Lazzaton Ki Bahar Aam Aane Ko Hai - Article No. 2674

Lazzaton Ki Bahar Aam Aane Ko Hai

لذتوں کی بہار آم آنے کو ہے - تحریر نمبر 2674

کیریوں سے آم آنے تک خواتین اور بچے چوکس رہتے ہیں

جمعرات 30 مارچ 2023

پھولوں میں گلاب کا پھول بادشاہ ہوتا ہے اسی طرح آموں کو تمام پھلوں پر برتری حاصل ہے۔اس کی موہنی خوشبو،منفرد ذائقہ اور مٹھاس سے رنگت تک کیا چیز ہے جو بے مثال نہیں ہوتی اور تو اور جس روز کوئل کی پہلی کوک سنائی دے اُسی دن سے آموں کی آمد کا انتظار شروع ہو جاتا ہے۔کیریوں کا اچار مختلف ذائقوں کے ساتھ گرمیوں کی دوپہر اور رات کے کھانوں میں پسند کیا جاتا ہے۔
اس کے علاوہ کیری قیمہ،کیری کا دوپیازہ،گڑانبہ،میٹھی چٹنی اور پنا غرضیکہ اس موسم میں کیری اور آم کے کئی ذائقے دل موہ لیتے ہیں۔آپ بیسنی پراٹھے بنائیے یا آلو اور قیمے یا پھر دال بھرے،نمکین لسی اور کیری کا اچار دسترخوان کی شان بڑھا دیتا ہے۔جس کسی کی بھوک ان دنوں روٹھی ہوئی ہو قدرت اپنی غذاؤں کے خزانے سے اس کا فطری انداز میں علاج معالجہ کر دیتی ہے۔

(جاری ہے)


غالب نے کیا خوب کہا تھا
آم میٹھے ہوں اور بہت سارے ہوں آم چوس کر کھانے کا لطف ہی کچھ اور ہے شیریں آم چونسا ہو یا سرولی ان کی خوشبو ہی متوالا کر دیتی ہے۔گرم موسم میں پیاس زیادہ لگتی ہے تشنگی باقی رہتی ہے ایسے میں کیری کا شربت گرمی کے اثرات کا توڑ ہے۔اس موسم میں مہمانوں کی خاطر تواضع مینگو شیک،آموں کی لسی،شربت اسکواش،آئسکریم وغیرہ سے کی جاتی ہے۔

ان دنوں بچوں کے اسکولوں میں چھٹیاں ہیں لوڈ شیڈنگ اور سخت گرمی نے بڑوں کو بھی نڈھال کر رکھا ہے ایسے موسم میں بھوک نہیں لگتی بچے صرف آم ہی کھا لیں۔گودا نکال کے بالائی یا کریم ملا کر کھلایا جائے تو بچے شوق سے کھا لیتے ہیں۔آم قدرت کا عطا کردہ ایسا منفرد اور باکمال پھل ہے جس میں لذت کے ساتھ ساتھ دوا اور شفا بھی موجود ہے۔وٹامنز کے ساتھ ساتھ فائبر اور نشاستہ نظام ہاضمہ کو درست رکھتا ہے اور یہ قبض کشا بھی ہے۔
دبلے پتلے بچوں کے لئے قدرت کا ٹانک ہے۔ذیابیطس کے مریض ڈاکٹر کے مشورے سے آم کھائیں۔نوجوان لڑکیوں کو خون کی کمی کی شکایت ہو تو ان کے زرد چہرے اس کمزوری کو چغلی کھا لیتے ہیں اگر وہ بازاری اسنیکس ترک کر کے آم کھانے کی عادت ڈال لیں تو نیا خون بنتا ہے چہرے کی رنگت نکھر جاتی ہے۔ماہانہ نظام بھی متوازن ہو جاتا ہے۔اس سے پہلے کہ یہ موسم رخصتی چاہے آپ کچی کیریوں کی قاشیں لمبائی میں کاٹ کر انہیں سکھا لیں تاکہ وہ امچور (آم کی کھٹائی) بن جائے پھر مزے سے کافی وقت تک اسے کریلوں،دالوں اور دیگر سبزیوں کے پکوانوں میں استعمال کر سکتی ہیں۔
خاص کر وہ منظر دیدنی ہوتا ہے جب آم کے درخت میں پھول آتے ہیں۔ان دنوں آموں کے باغ جشن بہاراں کا سماں پیش کرتے ہیں۔ہر طرف خوشی کے گیت گائے جاتے ہیں چونکہ یہ موسم برسات میں آتے ہیں تو اس وقت آم کے درختوں پر لڑکیاں جھولے ڈالتی ہیں اور خوشیوں کے گیت گائے جاتے ہیں۔اس حوالے سے یہ موسم خوشگوار اور مسحور کن ہو جاتا ہے۔کمال امروہی کی فلم پاکیزہ کے مشہور گیت ”موسم ہے عاشقانہ“ میں ایک مصرعہ ہے ”موسم ہے آمیانہ“ کہا جاتا ہے یہ لفظ ”آمیانہ“ آم کے موسم کی نوید دیتا ہے یہ ”ع“ والا عامیانہ نہیں۔
اسی طرح شہنشاہ غزل غالب کی شاعری کا محور بھی آم رہا ہے فرماتے ہیں
مجھ سے پوچھو تمہیں خبر کیا ہے
آم کے آگے نیشکر کیا ہے
غرضیکہ موسم گرما کی برسات میں آنے والا یہ پھل اپنی مثال آپ ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat