Aam Phalon Ka Sardar Bohat Mazedar - Article No. 1117

آم پھلوں کا سردار بہت مزیدار - تحریر نمبر 1117
لیجیے آم کا موسم پھر آگیا۔ آم کو پھلوں کا بادشاہ مانا جاتا ہے۔ پاکستان اور ہندوستان آم کا گھر کہلاتے ہیں۔ یہ موسم گرما کا مشہور اور لذید ترین پھل ہے۔
ہفتہ 29 جولائی 2017
(جاری ہے)
اس کے کھانے سے پیشاب کھل کر آتا ہے۔
آم سے مثانے کی پتھری بھی خارج ہوسکتی ہے۔ آم کے رس میں دودھ ملا کر پینے سے رنگ نکھر جاتا ہے ۔ آموں میں بہترین آم اسے سمجھا جاتا ہے، جو بہت میٹھا اور بے ریشہ ہوتا ہے۔ روزانہ ایک آم کھانے سے ہضم کا نظام درست رہتا ہے ۔ اس کے علاوہ قبض اور بواسیر کی شکایت بھی دور ہوجاتی ہے۔ آم کو بعض قسم کے سرطانوں سے نجات حاصل کرنے کے لئے بھی مفید قرار دیا گیا ہے۔ آم کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح بھی کم ہو جاتی ہے۔ کچا آم (کیری)کھانے سے گرمی ،متلی،قے اور پیاس دور ہوجاتی ہے۔ اسے کھانے سے لُو نہیں لگتی۔ آم کے اچار میں کیریاں شامل کی جاتی ہیں۔ یہ اچار بہت مزے دار اور ہاضم ہوتا ہے۔ اچار ڈالنے کا طریقہ یہ ہے:کیریوں کی گھٹلیاں نکال کر انھیں دھو کر خشک کرلیا جاتا ہے۔ ان کی قاشیں کاٹ کر ان میں نمک لگا کر چوبیس گھنٹوں کے لئے رکھ دیتے ہیں۔ لہسن کچل کر اور اس میں سرکہ،مرچ،ادرک،کشمش اور دیسی شکر ملا کر گرم کر لیا جاتا ہے۔ جب شکر گھل جاتی ہے تو کیریوں کی قاشیں شیرے میں ڈال کر دھیمی آنچ پر گلا لیتے ہیں۔ دال چاول یا سبزیوں کے ساتھ یہ اچار بہت شوق سے کھایا جاتا ہے۔ اچار کھانے سے بھوک خوب لگتی ہے، لیکن اسے زیادہ مقدار میں نہیں کھانا چاہیے۔ آم کے درخت کی لکڑی مختلف کاموں میں استعمال کی جاتی ہے۔ آم کے پتے، چھال اور بیج ادویہ بنانے میں استعمال کیے جاتے ہیں۔ اسہال کے خاتمے اور ذیا بیطس پر قابو پانے کے لیے مریض کو آم کے پتوں کا سفوف کھلایا جاتا ہے۔ آم کی چھال قبض سے نجات دلاتی ہے ۔ آم کے پتوں اور نرم شاخوں کے ٹکڑوں کو پیس کر ان کا لیب بنا کر بالوں میں لگانے سے بال لمبے اور سیاہ ہوجاتے ہیں۔ آم سے متعلق بعض شعرا کے لطیفے بھی مشہور ہیں۔ مرزا غالب کو آم بہت پسند تھے۔ ایک دن وہ چند دوستوں کے ساتھ گلی میں بچھی چار پائی پر بیٹھے آم کھاتے اور چھلکے پھینکتے جارہے تھے۔ ایک گدھا جو قریب ہی بندھا ہوا تھا، جب چھلے اس کے قریب گرے تو اس نے سونگھ کر چھوڑ دیے، لیکن انہیں کھایا نہیں۔ مرزا کے ایک دوست کو شرارت سُوجھی تو انہوں نے کہا: ”دیکھیے مرزا صاحب! آم تو گدھے بھی نہیں کھاتے۔“ مرزا غالب نے فوراََ جواب دیا: ”جی صاحب ! گدھے آم نہیں کھاتے۔ “علامہ اقبال کو بھی آم بہت پسند تھے۔ بیماری کے دنوں میں جب حکیم نابینا نے علامہ کو آم کھانے سے منع کیا تو علامہ اقبال نے بہت اصرار کرکے صرف دن علامہ صاحب کی میز پر ایک آم رکھا ہوا تھا، جو کسی طرح بھی ایک کلو سے کم نہ تھا۔Browse More Ghiza Aur Sehat

کئی امراض میں مفید قدرتی جڑی بوٹیاں
Kayi Amraz Mein Mufeed Qudrati Jari Botiyan

چاکلیٹ بھی کھائیں وزن بھی نہ بڑھائیں
Chocolate Bhi Khaye Wazan Bhi Na Barhain

کھجور کھائیں صحت مند رہیں
Khajoor Khaye Sehatmand Raheen

خوب تربوز کھائیے
Khoob Tarbooz Khaiye

نئی نسل کا جنک فوڈ کی طرف رجحان
Nai Nasal Ka Junk Food Ki Taraf Rujhan

غذائی کیلشیم یا دوائی کیلشیم
Ghizai Calcium Ya Dawai Calcium

ہلدی میں پوشیدہ صحت کے راز
Haldi Mein Posheeda Sehat Ke Raaz

کلونجی صحت کی محافظ
Kalonji Sehat Ki Muhafiz

سنگھاڑا ۔ منفرد ذائقے کی حامل بے مثال سبزی
Singhara - Munfarid Zaiqe Ki Hamil Bemisal Sabzi

موسمِ برسات کے امراض اور یونانی علاج
Mausam E Barsat Ke Amraz Aur Unani Ilaj

انگور کے لاجواب فوائد
Angoor Ke Lajawab Fawaid

ستو
Sattu