Mutawazan Ghiza. Kya Kyun Kaisay - Article No. 1541

Mutawazan Ghiza. Kya Kyun Kaisay

متوازن غذا۔کیا؟کیوں؟کیسے؟ - تحریر نمبر 1541

چلیں ہم اپنی بات کا آغازیوں کرتے ہیں۔سڑک پر دوڑتی ہوئی کارکورواں رکھنے کے لیے صرف پٹرول یا گیس درکار نہیں ہوتی ،بلکہ بہت سی چیزیں چاہیے ہوتی ہیں

جمعرات 11 اپریل 2019


سلیم مغل
چلیں ہم اپنی بات کا آغازیوں کرتے ہیں۔سڑک پر دوڑتی ہوئی کارکورواں رکھنے کے لیے صرف پٹرول یا گیس درکار نہیں ہوتی ،بلکہ بہت سی چیزیں چاہیے ہوتی ہیں ،بالکل ایسے جیسے انجن کی روانی کو بہتر رکھنے کے لیے انجن آئل،کار کے پاورسسٹم کو اچھا رکھنے کے لیے پاور آئل ،چلتی گاڑی کو روکنے کے لیے بریک آئل اور انجن کی گرمایش کو ایک حد میں رکھنے کے لیے پانی۔

اب اسے یوں سمجھ لیجیے کہ تیل کی مختلف اقسام اور پانی دراصل وہ غذائیں ہیں ،جن کی بہ دولت گاڑیوں کا چلنا ممکن ہوتا ہے۔فرض کیجیے کہ کار میں سب کچھ تو ڈال دیا گیا ہے ،مگر انجن آئل نہیں ڈالا گیا ،کیا گاڑی چل سکے گی اور اگر چل بھی گئی تو کتنی دور تک؟یقینا چند قدم پر جاکررک جائے گی اور انجن برباد ہو جائے گا۔

(جاری ہے)


اسی مثال کو ہم دو پہیوں(ٹانگوں)والی گاڑی پر رکھ کے دیکھتے ہیں ۔

فرض کیجیے کہ ہمیں روزانہ کڑاہی گوشت کھانے کو ملے اور ہم صبح دو پہر شام صرف کڑاہی گوشت کے مزے اڑائیں۔ اوّل تو یہ اس لیے بھی ممکن نہیں کہ انسان کا تبدیلی پسند مزاج اس مسلسل عمل سے بہت جلد اُکتا جائے گا اور اگر ایسا نہ بھی ہو،تب ہم بہت جلد بیمار پڑجائیں گے ۔ایسا اس لیے ہو گا کہ گوشت ہمارے جسم کی کچھ ضرورتیں تو پوری کردے گا،مگر بیشتر نہیں کر سکے گا۔

یہ بات سمجھنا بہت ضروری ہے کہ ہر غذاجو ہم منھ کے ذریعے اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں ،وہ پورے جسم کو توانائی فراہم نہیں کرتی ،ہاں جسم کے کسی ایک یاکچھ حصوں کو توانا رکھنے میں مدد دیتی ہے ۔دودھ البتہ ایسی غذا ہے ،جو جسم کے وسیع ترحصے کو صحت مند رکھتا ہے ۔ایسا نہ ہوتا تو نومولودطویل عرصے تک صرف ماں کے دودھ پر زندہ نہ رہتے ۔بچپن سے لڑکپن کے دور میں داخل ہونے والوں کی غذا میں دودھ بہ طور خاص شامل کیا جاتا ہے ۔
دودھ نہ پینے کی عادت ہڈیوں کی کم زوری سمیت بہت سے مسائل پیدا کر سکتی ہے۔
اللہ کی عطا کردہ ہر غذا اپنی جگہ بڑی نعمت ہے اور ان نعمتوں پر جتنا شکر ادا کیا جائے،کم ہے ۔نعمتوں کے شکر کی ایک صورت یہ بھی تو ہے کہ ہم غور کریں کہ کس غذا میں توانائی کا کون ساخزانہ چھپا ہوا ہے ۔
ماہرینِ نباتات وغذائیات نے بڑی تحقیق کے بعدیہ معلوم کیا ہے کہ کس غذا میں کیا پوشیدہ ہے ،مثلاً یہ کہ گاجر،گوبھی اور سرسوں کا ساگ کھانے سے خون کی کمی نہیں ہوتی،سرطان کا خطرہ کم ہوجاتا ہے ۔
آنکھیں جلد کم زور نہیں ہوتیں ۔
توری کھاتے ہوئے ہم میں سے اکثر لوگ منھ بناتے ہیں ،انھیں معلوم ہونا چاہیے کہ توری حیاتین ج
(وٹامن سی)اور گلوکوز سے بھر پور سبزی ہے۔قبض دور کرتی ہے ،پیشاب کھل کر آتا ہے،یہی صورت پھلوں کی بھی ہے ۔سیب فولاد،اور کینوحیاتین ج سے بھر پور ہوتا ہے ۔یہ جان لیجیے کہ ماہرین نے غذاؤں کو چار گروپوں میں تقسیم کیا ہے اور یہ راز کی بات ہمیں بتائی ہے کہ اگر ہم روزانہ یا کم از کم دو دن چاروں گروپوں پر مشتمل غذاؤں کو اپنے تین یادووقت کے کھانوں میں شامل کرلیں تو ہم بہت سی بیماریوں سے محفوظ رہ کر تندرست وتوانا زندگی گزارسکتے ہیں۔

ان چار گروپوں کے نام یہ ہیں:
1۔لحمیات (پروٹینز)2۔روغنیات 3۔اناج4 ۔پھل اور سبزیاں
لحمیات(پروٹینز)
لحم عربی میں گوشت کو کہتے ہیں اور لحمیات معنی ہیں جانوروں کا گوشت ۔گائے ،بکری ،مرغی اور مچھلی وغیرہ کا تعلق اسی گروپ سے ہے ۔گوشت کھانے سے ہمیں فاسفورس،پوٹاشےئم،لحمیات ،فلورین اور آیوڈین وغیرہ ملتی ہیں۔یہ صحت بخش اجزا ہماری ہڈیوں ،دانتوں اور پٹھوں کو مضبوط بناتے ہیں ۔
خون میں ہیمو گلوبن پیدا کرتے ہیں اور غدود کے عمل میں باقاعدگی پیدا کرتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔
روغنیات
اس گروپ میں دودھ،مکھن ،گھی ،تیل وغیرہ شامل ہیں ۔یہ گروپ بھی ہماری ہڈیوں اور دانتوں کو مضبوط بناتا ہے ۔دودھ کے لیے تو کہا جاتا ہے کہ اس میں حیاتین ج اورھ(ای)کے علاوہ ہر طرح کی غذائیت موجود ہوتی ہے ۔یہی وجہ ہے کہ بچوں کو دودھ پینے کی ترغیب ہر معاشرے میں دی جاتی ہے۔

سبزیاں اور پھل
یہ ہمیں بہترین ریشہ فراہم کرتے ہیں ،جو نظام ہضم کو فعال رکھنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے ۔سبزیاں ہلکی غذا سمجھی جاتی ہیں اور اکثر سبزیاں بہ آسانی ہضم ہو جاتی ہیں ۔یہ خون بنانے میں مددگار ہوتی ہیں ۔
حیاتین الف،ب اور ج(وٹامنز اے،ب،اورسی)کی مناسب مقدار ہمیں سبزیوں اور پھلوں ہی سے ملتی ہے۔
اناج
دالیں،دلیے اور گیہوں قدرت کی عجیب نعمتیں ہیں ۔
یہ برسوں محفوظ رہتی ہیں ،خراب نہیں ہوتیں۔نہ ان کی غذائیت کم ہوتی ہے ۔دالیں لحمیات کے حصول کا بہترین ذریعہ ہیں ۔جن لوگوں کے لیے گوشت کا حصول مشکل ہے ،دالیں ان کے پاس بہترین متبادل کے طورپر موجودہیں۔
بد قسمتی سے ہماری غذائی عادات صحت مند نہیں ہیں ۔بیشتر گھریلو خواتین بھی غذائیت کے تصور سے آگاہ نہیں ہیں ۔کھانوں کے انتخاب میں ہم عموماً ذائقے اور چٹپٹے پن کو زیادہ اہمیت دیتے ہیں ۔
اگر ہم یہ عہد کرلیں کہ ہم تسلسل کے ساتھ غذاؤں کے ان چاروں گروپوں کو اپنے استعمال میں رکھیں گے تو آپ یقین کرلیں کہ آپ نصف سے زیادہ بیماریوں سے نجات پالیں گے۔
متوان غذا کی ایک تعریف یہ بھی ہے کہ آپ کھانا بھوک سے کم کھائیں ،یعنی نہ بہت کم ،نہ بہت زیادہ۔
اچھی غذائی عادات ہماری صحت اور طویل عمر کی ضامن ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat