3 Mufeed Tareen Phal - Article No. 2529

3 Mufeed Tareen Phal

تین مفید ترین پھل - تحریر نمبر 2529

دکانیں،ریڑھے،ٹھیلے ان سے لدے رہتے ہیں اور کوچہ و بازار میں ان کا ڈنکا بجتا رہتا ہے

جمعرات 1 ستمبر 2022

مئی جون میں آم کا راج رہتا ہے،لیکن جولائی بلکہ اس سے بھی پہلے پھلوں کے اس بادشاہ کے ساتھ ساتھ کچھ اور پھل بھی ذائقے کی دنیا میں وارد ہونے لگتے ہیں۔جولائی سے ستمبر تک ملک کے ہر شہر اور قصبے کے بازاروں میں ان کے رنگ،مہک اور خوشبو رچی بسی رہتی ہے۔دکانیں،ریڑھے،ٹھیلے ان سے لدے رہتے ہیں اور کوچہ و بازار میں ان کا ڈنکا بجتا رہتا ہے۔
قدرت نے ہم پاکستانیوں کو کسی پھل سے محروم نہیں رکھا ہے،اہلِ نظر نے جہاں تازہ بستیاں آباد کی ہیں،وہاں اس کے محنتی کسانوں نے دھرتی کی گود سے قسم قسم کے پھل حاصل کرنے کی کامیاب کوشش بھی کی ہے۔ہمارے ملک کے صوبہ سرحد میں نیوزی لینڈ کے قومی پھل ’کیوی“ تک کی کامیاب کاشت ہو رہی ہے تو کراچی کے ماہر باغبانوں نے انناس تک اُگا لیا ہے۔

(جاری ہے)

جولائی،اگست اور ستمبر کی سہ ماہی میں تین مفید ترین پھل،آلو بخارا (آلوچہ) خوبانی اور انگور ذائقے،صحت اور توانائی کا سامان کرتے نظر آتے ہیں،بلکہ اگست میں تو پھلوں کی دنیا کا ایک اور سرتاج سیب بھی آنے لگتا ہے۔


آلو بخارا
آلو بخارے کی تینوں قسمیں،سرخ،سیاہ اور زرد گرمی اور گرم امراض کا ایک خوش رنگ،خوش گوار،لطیف اور مزے دار علاج ثابت ہوتی ہیں۔یہ تینوں آلو بخارے جگر کو تحریک دے کر ہضم کے نظام،معدے اور آنتوں کو بیدار کر دیتے ہیں۔ان کے کھانے سے صاف اجابت ہونے لگتی ہے۔مغربی ملکوں میں ان کا رس بوتلوں میں فروخت ہوتا ہے۔

قاہرہ کا قمرالدین
قاہرہ میں ایک شربت قمرالدین گزوں کے حساب سے فروخت ہوتا ہے۔لبنانی آلو بخاروں کے رس میں صاف کپڑے کے تھان بھگو کر انھیں خشک کر لیا جاتا ہے۔لوگ اس کپڑے کو خرید کر اسے پانی میں بھگو کر شربت بنا لیتے ہیں۔رمضان میں اس کی فروخت بالخصوص خوب ہوتی ہے۔روزے کی بے چینی اور پیاس کی شدت کے لئے اس کا ایک گلاس کافی ہوتا ہے۔
کسی زمانے میں قاہرہ کے گلی کوچے گمرالدین،گمرالدین کی آوازوں سے گونجا کرتے تھے۔واضح رہے کہ مصری ”ق“ اور ”کا تلفظ ”گ“ سے بدل دیتے ہیں،جیسے جمال ناصر،گمال ناصر اور جمہوریہ گمہوریہ ہو جاتا ہے،اب وہاں بھی کولا مشروبات کا راج ہے۔آلو بخارے چونکہ ملیّن ہوتے ہیں،اس لئے خون سے زہریلے مادے بتدریج خارج ہو کر خون صاف اور رنگت اُجلی ہو جاتی ہے۔
طبِ کی رُو سے آلو بخارا خلط صفرا،یعنی پت کو اعتدال پر لے آتا ہے۔اس کے کھانے سے پیاس کی شدت کم ہو جاتی ہے۔گھبراہٹ،متلی اور غذا سے بے رغبتی کا یہ ایک موٴثر علاج ہوتے ہیں۔
پکے آلو بخارے میں شکر،ایلبومن،پیکٹن اور نباتی ریشہ،کیلشیم،فولاد،تانبا،فاسفورس،پوٹاشیم اور نکوٹینک ایسڈ کے علاوہ ایسکاربک ایسڈ (حیاتین ج) بھی ہوتا ہے۔خشک آلو بخارے تازہ کے مقابلے میں زیادہ ملین اور محرکِ جگر ہوتے ہیں،چنانچہ اُنھیں تنہا پانی میں بھگو کر چھان کر اُن کا زلال پینے سے جگر کا فعل درست ہو جاتا ہے۔
اطبا ان کے ساتھ مریض کی کیفیت کے مطابق سونف،پودینہ،ادرک وغیرہ کا اضافہ کرکے کھلاتے ہیں۔بلڈ پریشر کے اکثر مریضوں کو آلو بخارے سے فائدہ ہوتا ہے۔متلی کی صورت میں ایک دو آلو بخارے چوسنے سے بہت افاقہ ہوتا ہے۔صفرا یا گرمی کے بخار کے مریض کو ایک دو دانے کھلانے سے بے چینی اور پیاس کو آرام پہنچ سکتا ہے۔
خوبانی
خوش رنگ،خوش شکل اور نہایت شیریں،یہ پھل انگریزی میں ایپری کوٹ (Apricot) اور اردو فارسی میں خوبانی کہلاتا ہے۔
شکر،حیاتین ب،ج اور نباتی ریشے سے پُر اس پھل کے اپنے فوائد ہوتے ہیں۔تازہ خوبانی میں آلو بخارے کی طرح صفرے کی شکایت دور کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے۔اس کے کھانے سے بھی پیاس کم لگتی ہے اور صفرا دستوں کے ذریعے خارج ہو جاتا ہے۔پاکستان کے بلند و بالا کوہستانی علاقوں بالخصوص چترال و گلگت کے رہنے والوں کی سدا بہار صحت و توانائی کا راز اس پھل کے کھانے میں پوشیدہ ہے۔
یہاں تازہ خوبانی کے علاوہ سال بھر خشک خوبانی کھائی جاتی ہے۔اس کے بیج کا مغز بادام کی طرح لذیذ اور بہت مقوی ہوتا ہے۔اس میں حیاتین پ (وٹامن پی) پائی جاتی ہے۔اس کے کھانے سے مردانہ طاقت میں اضافہ ہوتا ہے۔کمزور افراد روزانہ 12-10 خوبانیاں کھا کر توانائی اور صحت حاصل کر سکتے ہیں۔خوبانیوں کے کھانے سے جگر کا فعل تیز ہو کر بھوک کھل کر لگنے لگتی ہے اور غذا خوب اچھی طرح ہضم ہوتی ہے۔
خوبانی کا میٹھا حیدرآباد دکن کی ایک مشہور اور مرغوب ڈش ہے،جو خشک خوبانیوں کو بھگو کر شکر کے ساتھ پکا کر جام تیار کرنے کے بعد بالائی،کسٹرڈ اور اس کے مغز کے اضافے کے ساتھ پیش کی جاتی ہے۔ہمدرد کے شربت ”خوباں“ میں بھی خوبانی کی تمام خوبیاں یکجا کر دی گئیں ہیں۔خوبانی میں کیلشیم،شکر،فولاد،حیاتین الف،حیاتین ب،حیاتین ج،فاسفورس اور دیگر معدنی نمک ہوتے ہیں۔
صحت بخش غذائی اجزاء کا یہ قدرتی کیپسول چاہے تازہ کھائیے یا خشک،فائدہ ضرور ہو گا۔
انگور
”نورِ اسلام“ نامی ایک فلم میں جو صلیبی جنگوں کے بارے میں تھی۔سلطان صلاح الدین ایوبی کو اپنے دشمن رچرڈ کے لئے جو بیمار تھا،انگوروں کا تحفہ بھیجنے کا حکم دیتے اور بیمار رچرڈ کو ان کے کھانے سے صحت یاب ہوتے دکھایا گیا تھا۔
لطافت،ذائقے،تاثیر اور شفا بخش خواص کے اعتبار سے انگور کا شمار اعلیٰ ترین پھلوں میں ہوتا ہے۔اس کی کئی قسموں کی کاشت ہوتی ہے۔خشک ہو کر یہی کشمش کہلاتا ہے۔موٹے انگوروں میں بیج ہوتا ہے۔خشک ہو کر یہ منقا کہلاتے ہیں۔تازہ اور خشک انگور افادیت اور صحت و توانائی بخشنے کے اعتبار سے بہت اہم ہوتے ہیں۔اطبا کے مطابق انگور میں بڑی غذائیت ہوتی ہے۔
یہ ایک زود ہضم میوہ ہے۔اس کے کھانے سے بھی جگر کا فعل بیدار ہو جاتا ہے اور جسم میں تازہ اور صحت مند خون بننے لگتا ہے۔خون اور گوشت میں اضافہ آم کھانے سے بھی ہوتا ہے،لیکن اس کی وجہ سے جسم میں گرمی بھی بڑھ جاتی ہے،لیکن انگور خون میں اضافے کے ساتھ اس کی صفائی بھی کرتا ہے اور حدت پیدا نہیں کرتا۔انگور چونکہ ایک لطیف پھل ہے،کمزور مریض اسے بڑی آسانی سے ہضم کر لیتے ہیں۔
انگور پیشاب صاف لاتے اور گردوں کو تقویت بخشتے ہیں۔پیشاب کے راستے مضر مادوں کے اخراج سے خون صاف ہو جاتا اور رنگت نکھر جاتی ہے۔انگور میں موجود کیلشیم سے بچوں کی ہڈیاں مضبوط ہوتی ہیں۔اطبا اختلاج اور نقاہت کے شکار مریضوں کو عرقِ گلاب میں رات کو انگور بھگو کر صبح انگور کھانے اور عرق پینے کا مشورہ دیتے ہیں۔موسم نہ ہو تو کشمش سے یہ کام لیا جا سکتا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat