Phal Aur Bachon Ki Zahanat - Article No. 1493

Phal Aur Bachon Ki Zahanat

پھل اور بچوں کی ذہانت - تحریر نمبر 1493

پھلوں کے رس بچوں کی بینائی کے لیے بہت مفید اور ضروری ہیں ۔تازہ پھلوں کے رس بچوں کا کسرِ ذہانت (آئی کیولیول)بڑھانے میں بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔

بدھ 20 فروری 2019

محمد عثمان حمید
پھل قدرت کی عطا کردہ ایسی نعمت ہیں ،جن میں صحت اور شفا کے تمام اجزاء پوشیدہ ہوتے ہیں ۔پھل سب کے لیے مفید ہیں ،لیکن بڑھتے ہوئے بچوں کی غذائی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے ایندھن کا کام کرتے ہیں ۔پھلوں میں موجود حیاتین (وٹامنز)،لحمیات (پروٹینز)اور ریشے دار اجزاء فوری توانائی بخشتے ہیں اور اچھی صحت کے ضامن ہیں ۔

ایک حالیہ تحقیق سے بھی یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ پھل بڑھتے ہوئے بچوں کی غذا کا لازمی حصہ ہونے چاہییں۔اس تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ وہ بچے جو روزانہ پھل کھاتے ہیں ،وہ ان بچوں کے مقابلے میں جو پھل نہیں کھاتے ،زیادہ چاق چو بند،ہوشیار اور زندگی میں کامیاب ہوتے ہیں ۔ماہرین نے بچوں کو پھل کھلانے کی کئی اہم وجوہ بیان کی ہیں ،جن سے ماؤں کا آگاہ ہونا بہت ضروری ہے۔

(جاری ہے)


سبزیوں میں ایسے اہم غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں ،جو بچوں کو توانائی فراہم کرکے بیماریوں سے لڑنے کے لیے قوتِ مدافعت میں اضافہ کرتے ہیں ۔
پھلوں کے رس بچوں کی بینائی کے لیے بہت مفید اور ضروری ہیں ۔تازہ پھلوں کے رس بچوں کا کسرِ ذہانت (آئی کیولیول)بڑھانے میں بہت مددگار ثابت ہوتے ہیں ۔
پھلوں کا ذائقہ اتنا اچھا ہوتا ہے کہ بچے خوشی سے کھالیتے ہیں ۔
اگر بچے کی غذا میں دو سے تین پھل شامل ہوں تو بھر پور توانائی ملتی ہے ۔یہ توانائی اسکول جانے والے بچوں کے بہتر اور کامیاب امتحانی نتائج کے لیے ضروری ہے ۔پھل ہر لحاظ سے مثبت اثرات کے حامل ہوتے ہیں ۔بچوں کو کم ازکم دن میں تین مرتبہ پھل ضرور کھلائیں ۔ماہر ینِ صحت کے مطابق بچوں کی مدافعتی قوت بہت کم زور ہوتی ہے اور ان کو تندرست و توانا بنانے میں تازہ پھل اور ان کے رس بہت اہم ہیں ،لیکن پاکستان میں صورتِ حال بالکل مختلف ہے ۔

ہمارے ہاں ماں باپ بچوں کو اپنی طرح چٹ پٹی غذائیں کھانے کی عادت میں مبتلا کر دیتے ہیں ۔جب اس عادات کو اپنا کربچہ بیمار اور کم زور ہونے لگتا ہے تو پھر ڈاکٹروں سے حیاتین وکیلسےئم اور فولاد کی گولیاں لکھوا کر کھلائی جاتی ہیں ۔اگر والدین عقل مندی سے کام لے کر بچوں کی غذا میں ابتدا ہی سے پھلوں کو شامل کرلیں تو وہ امراض اور کم زوریوں سے محفوظ رہ کر زندگی کی رنگینیوں سے لطف اندوز ہو سکتے ہیں ۔
ماہرینِ امراض اطفال کا کہنا ہے کہ والدین خاص طور پر ماؤں کو پھلوں کی افادیت وغذائیت سے وقتاً فوقتاً آگاہی حاصل کرتے رہنا بہت ضروری ہے ۔
اس بات کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے کہ بچوں کو پھل اچھی طرح دھو کر دیے جائیں ،کیوں کہ اگر پھل دھوئے بغیر بچوں کو دیے جائیں گے تو ان پر لگے جراثیم سے صحت کو بجائے فائدے کے نقصان ہوتا ہے ۔امریکن ڈائٹنگ ایسوسی ایشن کے مطابق تازہ پھلوں کے رس کا اچھی صحت سے گہرا تعلق ہے ،لیکن ہمارے ہاں بے پرواہی اور ناخواندگی کی وجہ سے بچوں کو غیر معیاری ڈبابندرس خرید کر پلائے جاتے ہیں ،کیا ڈبابندرس بچے کو اتنی ہی توانائی دے گا ،جتنی ایک تازہ پھل۔

یہ بات تحقیق سے ثابت ہو چکی ہے کہ غیر معیاری بازاری ڈبابندرس صرف ذائقے کی تسکین کرتے ہیں ۔
گھر پر تیار کیے جانے والے رس کے لیے اکثر مائیں پھل کاٹ کر دو دو گھنٹے تک بھگو کر رکھ دیتی ہیں یا رس نکال کر اسے ریفر یجریٹر میں رکھ دیتی ہیں ۔اس طرح پھلوں کی اصل افادیت ،یعنی حیاتین ضائع ہوجاتی ہین اور بچوں کو اتنا فائدہ نہیں ہوتا،جتنا ہونا چاہیے۔

بچوں کے لیے تمام پھل ہی افادیت سے بھر پور ہیں ۔آم کا ملک شیک بھی انتہائی مفید اور لذیذ ہے اور بڑھتے ہوئے بچوں کے جسم کی مضبوطی کے لیے بہت ضروری ہے ۔اسی طرح کیلا ایسا نرم اور زود ہضم پھل ہے ،جو بڑھتے بچوں کو فوری توانائی فراہم کرنے میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔
ماہرینِ غذا کے مطابق ایک کیلا دیگر پھلوں کے برابر تو ا نائی مہیا کرتا ہے ۔ایک سے پانچ برس کی عمر کے بچوں کے لیے کیلا بہت مفید غذا ہے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat