Garam Masalay - Article No. 1468

Garam Masalay

گرم مصالحے - تحریر نمبر 1468

حال ہی میں ایک تحقیق جو فوڈ پوائزننگ پر کی گئی سے پتہ چلا کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ مشرقی ممالک میں پکوانوں میں بکثرت استعمال کیے جانے والے گرم مسالہ جات ہیں کہ جن میں

پیر 21 جنوری 2019

صحت کے محافظ
ہمارے روزہ مرہ کے پکوانوں کا لازمی جُز گرم مسالے کھانوں کو منفرد مہک،لذت اور ذائقہ فراہم کرتے ہیں ۔
جدید تحقیق کے مطابق گرم مسالے صحت کے محافظ بھی ہیں ۔یورپین ممالک جہاں پانی وغذا کو خالص وجراثیم سے پاک رکھنے کی گارنٹی دی جاتی ہے وہاں پر زیادہ افراد فوڈ پوائزننگ میں مبتلا ہوتے ہیں بہ نسبت ایشیائی ممالک جہاں ملاوٹ شدہ غذا اور ناقص پانی کے باوجود فوڈ پوائزننگ کے مرض کی شرح کم ہے ۔


حال ہی میں ایک تحقیق جو فوڈ پوائزننگ پر کی گئی سے پتہ چلا کہ یہ اس وجہ سے ہے کہ مشرقی ممالک میں پکوانوں میں بکثرت استعمال کیے جانے والے گرم مسالہ جات ہیں کہ جن میں کئی اینٹی فنگل ،اینٹی انفیکشن ،اینٹی سیپٹک ،اور درد وتکلیف کو رفع کرنے کی خصوصیات موجود ہوتی ہیں ۔

(جاری ہے)


کچن میں موجود بعض مسالے جو صحت کے محافظ بھی ہیں درج ذیل ہیں ۔


دار چینی
دار چینی دراصل ایک سدا بہار پودے کی خشک چھال ہوتی ہے ۔اس کا آبائی گھر سری لنکا ہے ۔دنیا میں سب سے زیادہ دار چینی کی پیداوار رکھنے والا ملک ہے ۔جو دار چینی ہم استعمال کرتے ہیں وہ پودے کی بیرونی چھال ہوتی ہے ،جس کو پٹیوں کی صورت میں درخت سے چھیل کر علیحدہ کرلیا جاتا ہے پھر سورج کی روشنی میں سوکھا کر خشک کرکے ایک سائز میں کاٹ کر فروخت کیا جاتا ہے ۔

دار چینی ناصرف پکوانوں میں ذائقہ وخوشبو دینے کے لیے استعمال ہوتی ہے بلکہ تقریباً 1500قبل مسیح سے مصری اسے جلد کے امراض اور السر کے معالجے کے لیے بھی بیرونی طور پر استعمال کرتے رہے ہیں ۔چونکہ یہ گرم مزاج رکھتی ہے ،اس لیے ٹھنڈ کے تمام تر مضر اثرات سے علاج کے لیے مفید ہے ۔ساتھ ہی گٹھیائی درد کے علاج میں بھی مفید بتائی جاتی ہے ۔اس کا گرم مزاج نظام ہاضمہ کے لیے مفید ہے اور اُپھارے میں بھی معاون ہے ۔

یہ متلی ،قے ،دست اور بدہضمی کے علاج کے لیے استعمال ہورہی ہے جب کہ اس کی شاخیں اندرونی طور پر ٹھنڈے ،ہاتھ پیروں میں خون کی گردش کو تیز کرنے کے لیے مفید بتائی جاتی ہے ۔اس میں کچھ اینٹی فنگل خصوصیات بھی ہوتی ہیں ۔اس کا تیل انفیکشن میں مفید ہے ۔عموماً ایک چٹکی دار چینی ،پاؤڈر ،چائے میں شامل کرکے نزلے ،زکام ،درد اور بد ہضمی میں مفید ہے ۔
اس کے علاوہ ٹھنڈ کے اثرات کو زائل کرنے کے لیے چائے میں دار چینی،ادرک کے عرق کے ساتھ استعمال کرنا مفیدہوتا ہے ۔
جائفل
گرم مسالوں میں شامل جائفل بھی ایک قدیم مسالہ ہے یہ ایک پودے کا بیج ہوتا ہے ۔اس بیج کا خول جوتری کہلاتا ہے اوروہ بھی ان گرم مسالوں کی فہرست میں شامل ہے ۔
جائفل کا استعمال نظام ہاضمہ ،متلی ،قے اور ہیضے کی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے ۔
بیماریوں کے دوران اس کا استعمال شفا کے لیے مفید ہوتا ہے ۔اس کاروغن یا تیل پٹھوں اور عضلاتی درد میں بھی مفید ہے ۔
پیٹ پر اس کا مساج ،پیٹ درد اور مخصوص ایام کے درد کی تکلیف سے نجات فراہم کرتا ہے ۔تھوڑی سی تازہ جائفل اگر کیلے ،ملک پڈنگ پر چھڑک لی جائے تو یہ متلی ،قے سے محفوظ رکھتی ہے اور سکون آور بھی ہے اس لیے یہ درد کودُور کرتی ہے ۔
گردن میں تناؤ کے باعث پیدا ہونے والی اکڑن ،اینٹھن اور درد کو ختم کرنے میں مفید ہے ۔
لونگ
لونگ ،خشک اور بغیر کھلی پھول کی کونپل ہوتی ہے جو کہ ایک سدا بہار درخت پر لگتی ہے ۔یہ انڈونیشیا ،
مدگاسکر اور تنزانیہ میں وافر مقدار میں پیدا ہوتی ہے ۔اس کے پھول سال میں دوبار آتے ہیں ۔جب اس کی کلی پوری طرح سے نکل جاتی ہے تو اس کے پھول بننے سے پہلے ہی توڑ لیا جاتا ہے ۔
اس کے بعد سورج کی روشنی میں رکھ کر سکھا لیا جاتا ہے ۔جب یہ سوکھ کر لکڑی کی طرح سخت ہوجاتی ہے تو پھر انہیں محفوظ کرکے فروخت کے لیے پیش کیا جاتا ہے ۔
لونگ ذائقے میں تیز ،کسیلی ہوتی ہے ۔اسے چبانے کے بعد منہ میں گرمی محسوس ہوتی ہے ۔اس میں Eugenolنامی جزو ہوتا ہے جو کہ دار چینی میں بھی ہوتا ہے اور اس کی موجود گی کی وجہ ہی سے اس کو ایک متفرد ذائقہ ملتا ہے ۔
یہ پکوانوں میں ذائقہ بڑھانے کے ساتھ ساتھ دوا کے طور پر بھی استعمال ہوتی ہے ۔یہ گردوں کے لیے مفید ہے ،توانائی اور جسمانی طاقت کو بحال کرتی ہے ۔
لونگ ہچکیوں ،متلی اور ٹھنڈ کے اثرات سے محفوظ رکھتی ہے ۔لونگ کا عرق دانت کے درد کے لیے مفید ہے ۔اسی لیے اس کے عرق کو ٹوتھ پیسٹ اور دانت کی ادویات میں شامل کیا جاتا ہے ۔
الائچی
سبزوسیاہ دونوں الائچیاں ناصرف پکوانوں کی لذت بڑھاتی ہیں بلکہ یہ سالہا سال سے طبّی مقاصد میں بھی استعمال ہوتی آرہی ہے ۔
یہ ہاضمے اور سینے میں جکڑن وبلغم کے لیے مفید ہے ۔متلی ،قے کی کیفیات میں الائچی چبالینا موثر ترین تدبیر ہے ۔
الائچی کا آبائی گھر جنوب ہندوستان ہے ۔اسے جوڑوں کے درد کے لیے بہت مفیدخیال کیا جاتا ہے ۔
الائچی کے بیج اپھارے اور بدہضمی میں بھی مفید ہیں ۔یہ کھانسی وٹھنڈکے اثرات کے لیے بھی مفید ہے۔
ہلدی
گیر خوبیوں کا حامل ایک مشہور مسالہ کہ جو برِ صغیر پاک وہند کے پکوان کا لازمی جُز ہوتا ہے یہ ہر کری ،
سالن ،ترکاری کی تیاری کی جان تصور کی جاتی ہے ۔
یہ بنیادی پکوانی جُز پاک وہند کی روز مرّہ کی زندگی کا لازمی حصہ ہے ۔ایک منفرد رنگ اور ذائقے سے یہ ہر ثقافتی وعلاقائی پکوان کو ایک انفرادیت عطا کرتی ہے ۔ہلدی ناصرف پکوانوں میں ذائقہ بڑھانے کے لیے استعما ل ہوتی آرہی ہے بلکہ علاج معالجے اور حسن و خوبصورتی کو نئی رونق بخشنے وجلا دینے کا کام بھی دیتی آرہی ہے ۔آج بھی پاک وہند میں دلہن ،
دولہا کو خاص طور پر ہلدی کے اُبٹن سے کلنزنگ کی جاتی ہے ۔

ہلدی نظامِ ہاضمہ ،گردش خون اور نظامِ تنفس کو چاق وچو بند رکھنے کے لیے مفید ہے چونکہ اس میں اینٹی سپٹک خواص ہوتے ہیں ۔اس لیے فوڈ پوائزننگ (Food Poisoning)اور ہاضمے کی خرابیوں سے بچاؤ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے ۔بیرونی استعمال کے لیے اس کو شہد کے ساتھ ملا کر موچ ،رگڑ ،
خراش اور گھٹیائی درد کے لیے موزوں خیال کیا جاتا ہے ۔دودھ میں ملا کر پینے سے خون صاف ہوتا ہے اور جلد کی شادابی ونکھار میں اضافہ ہوتا ہے ۔
اس کے ساتھ ہی یہ خواتین کے مخصوص ایام کے مسائل کے لیے بھی مفید بتائی جاتی ہے۔
جدید تحقیق نے یہ ثابت کیا ہے کہ ہلدی قدرتی طور پر ٹشوز میں عملِ تکسید (Oxidation)کا کا م کرتی ہے اور صفرا (Bile)کی پیدا وار کو بڑھاتی ہے ،خون کو پتلا کرتی ہے اور کولیسٹرول لیول کو کم کرکے دل کے امراض سے تحفظ فراہم کرتی ہے ۔ہلدی میں کچھ اینٹی کینسر خاصیتیں بھی موجود ہوتی ہیں ۔
ہلدی گھٹیائی امراض میں دفع سوزش کے لیے موثر خیال کی جاتی ہے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat