Kis Tarhaan Fit Rehna Hai - Article No. 2093

Kis Tarhaan Fit Rehna Hai

کس طرح فٹ رہنا ہے - تحریر نمبر 2093

آپ مختلف عمر میں خود کو کس طرح فٹ رکھ سکتے ہیں،یہ کوئی مشکل کام نہیں

ہفتہ 27 فروری 2021

ڈاکٹر محمد آصف
آج ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ مختلف عمر میں خود کو کس طرح فٹ رکھ سکتے ہیں،یہ کوئی مشکل کام نہیں۔سب سے پہلے تو بچے کی اچھی صحت بچپن کی خوراک پر منحصر ہے۔بچے کے لئے ماں کا دودھ انتہائی ضروری ہے اس سے ہڈیاں مضبوط اور جسم طاقتور ہوتا ہے۔اگر کسی وجہ سے یہ ممکن نہ ہوتو اچھی قسم کا دودھ پلایا جائے کیونکہ اسی عمر میں ہڈیوں کی مضبوطی جوانی میں بھی کام آتی ہے۔
جوں جوں بچہ بڑا ہوتا ہے اسے متحرک رکھنے کی ضرورت ہے۔گھر کے اندر اور باہر کھیلنے کے لئے اس کی حوصلہ افزائی کی جائے۔آؤٹ ڈور گیمز بہت ضروری ہیں اس سے وزن بھی بہتر ہوتا ہے اور بچہ بھی چست و توانا رہے گا۔بچوں کے ساتھ خود بھی کھیلیں، پوری فیملی کے ساتھ کوئی فن کرنے سے بچے جسمانی اور ذہنی طور پر توانا ہوتے ہیں مثلاً کسی اونچائی پر چڑھنے کی کوشش کیجئے۔

(جاری ہے)

رکاوٹیں دور کرنے کی کوشش کریں۔پارکوں میں ایڈونچر کیجئے یا ایسی کوئی سرگرمی بھی ہو سکتی ہے۔بچوں کا وزن نہیں بڑھنا چاہئے، بچپن میں بڑھنے والا وزن کئی بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے چنانچہ ورزش بھی ضروری ہے۔ضرورت پڑنے پر فزیو تھراپسٹ سے بھی رابطہ کیا جا سکتا ہے۔
18 سے 35 سال کی عمر میں:
یہ وہ عمر ہے جس میں نوجوان عملی زندگی میں داخل ہو جاتا ہے۔
اس عمر میں لائف اسٹائل یکسر بدل جاتا ہے،بچپن کی آسان زندگی ختم ہو جاتی ہے اور ایک انتہائی اچھے مستقبل کے لئے دن بھر کا مصروف شیڈول نوجوان کی میز پر پڑا رہتا ہے۔اس عمر میں بہت زیادہ کھیل کود کرنے والے پیچھے رہ جاتے ہیں اس عمر میں یونیورسٹیوں،کالجوں اور نوکری جیسی اہم منزلیں نوجوانوں کے سامنے ہوتی ہیں،اس کے لئے کام کیجئے۔
35 سے 60 سال کی عمر میں:
یہ عمر کئی حوالوں سے پریشان کن ہوتی ہے۔
شادی کے قرضے چکانا پڑتے ہیں۔بچے کی فیسیں دینے کے لئے ادھار لینا پڑتا ہے یا گھر چلانے کے لئے مزید پیسوں کی ضرورت ہوتی ہے۔بینک سے چند منٹوں میں گاڑی تو مل جاتی ہے۔لیکن قسطوں کی ادائیگی 24 گھنٹے سر پر سوار رہتی ہے۔اس سے بچپن اور جوانی کی سرگرمیاں یکسر ختم ہو جاتی ہیں۔ پریشانیاں اور تنہائیاں ایسے نوجوانوں کا مستقبل ہوتی ہیں۔وزن بڑھنا شروع ہو جاتا ہے۔
نظام ہاضمہ سست پڑ جاتا ہے اور نوکری دکھائی دینے لگتی ہے۔سائنسدانوں نے اس کا بھی حل بتایا ہے۔کم از کم 20 سے 30 منٹ تک ہفتے میں دو تین مرتبہ تیز قدموں سے واک کیجئے،اس سے چستی بھی پیدا ہو گی اور فٹنس بھی رہے گی۔
61 سال سے زائد عمر میں:
60 سال کی حد کو پار کرنے والوں کیلئے کسی بھی قسم کی ورزش کرنا آسان نہیں۔کیونکہ پٹھے کمزور پڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔
یاد رکھیے استعمال نہ ہونے والے اعضاء بیمار ہو سکتے ہیں۔لہٰذا گھر کے اندر ہی کوئی ہلکی پھلکی ورزش کیجئے۔وزن اٹھانے والی ورزش بہترین ہے۔اس سے پھیپھڑے اور گھٹنوں کی ہڈیاں بھی مضبوط ہوتی ہیں۔اگر ممکن ہو تو یوگا کی کوئی کلاس لے لیجئے۔ٹانگوں کو مضبوط رکھنے کے آسان ترین طریقہ انہیں متوازن رکھنا ہے۔ایک ٹانگ پر کھڑے رہنے کی ورزش بھی کیجئے۔
آپ کسی میز یا دیوار کی مدد بھی لے سکتے ہیں۔باری باری دونوں ٹانگوں پر روزانہ ایک دفعہ کھڑے رہنے سے ٹانگوں کی ہڈیاں ٹھیک رہیں گی۔اگر یہ ورزش ریلیف نہ دے تو پھر روزانہ کیجئے۔اور اگر ممکن ہو تو کسی دیوار کے سہارے باری باری ایک ٹانگ پر کھڑے ہوتے وقت آنکھیں بھی بند رکھیے۔آنکھیں بند کرنے سے دماغ کو سکون ملتا ہے۔ اس سے کولہے اور پنڈلیوں میں غیر معمولی قوت پیدا ہو گی۔اس کے علاوہ ہلکی پھلکی ورزش کر سکتے ہیں،یہ ورزشیں ہونے سے پہلے ضرور کر لیجئے۔اس کا ایک فائدہ یہ بھی ہو گا کہ کسی بھی وقت گرنے کی صورت میں ہڈیاں اتنی مضبوط ضرور ہوں گی کہ فریکچر نہیں ہوں گی۔

Browse More Exercise