Milawat Shuda Doodh Zeher Qaatil - Article No. 1455

Milawat Shuda Doodh Zeher Qaatil

ملاوٹ شدہ دودھ زہر قاتل - تحریر نمبر 1455

یوریا ‘میلا مائن‘ فارمالین‘ صابن اور ایسڈ کی آمیزش سر درد ،متلی ،معدہ جگر خراب اور بینائی متاثر کرسکتا ہے

جمعہ 4 جنوری 2019

ربیعہ شبیر
غذائی اعتبار سے بہت زیادہ اہمیت کے حامل ہونے کے باعث دودھ اور اس سے تیار شدہ اشیاء انسانوں کی خوراک کا ایک اہم جزو ہیں ۔دودھ میں پروٹین ،فیٹ کاربوہائیڈریٹ ،وٹامنز اور منرلز وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں دودھ چھوٹے بچوں اور زیادہ عمر کے افراد کیلئے مفید غذا تصور کیا جاتا ہے کیونکہ یہ آسانی سے ہضم ہو جاتا ہے ۔


دودھ میں نو عمر افراد کی بڑھوتری کے لیے ضروری امائنو ایسڈز بھی کافی مقدار میں موجود ہوتے ہیں غرضیکہ دودھ تمام عمر اور جنس کے افراد کے لیے بہترین غذا ہے۔دودھ میں پایا جانے والا منرل کیلشےئم ہڈیوں کی بڑھوتری اور مضبوطی کے لیے بہت اہم کردار ادا کرتا ہے ۔پاکستان اس وقت دنیا میں دودھ کی پیداوار کے لحاظ سے چوتھا بڑا ملک ہے یہاں دودھ کی پیداواری صلاحیت تقریباً 54بلین لیٹر سالانہ ہے ۔

(جاری ہے)


پاکستان میں صرف دودھ ہی نہیں بلکہ اس سے تیار شدہ اشیاء کا استعمال بھی کافی حد تک کیا جاتا ہے جیسے کریم ،کھویا ،دہی ،لسی ،پنیر،گھی ،ربڑی ،مکھن اور دیگر اشیاء۔زرا ٹھریے! لازمی نہیں جو دودھ آپ اور میں استعمال کررہے ہوں وہ خالص بھی ہو۔
دودھ میں ملاوٹ دور حاضر کا بہت بڑا نا سور بن چکا ہے اگر بات صرف دودھ میں پانی کی ملاوٹ کی حد تک ہوتی تو بھی قابلِ قبول تھی لیکن دور جدید میں دودھ کی مقدار بڑھانے کے لیے ملاوٹ مافیہ نے ایسے طریقے اختیار کررکھے ہیں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے جس سے خالص دودھ اور ملاوٹ زدہ دودھ میں فرق کرنا مشکل ہوجاتا ہے ۔
ترقی پذیر ممالک جن میں انڈیا ،پاکستان ،برازیل اور دیگر ممالک سرِ فہرست ہیں میں دودھ میں ملاوٹ کی شرح بہت زیادہ ہے ۔
دودھ میں جب ملاوٹ کی جاتی ہے تو اس میں پائے جانے والے اجزاء کی شرح بالکل بدل کررہ جاتی ہے ملاوٹ کے نئے طور طریقے خوب رنگ پکڑ چکے ہیں جیسا کہ دودھ میں یوریا ،میلامائن ،فارمالین ،صابن ،ایسڈ ،سوڈیم ہائیڈروآکسائیڈ ،سٹارچ ،سبزیوں سے کشید کردہ تیل ،تالابوں جوہڑوں کا پانی اور پاؤڈر کی شکل میں تیار شدہ مصنوعی دودھ کی ملاوٹ سرِ فہرست ہے ۔
ایسے دودھ کا استعمال ہر گز فائدہ مند ثابت نہیں ہوتا بلکہ یہ انسان کو مختلف اقسام کے خطر ناک امراض میں مبتلا کر سکتا ہے ۔
ملاوٹ شدہ دودھ بچوں ،بوڑھوں اور حاملہ خواتین کے لیے زہر قاتل ثابت ہوسکتا ہے ایسے دودھ کے استعمال سے بہت سی بیماریوں جیسا کہ سر درد ،متلی ،قے ،ڈائریا ،آنکھوں کی بینائی متاثر ہونا ،معدہ ،
گردے اور دل کے مسائل ،کینسر اور حتی کہ موت بھی واقع ہو سکتی ہے ۔

جو دودھ آپ اپنی غذائی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے استعمال کر رہے ہیں وہ آپ کے لیے جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے ۔یوں تو دودھ میں ملاوٹ کو جاننے کے لیے بہت سے ٹیسٹ موجود ہیں جیسا کہ سوڈا ٹیسٹ(rolic acid test) ,Alklanity,hyperoxide,glucose,starch,fromaline,pulverizedsalt,
urea,ofdetectionfortestdetergent adultraion.milk لیکن بد قسمتی سے یہ تمام ٹیسٹ صرف لیبار ٹریز میں خاص کیمیکلز کی موجودگی میں ہی سر انجام دیے جا سکتے ہیں ۔
عام آدمی کے لیے گھر پہ یہ ٹیسٹ کرنا مشکل ہی نہیں تقریباً نا ممکن ہے لیکن متبادل کے طور پر چند ایسے آسان اور سستے طریقے موجود ہیں جن سے آپ گھر بیٹھے دودھ میں ملاوٹ کی شناخت کر سکتے ہیں اور ملاوٹ زدہ دودھ سے خود کو اور اپنے پیاروں کو بچا سکتے ہیں ۔
گھر میں دودھ کی تمام اقدام کی ملاوٹوں کو جا نچنا قدرے مشکل ہے لیکن چند اہم اور ملاوٹ میں زیادہ تر استعمال کی جانے والی اشیاء جیسا کہ پانی ،کیوریا ،سٹارچ ،ڈیٹر جنٹ اور مصنوعی دودھ (synthetic milk)کی پہچان گھر پر کی جا سکتی ہے ۔

اگر دودھ میں پانی کی ملاوٹ کی پڑتال کرنا مقصود ہوتو ایک پلیٹ ترچھی کرکے اس پردودھ کی کچھ مقدار بہائیں اگر دودھ خالص ہوگا تو وہ اپنے پیچھے دودھ کی ایک سفیدلکیر چھوڑتاآئے گالیکن اگر دودھ میں پانی ملا ہو گا کچھ مقدار بہائیں اگر دودھ میں پانی ملا ہو گا تو وہ ایسی کوئی لکیر نہیں چھوڑے گا۔
یوریا کی ملاوٹ کو جانچنے کے لیے دودھ کے دو چمچ کسی پیالی میں ڈالیں اور اس میں ہڑ ہڑ کی دال کا پاؤڈر آدھا چمچ ملا کر ہلائیں بعدازاں دودھ میں لٹمس پیپر کو ڈبوئیں اگر سرخ لٹمس پیپر نیلا ہوجائے یہ واضح نشانی ہے کہ دودھ میں یوریا ملایا گیا ہے ۔
ایسے دودھ کا استعمال کسی طور پر کریں لٹمس پیپر کسی بھی سٹیشنری شاپ پر باآسانی دستیاب ہوگا ۔
سٹارچ کی پہچان کے لیے دودھ میں آئیوڈین سلوشن کے دو قطرے ڈالیں اگر دودھ کارنگ نیلا ہو جائے اس کا مطلب ہے کہ دودھ سٹارچ سے ملاوٹ کردہ ہے ۔ڈیٹر جنٹ کی ملاوٹ کو پہچاننے کے لی 5-10ملی لیٹر دودھ میں تقریباً اتنا ہی پانی ملا کر اچھے سے ہلائیں اگر جھاگ بن جائے تو اسکا مطلب ہے کہ دودھ میں ڈیٹر جنٹ ملا ہوا ہے ۔

مصنوعی دودھ کی جانچ پڑتا ل کے لیے آسان طریقہ یہ کہ دودھ میں اپنی انگلیاں ڈبو کر انگلیوں کو اچھے سے رگڑ یں ،رگڑ نے پر اگر چپ چپا محسوس ہوتو یہ اس بات کی نشانی ہے کہ یہ ہرگز دودھ نہیں بلکہ دودھ کے نام پر دھو کہ ہے ۔دودھ خرید تے وقت ہمیشہ کوشش کریں کہ دودھ کسی قابل اعتبار دوکاندار سے خریدا جائے ۔
اس کے علاوہ اوپر دےئے گئے ٹیسٹ کو اپن گھر پر وقتاً فوقتاً کرتے رہا کریں تا کہ آپ باخبر رہیں کہ آپ دودھ کے نام پر دودھ ہی استعمال کر رہے ہیں نا کہ مضر صحت سلوشن ۔
مزید یہ کہ فوڈاتھارٹیز کو باقاعدگی سے بازاروں میں بکنے والے کھلے دودھ کے نمونے لے کر لیبا ر ٹریز میں ٹیسٹ کرنے چاہیں تا کہ عوام الناس کو مضر صحت دودھ کے اثرات سے محفوظ رکھا جاسکے کیونکہ” جان ہے تو جہان ہے “۔

Browse More Ghiza Aur Sehat