Apple - Hairat Angeez Khoobiyoon Se Bharpoor - Article No. 2024

Apple - Hairat Angeez Khoobiyoon Se Bharpoor

سیب حیرت انگیز خوبیوں سے بھرپور - تحریر نمبر 2024

بلاناغہ سیب کھانے والوں کے چہروں پر ناصرف صحت مندی کی چمک نمایاں ہوتی ہے بلکہ ان کی جسمانی و ذہنی قوت میں بھی غیر معمولی حد تک اضافہ ہوتا ہے

جمعہ 4 دسمبر 2020

نسرین شاہین
قدرت کی پیدا کردہ بیش بہا نعمتوں میں سے پھل قدرت کی وہ انمول صحت بخش نعمت ہیں جن سے انکار ممکن نہیں۔مسلسل تجربات سے یہ حقیقت سامنے آچکی ہے کہ پھل وبائی امراض کے خلاف ڈھال کا فریضہ انجام دیتے ہیں اور جسمانی قوت مدافعت میں اضافے کا ناقابل تردید ذریعہ ہیں۔پھلوں کی غذائیت میں بیماریوں سے شفا حاصل کرنے کی وہ مخفی قوت موجود ہے‘جس کا حصول کسی اور ذریعے سے ممکن نہیں۔
پھلوں کی مٹھاس‘پیاس‘بھوک مٹانے کا شیریں ذریعہ ہے اور بات ہو خوش ذائقہ صحت بخش پھلوں کی تو ذہن میں سب سے پہلے ”سیب‘ ‘جیسے مزیدار پھل کا نام ضرور آتا ہے جس کے بارے میں یہ مقولہ بہت عام ہے کہ ”ایک سیب روزانہ کھائیں اور معالج سے دور رہیں۔

(جاری ہے)

“ ماہرین غذائیت نے تحقیق سے ثابت کیا ہے کہ یہ محض مقولہ نہیں بلکہ ایک حقیقت ہے۔

جو لوگ بلاناغہ ایک سیب کھاتے ہیں۔صحت اُن کے چہرے سے جھلکنے لگتی ہے۔روزانہ ایک سیب کھانے سے ناصرف جسمانی بلکہ ذہنی قوت میں بھی غیر معمولی حد تک اضافہ ہوتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ماہرین نباتات سیب کی غذائیت کو صحت کے لئے اہم ترین جز خیال کرتے ہیں۔سیب محض ایک پھل ہی نہیں ہے بلکہ یہ بہترین غذا بھی ہے اور اس کے ذائقے کا دارومدار اس کے استعمال پر ہے۔
سیب کے مختلف ذائقے ہیں اور مختلف اقسام ہیں۔
سیب کا تاریخی پس منظر
سیب بطور پھل دنیا بھر میں جس وقت سے استعمال ہو رہا ہے اس کے بارے میں کوئی نہیں بتا سکتا ہے البتہ اس کے متعلق بتایا جاتا ہے کہ اس کا پہلا ایک غیر رومانوی نام ”Sow Curb“ تھا۔بوٹونسٹ نے اسے ایک میوزیکل نام ”Malus Sylvestris“ دیا۔ہندی اور اُردو میں اسے ”سیب“ کہا جانے لگا اس شاندار پھل کا آبائی گھر یورپ ہے آج سیب دنیا بھر کے بہت سے علاقوں میں کاشت کئے جاتے ہیں۔
اب بھی سیب کی بڑی اقسام ہمالیہ میں پائی جاتی ہیں۔برصغیر پاک وہند میں سیب بڑے پیمانے پر 1887ء میں میک الیگزینڈر کوٹس نے شملہ میں متعارف کروائے سیب ایسے علاقوں میں خوب پھلتے پھولتے ہیں جہاں سردی اور برف باری ہوتی ہو۔70 دنوں کے لئے اسے 40F درجہ حرارت کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ عام طرز پر بھارت میں 1660 سے 2300 میٹرز کے رقبے پر سمندر کے لیول سے اُوپر اگائے جاتے ہیں۔
زیادہ تر ان کی پیداوار جموں کشمیر‘ہماچل پردیش‘کولوکی وادی اور کیمااون کی پہاڑیوں (جوکہ اتر آنچل میں پائی جاتی ہیں)میں ہوتی ہے۔اس کے علاوہ یہ بھارت کے جنوبی حصے جیسے بنگلور نیل گرمی کی پہاڑیوں میں بھی اگائے جاتے ہیں۔سیب دنیا بھر میں پیدا ہونے والا مزیدار پھل ہے۔پاکستان اس لحاظ سے خوش قسمت ملک ہے کہ یہاں دنیا کے بہترین پھل کثیر مقدار میں پائے جاتے ہیں ۔
سرخ اور گلابی رنگ کے سیب سال بھر دستیاب رہتے ہیں۔پاکستان میں سنہری رنگ کے سیبوں کی پیداوار بھی عروج پر ہے‘جسے ہر خاص و عام میں بے حد پسند کیا جاتا ہے۔موسم کی مناسبت سے سیب کی قیمتوں میں کمی بیشی رہتی ہے تاہم یہ ضرور ہے کہ مختلف اقسام کے سیب ہر موسم میں استعمال کیے جا سکتے ہیں اور دنیا بھر میں استعمال کئے جاتے ہیں۔
سیب کی اقسام
سیب کو دنیا کا وہ واحد پھل سمجھا جاتا ہے جس کی تقریباً ہر ملک میں ڈیڑھ ہزار سے زائد اقسام دریافت ہو چکی ہیں۔
ان تمام اقسام کی رنگت‘ ذائقے اور غذائیت میں بھی حیرت انگیز حد تک فرق پایا جاتا ہے۔بہت سی اقسام کے سیب دستیاب ہیں‘خاص طور پر جن سے مختلف چیزیں بنائی جاتی ہیں۔جب سیب کو کاٹ کر پکایا جاتا ہے تو وہ جیم‘جیلی‘مارملیڈ اور سیب کی چٹنی کی شکل میں آجاتے ہیں۔سنہری سیب بیکنگ کے لحاظ سے بہترین ہے۔کھٹے سیب مربے بنانے کے لئے جبکہ سرخ میٹھے سیب سادے ہی کھانے کے لئے بہترین رہتے ہیں۔
گرمیوں کی ابتداء میں سیب بازار میں دستیاب خاص طور پر سیب کی سوس (چٹنی)میں اچھے رہتے ہیں کیونکہ یہ رسیلے ہوتے ہیں۔امبری سیب کی قسم کشمیر میں سب سے زیادہ ہوتی ہے۔یہ بیضوی شکل کے لمبے اور تیز لال رنگ کے ہوتے ہیں ان کی خوشبو بہت خوشگوار ہوتی ہے اور اس سے تیزابیت نہیں ہوتی ہے۔Red Delicious (لال مزیدار) قسم بھی کشمیر میں پیدا ہوتی ہے۔اس قسم کے سیبوں کو ذخیرہ کرنے کی عمر کم ہوتی ہے کیونکہ تھوڑی دیر میں خراب ہونے لگتے ہیں۔
سیبوں کی بڑی تعداد مارکیٹ میں دستیاب ہے جو کہ مختلف ضروریات کی تکمیل کے لئے کافی ہوتے ہیں۔پاکستان میں موجود بہت سی ورائٹیز میں سے چند کمرشل برآمدکی جاتی ہیں۔اس پھل کی قسم کا دارومدار اس کے سائز‘شکل اور رنگ پر ہوتا ہے۔اس کی شکل میں ناشپاتی کے شیپ کے سیب سے لے کر پورے گول سیب بھی پائے جاتے ہیں۔اس کے رنگوں میں چمکدار ہرا‘سنہری‘پیلا‘گہرا لال سے گلابی لال تک کے رنگوں میں دستیاب ہیں۔
اس کی اقسام میں سخت کرنچی اور رسیلا نرم ہے‘بہت سی اقسام کھانے پکانے اور محفوظ کرنے کے لئے بہترین ہوتی ہیں۔جبکہ میٹھا سیب بہترین ڈیزرٹ کی تیاری کے طور پر بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
سیب کی غذائیت
ماہرین غذائیت کی فراہم کردہ معلومات کے مطابق ایک عدد سیب میں فاسفورس کی اتنی مقدار ہوتی ہے جو انسانی جسم کی ضرورت کو فی الفور پورا کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے سیب کے چھلکوں میں حیاتین”سی“ کا خزانہ محفوظ ہے جو انسان کی جوان العمری قائم رکھنے کے لئے اکسیر کا درجہ رکھتا ہے۔
سیب کا 1/2 حصہ ٹھوس ہوتا ہے جس میں شکر اور پروٹین اور ہوتی ہے۔باقی حصہ پانی ہوتا ہے۔ایک رسیلے‘میٹھے اور پکے ہوئے سیب میں 80 فیصد پانی شامل ہوتا ہے۔جس میں تمام توانائی سے بھرپور وٹامنز اور منرلز ہوتے ہیں۔سیب میں حیاتین ”اے“ کی مقدار سب سے زیادہ پائی جاتی ہے۔حیاتین”بی“تھایامین‘رائیبو فلاوین اور نایاسین کی موجودگی بھی سیب کو دیگر پھلوں میں ممتاز کرتی ہے۔
نشاستہ‘فولاد‘پروٹین جسم کو قوت عطا کرتے ہیں۔سیب میں 0.3 ملی گرام فولاد پایا جاتا ہے جو خون کے سرخ خلیات کی کمی پوری کرتا ہے۔ کیلوریز پر مشتمل یہ پھل بعض ایسے معدنی نمکیات کا خزانہ بھی ہے جو جسم کے خلیاتی نظام کی نشوونما میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔اس پھل میں ملک ایسڈ کا ایک ریشہ”پیکٹن“ موجود ہے جس کے سبب نظام ہضم میں بہتری آتی ہے۔
کچا سیب بھی ایک کم کیلوریز کا اسنیک یا میٹھا ہے۔ایک درمیانے سائز کے سیب میں 70 کیلوریز ہوتی ہیں۔دیگر پھلوں کی طرح سیب میں بھی وٹامن اور منرلز ہوتے ہیں۔سیب کا جوس وٹامن ”سی“ سے بھرپور ہوتا ہے۔سیب کے چھلکے میں ریشے کی کثیر مقدار پائی جاتی ہے جو سیب کو جزو خون بننے میں مدد دیتے ہیں۔ ماہرین غذائیت سیب کو ایک دماغی صحت کا حامل پھل قرار دیتے ہیں۔
یہ پھل مضمحل‘اُداس اور تھکن کے شکار افراد کو تازہ دم کر سکتا ہے۔سیب کی غذائیت کے حوالے سے جو اہم نکتہ ہے وہ یہ بھی ہے کہ سیب میں ایسے تیزابی مادے پائے جاتے ہیں جو جگر کے افعال میں بہترین پیدا کرتے ہیں۔معمر افراد کے لئے سیب ایک جادوئی دوا کی حیثیت رکھتا ہے کیونکہ فاسفورس کی کثیر مقدار جوڑوں کی تکلیف سے نجات کا باعث بنتی ہے اور ساتھ ہی سیب کے اجزاء خون میں جمع ہونے والے مضر مادوں کا خاتمہ کرنے میں شفایاب قوت رکھتے ہیں۔
تاہم ترش ذائقہ سیب مریضوں کے لئے مفید ثابت نہیں ہوتے۔
سیب بطور دوا
محققین خشک کھانسی‘بھوک کی کمی‘دُبلے پن کے لئے سیب ہی تجویز کرتے ہیں کہ سیب کے روزانہ استعمال سے بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکتا ہے۔جدید تجربات کے بعد یہ احتیاط بھی ضروری سمجھی جاتی ہے کہ سیب کھانے کے فوراً بعد پانی پینے سے اجتناب برتنا ضروری ہے کیونکہ معدے میں پانی کی موجودگی سے سیب نظام ہاضمہ پر بوجھ ثابت ہوتا ہے ۔
جس سے پیٹ میں درد کی شکایت پیدا ہو جاتی ہے اور خالی پیٹ صرف سیب کھایا جائے تو بھی اسی نوعیت کی تکلیف ہو سکتی ہے اس لئے عموماً سیب کو پیٹ درد کا موجب سمجھ لیا جاتا ہے لیکن سیب کھانے کا بہترین وقت صبح ناشتے کے ایک گھنٹے بعد یا دوپہر کھانے کے بعد کا ہے جبکہ سونے سے پہلے بھی سیب کھانا زیادہ مفید ثابت نہیں ہوتا۔روزانہ ایک سیب کھانے والے افراد کی مجموعی صحت میں غیر معمولی بہتری کے آثار نظر آنے لگتے ہیں۔
وہ عام افراد کے برعکس کسی قسم کے فلو‘زکام اور موسمی بخار کا شکار نہیں ہوتے جبکہ ماضی میں وہ اسی نوعیت کی بیماریوں میں مبتلا رہے تھے۔روزانہ سیب کھانے والے افراد کے خون میں سرخ خلیات کی مقدار مناسب حد تک بڑھ جاتی ہے جو جسم میں مدافعتی قوت بڑھانے کا سبب بھی ہے۔سیب کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ سیب ہی وہ واحد پھل ہے جس میں فلیو نائڈز سب سے زیادہ مقدار میں پائے جاتے ہیں۔
ایک تحقیق کے مطابق ہمیں 70 فیصد فلیو نائڈز سیب سے حاصل ہو سکتے ہیں۔فلیو نائڈز کے مرکبات قدرتی طور پر بعض منفرد پودوں میں پائے جاتے ہیں۔فلیونائڈزخون کے سرخ خلیات کو ایک دوسرے سے چپک کر گٹھلیاں بننے کے عمل کو روک دیتے ہیں۔یہ مضر عمل تکسید میں رکاوٹ کا باعث بنتے ہیں جس کے نتیجے میں شریانیں سکڑاؤ سے محفوظ رہتی ہیں۔سیب ایک اتنا عمدہ پھل ہے جو جسم کو مہلک امراض کے خلاف مضبوط ڈھال فراہم کرتا ہے۔
سیب کا استعمال جسم کی ہڈیوں کو بہت فائدہ پہنچاتا ہے۔اس کے استعمال سے قوت حافظہ بڑھ جاتی ہے یادداشت تیز ہوتی ہے۔شیریں سیب کے مستقل استعمال سے پرانی کھانسی ختم ہو جاتی ہے۔سیب بھوک بڑھاتا ہے معدے کو طاقت دیتا ہے۔معیادی بخار میں سیب مفید ہے۔سیب کے استعمال سے پیاس کی شدت جاتی رہتی ہے۔سیب کو ہمیشہ چھلکوں سمیت کھانا چاہئے دماغ کی ہر کمزوری دور ہو جاتی ہے۔
سیب کے پتوں کا ڈھائی تولہ پانی بار بار استعمال کیا جائے تو جسم کے تیزابی اور زہریلے مادے خود بخود ہی خارج ہو جاتے ہیں۔پیٹ کے کیڑے صحت کے لئے بہت مضر ہوتے ہیں اگر کسی کے پیٹ میں کیڑے ہوں تو اسے سیب کھلانا چاہے۔اگرکسی کو مالیخولیا کا مرض لاحق ہو جائے تو اس کو روزانہ صبح و شام میٹھا سیب کھانا چاہئے مرض ختم ہو جائے گا۔جسم میں کسی جگہ درد ہو تو تازہ سیب کو اچھی طرح پیس کر درد کی جگہ پر لیپ کر دیں درد دور ہو جائے گا۔
جزام کی بیماری چھوت کی بیماری کہلاتی ہے۔اگر سیب کی دوا بنا لی جائے تو جزام کا مرض ختم ہو سکتا ہے۔ترکیب یہ ہے کہ سیب کا رس چار تولہ لیں اس میں چار تولہ بھیڑ کا دودھ ملا لیں۔دونوں اجزاء کو ہلکا سا گرم کرلیں اور اُتار کر صرف کپڑے سے چھان لیں یہ دوا مریض کو روزانہ صبح شام پلائیں‘جزام ختم ہو جائے گا۔اس علاج کے دوران میں مریض کو غذا کے طور پر گندم اور جو کی ملی جلی روٹی کھلائیں اور ترش چیزوں سے پرہیز کرائیں اس طرح جزام یا کوڑھ کے موذی مرض سے نجات مل جائے گی۔
ایک حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ سیب کے گودے میں جراثیم کش اجزاء پائے جاتے ہیں جو دانتوں کی بیماریوں کے خاتمے کا سبب بنتے ہیں اور منہ میں پیدا ہونے والے جراثیم کو ہلاک کر دیتے ہیں یہی نہیں بلکہ دانتوں کی چمک اور مسوڑھوں کی صحت میں سیب کے معجزاتی اجزاء اہم کردار ادا کرتے ہیں۔
سیب کا انتخاب
ماہرین غذائیت کے مطابق سیب کو چھلکے سمیت کھانا بہت مفید ہے۔
یہی وجہ ہے کہ سیب کی خریداری میں احتیاط کی ضرورت ہے۔داغ دار‘کٹے پھٹے چھلکوں والے سیب میں جراثیم بہت تیزی سے پرورش پاتے ہیں۔صاف ہموار اور چمکدار چھلکوں کے سیب منتخب کریں جو دیکھنے میں نہ بہت پکے ہوئے لگیں اور نہ ہی کچے۔سیب خریدتے وقت یقین کر لیں کہ یہ اچھی اقسام کے سیب ہیں۔بہترین ذائقے اور ساخت کے‘اچھی شکل و رنگ اور خرابیوں سے پاک ہوں۔
بے شک سیب کم خریدیں مگر جب بھی خریدیں اچھے اور داغ دھبوں سے پاک سیب خریدیں۔
سیب کو محفوظ کرنا
صرف بہترین سیبوں کو ہی ذخیرہ کرنا چاہئے۔سیبوں کو جلد استعمال کریں ورنہ ان پر داغ پڑ جاتے ہیں اور کیڑا لگ جاتا ہے یا یہ کاٹنے کے بعد کالے ہو جاتے ہیں۔ہلکے سے کچے سیبوں کو دو ہفتوں تک ذخیرہ کیا جا سکتا ہے اور انہیں 60 یا 70سے کم درجہ حرارت پر رکھیں۔
ہلکے سے کچے سیب فریج میں ہفتے بھر یا زیادہ دیر تک رکھ سکتے ہیں۔ان کو ایسی چیز میں رکھیں جس میں نمی نہ ہو جیسے پولی تھین بیگ وغیرہ پھلوں کو بھی ہوا کی آمد ورفت کی ضرورت ہوتی ہے ۔پولی تھین بیگز کا منہ تھوڑا سا کھلا رکھیں یا ایک دو چھوٹے چھوٹے سوراخ کر لیں یا پھر سیبوں کو تازہ حالت میں ہفتوں تک رکھنے کے لئے انہیں کاغذی لفافوں میں لپیٹ کر ریفریجریٹر میں محفوظ کر لیں۔
اس سے وہ خشک نہیں ہوں گے اور سیب کی غذائیت‘ذائقہ اور خوشبو تازہ رہے گی۔سیبوں کو ذخیرہ کرنے کے حوالے سے ایسی بہت سی اقسام دستیاب ہیں جنہیں کم درجہ حرارت پر لمبے عرصے کے لئے ذخیرہ کیا جا سکتا ہے مگر فریزنگ سیب کی کوالٹی کو کم کر دیتے ہیں۔یہ درست ہے کہ مناسب طریقے سے کئی ہفتوں تک سیب کو اسٹور کیا جا سکتا ہے لیکن ان کو تازہ حالت میں کھانا زیادہ مناسب ہوتا ہے۔ہمیشہ اچھی اقسام کے سیب خریدیں اور انہیں جلد از جلد استعمال کر لیں یہی سب سے زیادہ مناسب طریقہ ہے۔اس طرح سیب کی کوالٹی بھی کم نہیں ہوتی غذائیت‘خوشبو اور ذائقہ بھی برقرار رہتا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat