Bhindi Ghizaiyat Se Bharpoor Aur Mualjati Khoobiyon Ki Haamil - Article No. 1376

Bhindi Ghizaiyat Se Bharpoor Aur Mualjati Khoobiyon Ki Haamil

بھنڈی غذائیت سے بھر پور اور معالجاتی خوبیوں کی حامل - تحریر نمبر 1376

بھنڈی کے پکے ہوئے بیجوں کو بھون کر پیس لیاجاتا ہے اور انہیں کافی کے نعم البدل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تر کی میں بھنڈی کے پتوں سے ایک لیپ تیار کیا جاتا ہے جو سوجن میں کمی کرتا ہے اور درد سے نجات دلاتا ہے ۔

ہفتہ 29 ستمبر 2018


بھنڈی کے پکے ہوئے بیجوں کو بھون کر پیس لیاجاتا ہے اور انہیں کافی کے نعم البدل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے تر کی میں بھنڈی کے پتوں سے ایک لیپ تیار کیا جاتا ہے جو سوجن میں کمی کرتا ہے اور درد سے نجات دلاتا ہے ۔
امریکی اسے ”اوکرا “کہتے ہیں اور انگریزی میں اسے عام طور سے ”لیڈی فنگر “کہاجا تا ہے ہندوستان اور پاکستان میں اسے زیادہ تر”بھنڈی “”بھینڈی“”بھینڈی کا ٹی “اور ”بنڈے کا ٹی “وغیرہ کہا جاتا ہے ۔

بھنڈی کا اصل وطن ابی سینیا ہے جواب ایتھو پیا کہلاتا ہے ۔بھنڈی نے ایتھو پیا سے شمالی افریقہ کی طرف سفر کیا ۔وہاں سے یہ مشرقی بحیرہ روم اور عرب میں آئی اور بالآخر ہندوستان پہنچی ۔یہ امریقینی ہے کہ قدیم مصر میں اس کی کا شت جاتی تھی اور یہ غالباََ عیسائی عہد کے آغاز میں ہندوستان پہنچی ۔

(جاری ہے)

بھنڈی کے بارے میں قدیم ترین حوالوں میں سے ایک حوالہ ایک ہسپانوی مسلمان کی تحریرمیں ملتا ہے جس نے 1216ء میں مصر کا سفر کیا تھا ۔

ا س نے جب مصر میں اس پودے کی کاشت ہوتے دیکھی تو اس کے بارے میں تفصیل سے لکھا اور یہ کہا کہ مصری لوگ نرم بھنڈیوں کو اپنے کھانوں کے ساتھ کھاتے تھے ۔امریکیوں نے اس سبزی کو پہلی بار 1700ء میں دیکھا ۔اسے فرانسیسی تارکین وطن اپنے ساتھ لائے تھے جنہوں نے لوئی سیانا میں رہائش اختیار کی تھی۔1658ء میں برازیل کے لوگ اس سے بخوبی واقف تھے۔امریکیوں نے اس کو ”اوکرا“کا نام دینے کے علاوہ اسے ”گمبو “بھی کہا ۔
یہ ”گوٹن گو مبو“کی بگڑی ہوئی شکل ہے جو پر تگالی زبان میں بھنڈی کو کہتے ہیں ۔افریقہ کے کئی علاقوں میں اس کا یہی مقامی نام ہے ۔بھنڈی کا پودا بڑی تیزی کے ساتھ اگتا ہے اور گرم موسم میں یہ بہت جلد خراب ہو جاتا ہے ۔اس میں لگنے والی بھنڈیاں تیز گرمی کے موسم میں جلد ی ناقابل استعمال ہو جاتی ہیں ۔پودے کا برابر جائزہ لیتے رہنا چا ہئے اور پھلیوں کو اس وقت توڑ لینا چا ہئے جب ان کی عمر تین سے پانچ دن کی ہو ۔
جیسا کہ ہم سب جانتے ہیں صرف نرم پھلیوں کو ہی پکا کر یا بھون کر کھایا جا تا ہے ۔تا ہم امریکہ میں ہزاروں ٹن پھلیاں بڑی بڑی سوپ (Soup)کمپنیوں کے لئے اگائی جاتی ہیں ۔

بعض دیگر ممالک میں پھلیوں کے بجائے بیجوں کا استعمال کیا جاتا ہے ۔پکے ہوئے بیجوں سے خوردنی تیل نکالا جاتا ہے جو کہ اسی طرح قابل استعمال ہوتا ہے جس طرح کہ کوئی بھی دوسری اخوردنی تیل ۔

بھنڈی کا تعلق خبازّی فیملی سے ہے اور اس کا پودا سالانہ ہوتا ہے جوکہ ٹراپیکل اور سب ٹراپیکل ریجنوں میں پیدا ہوتا ہے ۔گوکہ یہ بہ طور سبزی کھائی جاتی ہے ۔لیکن بھنڈی اس پودے کی پھلی ہے ۔مصر میں اس کی وسیع پیمانے پر کاشت ہوتی ہے ۔بھنڈی کی پھلی عام طور پر لمبی ‘پتلی اور مخروطی ہوتی ہے اسی لئے اس کا دوسرانام ”لیڈیز فنگرز “ہے ۔اس کی رنگت گہری یا ہلکی سبز ہوتی ہے ۔
اس کی بعض ورائٹیز ٹھنٹھ اور موٹی ہوتی ہیں جبکہ دیگر رنگت میں تقریباََ سرخ ہوتی ہیں ۔لمبائی میں ان کا سائزایک انچ سے لے کر 8انچ تک ہوتا ہے ۔ہر پھلی میں خانے بنے ہوتے ہیں جن میں بیج اور ایک لیس دار مادہّ بھر ا ہوتا ہے جوکہ بھنڈی کو ا س کی مخصوص صفت عطا کرتے ہیں ۔اگر اسے سالم اور ہلکی آنچ پر پکا یا جائے تو یہ خستہ اور پھلی کی مانند رہتی ہے ۔
لیکن اگر اسے پکانے سے پہلے کاٹ لیا جائے تو یہ بجلجی ہوجاتی ہے جسے بعض لوگ بے حد پسند کرتے ہیں ۔چھوٹی خشک پھلیاں رنگت میں گرے گرین اور خاصی روئیں دار ہوتی ہیں ۔جب انہیں سوپ یا اسٹیو میں شامل کیا جاتا ہے تو یہ انہیں ایک ترش ذائقہ عطا کرتی ہیں۔ تازہ ہری بھنڈیاں ٹھوس ‘مضبوط اور سیاہ نشانات سے پاک ہونی چا ہئیں ۔لیکن انہیں زیادہ دنوں تک نہیں رکھنا چا ہئے۔
دوسری جانب خشک بھنڈیاں جو کہ بعض اسٹورز میں دستیاب ہوجاتی ہیں ‘کسی خشک جگہ پر سال بھر رکھی جاسکتی ہیں ۔

بھنڈی کو پکاتے وقت بعض لوگ اسے پکانے سے پہلے لیمن جو س میں اچھا لیتے ہیں تا کہ ان کی رنگت بر قرار رہے ۔تھوڑی سی چینی اور لیمن جو س کے ساتھ ہلکی فرائی کردہ تازہ بھنڈیوں کو پکانے کا یہ بھی ایک مقبول طریقہ ہے جس میں یہ چاولوں کے ساتھ فوراََ کھالی جاتی ہیں ۔

انہیں لپٹی میں ڈبو کر ڈیپ فرائی بھی کیا جا سکتا ہے ۔ایران کے سواپورے مشرقِ وُسطیٰ میں بھنڈیاں بیف ‘لیمب یا چکن کے ساتھ اسٹیو میں یا ٹماٹر اورپیاز کے ساتھ سادایا بعض اوقات لہسن ‘ترش انار دانے کے جوش ‘سویا یا تازہ دھنیے کے ساتھ پکا ئی جاتی ہیں ۔ایران میں یہ نسبتاََ نئی ہیں اور روایتی ڈشوں میں نمودار نہیں ہوتیں ۔

خشک بھنڈیوں کے دانے صرف سوپ یا اسٹیو میں استعمال ہوتے ہیں ۔

مشرقِ وُسطیٰ کے بعض حصّوں میں بھنڈیوں کو قتل از وقت اس وقت توڑ لیا جاتا ہے جب وہ خاصی چھوٹی ہوتی ہیں اور انہیں ڈوریوں میں سکھانے کے لئے لٹکادیا جا تا ہے ۔بھنڈی کے پکے ہوئے بیجوں کو بھون کر پیسا بھی جاتا ہے اور کافی کے نعم البدل کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے ۔ترکی مے بھنڈی کے پودے کے پتوں کو معالجاتی مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا ہے ۔بھنڈی کے پتوں سے بنایا جانے والا ایک لیپ سو جن کو دور کرنے اور درد سے نجات حاصل کرنے کے لئے استعما ل کیا جاتا ہے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat