Dahi Ya Abbe Hayat - Article No. 1658
دہی یا آب حیات - تحریر نمبر 1658
میری رائے میں جو لوگ صحت کے ساتھ طویل عمر چاہتے ہوں ،وہ لازمی طور پر ہر روز دہی کھائیں یا لسی پییں۔
ہفتہ 24 اگست 2019
1940ء میں ضلع فیروز پور میں انگریز کرنل ایڈی سول سرجن تھے۔یہ اُس زمانے میں اپنے سول سرجن کے فرائض ادا کرنے کے علاوہ پرائیویٹ طور پر جراثیم کے متعلق بھی تحقیقات کرتے رہتے تھے ،حالانکہ اُس زمانے میں نہ تو جراثیم کے متعلق تحقیقات کا کسی ڈاکٹر کو شوق تھا اور نہ جراثیم کش ادویہ ایجاد ہوئی تھیں۔چنانچہ کرنل ایڈی جراثیم کے متعلق تحقیقات کے شوق کے باعث ہی بعد میں تمام ہندوستان کے چیف ملیریا میڈیکل آفیسر مقرر کیے گئے،تاکہ وہ ہندوستان سے مچھروں کے ذریعے پیدا ہونے والے ملیریاکے جراثیم کو کم یا ان کو بالکل ختم کر سکیں ،لہٰذا کرنل ایڈی نے ہندوستان سے ملیریا کو ختم کرنے کی کوشش تمام صوبوں میں سرکاری طور پر جاری کیں۔
(جاری ہے)
کرنل ایڈی جب فیروز پورمیں سول سرجن تھے تو انھیں معلوم ہوا کہ حکیم اور وید پیچش کا علاج دہی اور چاول سے کرتے ہیں اور جنھیں کھاکر مریض اچھے ہوجاتے تھے۔
چاولوں کے متعلق کرنل اس نتیجے پر پہنچے کہ چاولوں میں چونکہ نشاستہ(اسٹارچ)ہوتا ہے اور یہ انتڑیوں کے زخموں(جو پیچش کے باعث انتڑیوں میں پیدا ہو جاتے ہیں)کومندمل کرنے کا باعث ہوتا ہے،اسی لیے دہی اور چاولوں کا مرکب پیچش کے لیے مفید ہے۔چنانچہ کرنل ایڈی نے اس سے متعلق طبی رسالے میں ایک مضمون لکھا ،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ پیچش کے مریضوں کو دہی اور چاول کھانے سے فائدہ ہونے لگا
۔
ایک اخبار نویس نے ترکی کے ایک بہت بوڑھے شخص (جس کی عمرایک سوپچیس برس تھی)سے انٹرویو کیا اور اس انٹرویو میں اس سے پوچھاکہ اس کی عمر کی طوالت کا کیا راز ہے؟اس بوڑھے نے جواب دیا کہ وہ ہر روز صبح وشام دونوں وقت پنیر اور دہی کھاتا ہے ۔اس کے علاوہ وہ اپنی تمام زندگی دہی کی لسی پیتا رہا ہے۔اس انٹرویو میں اس بوڑھے شخص نے یہ بھی بتایا کہ اس کے بیٹے بیٹیوں،پوتے پوتیوں اور نواسے نواسیوں کی اور اُن کی اولاد کی تعداد سینکڑوں میں ہے۔
ایک دفعہ میری والدہ کو رات میں چکر آنے کی شکایت شروع ہوئی۔وہ ایسا محسوس کرتیں،جیسے کوئی ان کو چارپائی سے گرارہا ہے۔میں نے اپنے ایک دوست ڈاکٹر محمد عمر کو بلوایا۔انھوں نے والدہ کو چیک کیا تو دل کی کمزوری اور دماغ ضعف بتایا اور انھیں مقوی دل ودماغ دوادی،جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ چکروں میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا،کیوں کہ اُن کی تشخیص غلط تھی اور دوا بھی غلط دی گئی تھی۔
میں بہت پریشان تھا کہ ایک روز ملنے کے لیے ڈاکٹر نارنگ سنگھار آگئے۔یہ ڈاکٹراس زمانے میں دھرم کوٹ (ضلع فیروز پور)میں پلیگ ڈیوٹی پر متعین تھے۔اُس زمانے میں ،میں وہاں کے ہسپتال میں کمپاؤنڈر تھا۔یہ ڈاکٹر صاحب کئی اضلاع میں تبدیل ہونے کے بعد دہلی کے ایک ہسپتال میں آگئے تھے اور کبھی کبھی مجھ سے ملنے تشریف لایا کرتے تھے۔
میں نے ڈاکٹر صاحب سے والدہ کی بیماری کا ذکر کیا ۔انھوں نے والدہ کو دیکھا تو بتایا کہ یورک ایسڈ کی خون میں زیادتی ہے ،جس کے باعث چکر آتے ہیں ۔انھوں نے مجھ سے کہا کہ والدہ صاحبہ کو دہی کھلایا جائے یا روزانہ لسی پلائی جائے ،اس لیے کہ لسی یورک ایسڈ کو جسم سے خارج کرنے کے لیے بے حد مفید ہے۔لسی پینے سے کون سے یورک ایسڈ خارج ہونے لگتا ہے،اس لیے چکر نہیں آتے،اصل میں یورک ایسڈ جسم سے خارج نہیں ہوتا،جس کی وجہ سے انھیں چکر آتے تھے۔یورک ایسڈ کو جسم سے خارج کرنے کے لیے دہی کی لسی انتہائی موثر ہے۔
یوری ایسڈ ماش کی دال،آلو اور گوشت وغیرہ کھانے سے بنتا ہے۔گائے کے گوشت سے تو یہ بہت زیادہ بڑھ جاتاہے۔سبزیاں کھانے سے یا تو بالکل نہیں بنتا یا بہت کم بنتاہے،البتہ دودھ،مکھن اور گھی سے بالکل نہیں بنتا۔یورک ایسڈ کے خون میں شامل ہونے کے باعث انسان چستی اور مستعدی سے محروم ہو جاتا ہے ۔اگر یہ زیادہ عرصے تک خون میں شامل رہے تو یہ پہلے چھوٹے جوڑوں میں اور بعد میں بڑے جوڑوں میں داخل ہو کر درد وورم پیدا کرتاہے۔پنجاب کے رہنے والے لوگوں کے چست ،محنتی اور مستعد ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ روزانہ لسی پیتے ہیں۔چونکہ دہی خون سے یورک ایسڈ خارج کرنے کا بہترین ذریعہ ہے،اس لیے پنجاب کے لوگ غیر فعال نہیں ہوتے۔دوسرے صوبوں کے لوگوں کے غیر فعال ہونے کی وجہ صرف یہ ہے کہ نہ تو وہ روزانہ دہی کھاتے ہیں اور نہ لسی پیتے ہیں۔
یورک ایسڈ کے متعلق ایک بات اور یاد رکھنے کی ہے اور وہ یہ کہ اگر کھٹا دہی کھایا جائے یا لسی پی لی جائے تو وہ یورک ایسڈ کو تو خون سے نکال دے گا،مگر دہی کے کھٹا ہونے کے باعث اس میں لیکٹک ایسڈ (LACTIC ACID)پیدا ہوجاتا ہے ،جوجوڑوں میں درد وورم پیدا کرتا ہے،اس لیے دہی صرف پتلا اور قدرتی میٹھا کھانا چاہئے۔ایران اور افغانستان میں گودہی اور لسی پینے کا رواج نہیں ،مگر وہاں کا ہر شخص ہر روزہی پنیر کھاتا ہے اور چونکہ پنیر بھی دہی ہی سے تیار ہوتاہے،اس لیے ان ممالک کے لوگوں کی صحت قابل رشک ہوتی ہے۔
راقم الحروف کی صحت ہمیشہ اچھی رہی اور اب بھی میرے ہم عمر دوست میری صحت کو قابل رشک قرار دیتے ہیں ،جس کی وجہ یہ ہے کہ میں کھانا بہت کم کھاتا ہوں۔زیادہ کھانے کو صحت کے اعتبار سے میں گناہ سمجھتا ہوں۔میں دوپہرکو تو صرف دویا تین انڈے اور دو توس کھاتا ہوں،البتہ رات کو کھانے کے ساتھ لازمی طور پر دہی کھاتا یا اس کی لسی پیتا ہوں،جس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ میں چوبیس گھنٹوں میں سے اٹھارہ گھنٹے کام کرتے ہوئے کبھی تھکاوٹ محسوس نہیں کرتا۔
میری رائے میں جو لوگ صحت کے ساتھ طویل عمر چاہتے ہوں ،وہ لازمی طور پر ہر روز دہی کھائیں یا لسی پییں۔دہی اورلسی ہر موسم میں مفید ہے۔بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ دہی اور لسی کا برسات کے موسم میں پینا نقصان دہ ہوتا ہے ،جس کی وجہ صرف یہ ہے کہ برسات میں زیادہ جاگ لگانے کے باعث ،یعنی دودھ میں کھٹے دہی کی زیادہ مقدار شامل کرنے سے جمنے والا دہی بہت زیادہ کھٹا ہو جاتا ہے اور دہی کی یہ کھٹائی ،یعنی لیکٹک ایسڈ درد وورم پیدا کردیتاہے۔دہی ہمیشہ پتلا اور قدرتی میٹھا کھائیے،یہ صحت کے لیے بے حد مفید ہے ،اسی لیے میں صحت کے لیے اسے آب حیات قرار دیتا ہوں۔
Browse More Ghiza Aur Sehat
ملیٹھی ۔ لاجواب دوا
Mulethi - Lajawab Dawa
زیتون کے استعمال سے درد غائب
Zaitoon Ke Istemal Se Dard Gayab
روزہ اور صحت
Roza Aur Sehat
ادرک کی چھوٹی سی جڑ ہماری صحت کی ضامن
Adrak Ki Choti Si Jar Hamari Sehat Ki Zamin
منقہ کھائے صحت پائے
Munakka Khaye Sehat Paye
ن سے ناشپاتی
Noon Se Nashpati
اسٹرابیری کے وہ حیرت انگیز فوائد جو آپ نہیں جانتے
Strawberry Ke Woh Hairat Angez Fawaid Jo Aap Nahi Jante
کیوی ۔ غذائیت اور افادیت سے مالامال فروٹ
Kiwi - Ghizaiyat Aur Afadiyat Se Malamaal Fruit
موسم ہے تو سرسوں کا ساگ ضرور کھائیں
Mausam Hai To Sarson Ka Saag Zaroor Khaain
دار چینی سپرفوڈ
Daar Cheeni Superfood
صحت مند دماغ کے حصول کے لئے انڈے کھائیے
Sehat Mand Dimagh Ke Husool Ke Liye Ande Khaiye
انڈوں کے بے شمار فوائد
Andon Ke Beshumar Fawaid