Coconut - Article No. 1648

Coconut

ناریل - تحریر نمبر 1648

ناریل خوش ذائقہ ،مفید اور بہت کار آمد پھل ہے۔اس کا پھل ،پتے ،چھال اور ریشہ سب ہی مفید ہیں۔

ہفتہ 10 اگست 2019

ناریل خوش ذائقہ ،مفید اور بہت کار آمد پھل ہے۔اس کا پھل ،پتے ،چھال اور ریشہ سب ہی مفید ہیں۔ناریل میں موجود ایک خاص ایسڈ دل کی کئی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے اور ہائی بلڈ پریشر اور کو لیسٹرول کو کنٹرول کرتا ہے ۔یہ زود ہضم ہے اور وزن کم کرنے میں مدد دیتا ہے ۔اس کے استعمال سے قوت مدافعت کو تقویت ملتی ہے ۔یہ ذائقہ دار پھل انفیکشن اور وائرس سے لڑنے میں مدد دیتا ہے اور زخم بھرنے میں مفید ہے ۔
اس سے ڈپریشن اور دباؤ سے بھی چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔
ناریل جسم میں کیلشیم اور میگنشیم جیسے معدنیات جذب کرنے میں مدد کرتا ہے ،جو ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط کرتے ہیں۔جلد ی امراض مثلاً کیل مہاسوں اور خارش ہو جانے کی صورت میں ناریل کے گودے کا تیل موثر خیال کیا جاتا ہے ۔

(جاری ہے)

اس کا باقاعدہ استعمال جلد میں نمی بر قرار رکھتا ہے ۔یہ فری ریڈیکلز کے مضر اثرات سے بچاتا ہے کسی حد تک سورج کی تمازت اور ایگز یما سے بچاؤ کرکے اینٹی ایجنگ کا کام بھی کرتا ہے۔


خواص واستعمال
ناریل کی لکڑی کی جڑیں ،رس، پانی ،دودھ ،مغز تیل ،دوا کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
جڑ
ناریل کی جڑ پیشاب آور ہے ۔یہ رحم کے امراض ،کھانسی،پیچش اور جگر کے امراض میں بھی مفید بتائی جاتی ہے ۔ادرک اور نمک کے ساتھ جڑوں کا جو شاندہ بخار میں دیا جاتا ہے ۔چھوٹی نرم جڑیں جریان خون اور موش کو روکتی ہیں۔
اس کا جو شاندے حلق کی خراش کے لیے مفید ہوتا ہے ۔ان سے مسوڑے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔
پھول
ناریل کے پھول قابض ہوتے ہیں ۔پھول دار شاخ میں سوراخ کرکے نکالا ہوا تازہ رس ٹھنڈک پہنچاتا ہے اور پیشاب کی رکاوٹ دورکرتا ہے ۔خمیراٹھایا ہوا رس مستقل قبض کے مریضوں کو دیا جاتاہے۔
پھل
ناریل کا تازہ پھل قابض ہوتا ہے۔
یہ بچوں کے حلق کی خراش میں مفید بتایا جاتا ہے۔اس کا پانی فرحت بخش اور ٹھنڈک پہنچانے والا ہے ۔اس میں تھوڑی سی مصری یا شکر اور عرق گلاب ملالینے سے ایک عمدہ مفرح مشروب تیار ہو جاتا ہے ۔یہ پانی بخار اور پیشاب کے امراض میں مفید بتایا گیا ہے ،اس کے پینے سے کھل کر پیشاب آتا ہے ۔یہ خون کی صفائی بھی کرتا ہے ۔قے روکنے میں بھی مفید ہے۔اس لیے اکثر ہیضے کی حالت میں دیا جاتاہے۔

دودھ
کچے ناریل کے گودے کو کچل کر دبانے سے جو دودھ نکلتا ہے اسے مختلف کھانوں کی تیاری میں استعمال کیا جاتا ہے ۔سر میں اس دودھ کی باقاعدہ مالش بالوں کے لیے مفید بتائی جاتی ہے ۔اس سے بال بڑھتے اور سیاہ رہتے ہیں ۔یہ دودھ غذائیت بخش اور ذائقے دار ہوتا ہے ،اس کے پینے سے پیٹ کے کیڑے مر جاتے ہیں اور پیشاب صاف آتا ہے ۔
یہ ناقص غذا سے ہونے والی تکلیفوں ،عام کمزوری ،دق وسل ،
پیاس اور پیشاب کے امراض میں دیا جاتا ہے ۔خشک خوبانی اور کشمکش کے ساتھ کھانے سے جسم توانا ہوتاہے۔
گودا
ناریل کا گودا پیٹ کے کیڑے مارنے کی صلاحیت رکھتا ہے ۔خاص طور پر کدودانوں کے لیے اسے مفید سمجھا جاتاہے۔نکیسر کے عارضے کے لیے بھی ناریل کا خشک مغز مفید بتایا جاتا ہے ۔
ایسی صورت میں پچاس گرام کھو پرے کے ٹکڑے کو رات کو مٹی کے برتن میں پانی بھر کر ڈال دینا چاہئے اور صبح مریض کو خوب چبا کر کھانا چاہئے۔پختہ پھل(کھوپرے)کا تیل مچھلی کے تیل کا بدل ہوتا ہے،اس سے دبلے بچے توانا ہوجاتے ہیں۔یہ سینے کے مرض کے لیے بھی مفید ہوتا ہے ۔کالی کھانسی میں مبتلا بچے کو اس کا تیل تیس قطروں سے تین گرام کی مقدار میں پلانے سے جلد فائدہ ہوتا ہے۔

تیل خالص اور تازہ ہو نا چاہئے۔بیرونی طور پر ناریل کے تیل کو چونے میں ملا کر جلی ہوئی جگہ پر لگانے سے فائدہ ہوتاہے۔بالوں کے لیے اس کے تیل کی افادیت بھی تسلیم شدہ ہے۔ناریل کے سخت چھلکے کو جلا کر سرخ حالت میں پتھرکے پیالے سے ڈھک دیا جائے تو کو لتار جیسی رطوبت حاصل ہوتی ہے جو داد اور جلدی امراض میں لگائی جاتی ہے۔اس کے مزید فوائد کا یہاں تذکرہ کیا جارہا ہے۔

خون مصالحہ پیدا کرتا ہے۔بدن کو فربہ کرتا ہے ۔بینائی کو مضبوط کرنے کے لیے ہر روز نہار منہ مصری ہم وزن کے ہمراہ کھانا مفید ہوتا ہے۔ناریل کا تیل سر پر لگانے سے بال ملائم ہوتے ہیں اور بڑھتے بھی ہیں ۔ناریل بخار اور ذیابیطس (شوگر)کی مرض میں پیاس بجھاتا ہے ۔ناریل کا تیل اگر روزانہ پلکوں پر لگایا جائے تو وہ بہت ملائم ہو جاتی ہیں۔فالج ،لقوہ،رعشہ اور وجع مفاصل میں اس کا استعمال مفید ہوتا ہے ۔
ناریل کے چھلکوں کے جو شاندے سے غرارے کرنے سے دانت مضبوط ہوتے ہیں۔دردمثانہ میں مفیدہے۔کچا ناریل بھوک لگاتا ہے ۔مثانہ اور گردے کی کمزوری دور کرتاہے۔
چاول کھانے کے بعد تھوڑا سا ناریل کھا لینے سے چاول جلد ہضم ہو جاتے ہیں۔ناریل کھا کر پانی نہیں پینا چاہیے۔ناریل صفرا کو دور کرتا ہے ۔یرقان میں مفید ہے ۔کچے ناریل کا پانی پینا پیشاب کی مختلف بیماریوں کو دور کرتا ہے۔
پھیپھڑوں کے مریض کو ناریل کا دودھ پلانا اور ناریل کھلانا مفید ہے۔ناریل کا تیل گردے اورمثانے کی قوت اور چربی پیدا کرنے کے لیے مفید ہے۔گرتے ہوئے بالوں کی صورت میں کھوپرے یعنی ناریل کا تیل سر پر لگانا خاص طور پر رات کے وقت اور صبح اٹھ کر کسی اچھے شیمپو سے سر دھولینا مفید ہوتاہے۔
کچی گری کے فوائد
کچی گری کا متواتر استعمال ہاضمے کے نظام کی اصلاح کرتا ہے ۔
اس کے علاوہ السر ،اسہال،بواسیر ،بڑی آنت کی سوزش اور پیچش جیسے مسائل کے لیے بھی گری مفیدہے۔
تیل کے فوائد
یہ وزن گھٹانے میں مفید ہے ۔ناریل کے تیل کے سر پر مساج کرنے سے اعصابی تناؤ دور ہوتا ہے ۔اس کا استعمال مختلف قسم کے موسمی انفیکشنز سے بچاتاہے۔
حسن کے نکھار کے لیے
چہرے کی خشکی کو دور کرکے جلد کو نرم وملائم احساس بخشتا ہے بلکہ ناریل جھریاں ختم کرنے کے لیے بھی موثر ہے۔
نیم گرم ناریل کے تیل کے ساتھ چہرے کی جلد کی سطح پر نرمی سے مساج کریں لیکن جلد کو رگڑنے سے گریز کریں۔
پیروں کے مساج کے لیے
ایک ٹب نیم گرم پانی میں تین بڑے کھانے کے چمچ ناریل کا تیل ملا کر اپنے پیروں کو کچھ دیر ڈبوئے رکھیں اس کے بعد صابن سے دھو کر خشک کر لیں۔اس عمل سے پیر نرم وملائم بھی ہو جائیں گے اور پاؤں پر لگے جراثیم بھی ختم ہو جائیں گے۔
ناریل کا تیل کہنیوں اور گھٹنوں کے داغ دھبے دور کرنے ،خشک جلد اور ہونٹوں میں نر ماہٹ کے لیے جلد کو دیدہ زیب بنانے اور بالوں کے تمام مسائل دور کرنے کے لیے مفید ہے۔سر کی جلد پر ناریل کے تیل کا استعمال بالوں میں رونق لانے کے ساتھ ساتھ بالوں کی خشکی بھی دور کرتا ہے ۔جلد کا دوران خون تیز کرتا ،بالوں کو گھنا اور لمبا کرتا ہے۔سر کی جلد میں نیم گرم ناریل کے تیل سے مساج کرکے بالوں پر گرم تو لیہ لپیٹ لیں۔ایک گھنٹہ بعد سردھولیں۔بالوں پر رونق آجائے گی۔

Browse More Depression