Physiotherapy - Aik Muasar Ilaj - Article No. 2496

Physiotherapy - Aik Muasar Ilaj

فزیوتھراپی ۔ ایک موٴثر علاج - تحریر نمبر 2496

فزیوتھراپی ایک ورزشی علاج ہے،جو آج کے دور میں بے حد مفید و آسان ہے

جمعہ 22 جولائی 2022

فزیوتھراپی (Physiotherapy) کیا ہے؟فزیوتھراپی ایک ورزشی علاج ہے،جو آج کے دور میں بے حد مفید و آسان ہے۔یہ ایک قدرتی طریقِ علاج ہے،جس میں ادویہ کھلانے کے بجائے ورزش کی مدد سے جسم کے اعضا کو متحرک کیا جاتا ہے۔ماہرینِ صحت کے مطابق فزیوتھراپی ایک انتہائی موٴثر ترین علاج ہے۔آج کل خواتین گھٹنوں کے امراض میں زیادہ مبتلا ہوتی ہیں اور اس کی بنیادی وجہ ان کا موٹاپا ہے۔
وہ اس مرض سے اس وقت چھٹکارا پا سکتی ہیں،جب وہ اپنے وزن میں کمی کر لیں۔ہڈی کی مخصوص بیماریاں بھی فزیوتھراپی،یعنی ورزشی علاج سے ٹھیک ہو سکتی ہیں۔فزیوتھراپی کی مدد سے معذور افراد تو بالکل ٹھیک نہیں ہو سکتے،تاہم اُن میں بہتری آ سکتی ہے۔
خواتین ایام کے زمانے میں فزیوتھراپی سے مدد لے سکتی ہیں۔

(جاری ہے)

فزیوتھراپسٹ،یعنی ورزشی علاج کے ماہر کے مشورے سے انھیں صرف گردن اور گھٹنے کی ہلکی پھلکی ورزشیں کرائی جا سکتی ہیں۔

اسی طرح پہلی مرتبہ ماں بننے والی خواتین کو بھی ہلکی پھلکی ورزشیں کرائی جا سکتی ہیں،تاہم اس کا انحصار خواتین کی مجموعی صحت اور ماہر امراضِ نسواں (گائناکالوجسٹ) کے مشورے پر ہے۔ٹوٹی ہوئی ہڈی (فریکچر) ٹھیک ہونے کے بعد بھی فزیوتھراپی اہم کردار ادا کرتی ہے۔فزیوتھراپی کے بغیر ٹوٹی ہوئی ہڈی کا علاج ادھورا ثابت ہوتا ہے۔کمر اور گردن کے عارضے میں کافی حد تک،یعنی 60 فیصد سے لے کر 70 فیصد تک بغیر سرجری فزیوتھراپی کی مدد سے علاج ممکن ہوتا ہے اور مریض کو افاقہ ہوتا ہے۔
فالج،لقوہ اور رعشے جیسے امراض میں بھی فزیوتھراپی سے فائدہ ہوتا ہے،لیکن جہاں تک رعشے کا تعلق ہے،وہ فزیوتھراپی سے مکمل طور پر تو ٹھیک نہیں ہو سکتا،البتہ کچھ بہتری پیدا ہو سکتی ہے۔جسم کے مختلف عضلات کی کمزوری کو بھی فزیوتھراپی کے ذریعے دُور کیا جا سکتا ہے۔
مختلف کھیلوں کے دوران اگر چوٹ لگ جائے تو فزیوتھراپی سے ہی مدد لی جاتی ہے اور اس سے بہتر نتائج سامنے آتے ہیں۔
اسی طرح کسی بھی کھیل کے دوران کھلاڑی کو چوٹیں لگ سکتی ہیں،جنھیں ادویہ کھائے بغیر فزیوتھراپی کی مدد سے ٹھیک کیا جا سکتا ہے،البتہ پولیو کیسوں میں فزیوتھراپی قطعاً موٴثر علاج ثابت نہیں ہوتی،البتہ کسی حد تک بہتری لائی جا سکتی ہے۔
بعض اوقات کسی چوٹ یا موچ کی وجہ سے کمر میں درد ہو جاتا ہے اور پھر یہ درد بڑھ کر ایک ٹانگ یا دونوں ٹانگوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیتا ہے۔
کمر کے درد کی وجہ سے پیروں کے تلوے بھی سُن ہو جاتے ہیں اور اس وجہ سے مریض ٹانگوں میں بہت کھچاؤ محسوس کرتا ہے اور چلنے پھرنے میں اُسے دشواری ہونے لگتی ہے۔
غلط انداز سے اُٹھنے بیٹھنے سے ایک ہی انداز سے بہت دیر تک کھڑے رہنے یا کمر کی چوٹ کی وجہ سے مختلف بیماریاں سر اُٹھانے لگتی ہیں،جس کے باعث ڈسک (Disc) ہٹ جاتی ہے اور کمر کے مہروں کے پٹھے کمزور ہو جاتے ہیں۔
ایسے متاثرہ فرد کو ہمیشہ سخت بستر پر لیٹنا چاہیے،جھک کر وزن نہیں اُٹھانا چاہیے،گاڑی چلاتے وقت کمر کو ہمیشہ سیدھا رکھنا چاہیے،کرسی پر بیٹھتے وقت بھی کمر کو سیدھا رکھنا چاہیے۔اس کے علاوہ کمر کی حفاظت کے لئے ”لمبو بیلٹ“ (Lumbo Belt) استعمال کرنی چاہیے اور روزانہ چہل قدمی کرنی چاہیے۔
اگر کسی فرد کی کمر میں زیادہ درد ہو تو ہلکی پھلکی ورزش کی جا سکتی ہے اور ہلکی سی مالش بھی کروائی جا سکتی ہے۔
ایسے فرد کو ایک ہی انداز سے بہت دیر تک بیٹھ کر کام کرنے سے بچنا چاہیے،جھک کر کام کرنے کی عادت ترک کر دینی چاہیے،موٹا سخت قسم کا تکیہ ہر گز استعمال نہیں کرنا چاہیے،ایسی کرسی پر بیٹھنا چاہیے جس کی پشت آپ کی گردن کے برابر ہو،تاکہ آپ کچھ وقفے کے لئے گردن اس پر ٹکا کر آرام کر سکیں۔لکھنے پڑھنے کے لئے اونچی میز استعمال کرنی چاہیے،زیادہ دیر تک کمپیوٹر کے سامنے نہیں بیٹھنا چاہیے اور کمپیوٹر کو ہمیشہ اپنی گردن کے برابر مناسب میز پر رکھنا چاہیے۔مذکورہ تکالیف میں فزیوتھراپسٹ کی ہدایت پر فزیوتھراپی کروائی جاتی ہے۔

Browse More Exercise