Phalo Sy Dosti Honi Chahiye - Article No. 1543

Phalo Sy Dosti Honi Chahiye

پھلوں سے دوستی ہو نی چاہیے - تحریر نمبر 1543

کچھ والدین بازار سے بسکٹ ،چپس اور مشروب لنچ کاحصہ بنا کر لنچ بکس میں ڈال دیتے ہیں ۔

ہفتہ 13 اپریل 2019

محمد ریاض اختر
آپ کی طبیعت ٹھیک نہیں ہے ؟کیا کھایا تھا؟کب سے ایسی کیفیت ہے،اچھا اپنی خوراک ٹھیک کرو ،
کھانے میں تیل سے بنی چیزوں کی بجائے گھر کی تیار شدہ اشیاء کو اہمیت دودودھ انڈا اور آلو کی چپس استعمال کر و ،دیکھنا تم جلد تندرست ہو جاؤ گے۔یہ مکالمہ بظاہر دو معصوم بچوں․․․․․․جمیل اور شایان آصف کے درمیان ہے ۔جو ڈاکٹر صاحب اور مریض کا روپ دھارے”بڑوں“کو پیغام دے رہے ہیں صحت مند زندگی کی سب سے بڑی اہمیت ہے ۔

اور اس دولت کی حفاظت ہمیں خود کرنا ہے ،قدرت نے پھل ،سبزیاں اور دیگر اجناس انسانوں کے فائدے کے لیے بنائی ہیں۔
ان کو صیح مقام پر استعمال کرنے میں ہمارا ہی فائدہ ہے۔ صحت اور تندرستی کی شمع روشن رکھنے کے لیے بزرگ اور بڑے جو فارمولا اور طریقہ بتاتے ہیں اس کا پہلا سبق یہ ہے کہ جس موسم میں جو پھل اور جو سبزی آئے وہ اسے خوب کھائیں ۔

(جاری ہے)

جیسے آج کل مالٹے(اور کینو)کا موسم ہے ۔

لہٰذا جس طرح آپ کا دل چاہیے اتنے مالٹے کھائیں اور جو س پےئیں ۔اس سے آپ کو بھر پور فائدہ ہو گا۔مارکیٹ سے مالٹا جوش کا پیکٹ وہ فائدہ نہیں دے گا،اگر آپ خود تیار کریں تو اس کا بڑا فائدہ ہے ۔
اس طرح پکی پکائی چپس ،تیار شدہ برگر اور دیگر فاسٹ فوڈز آپ کو فوری فائدہ نہیں دے سکیں گے ،ان چیزوں کے بجائے اگر سیب ،کیلا ،مالٹا لنچ کا حصہ ہو تو مزادوبالا ہو جاتا ہے ۔
پیارے دوستو․․․․یہ درست ہے کہ بچے صبح سویرے اپنی پسندیدہ ڈش کے ساتھ ناشتہ کرتے ہیں ،اور پھر لنچ کے لیے برگر،نوڈلز ،
سلائس ،انڈا ڈبل روٹی وغیرہ لاتے ہیں کچھ والدین بازار سے بسکٹ ،چپس اور مشروب لنچ کاحصہ بنا کر لنچ بکس میں ڈال دیتے ہیں ۔
ایک دو دن تو ایسا کرنے میں حرج نہیں ۔تاہم اس ان اشیاء کو معمول بنا لینادرست نہیں ،ایک تربچے جب سب مل کر لنچ کرتے ہیں وہ ایک دوسرے کو یقینا دیکھتے ہوں گے کہ فلاں کا لنچ پیارا ہے جب کہ میرے پاس مارکیٹ کی چیزیں ہیں ۔
بچوں میں کمتری اور محرومی کا جو احساس پیدا ہوتا ہے اسے روکنا ضروری ہے ۔دوسری بات والدین اور اساتذہ کرام بچوں کو پھل اور سبزیوں کی افادیت کے بارے میں بتاتے رہے ،جہاں پھل اور سبزیوں کے فائدے بتائیں وہاں انہیں فاسٹ فوڈز کے نقصانات سے بھی آگاہ کریں ،نوڈلز،برگر،مشروب سے اس کی صحت بنے گی نہ قد بڑے گا اور نہ اسے صحت مند نظر آئیں گے ،بچوں کو انڈہ ،فش ،دودھ اور شہد ملتا رہے تو ان کی صحت پر اچھے اثرات مرتب ہو نگے،اگر ہم گھر کی بنی اشیاء کو اہمیت نہیں دیں گے اور مارکیٹ سے ہوٹل سے اور فاسٹ فوڈز سے چیزیں کھائیں گے تو پھر ہمیں فائدہ کی بجائے نقصان ہو گا۔

ننھے دوستو․․․․․․سب سے پہلے تعلیمی اداروں میں بچوں کے لیے باقاعدہ میڈیکل کیمپ لگ رہے ہیں ۔
اس تیسری سرگرمی کا مقصد بچوں کو صحت دوست پیغام دینا ہے ۔جس سے وہ اپنی صحت کی خود حفاظت کر سکیں جیسے کھانا کھانے سے قبل ہاتھ دھولینا، بسم اللہ پڑھ کر کھانا کھانا،لنچ یاڈنر کے بعد پھل ضرور کھانا،یہ باتیں تو اساتذہ کرام بھی گاہے بگا ہے بتاتے ہیں۔
تاہم ماہانہ بنیاد پر ایک ڈاکٹر صاحب،درسگاہ سے لیکچرار بننے کے لیے مدعو کئے جاتے ہیں وہ بچوں سے باتیں کرتے ہیں اور گفتگو کے دوران والدین اور اساتذہ اور بچوں کی صحت سے متعلق اچھی اچھی باتیں بتاتے ہیں ،پھر سوال وجواب کی نشست میں صحت وصفائی اور دیگر امور پر بات ہوتی ہے ۔
جن تعلیمی اداروں میں میڈیکل کیمپ باقائدہ لگائے جاتے ہیں وہاں بچوں کی صحت کا چارٹ بھی بنتا ہے ۔
جس میں نظر کا معائنہ ،قد،وزن اور دیگر سر گرمیاں رپورٹ کی جاتی ہیں ،سکول انتظامیہ خود ہی بچوں کی صحت کے حوالہ سے اقدامات کرتی ہے اور ہر والدین سے درخواست کی جاتی ہے کہ وہ بچوں کی صحت کے لیے ڈاکٹری نسخے اور ہدایات کے مطابق عمل کریں اگر بچے کی نظر کمزور ہے تو اس کے بارے میں کیا کچھ کرنا چاہتے ہیں۔اس طرح دوسرے امور پر بھی ڈاکٹر صاحبان کی نصیحت کو اہمیت دی جاتی ہے۔

شفاء کالج آف میڈیسن کالج کی ڈاکٹر ثناء زبیر کانو نہالوں کو لیکچر دنیا بھر میں بچوں کی صحت کو سب سے زیادہ اہمیت دی جاتی ہے ۔
اقوام متحدہ نے 1653میں بچوں کے حقوق جو چارٹر منظور کیا تھااس میں بچوں کے لیے تعلیم کی یکساں مواقع کا جہاں ذکر ہے وہاں کی صحت اور طبی سہولتوں کا بطور خاص ذکر ہے ۔پاکستان میں ان ممالک میں شامل ہے جس نے اقوام متحدہ کے اس چارٹر ،دستخط کیے ہیں ۔
اور دنیا کو باور کروایا تھا پاکستان میں تمام بچوں کو یکساں اہمیت دی جارہی ہے ان کے لیے تعلیم ،صحت اور صحت مندانہ سر گرمیوں کے لئے مناسب اقدامات کیے جاتے رہیں گے۔
یہ بھی درست ہے کہ پاکستان سے آج بھی بہت سے علاقوں میں سب بچوں کویہ سب سہولتیں میسر نہیں ہے تاہم اساتذہ اور والدین اپنے طور پر بچوں کی تعلیم وزٹ کے لیے مناسب اقدامات کررہے ہیں ،
مقام شکر ہے کہ بچے شوق سے سکول جاتے ہیں ،نونہال ہوم ورک بھی شوق سے کرتے ہیں ۔
اور لنچ ٹائم میں لنچ بھی دلچسپی سے کرتے ہیں ،ہم یہ جانتے ہیں کہ مائیں ایسا نہ کریں ،بازار کی چیزوں کو جگہ اگر پھل کو اہمیت دیں تو اس سے بچوں کی صحت بہت اچھی بن سکتی ہے ۔بچوں کو دودھ ،مکھن ،شہد ،انڈااور اس قسم کی قدرتی چیزوں کا عادی بنائیں ۔اس سے نظر بہتر ہو گی ،صحت اچھی ہو گی اور اس کا قدبڑھتا رہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat