Ghekawar - Article No. 1032

Ghekawar

گھیکوار - تحریر نمبر 1032

صحت اور خوب صورتی کاضامن

ہفتہ 5 نومبر 2016

ایم۔ شفیق احمد :
بناؤ سنگار کی سیکڑوں مصنوعات جوبازار میں فروخت کی جاتی ہیں، خاص طور پر جلد کو خوش نما بنانے والی کریمیں ، ان میں گھیکوار (ALOE VERA) شامل ہوتا ہے ۔ گھیکوار ہزاروں برس سے کسی نہ کسی طرح سے استعمال کیاجارہا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ مصر کی ملکہ حسن قلوپطرا اسے اپنی جلد کوخوش نما بنانے کے لیے استعمال کرتی تھی۔
قدیم مصری اسے تعدیہ (انفیکشن) ختم کرنے ، جلاب لینے اور جلدی امراض پر قابو پانے کے لیے بھی استعمال کرتے تھے ۔ بقراط جسے ادویہ کاجدامجدکہاجاتا ہے، اس کے پودے کو بہت سی دواؤں میں شامل کیا کرتا تھا۔
قدیم طریقہ علاج، جو آیورویدک کہلاتا ہے اور ہندوستان میں رائج ہے، اس میں گھیکوار جلاب دینے ، ایکزیما کوختم اور چنبل کے اثرات کو دور کرنے میں استعمال کیاجاتا ہے ۔

(جاری ہے)

عرب بہت عرصے سے تازہ گھیکوار کے گودے کو درد دورکرنے کے لیے پیشانی پر رگڑتے ہیں ۔ اس کے علاوہ کسی کوبخار ہوا ور اس کے جسم سے حدت خارج ہورہی تو اس کے گودے کو مریض کے جسم پر مسل دیتے ہیں ۔
گھیکوار میں کئی معدنیات اور حیاتین (وٹامنز) ہوتی ہیں، جن میں الف ، ج، ھ، ب ،ب۲ ، ب۳ اور ب ۱۲شامل ہیں۔ اس کے علاوہ لحمیات (پروٹینز) امینوترشے اور فولک تیزاب بھی اس میں پایاجاتا ہے ۔

گھیکوار صحت بخش ہے، کیوں کہ اس میں کیلسیئم ، میگنیزیئم ، جست ، کرومیئم ، سیلینیئم، سوڈیئم ، فولاد، پوٹاشیئم، تانبا اور مینگنیز شامل ہوتا ہے۔ ان چیزوں کی کمی سے کئی امراض جنم لیتے ہیں۔ اتنی خوبیوں کے باعث اسے بناؤ سنگار کی مصنوعات میں شامل کیاجاتا ہے اور روایتی ادویہ میں بھی ڈالاجاتاہے ۔ گھیکوار کے پتوں سے لعاب دار گودا اور دودھ نکلتا ہے ، جو ادویہ بھی استعمال کیاجاتا ہے ۔
لعاب دار گودا اس کے پتوں کے اندر سے اور دودھ پتوں پرشگاف ڈالنے سے نکلتا ہے، جو رنگت میں پیلا ہوتا ہے ۔
زہریلے اثرات کو ختم کرتا ہے :
گھیکوار کالعاب دار گودا کھانے سے یہ آنتوں کے زہریلے مادوں کو جذب کرلیتا ہے اور بڑی آنت میں پہنچ کرانھیں خار ج کردیتا ہے ۔
جلد کی حفاظت :
گھیکوار سے زخم مندمل ہوجاتے ہیں۔ اسے جلی ہوئی جلدم ایکزیما، چنبل اور کیڑے کے کاٹ لینے پر لگایا جاتا ہے ۔
یہ مسکن ہے اور اسے درد ہونے والے مقامات پر بھی لگاتے ہیں۔ جلد کو خوش نمابنانے کے لیے اس کے گودے کو چہرے پر لگایاجاتا ہے ، اس لیے کہ گودے میں پانی کافی مقدار میں شامل ہوتا ہے۔ چہرے پر گھیکو ار کے گودے کولگانے سے جلد کی نمی برقرار رہتی ہے۔ گھیکوار چوں کہ جسمانی خلیوں میں کھچاؤ پیداکرتا ہے اور بہتے ہوئے خون کو روک دیتا ہے، لہٰذا اسے معمولی زخموں اور چوٹوں پر بھی لگاتے ہیں۔
اگر جسم کا کوئی حصہ جل جائے تو اس کا گودالگانے سے آرام آجاتا اور جلن دور ہوجاتی ہے ۔
ورم اور سوزش کے لیے اکسیر :
گھیکوار کے گودے میں ایسے اجزا شامل ہیں، جن سے جوڑوں کا درد اور سوزش میں کمی آجاتی ہے اور جوڑوں میں لچک پیداہوجاتی ہے، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ تازہ گودا کھائیں ۔
ہاضمے میں مدد دیتا ہے :
گھیکوار کاگودا نہ صرف آنتوں سے زہریلے مادوں کو ختم کرتا ہے، بلکہ ہاضمے میں بھی مدد دیتا ہے۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ گودا قبض کودور کرتا، مگر دست روکتا ہے۔ وہ افراد جوسینے کی جلن میں مبتلا رہتے ہوں، انھیں گھیکوار کاگودا کھاناچاہیے ۔
وزن میں کمی کے لیے:
گھیکوار کے گودے میں پانی ملا کر اسے پتلا کرکے پیاجائے تو اس سے وزن کم ہوجاتا ہے، اس لیے کہ یہ نظام ، ہضم کو بہتر بناتا اور جسم کی چکنائی کم کرتا ہے ۔
بالوں کی حفاظت :
اگرآپ کے بال خشک رہتے ہیں۔
بالوں کی نوکیں دوحصوں میں تقسیم ہوجاتی ہیں اور سر میں خشکی رہتی ہے تو گھیکوار کاگوداسر میں ملیے اور تھوڑی دیر بعد سر دھوڈالیے ۔ آپ کے بال چمک دار اور ملائم ہوجائیں گے اور خشکی بھی ختم ہوجائے گی ۔
احتیاطی تدابیر :
اتنے فائدوں کے باوجود گھیکوار کو احتیاط کے ساتھ استعمال کرناچاہیے ، خاص طور پر جب آپ اسے مستقل اور طویل عرصے کے لیے استعمال کرناچاہتے ہوں۔ اس سے جسم کا پوٹاشیئم کم ہوجاتا ہے۔ خواتین کوزمانہ حمل میں گھیکوار نہیں کھاناچاہیے۔ ان افراد کو بھی اس سے دور رہناچاہیے ، جن کے پتے یا جگر میں کوئی خرابی ہے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat