Maithi Sehat Ki Muhafiz - Article No. 1457

Maithi Sehat Ki Muhafiz

میتھی ۔صحت کی محافظ - تحریر نمبر 1457

مختلف کھانوں میں سوکھی میتھی بھی شامل کی جاتی ہے ،جس سے ذائقے اور لذت میں اضافہ ہوتا ہے ۔کمر اور جوڑوں کے درد میں اگر میتھی دانے کی کھچڑی پکا کر دیسی گھی کے ساتھ کھائی جائے تو فائدہ ہوتا ہے

پیر 7 جنوری 2019

سویرا ملک
سوندھی خوشبو اور ہرے پتوں والی میتھی موسمِ سرما کی خاص سوغات ہے ۔یہ صحت کے لیے بہت مفید سبزی ہے ۔میتھی سے کئی قسم کی ڈشیں بنائی جاتی ہیں ،مثلاً میتھی آلو ،میتھی قیمہ اور میتھی کے پراٹھے وغیرہ ۔میتھی سے بنے کھانے خوش ذائقہ اور غذائیت سے بھر پور ہوتے ہیں ۔یہ بہت ذوق وشوق سے ہر گھر میں پکائے اور کھائے جاتے ہیں ۔

میتھی اور پالک کوگوشت کے ساتھ بھی پکایا جاتا ہے ۔یہ ڈش بہت مزے دار ہوتی ہے ۔وہ افراد جو خون کی کمی اور کم زوری کا شکار ہوں ،ان کے لیے یہ مفید ڈش ہے ۔
چہرے کی رنگت نکھارنے اور چمک پیدا کرنے کے لیے میتھی اور ٹماٹر کو ہلکی آنچ پر پکا کر کھا یا جائے تو فائدہ ہوتا ہے ۔بالوں کی بھر پور نشوونما اور افزایش کے لیے بھی میتھی کو اپنی غذاؤں میں زیادہ شامل کرنا چاہیے
۔

(جاری ہے)

مختلف کھانوں میں سوکھی میتھی بھی شامل کی جاتی ہے ،جس سے ذائقے اور لذت میں اضافہ ہوتا ہے ۔کمر اور جوڑوں کے درد میں اگر میتھی دانے کی کھچڑی پکا کر دیسی گھی کے ساتھ کھائی جائے تو فائدہ ہوتا ہے ۔
میتھی بھوک بڑھاتی اور ہاضمے کو بہتر کرتی ہے ۔
میتھی دانوں کا قہوہ پینے سے حلق کے امراض دُور ہوجاتے ہیں ۔قہوہ بنانے کے لیے دو گلاس پانی لے کر اس میں ایک کھانے کا چمچہ میتھی دانہ شامل کرکے اس قدر جوش دیں کہ ایک گلاس پانی رہ جائے ۔
پھر اس میں شہد ملا کر پییں ،کھانسی میں افاقہ ہوتا ہے ۔اس کے علاوہ حلق کی سوزش ،بلغم اور گلے میں درد کی شکایات کا بھی خاتمہ ہوجاتا ہے ۔دمے میں مبتلا افراد کو بھی یہ قہوہ فائدہ پہنچاتا ہے ۔
جن افراد کو چکر آتے ہوں ،نقاہت محسوس ہوتی ہویا تھکن کا شکار ہوں ،ان کے لیے بھی میتھی ٹانک کا کام کرتی ہے ،کیوں کہ اس میں فولاد ہوتا ہے ۔بڑھتے ہوئے،خاص کر اسکول جانے والے بچوں کو بھی میتھی ضرور کھلانی چاہیے۔

بالوں کی شکایات رفع کرنے کے لیے میتھی مفید ہے ۔میتھی دانوں کو اُبال کر اس کے پانی سے سردھونے یا اس کے پتوں کو پیس کر تیل میں شامل کرکے دو گھنٹے تک سر میں لگانے سے خشکی کا خاتمہ ہوجاتا ہے ۔بال گرنا بند ہوجاتے ہیں ۔بال تیزی سے بڑھتے ،گھنے اور مضبوط ہوجاتے ہیں ۔
میتھی میں حیاتین الف،ب اور ج (وٹامنزاے ،بی اور سی)وافرمقدار میں پائی جاتی ہیں ،اس لیے یہ جِلدی امراض دُور کرنے میں بھی مفید ہے ۔
اس کے پتوں کو پیس کر داغ دھبّوں پر لیپ کیا جائے تو جِلد صاف اور بے داغ ہوجاتی ہے ۔میتھی کو غذا کے طور پر کھانے سے کیل مہاسوں اور پھنسیوں کے بننے کا عمل رک جاتا ہے ۔
میتھی جگر اور پھیپڑوں کے ورم اور درد میں بھی کمی کرتی ہے ۔اگر جسم کے کسی بیرونی حصے پر ورم ہوتو میتھی کے پتوں کو پیس کر متاثرہ حصے پر لیپ کرنے سے ورم ختم ہوجاتا ہے ۔
خواتین اور بچوں کی صحت کے لیے میتھی مفید غذا ہے ۔
دودھ پلانے والی خواتین کو میتھی زیادہ کھانی چاہیے ۔وہ خواتین اور بچے جو جلد تھک جاتے ہوں ،بھوک نہ لگتی ہو یا ہاضمہ خراب رہتا ہو ،انھیں میتھی کی سبزی بنا کر ہفتے میں دوبار ضرور کھانی چاہیے۔اس کی کھچڑی قبض دُور کرتی ،بھوک لگاتی اور ہاضمے کے نظام کو بہتر کرتی ہے ۔
میتھی قدرت کا عطیہ کردہ بہترین تحفہ ہے ۔یہ بہت مفید اور مزے دار سبزی ہے ،اس کے زیادہ فوائد کے پیشِ نظر اسے سردیوں میں تقریباً روزانہ دستر خوان کی زینت بننا چاہیے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat