Yoga Kijye - Dilkashi Paiye - Article No. 2300

Yoga Kijye - Dilkashi Paiye

یوگا کیجیے،دلکشی پایئے - تحریر نمبر 2300

ذہنی مسائل،بے خوابی،مایوسی اور خلفشار سے نجات

بدھ 17 نومبر 2021

ہماری زندگیوں میں افراتفری اور جذباتیت نے بہت جگہ بنا لی ہے۔خواتین،بچے،بڑے،بوڑھے ہی نہیں بلکہ اور جوان مرد تک جذباتی خلفشار میں مبتلا نظر آتے ہیں۔ہمیں اسی زندگی میں سے کچھ لمحے اپنے لئے نکال کر اپنے بہتر حالات بنانا چاہئیں۔یوگا ایک ایسی ورزش ہے جو کم سے کم وقت میں بغیر کسی مشین کے ہر عمر کے افراد کی جسمانی نشوونما کے لئے مفید ہے۔
اس مخصوص طرز کی ورزش کے انداز نشست (آسن) کہلاتے ہیں۔یوگا کی مشقیں کئی ادویات سے نجات دلا کر حقیقی سکون بھی بخشتی ہیں۔
ورزش کے آغاز میں ذہن کو آماد ہ کیجیے کہ وہ منفی سوچوں اور لمبے چوڑے بکھیڑوں سے خود کو دور کر لے۔فرش یا گھاس پر دراز ہو جائیے اور چند گہری سانس لیجیے۔اس موقع پر آپ کی ریڑھ کی ہڈی کی پوزیشن بالکل سیدھی یعنی چت ہونی چاہیے۔

(جاری ہے)

آنکھیں بند کر لیجیے۔ بہتر ہے کہ اطراف میں تیز دھوپ نہ ہو یا تیز لائٹ وغیرہ نہ جل رہی ہو۔گہرے سانس لیجیے اور دونوں نتھنوں کو پھلا کر ان کا موٴثر استعمال کیجیے۔لمبی سانس لینے اور ہوا خارج کرنے کی رفتار میں کمی و بیشی ہوتی رہنی چاہیے۔یہ مشق Relaxation Pose کہلاتی ہے۔پھیپھڑوں میں ہوا کا بھرنا،سینہ کے پھیلاؤ اور سکڑنے کے عمل سے سانس کی بے ربطگی دور ہوتی ہے۔
روزانہ پانچ سے دس سیکنڈ یہ مشق کرنے سے پٹھے بھی مضبوط ہوں گے۔
آئیے․․․․!یوگا کے ذریعے فکروں اور تردد سے نجات حاصل کرنا سیکھتے ہیں۔
پہلی بات تو یہ ہے نشست و برخاست کو آرام دہ اور پُرسکون کیسے بنایا جا سکتا ہے․․․؟
آپ کے گھر میں کوئی آرام دہ نشست،قالین،فوم یا روئی کا ہلکا سا گدا موجود ہو گا۔لحاف یا کمبلوں کو تہہ کرکے پیروں کے مقابل رکھ لیں۔
دو کاوٴچ کشن جو صوفہ کے دائیں اور بائیں ہاتھ پر رکھے ہیں وہ اُٹھا لیں ایک پشت کے نیچے دوسرا سر کے نیچے رکھ لیں اور آپ ٹانگوں کو لحاف یا کمبلوں کے اوپر پھیلا دیں۔آنکھیں موندیں اور لیٹ جائیں۔پشت کے لئے استعمال کیے جانے والے کشن پر ہاتھوں کی جگہ بنا لیں تاہم خیال رہے کہ کہنیاں فرش پر بچھے کارپیٹ یا گدے سے مس کرتی ہوں یعنی ملی ہوئی ہوں۔
اس موقع پر ٹیلی فون ریسیور سے ہٹا دیا جائے۔ سیل فون بند کر دیا جائے اور آنکھوں پر کپڑا یا دوپٹہ ڈھک کر کچھ دیر کے لئے آنکھیں بند کیے صرف اور صرف آرام کیا جائے تو جسم کی مشینری ریچارج ہونے لگے گی۔
یہ بات تو سب ہی جانتے ہیں کہ زندگی کے لئے آکسیجن بہت ضروری ہے۔روح اور جسم کا رشتہ استوار رکھنے کے لئے آکسیجن سے بڑی کوئی نعمت نہیں انسان کی موت حرکت قلب بند ہو جانے کا نام نہیں ہے۔
جب تک دماغ کی موت واقع نہ ہو انسان نہیں مرتا،دماغ کی موت اس وقت تک واقع نہیں ہوتی جب تک اسے آکسیجن ملتی رہے۔اگر کسی وجہ سے دماغ کو باہر سے آکسیجن کی سپلائی بند ہو جائے تو وہ ذخیرے سے تھوڑی تھوڑی کرکے خرچ کرتا رہتا ہے لیکن اگر دماغ میں آکسیجن کا ذخیرہ موجود نہ ہو تو انجام ظاہر ہے موت کے سوا کچھ نہیں۔
قدرت نے ہمارے پھیپھڑوں کو کچھ اس طرح ترتیب دیا ہے کہ تمام جسم کا خون فقط تین منٹ میں پھیپھڑوں کی راہ سے آکسیجن لے کر واپس چلا جاتا ہے گویا محض تین منٹ کے بعد دوبارہ خون واپس آکسیجن لینے کے لئے موجود ہوتا ہے۔
اب اگر پھیپھڑوں میں کم آکسیجن ہو تو دماغ کو بھی کم مقدار ملے گی اور جسم کے مختلف اعضاء بھی انحطاط میں مبتلا ہو جائیں گے۔جب ہم سانس باہر نکالتے ہیں تو آکسیجن خرچ ہونے کے بعد تقریباً بارہ فیصد رہ جاتی ہے باقی کاربن ڈائی آکسائیڈ ہوتی ہے جو خون سے فضلہ کی صورت میں حاصل کی گئی ہوتی ہے۔
ماہرین یوگا نے سانس کی مختلف مشقیں ایجاد کی ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ آکسیجن ہمارے خون میں شامل ہو سکے اور جسم میں ذخیرہ بھی ہو سکے۔
جو لوگ ذہنی امراض سے نجات حاصل کرنا چاہتے ہیں اور بے خوابی سے بچنا چاہتے ہیں ان کے لئے سادہ تنفس کی مشقیں بہت مفید ہیں۔
دو فلور کشن کے سرہانے بنا کے دیوار سے ٹیک لگا دیں۔ایک کمبل تہہ لگا کے گھٹنوں کے پیچھے اور دوسرا ٹخنوں کو مس کرتا ہوا ٹانگوں کے نیچے اور دو موٹی چادروں یا کمبلوں کو بازوؤں کے نیچے کہنیوں کو مس کرنے کی حالت میں رکھ لیں۔
دونوں ہاتھ رانوں پر دھرے رہیں۔کمرے میں تازہ ہوا کا گزر یقینی بنا لیں۔
یہ نیم کنول انداز نشست Half Lotus Pose کہلاتا ہے۔اس میں ریڑھ کی ہڈی اور گردن ایک سیدھ میں نیم دراز ہوتے ہیں۔ممکن ہو تو کانوں میں روئی کا پھایا رکھ لیں،سیل فون اور ریسیور ہٹا دیں تاکہ بیرونی شور و غل رخنہ اندازی نہ کرے۔اب سانس آہستہ آہستہ ناک سے کھینچیں۔جب پورے پھیپھڑے ہوا سے بھر جائیں تو سانس روک لیں جب تک آسانی سے روک سکیں جب مزید روکنا مشکل لگنے لگے تو آہستہ آہستہ خارج کر دیں۔
یہ ہوا ایک چکر اب اس طرح گیارہ چکر پورے کر لیں۔
سانس اندر لیتے وقت تصور کریں کہ توانائی اور صحت کی لہریں جسم میں جذب ہو رہی ہیں اور سانس خارج کریں تو سوچیں کہ ہر طرح کی اُلجھنیں،خلفشار،مایوسیاں اور بیماریاں سانس کے ساتھ جسم سے خارج ہو رہی ہیں۔یہ مشق خون کے دوران کو تیز کر دے گی۔دماغی صلاحیتوں کو اُجاگر کرے گی حتیٰ کہ منفی جذبات اور بھولنے کے مرض میں بھی افاقہ ہو گا۔

یوگا کی ایک اور مشق
یوگا کی اس مشق کا تعلق مکمل طور پر سرونگ انداز نشست Sarvangasana نہیں لیکن انتہائی سود مند ان لوگوں کے لئے ہے جو بے ہنگم طور پر موٹے ہوئے جا رہے ہوں اور جن افراد کے تھائی رائیڈ گلینڈ کی کارکردگی متاثر ہونے لگے۔اس انداز نشست کا جگر،تلی اور آنتوں پر بھرپور اثر ہوتا ہے۔
گھر میں سادہ انداز کی یہ ورزش کے لئے قالین یا فرش پر ایک تکیہ سر کے نیچے رکھ کر لیٹیں اور دیوار سے پاؤں ٹیک کر دونوں بازوؤں کو آرام دہ حالت میں دائیں اور بائیں ڈھیلا چھوڑ دیں۔
دس سے بارہ مرتبہ کولہوں کو فرش سے بلند کرنا ہے۔آنکھوں کو کسی نرم تولیے سے ڈھک کر رکھیں۔ایک یا دو منٹ کے دورانیے پر مشتمل عرصہ کے لئے سانس اندر کھینچیں اور باہر نکالیں۔
اس آسن کے سر انجام دینے سے چونکہ ٹانگوں وغیرہ میں موجود خون نچڑ کر سر کی طرف پہنچتا ہے اس لئے جسم کے اوپری حصے پوری طرح خون سے سیراب ہو جاتے ہیں۔اس انداز نشست سے جلد کے اکثر امراض مثلاً داغ دھبے،پھنسیاں اور جھریاں ختم ہو جاتی ہیں،اس سے چہرے پر قدرتی دلکشی آ جاتی ہے۔
بینائی بہتر ہوتی ہے۔دانت مضبوط ہوتے ہیں۔اکثر سانولے سلونے چہروں پر گورے چہروں کی نسبت زیادہ کشش ہوتی ہے یہ کرشمہ ہارمونز کی متوازن افزائش کا ہے۔ہر ہفتے اس انداز نشست کا پانچ سیکنڈ تک وقت بڑھاتے جائیں حتیٰ کہ ایک سو بیس سیکنڈ تک پہنچ جائیں۔
احتیاطی تدابیر
حاملہ خواتین،بلڈ پریشر کے مریض یا گلوکوما اور دل کی بیماری میں مبتلا افراد یہ ورزش نہ کریں۔یوگا ورزش ہے کوئی جادوئی چراغ بہرحال نہیں کہ جس کے رگڑنے سے آپ تصوراتی نتائج حاصل کر لیں۔یہ ورزشیں ماہر یوگا استاد کی زیر نگرانی کرنے کے ساتھ ساتھ اپنے معالج کے مشورے سے بھی کریں۔

Browse More Exercise