Aankhon Ki Aam Bimariyan Aur Ghiza Ka Kirdaar - Article No. 2372

Aankhon Ki Aam Bimariyan Aur Ghiza Ka Kirdaar

آنکھوں کی عام بیماریاں اور غذا کا کردار - تحریر نمبر 2372

آج تک تو ہم یہ سُنتے آئے تھے کہ صرف وٹامن اے کا ہی تعلق آنکھوں کی صحت کے حوالے سے اہم ہے لیکن یاد رکھئے،وٹامن ڈی بھی اتنا ہی اہم ہے

ہفتہ 12 فروری 2022

ڈاکٹر سید اکرام
بچپن سے سُنتے آئے ہیں کہ اگر آنکھوں کو اچھا رکھنا ہو تو گاجر زیادہ سے زیادہ کھاؤ۔گاجر کا اتنا زیادہ ذکر سُنتے ہیں کہ کبھی کبھی تو لگتا ہے کہ دوسری کوئی بھی غذا آنکھوں کے لئے فائدہ مند نہیں۔لیکن آج آپ جانیں گے کہ کھانے کی کچھ چیزیں ایسی بھی ہیں جو گاجروں سے بھی زیادہ آنکھوں اور بینائی کے لئے فائدہ مند ہیں۔
لیکن اس سے پہلے ایک سوال۔ہم اچھی خوراک کیوں کھاتے ہیں؟آپ کا جواب ہو گا،اس لئے کہ ہم صحت مند رہیں۔ہمارے جسم کا ہر حصہ اچھا اور صحت مند رہے۔اور ہماری آنکھیں تو بہت بڑی نعمت ہیں۔ہمارے جسم اور دنیا کے درمیان رابطے کا سب سے بڑا ذریعہ ہیں۔اگر یہ صحت مند نہ ہوں اور بیمار ہو جائیں تو ہمارا رابطہ دوسروں سے ٹوٹ سکتا ہے اور اگر رابطہ نہ ہو تو زندگی دشوار اور اکیلی ہو سکتی ہے۔

(جاری ہے)


آج ہم بات کریں گے تین بہت اہم اور کامن آنکھ کی بیماریوں کے حوالے سے جن کا ہماری ڈائٹ یعنی غذا سے چولی دامن کا ساتھ ہے اور یہ سب انفارمیشن ثابت ہے جدید ریسرچ سے۔اور وہ تین بیماریاں ہیں اندھا پن،یعنی بلائنڈنس،مایوپیا یعنی دور کی نظر کی کمزوری اور موتیا یعنی کیٹاریکٹ۔
سب سے پہلے ہم بات کرتے ہیں اندھے پن کی،پیدائشی بلائنڈنس نہیں بلکہ عمر کے ساتھ ہونے والے اندھے پن کی،جس کی تین بڑی وجوہات ہو سکتی ہیں۔
ایک تو بڑھتی عمر اور دوسری ذیابیطس یعنی شوگر کی بیماری۔اور تیسرا موتیا یعنی کیٹاریکٹ۔ہم جانتے ہیں کہ ذیابیطس ہونے کے بعد یا اس سے بچاؤ کے لئے ایسی ڈائٹ جس میں کاربوہائیڈریٹس کم سے کم ہوں زیادہ بہتر رہتی ہے۔سو سفید چاول،سفید آٹا، چینی یا شکر کا استعمال روک دینا ہماری بینائی کے لئے بہت مفید ہے اس سے ذیابیطس کا رسک بھی کم ہو جاتا ہے اور دوسرا یہ ہماری بینائی کو اچھا رکھنے میں بھی مدد دیتی ہے۔

اب ہم بات کرتے ہیں مایوپیا کی یعنی دور کی نظر کی کمزوری۔مایوپیا کو ہم دنیا کی سب سے زیادہ عام آنکھوں کی پرابلم کہہ سکتے ہیں کیونکہ پوری دنیا کی ستائیس فیصد آبادی کو یہ کنڈیشن ہو سکتی ہے اور بچوں میں تو یہ خاص طور پر بہت عام ہے اور شاید ہی کوئی فیملی ہو جس میں مایوپیا سے متاثرہ فرد گھر میں موجود نہ ہو۔پاکستان میں تو یہ مسئلہ اور بھی زیادہ عام ہے اور تقریباً سینتیس فیصد آبادی اس مسئلے میں مبتلا ہے۔
مایوپیا کی سب سے بڑی وجہ جینز یعنی فیملی ہسٹری ہے،تاہم طرز زندگی یعنی لائف اسٹائل،بڑھتا ہوا قد اور زیادہ وزن بھی اس میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔طرز زندگی کے حوالے سے یہ بات اہم ہے کہ ایسے بچے یا نوجوان جو بہت زیادہ وقت ڈیجیٹل ڈیوائسز مثلاً موبائل یا سمارٹ فون،ٹیبلٹس،لیپ ٹاپ پر صرف کرتے ہیں اور باہر کھیل کود اور دوسری صحت مندانہ سرگرمیاں جیسے ورزش وغیرہ نہیں کرتے،ان میں بھی مایوپیا ہونے کا رسک بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے مگر ایک خوش خبری بھی ہے اور وہ یہ کہ ریسرچ سے یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ مناسب ڈائٹ سے آپ اپنی دور کی نظر کی کمزوری کو قابو کر سکتے ہیں یا کم از کم اس کی رفتار آہستہ کر سکتے ہیں۔

مایوپیا پر کی جانے والی ریسرچ کے مطابق وہ بچے جن کا وزن نارمل سے زیادہ ہوتا ہے اور جو زیادہ کاربوہائیڈریٹس والی خوراک جیسے کینڈیز،جنک فوڈ،پاستہ،اور چینی والی اشیاء زیادہ کھاتے ہیں ان میں نظر کمزور ہونے اور جلدی چشمہ لگنے کا رسک زیادہ ہوتا ہے۔
اب آ جائے موتیے کی طرف ہم سب جانتے ہیں کہ موتیا ایک بہت خوبصورت پھول کا بھی نام ہے جس کی خوشبو ناک کو بہت بھلی لگتی ہے لیکن جب موتیا ناک کے بجائے آنکھ میں اُتر آئے تو وبال جان بھی بن سکتا ہے۔

موتیے کی پرابلم بھی ہماری سوسائٹی میں بہت عام ہے۔اور دنیا میں اور خاص کر پاکستان میں اندھے پن کی ایک بہت بڑی وجہ ہے بلکہ عمر کے ساتھ پیدا ہونے والے اندھے پن میں نصف یعنی آدھے لوگ موتیے کی وجہ سے ہی اس کا شکار ہوتے ہیں۔ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان میں کم از کم ہاف ملین سے بھی زیادہ لوگ موتیے کی وجہ سے اندھے پن کا شکار ہیں۔
اور یہ بیماری ہمارے ملک میں خواتین میں زیادہ عام ہے۔اس وقت موتیے سے بچاؤ کی کوئی دوا نہیں،اور موتیے کے علاج کی بھی اب تک کوئی دوا دریافت نہیں ہو سکی اور اس کا واحد طبی علاج صرف اور صرف سرجری یعنی آپریشن ہے۔سو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا ہم کسی طرح موتیے کی روک تھام کر سکتے ہیں؟وہ کون سی غذائیں ہیں جن سے ہم موتیا ہونے کی رفتار کو کم ضرور کر سکتے ہیں۔

ایک نئی ریسرچ کے مطابق بچوں میں ڈبل روٹی اور سیریلز کا زیادہ استعمال بھی بچپن میں ہی بینائی کی کمزوری کا سبب بنتا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ ایسے بچوں میں انسولین کی سطح بہت زیادہ اور بار بار بڑھتی ہے جس کا تعلق ہمارے خون میں بلڈ شوگر لیول بڑھنے سے بھی ہے سو بہتر ہے کہ ہول گرین بریڈ اور براؤن رائس کا استعمال کیا جائے۔اسی کے ساتھ ساتھ کچھ ایسے شواہد بھی موجود ہیں کہ وہ لوگ جن میں وٹامن ڈی کی کمی ہوتی ہے ان میں بینائی جلدی کمزور ہو سکتی ہے۔
یعنی آج تک تو ہم یہ سُنتے آئے تھے کہ صرف وٹامن اے کا ہی تعلق آنکھوں کی صحت کے حوالے سے اہم ہے لیکن یاد رکھئے،وٹامن ڈی بھی اتنا ہی اہم ہے۔
اسی کے ساتھ ساتھ ایسی ڈائٹ جس میں انیمل پروٹین جیسے انڈے،دودھ،مکھن،پنیر اور خاص کر کوئی بھی گوشت اور مچھلی زیادہ ہوں وہ زیادہ فائدہ مند ہوتی ہے نہ کہ ایسی ڈائٹ کی جس میں کاربوہائیڈریٹ زیادہ ہوں۔
سو دور کی نظر کی کمزوری کے رسک کو کم کرنے یا قابو میں رکھنے کے لئے آپ کو وٹامن ڈی اور پروٹین سے بھرپور ڈائٹ لینی چاہیے اور ایسی ڈائٹ کم لینی چاہیے جس میں کاربوہائیڈریٹس اور خاص کر چینی شامل ہو۔شکر شامل ہو۔
اور ہاں اگر آپ یا آپ کے بچے کا وزن نارمل سے زیادہ ہے تب بھی نظر کی کمزوری کا رسک بڑھ جاتا ہے۔سو ایسی ڈائٹ جو وزن کم کرے، وہ بھی نظر کو بہتر کرنے میں فائدہ دے سکتی ہے۔

ماڈرن تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ تین وٹامنز یعنی اے،سی اور ای کا موتیا ہونے کا رسک کم کرنے میں کافی اہم رول ہے۔یعنی وہ تمام چیزیں جن میں یہ وٹامنز موجود ہوتے ہیں۔انھیں آپ اپنی ڈائٹ کا حصہ بنا کر موتیے کی بیماری کا رسک یا شدت کم کر سکتے ہیں۔اس کے علاوہ زی زینتھین اور لیوٹین دو ایسے اینٹی آکسیڈنٹس ہیں جو ہماری آنکھ میں قدرتی طور پر پائے جاتے ہیں۔
لیکن چونکہ ہمارا جسم ان کو خود نہیں بناتا سو ہمیں ان کی کمی کو پورا کرنے کے لئے خوراک کے طور پر لینا ہی پڑتا ہے۔
کئی اسٹڈیز نے عمر کے ساتھ ہونے والے اندھے پن اور موتیے سے بچاؤ کے لئے ان کے اہم کردار کو ثابت کیا ہے۔زی زینتھین کو تو ہمارے جسم کے سن گلاسز بھی کہا جاتا ہے کیونکہ یہ ہماری آنکھوں کو بلیو لائٹ یا نیلی روشنی سے بچاتی ہے۔
یہ نیلی روشنی ہی ہے جو موبائل فونز اور دھوپ میں بھی موجود ہوتی ہے اور آنکھوں کو بہت نقصان پہنچاتی ہے۔
زی زینتھین اور لیوٹین انڈوں کی زردی،پالک،سلاد پتوں یعنی لیٹس،مکئی یعنی کارن،ہری بند گوبھی یعنی کیل،کرم کلہ یعنی کولارڈ،مٹر،ریڈ پیپر،اور بروکولی اور تخم ملنگا یعنی باسل سیڈز میں پائے جاتے ہیں۔اگر آپ ان کو سپلیمنٹ کے طور پر لینا چاہتے ہیں تو زی زینتھین کی روزانہ ڈوز کم از کم دو ملی گرام اور لیوٹین کی روزانہ ڈوز کم از کم دس ملی گرام بنتی ہے۔

آئیے اب آخر میں ایک نظر ڈالتے ہیں اس لسٹ پر جس میں وہ چیزیں شامل ہیں جو آپ کی آئی سائٹ کے لئے بہت مفید ہیں:
پھلوں میں پپیتا،خوبانی،اسٹرابیری،بلیو بیری،چیری،کیوی،خربوزہ،ٹماٹر اور موسمی۔سبزیوں میں کیل،کولارڈ،بیل پیپرز،شکر قندی،توری، بروکولی،پالک،سلاد پتے،لہسن،پیاز،چقندر،مٹر،گاجر،اور مکئی اناج میں لوبیا،سورج مکھی کے بیج تخم ملنگا،چھولے،بادام،پستے،اخروٹ، انڈے،ہر طرح کا گوشت اور خصوصاً مچھلی بہت مفید ہے۔

Browse More Eyes