Autism Spectrum Disorder - Article No. 2960

Autism Spectrum Disorder

آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر - تحریر نمبر 2960

یہ مرض پیدائشی طور پر پایا جاتا ہے، البتہ اس کے اثرات دو سال کی عمر سے قبل ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں

بدھ 7 مئی 2025

عزیز فاطمہ
آٹزم سپیکٹرم ڈس آرڈر ایک اعصابی مرض ہے، جس کا تعلق ذہنی بالیدگی اور نشو و نما سے ہوتا ہے۔یہ مرض پیدائشی طور پر پایا جاتا ہے، البتہ اس کے اثرات دو سال کی عمر سے قبل ہی ظاہر ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔آٹسٹک میں درج ذیل علامات پائی جاتی ہیں۔
رابطے کے مسائل (Communication Problem)
آٹسٹک افراد معاشرتی مواصلات (بات چیت) کے مسائل اور معاشرتی رابطوں کے مسائل کا شکار ہوتے ہیں۔
انھیں آپس کی باتیں، احساسات اور جذبات سمجھنے اور سمجھانے میں دشواری پیش آتی ہے۔
مخصوص یا بار بار دہرایا جانے والا رویہ (Restricted Or Repetitive Behavior)
اس علامت میں کم بات چیت کرنا، کوئی بات، کام یا کھیل بار بار دہرانا یا ایک ہی طرح کی سرگرمی میں حصہ لینا شامل ہے۔

(جاری ہے)


سیکھنے میں دشواری (Learning Disability)
آٹسٹک افراد کو سیکھنے کے عمل میں مشکلات کا سامنا ہو سکتا ہے۔

بعض اوقات تو ایک سادہ سا عمل سیکھانے کے لئے سینکڑوں بار کی کوشش کی جاتی ہے، جس کے بعد سیکھ پاتے ہیں۔ایک تھیوری کے مطابق ان افراد کے حسی رسیپٹرز دماغ کو پیغام ہی نہیں پہنچاتے ہیں ،جس کی وجہ سے کسی بھی عمل کا بروقت ردِ عمل ظاہر نہیں ہوتا ہے۔
آٹزم کی عمومی علامات میں چھوٹے بچے نظریں نہیں ملاتے ہیں۔ایک سال کی عمر تک وہ اپنے نام پر جواب نہیں دیتے ہیں۔
ارکازِ توجہ میں کمی، دیگر لوگوں کے ساتھ بولنا، کھیلنا اور شراکت داری پسند نہیں کرتے ہیں۔اکیلے رہنے کو ترجیحی دیتے ہیں، دوسروں کا چھونا پسند نہیں کرتے، خود پر اور دیگر افراد پر غصہ کرتے ہیں، مشتعل ہو جاتے ہیں، اُٹھنے اور چلنے کے لئے ہاتھ نہیں بڑھاتے ہیں۔مسلسل حرکت کرتے رہتے ہیں، کسی چیز یا سرگرمی کو اپنے ساتھ فکس کر لیتے ہیں، بار بار کوئی خاص حرکت کرتے ہیں، جیسے ہاتھوں کا پھڑپھڑانا، کسی خاص روٹین کو اختیار کرتے ہیں اور اس میں مداخلت پر پریشان ہو جاتے ہیں، نقل کر کے نہیں سیکھتے، کھیلوں میں حصہ نہیں لیتے ہیں۔
جسمانی اعضا میں رابطے کی کمی ہوتی ہے، بغیر غذائیت والی چیزیں کھانا پسند کرتے ہیں۔بڑے بچے اپنے نام پر جواب نہیں دیتے ہیں، نظریں نا ملانا، جوابی دوستانہ مسکراہٹ نہ دینا، دیگر بچوں کی نسبت کم بولنا، ایک بات کو بار بار بولنا، ایک ہی روٹین پر سختی سے کاربند رہتے ہیں اور روٹین میں تبدیلی پر سخت پریشان ہونا، دوست بنانے میں مشکلات کا سامنا، اپنے جذبات کا اظہار نہ کرنا، کچھ چیزوں یا سرگرمیوں میں بہت زیادہ دلچسپی لینا اور کچھ سمجھانے پر بہت جلد پریشان ہونا وغیرہ شامل ہیں۔

لڑکیوں کی نسبت لڑکوں میں آٹزم زیادہ پایا جاتا ہے اور اس کی شدت بھی نسبتاً زیادہ ہوتی ہے۔آٹزم کی وجوہ تاحال واضح نہیں ہو سکیں ہیں۔تاہم، بڑی عمر کے والدین، جینیات، فضائی آلودگی، ماں کا موٹاپا، ذیابیطس، کمزور مدافعتی نظام، حاملہ خواتین کا بعض ادویہ اور کیمیکل کا استعمال، ماں باپ یا بہن بھائیوں میں سے کسی کا آٹسٹک ہونا، کروموسوم کی خرابی اور بچے کا پیدائش کے وقت بہت کم وزن ہونا وجہ ہو سکتا ہے۔
آٹزم کی وجہ جو بھی ہو، اس کا علاج ہونا چاہیے۔جس گھر میں بھی آٹسٹک بچہ ہو تو یہ کہہ سکتے ہیں اللہ تعالیٰ نے اس خاندان کو انتہائی خاص مقصد کے لئے چنا ہے۔اس لئے گھبرانے کی بجائے اللہ کی آزمائش سمجھتے ہوئے آٹزم کے ساتھ مقابلے کے لئے کمر کس لیں۔سب سے پہلے کسی ماہرِ نفسیات سے رابطہ کریں اور بچے کا معائنہ کروا لیں، تاکہ مرض کی حتمی تشخیص ہو سکے۔
بعض اوقات مرض کی تشخیص میں مسائل ہو سکتے ہیں۔
واضح رہے، آٹزم کا علاج طویل مدت کا ہے۔اس لئے بچے کا درست جگہ پر پہنچنا ازحد ضروری ہے۔ہر بڑے شہر میں ری ہیب سینٹرز موجود ہیں، گورنمنٹ کے ہسپتالوں میں سہولیات میسر ہیں۔اسپیشل اسکول بھی بہترین رہنمائی کرتے ہیں۔اس کے علاوہ نجی سیکٹر کی خدمات بھی قابلِ ذکر ہیں۔آٹسٹک افراد کے علاج کے لئے اہلِ خانہ کو اپنا بھرپور کردار ادا کرنا چاہیے۔انھیں تربیت لینی چاہیے۔اس کے علاوہ والدین آٹسٹک افراد کے تھراپی سیشن میں شرکت کر کے تربیت کا طریقہ کار سیکھیں، کیونکہ آٹسٹک افراد کا زیادہ وقت اہلِ خانہ ہی کے ساتھ ہی گزرتا ہے۔پورے خاندان کی شمولیت سے آٹسٹک افراد کی علامات میں خاطر خواہ بہتری آتی ہے۔

Browse More Depression