Quwat E Mudafeyat Main Izafa - Bimariyon Se Bachao - Article No. 1801
قوت مدافعت میں اضافہ بیماریوں سے بچائو - تحریر نمبر 1801
اچھی صحت کے لئے جسم کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔
بدھ 5 فروری 2020
اچھی صحت کے لئے جسم کا مضبوط ہونا ضروری ہے۔مضبوطی سے مراد صرف عضلاتی پٹھوں کا استحکام اور طاقت نہیں ہے بلکہ جسم میں امراض کا مقابلہ کرنے کی صلاحیت ہے۔ایسے افراد جن میں یہ صلاحیت مستحکم ہوتی ہے وہ بڑے بڑے مرض بھی جھیل لیتے ہیں۔ہر سال لاکھوں افراد وبائی امراض کی بھینٹ چڑھ جاتے ہیں جب کہ کروڑوں افراد ان سے محفوظ بھی رہتے ہیں۔ان کروڑوں میں اکثریت ان ہی افراد کی ہوتی ہے کہ جو کسی حفاظت ٹیکے کے بغیر بھی ان وباؤں کی یلغار سے بحفاظت نکل آتے ہیں۔یہ کرشمہ دراصل ان کے جسم کی اس قوت کا ہوتاہے جسے ہم قوت مدافعتImmunityکہتے ہیں ۔جسم کو مضر جراثیم سے محفوظ رکھنے کی یہ صلاحیت قدرت کا نہایت اہم عطیہ ہے۔جو لوگ اس نعمت کی قدر اور اس کی حفاظت کا اہتمام کرتے ہیں،امراض کی زد سے محفوظ رہتے ہیں۔
جسم کی حفاظت کا سامان بھی صحت وصفائی کے لئے بہتر ضروری اقدامات ،آلودہ ماحول سے بچاؤ،گندگی سے احتیاط،مناسب غذاؤں کے استعمال ،بسیار خوری سے پرہیز ،ورزش اور صاف ستھرے ماحول اور فضا میں زندگی بسر کرکے کیا جا سکتاہے۔
غذا
قوت مدافعت میں اضافے کے لئے غذا میں پروٹین،کاربو ہائیڈریٹس،فیٹس ،وٹامنز اور معدنی نمکیات بہت ضروری ہیں۔ پروٹین کے بڑے ذرائع دودھ، دہی،پنیر،انڈے ،گوشت اور مچھلی ہیں۔پروٹین عضلات بناتے ہیں۔کار بو ہائیڈریٹس اور چکنائی دونوں طاقت پیدا کرتے ہیں۔چکنائی کے ذرائع چربی،مکھن اور تیل ہیں۔کاربو ہائیڈریٹس میں مختلف قسم کے اناج،دالیں اور آلو شامل ہیں۔وٹامن Aکے ذرائع دودھ اور اس کی مصنوعات ،ٹماٹر ،سبز اور زرد رنگ کی سبزیاں مثلاً گاجر وغیرہ شامل ہیں۔ وٹامن Bخمیر،کلیجی،جگر،گردوں،ثابت اناج ،ثابت گندم والی روٹی سے حاصل ہوتی ہے۔وٹامن Cرس دار پھلوں ،کینو ،مالٹا ،موسمی،آلو ،سبز پتے والی سبزیوں اور کلیجی میں پائی جاتی ہیں۔وٹامن Dمچھلی کے تیل اور مکھن سے حاصل ہوتی ہے۔بیماریوں کو روکنے والی بہترین غذائیں مائع تکسید اجزاء پر مشتمل ہیں جن میں بیٹا کیروٹین ،وٹامن Cاور Eشامل ہیں۔یہ غذائیں قوت مدافعت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
وٹامن کی گولیاں
اگر تھوڑی مقدار میں وٹامن کی گولیاں استعمال کی جائیں تو قوت مدافعت مزید بہتر ہوتی ہے۔اس بات کو ثابت کرنے کے لئے ایک ریسرچ میں دو گروپ بنائے گئے۔ایک گروپ کو وٹامن کی گولیاں کھلائی گئیں۔دوسرے گروپ کو صرف کیلشیم اور میگنیشم دی گئی۔وٹامن استعمال کرنے والے گروپ پر انفیکشن کے حملے بہت کم ہوئے اور وہ سال میں صرف 23دن بیمار رہے۔دوسرے گروپ کے افراد سال میں 48دن بیمار رہے۔خون کے ٹیسٹ سے بھی پتا چلا کہ وٹامن کی گولیاں استعمال کرنے والوں کے نتائج دوسرے سے بہتر تھے۔عموماً معمر افراد کو وٹامن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ڈاکٹر کے مشورے سے مجموعی وٹامن یعنی ملٹی وٹامن کی ایسی گولیاں لینی چاہئیں جو وٹامن اور معدنی نمکیات کی مقررہ مقداروں کے مطابق ہوں اور ان میں وٹامن اور معدنی نمکیات متوازن ہوں،وٹامن میں C،B،Aاور Eشامل ہوں۔
نیند
نیند میں بدن خود بخود بعض کاموں کو سست کر دیتاہے ۔اس سے تھکے ہوئے اعضاء کو آرام ملتاہے۔اچھی نیند قوت مدافعت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہو سکتی ہے۔
ورزش
ورزش بھی قوت مدافعت کے اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہلکی ورزش سے جسم کے مدافعتی خلیات جسم میں داخل ہونے والی بیماریوں کے وائرس کے حملوں کے خلاف شدید جنگ لڑتے ہیں۔ان میں کینسر کے خلیات پر حملے بھی شامل ہیں۔
صحت بخش سانس
قوت مدافعت میں اضافے کا سانس سے بھی بڑا گہرا تعلق ہوتاہے اگر ہم درست طریقے سے سانس لینے کے عادی ہو جائیں تو بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔مثلاً جو لوگ ناک سے گہری سانس لیتے ہیں وہ آکسیجن خوب جذب کرنے کے علاوہ فضا میں موجود بہت سے مضر ذرات سے محفوظ رہتے ہیں۔ ناک میں موجود قدرتی روئیں اور اس کی گیلی سطح میں یہ خاصیت ہے کہ وہ روزانہ ہوا میں شامل20ملین ذرات روک کر ہوا کو صاف کر دیتے ہیں۔منہ کے ذریعے سانس لینے سے یہ مضر ذرات رکے بغیر سانس میں شامل ہو جاتے ہیں جس کی بناء پر بار بار بیمار پڑ سکتے ہیں۔
ٹینشن قوت مدافعت کی دشمن
ٹینشن سے نزلہ زکام ہو سکتاہے۔اس موضوع پر کی جانے والی ایک ریسرچ میں چار سو رضاکار شامل کیے گئے۔ان میں 26کو چھوڑ کر باقی سب کو زکام کے لئے ناک کے راستے ڈالے جانے والے ڈراپ دیے گئے۔اس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ٹینشن میں مبتلا تھے ان میں زکام کے امکانات دُگنے پائے گئے۔ٹینشن ہارمونز کو تحریک دے کر قوت مدافعت کو دبا دیتاہے۔اگر ٹینشن پر قابو پا لیا جائے تو پھر نا صرف زکام بلکہ انفیکشن کے امکانات بھی کم کیے جا سکتے ہیں ۔نیز دل کے امراض کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
انٹر فیرون کی ضرورت
انٹر فیرون ایک ایسا مادہ جس پر بہت سے سائنسدانوں کی توجہ مرکوز ہے۔خیال ہے کہ یہ مادہ ہمیں نزلہ،زکام،فلو،پولیو، چیچک اور سرطان تک سے محفوظ رکھنے میں مفید وموثر ہو گا۔یہ کوئی پر اسرار مرکب نہیں ہے جو کسی تجربہ گاہ میں تیار کیا گیا ہو بلکہ ہمارے اپنے خلیے اُسے ہمارے جسم میں ہی تیار کرتے رہتے ہیں۔ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ آپ کے اندر قوت مدافعت زیادہ ہے تو اس کا مطلب صرف یہ ہوتاہے کہ آپ کا جسم کافی مقدار میں انٹر فیرون تیار کررہا ہے اور اُن وائرس کو قریب نہیں آنے دیتا جو نزلہ،زکام ،فلو اور ایسے ہی دوسرے امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق جیسے ہی کوئی وائرس ہمارے جسم پر حملہ آور ہوتاہے ہمارا جسم رد عمل کے طور پر فوراً انٹر فیرون تیار کرنا شروع کر دیتا ہے ۔یہ مادہ اُن حفاظتی جراثیم سے بھی پہلے ہماری مدد کو پہنچ جاتاہے،جنہیں اینٹی باڈیز کہتے ہیں۔
(جاری ہے)
غذا
قوت مدافعت میں اضافے کے لئے غذا میں پروٹین،کاربو ہائیڈریٹس،فیٹس ،وٹامنز اور معدنی نمکیات بہت ضروری ہیں۔ پروٹین کے بڑے ذرائع دودھ، دہی،پنیر،انڈے ،گوشت اور مچھلی ہیں۔پروٹین عضلات بناتے ہیں۔کار بو ہائیڈریٹس اور چکنائی دونوں طاقت پیدا کرتے ہیں۔چکنائی کے ذرائع چربی،مکھن اور تیل ہیں۔کاربو ہائیڈریٹس میں مختلف قسم کے اناج،دالیں اور آلو شامل ہیں۔وٹامن Aکے ذرائع دودھ اور اس کی مصنوعات ،ٹماٹر ،سبز اور زرد رنگ کی سبزیاں مثلاً گاجر وغیرہ شامل ہیں۔ وٹامن Bخمیر،کلیجی،جگر،گردوں،ثابت اناج ،ثابت گندم والی روٹی سے حاصل ہوتی ہے۔وٹامن Cرس دار پھلوں ،کینو ،مالٹا ،موسمی،آلو ،سبز پتے والی سبزیوں اور کلیجی میں پائی جاتی ہیں۔وٹامن Dمچھلی کے تیل اور مکھن سے حاصل ہوتی ہے۔بیماریوں کو روکنے والی بہترین غذائیں مائع تکسید اجزاء پر مشتمل ہیں جن میں بیٹا کیروٹین ،وٹامن Cاور Eشامل ہیں۔یہ غذائیں قوت مدافعت میں اضافے کا باعث بنتی ہیں۔
وٹامن کی گولیاں
اگر تھوڑی مقدار میں وٹامن کی گولیاں استعمال کی جائیں تو قوت مدافعت مزید بہتر ہوتی ہے۔اس بات کو ثابت کرنے کے لئے ایک ریسرچ میں دو گروپ بنائے گئے۔ایک گروپ کو وٹامن کی گولیاں کھلائی گئیں۔دوسرے گروپ کو صرف کیلشیم اور میگنیشم دی گئی۔وٹامن استعمال کرنے والے گروپ پر انفیکشن کے حملے بہت کم ہوئے اور وہ سال میں صرف 23دن بیمار رہے۔دوسرے گروپ کے افراد سال میں 48دن بیمار رہے۔خون کے ٹیسٹ سے بھی پتا چلا کہ وٹامن کی گولیاں استعمال کرنے والوں کے نتائج دوسرے سے بہتر تھے۔عموماً معمر افراد کو وٹامن کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ڈاکٹر کے مشورے سے مجموعی وٹامن یعنی ملٹی وٹامن کی ایسی گولیاں لینی چاہئیں جو وٹامن اور معدنی نمکیات کی مقررہ مقداروں کے مطابق ہوں اور ان میں وٹامن اور معدنی نمکیات متوازن ہوں،وٹامن میں C،B،Aاور Eشامل ہوں۔
نیند
نیند میں بدن خود بخود بعض کاموں کو سست کر دیتاہے ۔اس سے تھکے ہوئے اعضاء کو آرام ملتاہے۔اچھی نیند قوت مدافعت حاصل کرنے کا بہترین ذریعہ ہو سکتی ہے۔
ورزش
ورزش بھی قوت مدافعت کے اضافے میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ ہلکی ورزش سے جسم کے مدافعتی خلیات جسم میں داخل ہونے والی بیماریوں کے وائرس کے حملوں کے خلاف شدید جنگ لڑتے ہیں۔ان میں کینسر کے خلیات پر حملے بھی شامل ہیں۔
صحت بخش سانس
قوت مدافعت میں اضافے کا سانس سے بھی بڑا گہرا تعلق ہوتاہے اگر ہم درست طریقے سے سانس لینے کے عادی ہو جائیں تو بہت سی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔مثلاً جو لوگ ناک سے گہری سانس لیتے ہیں وہ آکسیجن خوب جذب کرنے کے علاوہ فضا میں موجود بہت سے مضر ذرات سے محفوظ رہتے ہیں۔ ناک میں موجود قدرتی روئیں اور اس کی گیلی سطح میں یہ خاصیت ہے کہ وہ روزانہ ہوا میں شامل20ملین ذرات روک کر ہوا کو صاف کر دیتے ہیں۔منہ کے ذریعے سانس لینے سے یہ مضر ذرات رکے بغیر سانس میں شامل ہو جاتے ہیں جس کی بناء پر بار بار بیمار پڑ سکتے ہیں۔
ٹینشن قوت مدافعت کی دشمن
ٹینشن سے نزلہ زکام ہو سکتاہے۔اس موضوع پر کی جانے والی ایک ریسرچ میں چار سو رضاکار شامل کیے گئے۔ان میں 26کو چھوڑ کر باقی سب کو زکام کے لئے ناک کے راستے ڈالے جانے والے ڈراپ دیے گئے۔اس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ٹینشن میں مبتلا تھے ان میں زکام کے امکانات دُگنے پائے گئے۔ٹینشن ہارمونز کو تحریک دے کر قوت مدافعت کو دبا دیتاہے۔اگر ٹینشن پر قابو پا لیا جائے تو پھر نا صرف زکام بلکہ انفیکشن کے امکانات بھی کم کیے جا سکتے ہیں ۔نیز دل کے امراض کے خطرات بھی کم ہو جاتے ہیں۔
انٹر فیرون کی ضرورت
انٹر فیرون ایک ایسا مادہ جس پر بہت سے سائنسدانوں کی توجہ مرکوز ہے۔خیال ہے کہ یہ مادہ ہمیں نزلہ،زکام،فلو،پولیو، چیچک اور سرطان تک سے محفوظ رکھنے میں مفید وموثر ہو گا۔یہ کوئی پر اسرار مرکب نہیں ہے جو کسی تجربہ گاہ میں تیار کیا گیا ہو بلکہ ہمارے اپنے خلیے اُسے ہمارے جسم میں ہی تیار کرتے رہتے ہیں۔ جب آپ یہ کہتے ہیں کہ آپ کے اندر قوت مدافعت زیادہ ہے تو اس کا مطلب صرف یہ ہوتاہے کہ آپ کا جسم کافی مقدار میں انٹر فیرون تیار کررہا ہے اور اُن وائرس کو قریب نہیں آنے دیتا جو نزلہ،زکام ،فلو اور ایسے ہی دوسرے امراض کا سبب بن سکتے ہیں۔ماہرین کے مطابق جیسے ہی کوئی وائرس ہمارے جسم پر حملہ آور ہوتاہے ہمارا جسم رد عمل کے طور پر فوراً انٹر فیرون تیار کرنا شروع کر دیتا ہے ۔یہ مادہ اُن حفاظتی جراثیم سے بھی پہلے ہماری مدد کو پہنچ جاتاہے،جنہیں اینٹی باڈیز کہتے ہیں۔
Browse More Exercise
ورزش ایک مفت اور مفید دوا
Warzish Aik Muft Aur Mufeed Dawa
سائیکل چلائیں صحت بنائیں
Cycle Chalaain Sehat Banaain
ورزش سے پہلے کیا کھائیں
Warzish Se Pehle Kya Khayen
صحت مند زندگی گزارنے کے بیش قیمت مشورے
Sehat Mand Zindagi Guzarne Ke Besh Qeemat Mashware
پیدل چلیں ۔ ذیابیطس کے امکانات کم کریں
Paidal Chalen - Diabetes Ke Imkanat Kam Karen
سردیوں میں ورزش کرنے کے زیادہ فائدے
Sardiyon Mein Warzish Karne Ke Ziyada Faide