Naranji Loquat - Article No. 1095

Naranji Loquat

نارنجی لوکاٹ - تحریر نمبر 1095

لوکاٹ میں پایا جانے والا وٹامن C نزلہ زکام اور نظام تنفس کی دیگر تکالیف کو رفع کرتا اور بیماریوں کے خلاف مزاحمت کرنے والے مدافعتی نظام کو مضبوط بنانے میں معاونت کرتا ہے معالجاتی و شفائی خصوصیات سے بھر پور لوکاٹ سے مزیدار جام جیلی‘ چٹنی اور شربت تیار کیے جاتے ہیں خصوصاََ اس سے تیار کردہ سلاد بے حد لذیذ اور ذائقے میں بے مثال ہوتی ہے۔

جمعرات 18 مئی 2017

نسیم حسین:
لوکاٹ نارنجی رنگ کا نہایت لذیذ پھل ہے جس کا نباتاتی نام ایریوبوٹریا جیپونیکا ہے یہ سیب کے خاندان سے تعلق رکھتا ہے اسے آپ سدا بہار جھاڑی یاچھوٹا درخت بھی کہہ سکتے ہیں اس کے تنے چھوٹے اور پتے لمبے اور گہرے رنگ کے ہوتے ہیں۔پتوں کا ٹیکسچر مخملی ہوتا ہے۔لوکاٹ ایک منفرد درخت ہے جس کے پھول خزاں یا اوائل گرما میں کھانے کے لائق ہوتے ہیں۔
پھول بغیر رنگ کے ہوتے ہیں۔جن کی پانچ پتیاں ہوتی ہیں۔ ان پھولوں سے ایک مخصوص خوشبو آتی ہے جسے خاصے فاصلے سے بھی محسوس کیا جاسکتا ہے ۔لوکاٹ کا پھل گھچوں کی صورت میں اُگتا ہے۔ لوکاٹ گول کے علاوہ بیضوی شکل میں بھی پائے جاتے ہیں جن کا سائز ایک دو انچ ہوتا ہے بعض ممالک میں ناشپاتی جیسے لوکاٹ بھی دیکھے گئے ہیں۔

(جاری ہے)

لوکاٹ کے گودے کا ذائقہ کھٹا میٹھا اور رنگ سفید‘پیلا نارنجی ہوتا ہے لوکاٹ کے ذائقے کا انحصار اس کی نسل پر ہے۔

لوکاٹ میں براؤن رنگ کے بیج پائے جاتے ہیں۔مصر میں اُگایا جانے والا لوکاٹ زیادہ میٹھا اور کم بیجوں والا پایا گیا ہے۔جب لوکاٹ نرم اور نارنجی ہو جاتاہے تو اس کا ذائقہ زیادہ میٹھا ہو جاتا ہے۔
لوکاٹ کا اصل وطن چین ہے جہاں یہ جنوبی وسطیٰ چین میں عام ملتا ہے تا ہم اس پھل کو صحیح معنوں میں بطور پھل جاپان نے کاشت کیا۔چینی زبان میں لوکاٹ کو پائپ کہاجاتا ہے۔
چین میں لوکاٹ خودرو ہے۔ تاہم جاپان میں ایک ہزار سال قبل اس کی کاشت کے شواہد موجود ہیں۔جس کے بعد یہ پھل آرمینیا‘افغانستان‘آسٹریلیا ‘ آذر بائی جان‘برمودا‘ چلی‘ کینیا‘ بھارت‘ ایران‘ عراق‘ جنوبی افریقہ‘پاکستان‘نیوزی لینڈ ‘ وسطی امریکہ‘افریقہ‘ لاطینی امریکا‘ جنوبی امریکا‘ہوائی‘ کیلی فورنیا‘ ٹیکساس‘ لوسیانا‘ الابامہ‘ فلوریڈا‘ جارجیا اور جنوبی کیرولائناتک میں کاشت ہونے لگا۔
ایک روایت کے مطابق چینی ماہر اسے امریکی ریاست ہوائی لائے۔ٹینگ سلطنت کے دور میں جاپان میں چین آنے والے اسکالرز لوکاٹ کے بیج لے جا کر جاپان میں اُگایا کرتے تھے۔جس سے لوکاٹ جاپان کا پھل بن گیا۔چین کی قدیم تاریخ‘داستانوں اور شاعری میں بھی لوکاٹ کا ذکر موجود ہے۔اسے پرتگالی ادب میں بھی خاص مقام حاصل ہے۔
ایشیاء میں لوکاٹ کی 800 اقسام کاشت کی جاتی ہیں۔
لوکاٹ ہلکے درجہ حرارت والے علاقوں میں باآسانی اُگنے والا پھل ہے۔یہ سرد موسم برداشت نہیں کرسکتا۔بعض ممالک میں اس کے پھولوں کی مہک کی وجہ سے اسے ایک خاص مقام حاصل ہے۔لوکاٹ کی سب سے زیادہ پیداوار جاپان میں ہوتی ہے ۔اس کے بعد اسرائیل اور برازیل بالترتیب سب سے زیادہ لوکاٹ پیدا کرتے ہیں۔یورپ میں سب سے زیادہ لوکاٹ کی پیداوار سپین میں ہوتی ہے۔

وسطیٰ ایشیاء کے ویران علاقوں میں لوکاٹ خودرو ہے۔جہاں پرندوں کے پھینکے گئے بیجوں سے لوکاٹ اُگتے ہیں 1000 میٹر سے بلندی پراُگنے والا لوکاٹ ذائقے میں میٹھا ہوتا ہے جبکہ ایک ہزار میٹر سے نیچے اُگنے والا لوکاٹ تیزابیت کی وجہ سے کھانے کے قابل نہیں ہوتا۔لوکاٹ کے درخت کی ایک اور خوبی اس کابیماریوں سے مبرا رہنا ہے۔ساتھ ہی لوکاٹ کے درخت کی لکڑی مضبوط اور پائیدار بھی ہوتی ہے جسے وسطیٰ امریکا کی فرنیچر مارکیٹ کے فرنیچر ساز خاصا پسند کرتے ہیں۔
امریکا میں لوکاٹ نسبتاََ گرم علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے۔۔ان علاقوں میں لوکاٹ کا پھل سرما کے اوخر میں کھانے کے قابل ہوتا ہے جبکہ پھول خزاں میں کھلتے ہیں۔
لوکاٹ میں شکر کی خاصی زیادہ مقدار پائی جاتی ہے۔اسے بطور تازہ پھل کھانے کے علاوہ دیگر پھلوں کے ساتھ بھی کھایا جاتا ہے خاص طور پر اس کی سلاد بہت لذیذ ہوتی ہے لوکاٹ کا جام‘جیلی اورچٹنی بھی تیار کی جاتی ہے۔
لوکاٹ ٹن پیکنگ میں بھی ستیاب ہے۔اسے کنفیکشنریز میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔لوکاٹ کو دنیا بھر میں وائن تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔اٹلی میں لوکاٹ سے ایک خاص مشروب بنتا ہے جس کی شہرت دور دور تک ہے۔لوکاٹ میں کاربو ہائیڈریٹ ڈائٹری فائبر‘فیٹ‘پروٹین‘وٹامن A ‘تھیامن (B1) ریبوفلاون(B2) نیاسن(B3)وٹامن B6 ‘فولیٹ(B9) وٹامن C کیلشیم‘میگنیشیم‘میگنیز‘فاسفورس‘پاٹاشیم‘ سوڈیم اور زنک پائے جاتے ہیں۔
اس میں سچورئیڈفیٹ اور سوڈیم کی مقدار کم ہوتی ہے تاہم اس میں وٹامن A کی مقدار خاصی زیادہ ہوتی ہے۔
اس کے تازہ پتے اور بیج تھوڑے زہریلے ہوتے ہیں کھانے کی صورت میں ان میں موجود گلائیکوسائیڈ سائنائیڈ خارج کرتا ہے تاہم اس کے پتے خشک کرنے کے بعد چائے بنانے میں ایک معروف دوا کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔اس کے پتے کچل کر زخموں پر لگانے سے زخم جلد مندمل ہو جاتے ہیں۔
لوکاٹ میں پایا جانے والا پاٹاشیم جسم کے کارڈیوویسکولر سسٹم میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ شریانوں اور رگوں سے دباؤ دور کرتا اور بلڈ پریشر کی سطح کوکم کرتا ہے۔اور دل کی صحت کو بہتر کرتا ہے۔یہ دماغ کے لیے بھی بے حد مفید ہے۔اس کے پتوں سے تیار کردہ چائے ذیابیطس میں مفید ہے۔اس چائے کے استعمال سے بلڈ پریشر کم ہوجاتا ہے۔ لوکاٹ کی چائے میں پایا جانے والا منفرد آرگینک کمپاؤند انسولین اور گلوکوز کی سطح کو متوازن رکھتا ہے۔

نزلہ زکام اور نظام تنفس کی دیگر بیماریوں میں لوکاٹ مفید ہے خاص طور پراس کے پتوں کی چائے بے مثال ہے۔آپ اسے پینے کے علاوہ اس سے غرارے بھی کر سکتے ہیں۔یہ بلغم صاف کرتی ہے جس کہ بعد بیکٹیریاکا خاتمہ ہوجاتا ہے۔یہ نظام تنفس میں پائی جانے والی دیگر تکالیف کو بھی رفع دفع کرتی ہے۔لوکاٹ میں پایا جانے والا وٹامن C ہمارے جسم کے مدافعتی نظام کے لیے بہترین ہے اسمیں موجود وٹامن C خون کے سفید ذرات بڑھاتا ہے جو بیماریوں کے خلاف لڑتے ہیں وٹامن C میں بہترین اینٹی آکسیڈنٹ ہے جو شدید بیماریوں سے ہمیں محفوظ رکھتاہے۔
کولاجن کی پیداوار کے لئے بھی وٹامن C اہم کردار ادا کرتا ہے۔کولاجن بافتوں کی توڑ پھوڑ ختم کرکے انہیں استحکام دیتا ہے اور بیماری اور زخموں میں کام آتا ہے۔لوکاٹ میں پایا جانے والا پیکٹین ایک ایسا فائبر ہے جو نظام انہظام کو متوازن رکھتا ہے۔یہ پاخانے کے مسائل حل کرتا ہے۔اگر آپ مروڑ قبض یا ڈائریا میں مبتلا ہیں تو پیکٹین کا استعمال آپ کے مسائل کو حل کردے گا۔
یہ سوزش کا بھی خاتمہ کرتا ہے اور بڑی آنت کی صحت بھی بہتر بناتا ہے۔لوکاٹ کولیسٹرول کی سطح کو کم کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے تاہم اس کے لئے ضروری ہے کہ لوکاٹ اور اس کے پتوں کی چائے کا استعمال متواتر کیا جائے تاہم اس حوالے سے باقاعدہ ریسرچ اب تک سامنے نہیں آئی ہے۔لوکاٹ ہڈیوں کو مضبوط بناتا ہے۔عمر رسیدگی کی وجہ سے ہڈیوں میں پائی جانے والی خستگی کے خاتمے میں بھی مفید ہے۔
یہ سن یاس سے گزرتی خواتین کو فائدہ دیتا ہے اس میں شامل وٹامنز‘ دیگر عناصر اور مخصوص کمیکلز ہڈیوں کی عمومی صحت کو بہتر بناتے ہیں۔خون کی کمی کے خاتمے کے لیے بھی لوکاٹ بہت اہم ہے۔لوکاٹ موجود لوہا خون کی کمی سے پیدا ہونے والی پچیدگیوں کو دور کرتا ہے۔یہ ہمیو گلوبین کے لیے بھی مفید ہے۔لوکاٹ توانائی میں اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ پورے جسم کو متحرک رکھتا ہے۔

اپنی شفائی خصوصیات کی بناء پر لوکاٹ کو چینی ادوایات کی تیاری میں بڑے پیمانے پر استعمال کیا جاتا ہے۔خاص طور پر لوکاٹ کے سیرپ کو مختلف بیماریوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔اس کے پتے جنہیں چینی زبان میں پائپا گاؤ کہتے ہیں۔مختلف بیماریوں کا بہترین اور آسان علاج ہیں۔جاپان میں لوکاٹ کے پتوں کو سکھا کر بیوا چانامی مشروب تیار کیا جاتا ہے۔
جوجلد کی خوبصورتی کو بڑھانے کے ساتھ ساتھ جلد کی سوزشی حالت کو بھی بہتر بناتا ہے۔یہ مشروب سورائس اور ایگزیما میں مفید مانا جاتا ہے اور برونکائٹس کا بھی بہترین علاج ہے
اس سوجن میں استعمال کرنے سے بھی فائدہ ہوتا ہے۔جیسا کہ پہلے بھی بتایا گیا ہے لوکاٹ کے پتے بھی اپنی اند ر اہم شفائی خصوصیات رکھتے ہیں۔لوکاٹ کے پتوں میں سے نکلنے والے عرق کو بلغم کے خاتمے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
یہ پتے لبلبے کے سیلز کو بہتر رکھتے ہیں۔جس سے انسولین کی پیداوار بڑھتی اور ذیابیطس ٹائپ ٹو کے مریض کو آرام ملتا ہے۔لوکاٹ کے پتے جلد کے سرطان کے سلسلے میں بھی نہایت مفید ہیں۔یہ کمیو تھراپی کے ضمنی اثرات کی تکلیف کم کرتے ہیں۔یہ خاص طور پر Adriamycime نامی دوا کے اثرات کو کم کرکے مریض کو سکون پہنچاتے ہیں۔لوکاٹ میں پائے جانے والے ایسڈ میں بیماریوں کے خاتمے کے مرکب موجود ہوتے ہیں۔
خاص طور اس میں موجود اینٹی جن بیماریوں کے خلاف لڑتا ہے اسکے علاوہ میگااسٹگمین گلائیکوسائیڈ اور پولی فینولک کنسٹی ٹیوٹنٹ بیماریوں کے خلاف لڑتے ہیں جبکہ ٹرائی ٹرپین نامی کمیکل عام نزلہ زکام دور کرنے میں معاونت کرتا ہے۔آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ لبلبہ وہ واحد عضو نہیں ہے جسے لوکاٹ کے پتے فائدہ پہنچاتے ہیں یہ جگر کیلئے بھی نہایت مفید پائے گئے ہیں۔
لوکاٹ کے پتوں میں پایا جانے والاعنصر ایمک ڈیلائن (B,A) جگر کی خرابیوں کو دور کرنے کے علاوہ جگر کی اس خاصیت کو مضبوط کرتے ہیں۔جس کے ذریعے جگر جسم میں زہریلے شحمی اثرات کو کم کرتا ہے۔لوکاٹ کے پتوں کو ڈیٹوکس فوٹ پیڈ میں بھی ڈالا جا سکتا ہے۔یوں ہم کہہ سکتے ہیں کہ لوکاٹ کے پتے جسم میں موجود زہریلے مادوں کے خاتمے کر ہرہر مرحلے پر ممکن بناتے ہیں۔

جاپان میں لوکاٹ کا سیزن جون میں شروع ہوتا ہے۔اگر آپ لوکاٹ کومحفوظ کرنا چاہتی ہیں تو وہ لوکاٹ خریدیں جس کی جلدچمکدار پیلے یا نارنجی رنگ کی ہو۔پھل کی سطح ہمور ہونا ضروری ہے۔آپ اسے ریفریجریٹر میں پھلوں اور سبزیوں کے خانے میں دو ہفتوں تک رکھ سکتی ہیں۔کھانے سے قبل لوکا ٹ کو ٹھنڈے پانی سے دھو نا مت بھولیے گا۔اس پھل کا چھلکا اُتار کر کھایا جاتا ہے اور اسے دوسرے پھلوں کے ساتھ بھی استعمال کیا جاسکتا ہے جن میں کیلا آم اور سنترے شامل ہیں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat