Fast Foods Amraz Kalab Ki Sharah Main Izafe Ki Wajah - Article No. 1842

Fast Foods Amraz Kalab Ki Sharah Main Izafe Ki Wajah

فاسٹ فوڈز امراض قلب کی شرح میں اضافہ کی و جہ - تحریر نمبر 1842

سال بھر میں ہونے والی اموات میں سے تقریباً چالیس فیصد اموات اس مرض کی وجہ سے ہوتی ہے

ہفتہ 4 اپریل 2020

حاجی میاں محمد طارق
انتہائی کم عمری کے زمانہ میں چند جملے دن میں متعدد بار سننے کو ملتے ۔دروازے بند کر لو،کھڑکیاں بند کر لو،بہرام ڈاکو آگیا ہے ۔اس وقت ٹیلی ویژن ہوتا تھا اور نہ ہی تشہیر کا کوئی اور ذریعہ ریڈیو اور اخبارات کے ذریعے تشہیر کی جاتی تھی ۔یہ ان وقتوں کی بات ہے جب فلم انڈسٹری پر بڑا عروج تھا ۔فلم ساز ذوالفقار علی سید نے پہلی فلم”بہرام“ بنائی اور اس فلم کی ضرورت سے زیادہ تشہیر کی ۔
فلم ”بہرام “ریلیز ہوئی اور بہت بری طرح فلاپ ہو گئی۔یہی حال ”کرونا وائرس“کا ہو گا۔ انشاء اللہ آج کل ہر چینل ،اخبارات اور ذرائع سے کرونا وائرس کی تشہیر جاری ہے کرونا وائرس نے کاروباری اور تجارتی سر گرمیاں بری طرح معطل کرکے رکھ دی ہیں ۔

(جاری ہے)

لیکن پاکستانی قوم اس سے باخبر ضرور ہے لیکن کرونا وائرس سے ڈرنے والی نہیں ۔اس قوم نے وہ سانحات دیکھے جو بیان سے باہر ہیں ۔

سانحہ ڈینگی وائرس جس سے سینکڑوں اموات واقع ہوئیں۔ زیادہ دیر کی بات نہیں جب دہشت گردی عام تھی اور یہ معلوم نہ تھا کہ آنے والے چند لمحات میں کیا ہونے والا ہے ۔
پاک وطن کی بہادر فوج نے ان سانحات کو بڑی طرح کچلا۔5اکتوبر جب زلزلہ آیا متاثرین فوج اور عوام کے شانہ بشانہ کھڑی تھی ۔اس کے علاوہ سیلاب کے دنوں نے کمال جواں مردی سے سیلاب متاثرین کا ساتھ دیا۔
بھلا یہ قوم کیسے کرونا وائرس سے ڈرے گی ؟اب ضرورت اس امر کی ہے کہ کرونا سے ڈرنا نہیں اس کا مقابلہ کرنا ہے ۔اگر تصویر کا دوسرا رخ دیکھیں تو ہمارے سر کاری ہسپتالوں کا کیا حال ہے ؟میڈیکل وارڈز میں شرح اموات کتنی ؟یہ جاننے کی کسی نے کوشش نہیں کی ۔روزانہ کی بنیاد میں ایکسیڈنٹ کے مرنے والوں کی تعداد کیا ہے؟ ہسپتالوں کا یہ عائم ہے کہ کسی بھی بیماری سیر یس نہیں لیا جاتا۔
ہر بیماری سے صحت یابی تک وقت درکار ہوتا ہے ۔لیکن دل کی بیماری وقت نہیں دیتی ۔دل کے بڑھتے ہوئے امراض باعث تشویش ہیں ۔ان پر خاص توجہ کی ضرورت ہے ۔
پرنٹ میڈیا الیکٹرانکس میڈیا پر ہر چینل اور اخبارات میں کرونا وائرس کی خبریں سننے اور دیکھنے کو ملتی ہیں لیکن دل کے مریضوں کا کوئی پُر سان حال نہیں ۔دوسری بیماریاں زندگی کی مہلت دے دیتی ہیں جبکہ دل کی بیماری مہلت نہیں دیتی یہی وجہ ہے کہ اس بیماری میں شرح اموات زیادہ ہے۔
پاکستان میں دل کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔جس کی وجہ فاسٹ فوڈ کا پڑھتا ہوا رجحان ہے ۔ہر سال دو لاکھ سے زائد افراد دل کی بیماریوں میں مبتلا ہو کر ہلاک ہو جاتے ہیں ۔ناقص غذا کا استعمال غیر صحت مند طرز زندگی ،ورزش کا استعمال ترک کر دینا۔ پیدل چلنے سے دوری دل کے امراض کا باعث بنتاہے۔ اس ضمن میں اپنی طرز زندگی بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے ۔
اس کے ساتھ ساتھ صحت مند غذا کا استعمال بھی ضروری ہے ۔پاکستان میں پبلک ہیلتھ ایک اہم مسئلہ ہے ۔سال بھر میں ہونے والی اموات میں سے تقریباً چالیس فیصد اموات دل کے امراض کی وجہ سے ہوتی ہے اگر ہم احتیاطی تدابیر استعمال کریں تو ان اموات سے بچاؤ ممکن ہے ۔صحت مند غذا کا استعمال ،روزانہ کی بنیادی پر ورش ،تمباکو نوشی کو ترک کرنا ،بلڈ پریشر کو نارمل رکھنا۔
ان پر عمل پیرا ہو کر ہم بے شمار بیماریوں سے محفوظ رکھ سکتے ہیں۔
آگاہی حاصل کرنا اور اس پر عمل پیرا ہوا ہر بیماری کے خلاف جہاد ہے ۔موجودہ دور میں صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں دل کے امراض تیزی سے بڑھ رہے ہیں ۔دل کا مرض ایک ایسا مرض ہے کہ ایک مرتبہ انسان اس میں مبتلا ہو جائے تو پھر بہت کم لوگوں کو صحت یابی نصیب ہوتی ہے ۔زیادہ تر لوگ لا پروائی سے کام لیتے ہیں اور دل کے عارضہ کو معمولی سمجھ لیتے ہیں جو کہ انسان کے لئے بڑی حد تک خطر ناک ثابت ہو سکتاہے ۔
دل کے امراض میں ادویات کا استعمال روزانہ اور بر وقت کرنا پڑتا ہے ۔ایک رپورٹ کے مطابق ساؤتھ میں دل کے امراض زیادہ پائے جاتے ہیں ۔اس کی ایک وجہ نہیں بلکہ کئی وجوہات بھی پائے جاتے ہیں یہ موروثی طور پر بھی ہو سکتی ہیں ۔یہ تو عام لوگ بھی جانتے ہیں کہ دل کی شریانیں انتہائی باریک ہوتی ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق پوری دنیا میں تقریباً دو کروڑ مریض موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں ۔
یہ ایک الارمنگ صورتحال ہے ۔ماضی میں اس بیماری کو امیروں کی بیماری سمجھا جاتا تھا ۔کیونکہ صاحب حیثیت لوگ گاڑی کا استعمال کرتے تھے جبکہ پیدل کی عادت ترک کر دیتے تھے ۔جوں جوں وقت گزرتا گیا ۔ متوسط اور غربت کی زندگی بسر کرنے والے لوگ اس بیماری میں اس لئے مبتلا ہو گئے تھے کہ انہوں نے بھی پیدل چلنا ترک کر دیا اور موٹر بائیک کی سہولت حاصل کر لی اور اب یہ عالم ہے کہ پیدل چلنے والوں کی تعداد کم ہو گئی ہے ۔

ارد گرد نظر دورائیں چاروں طرف موٹر سائیکل گاڑیاں ،رکشے اور موٹر سائیکل رکشے نظر آئیں گے جبکہ پیدل چلنے والوں کے لئے راستہ دشوار گزار ہو گیا ہے ۔تین سے چار دہائیوں میں بہت سی تبدیلیاں رونما ہو ئیں ہیں ۔سردیاں ہو یا گرمیاں لوگ صبح سویرے اٹھنے کی عادت ترک کر چکے ہیں ۔جو لوگ صبح سویرے اٹھتے ہیں اور مجبوراً اٹھتے ہیں کہ انہوں نے سرکاری یا پرائیویٹ نوکریوں پر جانا ہوتاہے ۔
لیکن یہاں یہ بتانا بھی ضروری ہے کہ کچھ سرکاری نوکری میں بھی لوگ اپنے طے کردہ وقت پر پہنچتے ہیں ۔ہمارا طرز زندگی یکسر تبدیل ہو چکا ہے جس کا برا اثر آئندہ آنے والی نسلوں پر پڑ رہا ہے ۔نسل نو میں بڑھتا ہوا فاسٹ فوڈ کا رجحان زندگی گہرے اثرات چھوڑ رہا ہے ۔صحت مند زندگی کے لئے مناسب غذا اور کولیسٹرول لیول نارمل ہونا بہت ضروری ہے اور یہ لیول اسی صورت ممکن ہے جب ہم سادہ اور صحت مند غذا کا استعمال کریں گے ۔
اگر انسانی زندگی میں دل کی شریانیں تنگ ہو جائیں گی تو صحت یابی ممکن نہیں ۔
جب دل کا مرض لاحق ہوتو پھر سکریننگ جلدی شروع کر لینی چاہیے اس کے علاوہ سگریٹ نوشی وپان ،گٹکا وغیرہ کا استعمال بھی ترک کر دینا چاہیے اور حکومتی سطح پر اس حوالے سے سخت قوانین ہونے چاہئیں ۔ہمیں گوشت کی بجائے تازہ پھل اور سبزیوں کا استعمال زیادہ کرنا چاہیے ۔
ڈبے والے جوس اور کولڈ ڈرنکس کا استعمال بھی ترک کردیں تازہ سبزیوں کے استعمال سے ہمیں کئی طرح کے وٹامنز سپلیمنٹ استعما ل کرنے کی اس موسم میں اخروٹ اور بادام کا استعمال بھی فائدہ مند ہے ۔دیسی چکن کا استعمال کریں ۔ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ پاکستان میں ہر نوواں بچہ موٹاپے کا شکارہے۔غذائی صورتحال بھی خراب ہے ۔ایسی صورتحال میں امراض نہیں بڑھیں گے تو اور کیا ہو گا۔
ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو بچپن ہی سے ورزش کرنے کی عادت ڈالیں ،کاربو ہائیڈریٹس کے استعمال کے متعلق بتائیں ،تلی ہوئی اشیاء سے بھی پرہیز کروائیں اور بیکری کی اشیاء بھی زیادہ استعمال مت کریں ۔بیکری کی اشیاء نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہیں۔
پاکستان میں صحت کی سہولیات کے ناقص انتظامات کی وجہ سے امراض شدت اختیار کررہے ہیں ۔دل کا مرض پاکستان میں جس تیزی سے شدت اختیار کر رہا ہے اور نوجوان بھی اب اس مرض میں مبتلا ہو رہے ہیں ۔
سویہ ایک تشویشناک بات ہے ہمیں اس حوالے سے سنجیدگی سے احتیاطی تدابیر پر عمل کرنا ہو گا کیونکہ پرہیز علاج سے بہتر ہے ۔خوراک اور ورزش کے اپنے اپنے فائدے ہیں ۔اگر ہم خوراک کم لیں اور ورزش بند کردیں تو اس سے ہمیں کوئی خاص نتائج حاصل نہیں ہوں گے ۔اسی طرح اگر ہم کھانا زیادہ کھا کر ورزش روٹین سے زیادہ کریں تو اس سے بھی کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
باہر کے ممالک کا اگر جائزہ لیا جائے تو وہاں پر سکولز میں بھی تازہ دودھ اور تازہ پھل بچوں کو دیئے جاتے ہیں ۔اب ہمارے ہاں بچوں میں جسمانی سر گر میاں ختم ہوتی جارہی ہیں ۔کھیل کے میدان اب خالی پڑے ہیں۔ ہم لوگوں نے ورزش کو اپنی زندگی سے ترک کر دیا ہے اور کمپیوٹر گیمز کو زیادہ اہمیت دی جانے لگی ہے ۔
تلی ہوئی اشیاء فاسٹ فوڈ کے زیادہ استعمال اور موٹاپے کے باعث دل کے امراض جلدی لاحق ہو جاتے ہیں اب چھوٹی عمر کے لوگ اس لئے ان امراض میں مبتلا ہو رہے ہیں کیونکہ انہوں نے ورزش کو اپنی زندگی سے ترک کر دیا ہے ۔
رات دیر تک جاگتے ہیں اور دن میں لیٹ سو کے اٹھتے ہیں ۔ہمیں صحت مند طرز زندگی کو اپنا نا ہو گا۔موبائل فون کا زمانہ ہے جہاں یہ فائدہ مند ہے وہاں نقصان دہ بھی ہیں ۔ضرورت سے زیادہ موبائل کا استعمال یا ضرورت سے زیادہ کمپیوٹر کے سامنے بیٹھنا بھی نقصان دے رہے ۔نوجوان نسل اور چھوٹے بچے بڑی طرح موبائل کی لت میں پڑ چکے ہیں۔ اب پرانے کھیل دم توڑ چکے ہیں جس سے نسل نوکی ورزش ہوتی تھی ۔
پرانے زمانے کے لوگ بے شک کھانے پینے کے بہت شوقین تھے ادھر کھانا کھایا ادھر چند گھنٹوں میں ہضم ہو گیا کیونکہ ان وقتوں میں سہولت کی کوئی چیز میسر نہ تھی ۔اب یہ عالم ہے کہ الیکٹرانک اشیاء نے جہاں سہولت دی وہاں نوجوانوں کو آرام طلب بنا دیا۔بچپن میں یہ بھی سنتے آئے ہیں کہ انسان کا معدہ مضبوط ہوتا تھا۔لکڑ ہضم پتھر ہضم کی مثال اُن پر صادق آتی ہے ۔نوجوانی کے عالم میں سب کچھ کھائیں ۔ہوٹلنگ کریں بازاری اشیاء بھی کھائیں لیکن انہیں وقت پر ہضم کرنا انتہائی ضروری ہے اور یہ اسی صورت ممکن ہے جب آپ روزانہ کی بنیاد پر ورزش کریں گے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat