکسیدی خصوصیات کے علاوہ سرطانی خلیات کی تولید سست کرتا ہے۔
کٹھل
یہ سبز رنگ اور بیضوی شکل کا پاکستان میں پایا جانے والا پھل ہے،جس کی بیرونی سطح پر کانٹے موجود ہوتے ہیں۔طبی لحاظ سے یہ پھل کئی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔اس میں موجود Isoflavon اور وٹامن سی ضد تکسیدی صلاحیت کے حامل ہیں اور اس میں ضد سرطان خاصیت بھی پائی جاتی ہے۔یہ پھل سرطان سے تحفظ فراہم کرنے میں مدد دیتا ہے،جب کہ اس میں ریشہ بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے۔
دہی
دہی میں موجود فائدہ مند جراثیم پروبائیوٹک کے طور پر کام کرتے ہیں۔دہی کے باقاعدہ استعمال سے اینٹی کینسر اجزاء جسم میں بڑھتے ہیں۔ان میں انٹرفیرون اور نیچرل کلر سیل کے طور پر بھی کام کرنے کی صلاحیت پائی جاتی ہے۔
سبز چائے
سبز چائے میں پولی فینول،Flavonoids اور ایک اور اہم ضد تکسیدی جز Epigallocatechin-3-Gallate پایا جاتا ہے،جو سرطان سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔امریکی انسٹی ٹیوٹ برائے کینسر ریسرچ کی رپورٹ کے مطابق سبز چائے میں Catechin کی زائد مقدار پائی جاتی ہے،جو سرطانی خلیات کی نمو روکنے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔آبادی کی شماریاتی تحقیق کے مطابق یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ جو افراد سبز چائے استعمال کرتے ہیں،ان میں مثانے،کولون،معدے اور لبلبے کے سرطان کے کیسز کم ہوتے ہیں۔
Browse More Cancer

سرطان کے دوران اور علاج کے بعد مفید پھل
Cancer Ke Dauran Aur Ilaaj Ke Baad Mufeed Phal

بریسٹ کینسر
Breast Cancer

وٹامن C سرطان کے خلیات ختم کرتا ہے
Vitamin C Sartan Ke Khaliyat Khatam Karta Hai

پھل،سبزیاں ․․․ سرطان سے تحفظ کے قدرتی ذرائع
Phal Sabziyan - Cancer Se Tahafuz Ke Qudrati Zaraye

ٹماٹر ۔ دشمنِ کینسر سبزی
Tomato - Dushman E Cancer Sabzi

سرطان ۔ قابلِ علاج مرض
Sartan Qabil E Ilaj Marz

مردوں کے مہلک امراض
Mardoon Ke Mohlik Amraz

چقندر
Chukandar

سینے کے سرطان سے بچاؤ کی غذائی تدابیر
Seene Ke Sartan Se Bachao Ki Ghizai Tadabeer

کون سی غذائیں ․․․ کینسر سے بچائیں
Kon Si Ghazain Cancer Se Bachayen

گاجر کینسر کی دشمن
Carrot Cancer Ki Dushman

بریسٹ کینسر لا علاج نہیں
Breast Cancer La Ilaaj Nahi