Calcium Ki Ehmiyat - Article No. 2107

Calcium Ki Ehmiyat

کیلسیئم کی اہمیت - تحریر نمبر 2107

ان غذاؤں میں معدنی نمک کیلسیئم بھی شامل ہے،جو ایک قدرتی غذا ہے اور صحت مند،توانا و چاق چوبند زندگی گزارنے کے لئے یہ بے حد اہم اور ضروری ہے

منگل 16 مارچ 2021

ڈاکٹر امّ حیدر عطاریہ
انسانی جسم بھی ایک مشین کی طرح ہے اور اس مشین کو رواں دواں رکھنے کے لئے بہت سی اشیاء کا عمل دخل ہوتا ہے۔جسمانی صحت کو بحال رکھنے کے لئے ان اشیاء میں غذا اور غذائیت کو بہت اہمیت حاصل ہے۔ان غذاؤں میں معدنی نمک کیلسیئم بھی شامل ہے،جو ایک قدرتی غذا ہے اور صحت مند،توانا و چاق چوبند زندگی گزارنے کے لئے یہ بے حد اہم اور ضروری ہے۔
ہڈیوں کی مضبوطی،عضلات کی طاقت،قلب کی صحت،کولیسٹرول کی سطح مناسب رکھنے اور پٹھوں کے پھیلنے و سکڑنے میں کیلسیئم نہایت اہم کردار ادا کرتا ہے۔
دور حاضر کی جدید طرز زندگی(لائف اسٹائل) میں کئی غذائیں ،مثلاً چاکلیٹ،کولا مشروبات،گولا گنڈا،فرنچ فرائز،چپس،بازار کے تیار شدہ چٹ پٹے اور روغنی کھانے کھانے سے جسم میں کیلسیئم کی مقدار گھٹنے لگتی ہے۔

(جاری ہے)

اس کے علاوہ ایسی غذا،جس میں غذائیت بے حد کم ہو،اس کے کھانے سے بھی جسم میں کیلسیئم کم ہونے لگتا ہے۔اگرچہ معالج کی تجویز کردہ ادویہ کھانے سے جسم میں کسی حد تک کیلسیئم کی کمی پوری ہو جاتی ہے اور توانائی بھی مل جاتی ہے،لیکن اس کے ساتھ جسم پر ان ادویہ کے پہلوئی اثرات (Side Effects) بھی پڑتے ہیں اور جسم کے دیگر اعضاء ،خاص طور پر گردے زیادہ متاثر ہوتے ہیں،جب کہ قدرتی طور پر حاصل کردہ کیلسیئم جسم کے لئے بہت زیادہ مفید اور صحت بخش ثابت ہوتا ہے۔

چونکہ ہمارے جسم میں 99 فیصد کیلسیئم ہڈیوں اور دانتوں میں ہوتا ہے،اس لئے کیلسیئم کی کمی سے سب سے زیادہ ہڈیاں اور دانت ہی متاثر ہوتے ہیں۔اگر جسم میں کیلسیئم کی شدید کمی ہو جائے تو ہڈیاں بھُربھُری ہونے لگتی ہیں یعنی اوسٹیوپوروسز (Osteoporosis) کی بیماری لاحق ہو جاتی ہے۔اس کے علاوہ ہڈیوں اور جوڑوں میں درد رہنے لگتا ہے اور ہاتھ پیر مڑ جاتے ہیں۔
بچوں میں کیلسیئم کی کمی سے اُن کی ٹانگیں ٹیڑھی ہو جاتی ہیں۔کیلسیئم کی کمی ہی نہیں،بلکہ اس کی زیادتی بھی نقصان دہ ہے۔کیلسیئم سے بنا ہوا ایک مرکب کیلسیئم آگزیلیٹ (Calcium Oxalate) کی مقدار اگر جسم میں بڑھ جائے تو پیشاب کی نالی میں پتھری پڑ جاتی ہے،جو شدید تکلیف کا باعث بنتی ہے۔
کیلسیئم کی کمی دور کرنے کے لئے ہمیں کیلسیئم سے بھرپور غذائیں روزانہ مناسب مقدار میں کھانی چاہییں،مثلاً دودھ اور دودھ سے بنی ہوئی مصنوعات (جن میں دہی اور مکھن شامل ہیں)اور پھل و سبزیاں وغیرہ۔
ان کے علاوہ سیم کی پھلیاں،گوار کی پھلیاں،لوبیے کی پھلیاں اور مٹر کھانے سے کیلسیئم کے ساتھ لحمیات (پروٹینز)بھی وافر مقدار میں مل جاتی ہیں۔پتوں والی سبزیاں،مثلاً گوبھی،ساگ،پالک اور کھمبیاں (Mushrooms) بھی کھانی چاہییں،اس لئے کہ ان میں بھی کیلسیئم ہوتا ہے۔اپنی روزانہ کی غذاؤں میں انڈے،مچھلی، گوشت،پنیر اور میوے بھی شامل کرنے چاہییں،انھیں کھانے سے بھی جسم کو کیلسیئم مل جاتا ہے۔

19 سے 50 برس کی عمر کی خواتین کو روزانہ ایسی غذائیں کھانی چاہییں،جن سے 1000 ملی گرام کی مقدار میں کیلسیئم حاصل ہو جائے ، جب کہ مردوں کو 1200 ملی گرام کی مقدار میں کیلسیئم کے حصول کے لئے 70 برس کی عمر کے بعد روزانہ کیلسیئم والی غذائیں کھانی چاہییں ۔یاد رکھیے قدرتی طریقے سے حاصل کردہ کیلسیئم صحت پر بہت اچھے اثرات مرتب کرتا ہے،لیکن بعض اوقات جسم میں کیلسیئم کی شدید کمی کے باعث معالجین خاص قسم کی ادویہ تجویز کرتے ہیں،جو معالج کی ہدایت کے مطابق ہی کھانی چاہییں،انھیں خود سے ہر گز نہیں کھانا چاہیے، ورنہ گردوں پر خراب اثرات پڑتے ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat