Ghiza Main Kami - Article No. 1070
غذا میں کمی - تحریر نمبر 1070
معدہ نہیں سکڑتا
بدھ 1 مارچ 2017
غلام زہرا :
کہاجاتا ہے کہ غذائی مقدار میں کمی کے نتیجے میں خوراک کی اشتہا کم ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ لچکدار معدہ سکڑنے لگتا ہے تاکہ کم غذا سے بھی بھر جائے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس میں کوئی سچائی نہیں ۔ اگرآپ کم کھاناشروع کردیں تو کیا معدہ سکڑجائے گا تاکہ کم غذا سے بھی تسلی ہوسکے ؟ یہ واقعی مضحکہ خیز ہی ہے ۔ طبی ماہرین کے مطابق یقینا معدہ ربڑجیسی خصوصیات رکھتا ہے اور اپنا سائز بدل سکتا ہے جو کہ زیادہ کھانے کی صورت میں ناسے ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے اور قحط سالی کے دوران زندہ رہنے میں مدد دیتا ہے اور قحط سالی کے دوران زندہ رہنے میں مددیتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق ہر انسان ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے یعنی کوئی موٹا اور کوئی پتلا مگر سب کے معدے لگ بھگ ایک ہی حجم کے ہوتے ہیں ۔
درحقیقت سکڑنے کے بعد عام مقدار میں کھانے کے بعد معدہ دوبارہ معمول کی شکل میں آجاتا ہے اور ہاں وہ کسی صورت چھوٹا نہیں ہوسکتا چاہے آپ بہت کم ہی کھانا کیوں نہ شروع کردیں ۔ تحقیق کے مطابق جسم اپنے فعال کے لیے مناسب مقدار نیں کیلوریز کو ذخیرہ کرتا ہے چاہے غذا بہت کم ملے ۔ انسان جب کم کھاتا ہے تو اُسے بھوک کا احساس زیادہ ستاتا ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ غذائی قلت کا شکار ہورہا ہے اور بھوک بڑھانے والے ہارمون کی مقدار بڑھ جاتی ہے تاکہ غذا کو سامنے دیکھ کر اُس سے منہ موڑنا مشکل ہوجائے ۔ اسی دوران جسم کا درجہ حرارت اور میٹابولک ریٹ سست ہوجاتا ہے تاکہ قیمتی توانائی کو بچایا جاسکے ۔ طبی ماہرین کا تو کہنا ہے کہ اپنی غذا میں کمی لانا معدے کو تو نہیں سکڑتا بلکہ یہ موٹاپے کا باعث طب سکتا ہے کیونکہ جب آپ معمول کی غذا پر واپس آتے ہیں تو جسم کو زیادہ بھوگ لگتی ہے اور انسان معمول سے زیادہ غذا کھانے لگتا ہے ۔ اگر ڈائیٹنگ کے ذریعے جسمانی وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو اس کے لیے غذائی مقدار میں بتدریج کمی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے تاکہ جسم اچانک دباؤ کا شکار نہ ہوجائے ۔
کہاجاتا ہے کہ غذائی مقدار میں کمی کے نتیجے میں خوراک کی اشتہا کم ہوتی ہے اور وقت گزرنے کے ساتھ لچکدار معدہ سکڑنے لگتا ہے تاکہ کم غذا سے بھی بھر جائے ۔ حقیقت تو یہ ہے کہ اس میں کوئی سچائی نہیں ۔ اگرآپ کم کھاناشروع کردیں تو کیا معدہ سکڑجائے گا تاکہ کم غذا سے بھی تسلی ہوسکے ؟ یہ واقعی مضحکہ خیز ہی ہے ۔ طبی ماہرین کے مطابق یقینا معدہ ربڑجیسی خصوصیات رکھتا ہے اور اپنا سائز بدل سکتا ہے جو کہ زیادہ کھانے کی صورت میں ناسے ہضم کرنے میں مدد دیتا ہے اور قحط سالی کے دوران زندہ رہنے میں مدد دیتا ہے اور قحط سالی کے دوران زندہ رہنے میں مددیتا ہے ۔ ایک تحقیق کے مطابق ہر انسان ایک دوسرے سے مختلف ہوتا ہے یعنی کوئی موٹا اور کوئی پتلا مگر سب کے معدے لگ بھگ ایک ہی حجم کے ہوتے ہیں ۔
(جاری ہے)
Browse More Ghiza Aur Sehat
کھٹا میٹھا مزیدار انار
Khatta Meetha Mazedar Anar
بھنڈی ۔ جادوئی اثر رکھنے والی سبزی
Bhindi - Jadui Asar Rakhne Wali Sabzi
جو کا پانی
Jau Ka Pani
صحت کے لئے ہلدی بھی ضروری
Sehat Ke Liye Haldi Bhi Zaroori
ہم ٹماٹر کیوں کھائیں
Hum Tomato Kyun Khayen
ملیٹھی ۔ لاجواب دوا
Mulethi - Lajawab Dawa
زیتون کے استعمال سے درد غائب
Zaitoon Ke Istemal Se Dard Gayab
روزہ اور صحت
Roza Aur Sehat
ادرک کی چھوٹی سی جڑ ہماری صحت کی ضامن
Adrak Ki Choti Si Jar Hamari Sehat Ki Zamin
منقہ کھائے صحت پائے
Munakka Khaye Sehat Paye
ن سے ناشپاتی
Noon Se Nashpati
اسٹرابیری کے وہ حیرت انگیز فوائد جو آپ نہیں جانتے
Strawberry Ke Woh Hairat Angez Fawaid Jo Aap Nahi Jante