Phalon Ka Shehzada - Article No. 1448

Phalon Ka Shehzada

پھلوں کا شہزادہ - تحریر نمبر 1448

گلاب کی مانند سُرخ رنگ کے حصول کے لئے انار کے رس کو اپنی خوراک میں شامل کریں ‘یہ تیزی سے خون بنا کر آپ کے جسم کو اندرونی صحت اور چہرے کو مستقل شادابی عطا کرتی ہے

جمعرات 27 دسمبر 2018

انار دل وجگر کے لئے قوت بخش ہے ‘شوگر اور دل کے مریض اس کا استعمال کھُلے دل سے کر سکتے ہیں‘ کیوں کہ اس میں چکنائی نہ ہونے کے برابر ہے اور مٹھاس کی ایسی قسم موجود ہے کہ جو مُضر صحت نہیں
نسرین شاہین
اللہ تعالیٰ نے انار کو اُن میوؤں اور نعمتوں میں شمار کیا ہے جو جنت میں میّسر ہیں ۔سورئہ انعام کی آیت نمبر 99میں انگور ‘زیتون اور انار کی باہمی مُشابہت کا ذکر کرکے اس پر غورو فکر کی دعوت دی ہے ۔

جبکہ اسی سورئہ کی آیت نمبر 141میں حقداروں کی یعنی جو یہ پھل (انار)خریدنے کی اِستطاعت نہیں رکھتے انہیں یہ پھل خرید کر کھلانے کی تاکید فرمائی ہے ۔
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔

(جاری ہے)

”ایسا کوئی انار نہیں ہوتا کہ جس میں جنت کے اناروں کا دانا شامل نہ ہو۔“
انار کا ذکر ”رمان“کے نام سے قرآن پاک میں تین مرتبہ آیا ہے اور تینوں بار انسان کو اہم نصیحتیں کی گئی ہیں ۔

سورة الرحمن میں انار کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ”میوے“کھجور اور انار جنت میں ہوں گے یہ رب کی نعمتیں ہیں ۔“اس طرح ثابت ہوتا ہے کہ انار دراصل جنت کا میوہ ہے ۔ایک حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ ہر انار میں آبِ کوثر کا قطرہ ہوتا ہے ۔انار کے بارے میں یہ کہاوت بھی بہت مشہور ہے کہ ”ایک انار سو بیمار“اس بات سے قطعِ نظر کہ کہاوت کیسی ہے یہ ماننا پڑتا ہے کہ انار کو بیماری کے ساتھ مشروط رکھا گیا ہے یعنی انار میں بیماری سے بچاؤ اورشفاء پائی جاتی ہے۔

قدیم زمانے میں جب سائنس کا وجود نہیں تھا اور دوائیں بھی نہ ہونے کے برابر تھیں ۔تب غذا کے ذریعے بیماریوں کا تدارک کیا جاتا تھا ۔ان دنوں انار حکماء کا خاص پھل تھا۔ وہ بہت سی بیماریوں میں دوا کے طور پر انار کو استعمال کیا کرتے تھے ۔چونکہ انار ایک قدرتی دوا کے ساتھ ساتھ غذا بھی ہے ۔اس لیے ہزاروں سال سے انار انسان کے کام آرہا ہے ۔
سیب ‘آم ‘کیلا اور انگور کی طرح انار بھی ایک شاہی پھل ہے کیونکہ بادشاہت کے زمانے میں یہ پھل ہر دربار میں رکھا جاتا تھا اور ہر بادشاہ نے انار کو بڑے شوق سے کھایا ہے ۔اس کی وجہ یہ نہیں ہے کہ یہ بادشاہوں کا کوئی فیشن یا رواج تھا‘دراصل انار اپنے اندر اتنی خوبیاں رکھتا ہے کہ ہر دور کے انسان نے انار کو پسند کیا اس سے فائدہ اٹھایا۔

تاریخ:
مشہور سائنس دان ڈی کینڈ وے کے مطابق انار کا اصلی وطن ایران ہے جبکہ جنگلی انار افغانستان ‘شمالی ہندوستان (ہمالیہ)اور شام میں آج بھی ملتا ہے ۔حضرت موسیٰ علیہ السلام کے زمانے میں کاشت کیا ہوا اعلیٰ قسم کا انار فلسطین ‘شام اور لبنان کے علاقوں میں عام ہو چکا تھا ۔یہی وجہ تھی کہ اس علاقے کے ایک مشہور شہر کا نام ”رمان“تھا ۔
بابل کے معلق باغوں کی تاریخ سے پتہ چلتا ہے کہ اس حسین باغ میں بھی جگہ جگہ انار کے درخت موجود تھے ۔
ایران سے انار‘ افغانستان سے ہندوستان اور ہندوستان سے سیّاحوں کی معرفت یہ امریکہ کے گرم علاقوں میں چلی تک لگایا گیا اور اب تقریباً ساری دنیا میں کاشت کیا جاتا ہے ‘لیکن انار کی اچھی قسمیں ترکی ‘ایران‘ افغانستان‘ شام‘ مراکش اور اسپین میں پیدا کی جاتی ہیں ۔
ہندوستان میں پونا اور شولا پور کے انار اپنے ذائقے کے بدولت بہت مشہور ہیں ۔
ساخت واقسام:
انار ایک خوش ذائقہ اور رسیلا پھل ہے ۔عام طور پر یہ پھل تین اقسام میں پایا جاتا ہے یعنی قند ھاری انار‘ بدانہ انار اور خالص انار ۔قند ھاری انار بے حد سرخ ہوتا ہے ‘بدخشاں کی طرح اور اس کے دانے بھی یا قوت سے ملتے جُلتے ہیں جبکہ اس انار کا ذائقہ تُرش مائل ہوتا ہے ۔
بدانہ انار کا چھلکا بھدّا اور خشک ہوتا ہے مگر اندر کی طرف کئی رنگ ہوتے ہیں ۔یہ انار ذائقہ میں بہت میٹھا ہوتا ہے ۔خامص یا خالص انار کے چھلکے مختلف قسم کے ہوتے ہیں مگر یہ بہت تُرش ہوتا ہے ۔بدانہ انار ہر شخص کھا سکتا ہے اس کے بارے میں ایک حدیث میں آیا ہے” شیریں انار کسی نہ کسی درد کو دور کردیتا ہے اور شیطانی وسو سے سے انسان کو دور رکھتاہے ۔

انار کا پھل بڑا حسین ہوتا ہے مگر اس میں خوشبو نہیں ہوتی ہے ۔انار میں پہلے ایک کلی آتی ہے جس کو ” انار کلی“ کہتے ہیں ۔(انار کلی داستانِ عشق کا ایک اہم کردار بھی ہے) انار کی اس کلی میں بھی خوشبو نہیں ہوتی ۔یہ انار کی ابتداء یا کیری ہوتی ہے یہی بڑھ کر انار کاروپ دھار لیتی ہے ۔انار کا پھل اور درخت دونوں ہی انار کے نام سے جانے پہچانے جاتے ہیں ۔
انار کے درخت کی اونچائی زیادہ سے زیادہ 20فٹ ہوتی ہے ‘اس کا تنا پتلا اور گولائی میں 3-4فٹ ہوتا ہے ۔انار کی کھال یا چھال کا رنگ پیلا یا گہرا بھورا ہوتا ہے ۔انار کے پتے نوکدار اور رنگ زردی مائل لال ہوتے ہیں ۔اس میں سرخ رنگ کے پھول ایک جگہ پر دو‘ دواُگتے ہیں ۔پھولوں کے جھڑنے کے بعد اس میں پھل لگتے ہیں جن کا قطر عام طور پر2-31/2 انچ تک ہوتا ہے ۔
بعض انار بہت بڑے ہوتے ہیں ۔کابلی انار سب سے بڑا انار ہوتا ہے۔ پٹنہ کا انار بھی بہت مشہور ہے ۔انار کے پتے ٹہنیوں میں آمنے سامنے لگتے ہیں ۔
ہندو ستان میں جس طرح پٹنہ کے انار کو شہرت حاصل ہے اسی طرح ایشیائی ممالک میں پاکستان اور افغانستان میں پائے جانے والے شیریں اور لذیذ انار کی مثال کہیں نہیں ملتی ۔چین اور کشمیر میں خودروانار بھی ہوتا ہے ۔
انار چیونیکا خاندان کا پودا ہے ۔یہ سرخ اور سفید دور نگوں میں پیدا ہوتا ہے ۔سرد اور معتدل دونوں مقامات پر اس کی پیداوار ہو سکتی ہے ۔گہری اور چکنی زمین میں اس کی کاشت زیادہ اچھی ہوتی ہے ۔انار وہ خاص پھل ہے جس کی تمام اقسام‘ خشک شدہ دانے‘ پھل کے غنچے ‘پھول ‘پتے اور درخت کے چھا ل سب کے سب حصّے دوا سازی میں بکثر ت کام آتے ہیں ۔

غذائی خصوصیات وطبّی خواص
انار کو ہم بہترین غذا اور شاندار دوا کہہ سکتے ہیں ۔انار کے100 گرام قابلِ خوردنی حصّے میں78% رطوبت‘ 1.6% لحمیات‘0.1% چکنائی‘0.7% معدنی اجزاء‘5.1% ریشے اور14.5%نشاستے پائے جاتے ہیں ۔جبکہ انار کے معدنی اور کیمیائی اجزاء میں10 ملی گرام کیلشیم‘70 ملی گرام فاسفورس‘0.3 ملی گرام فولاد( آئرن)‘16 ملی گرام وٹامن سی اور کچھ مقدار وٹامن بی ،کمپلیکس شامل ہوتے ہیں ۔

اس پھل کے استعمال سے طبیعت میں فرحت آتی ہے ۔دل اور گردوں کی بیماریوں میں انار بے خوف دیا جاسکتا ہے ۔دوسری اہم بات یہ ہے کہ انار میں مٹھاس کی ایسی قسم موجود نہیں جو ذیابیطس کے مریضوں کے لیے مُضر ہو‘ اس لیے شوگر کے مریض کھلے دل سے انار کارس پی سکتے ہیں ۔اس میں چکنائی نہ ہونے کے برابر ہے ۔اس لیے انار کھانے سے خون کی نالیوں کو نقصان نہیں ہوتا اور نہ ہی کولیسٹرول میں اضافہ ہوتا ہے ۔

انارکے طبّی خواص بے شمار ہیں ۔حضرت علی مرتضیٰ رحمتہ اللہ علیہ روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا” انار کھاؤ اس کے اندرونی چھلکے سمیت کہ یہ معدے کو حیاتِ نو عطا کرتا ہے ۔“انار کی جڑکی چھال کو اُبال کر پئیں‘ یہ پیٹ کے کیڑوں کی تمام اقسام کے لیے موٴثر دوا کا کام کرتا ہے ۔بہت ممکن ہے اسی حکمت کے پیش نظر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انار کے اندرونی چھلکے سمیت کھانے کی تاکید فرمائی ہے ۔

اطبائے قدیم کے مطابق انار دل اور جگر کے لیے قوّت بخش ہے ۔انار غذاؤں کو ہضم کرنے میں معاون ہوتا ہے ۔بطور میوہ انار بکثرت استعمال ہوتا ہے ۔کیونکہ اس سے لطیف خون پیدا ہوتا ہے ۔اس لیے گرم مزاجوں کے لیے انار کا استعمال بے حد مفید ہے ۔یہ ان کے جگر اور قلب کے لیے تقویت کا باعث بنتا ہے ۔یرقان کے مریض انار کے دانوں کا رس‘ لو ہے کے صاف برتن میں رکھ دیں‘ صبح تھوڑی سی مصری ملا کر پی لیں کچھ دنوں میں ہی یرقان ختم ہوجائے گا۔
غلالباً اسی پس منظر کی بناء پر طائف کے مشہور باغ ” ہوا پا“ کے بارے میں مشہور ہے کہ اس کے انار اور چشموں کا پانی دل اور جگر کو طاقت دیتا ہے ۔کہا جاتا ہے کہ دل کے مریض جب طائف کا انار کھاتے ہیں تو ان میں بشاشت آجاتی ہے ۔انار کارس پیاس کی شدّت کو کم کرتا ہے اور حرارت کو کم کرتا ہے‘ جسمانی صلاحیت کو سہارا دیتا ہے ۔جن لوگوں کو بھوک کم لگتی ہو ان کے لیے بھی بہت مفید ہے ‘اس کا باقاعدہ استعمال سے جسم فربہ ہوتا ہے‘ قوتِ بینائی میں اضافہ ہوتا اور طبیعت کا نڈھال پن ختم ہوتا ہے اور ہاضمہ اچھا ہوجاتا ہے ۔
نظام ہضم دُرست کرتا ہے اور معدہ صاف ہوتا ہے ۔
حلق کے ورم اور پھیپھڑوں کی سوزش میں اکسیر ہے ۔اس کا عرق پیٹ کو نرم کرتا ہے ۔شیریں انار کے پھولوں کو کوٹ کر کپڑے میں رکھ کر نچوڑ لیں اور رس نکال لیں ۔اسی مقدار میں مصری ملا لیں ۔ٹھنڈا ہونے پر شربت شیشی میں نکال کر رکھ لیں ۔ٹی بی کے علاوہ دل کی بیماری میں بھی یہ نسخہ بے حدمفید ہے ۔انار کے چاشنی داررس سے بدن کو غذائیت ملتی ہے ۔
مریض کی توانائی برقرار رکھنے کے لیے صحت بخش غذا کے طور پر انار کا رس دیا جاتا ہے ۔ماہرین صحت کے نزدیک بچوں کے سوکھے پن اور آنتوں کی دق میں انار کا جو شاندہ مفید ہے ۔بنگال کے اطباء انار کے رس میں لونگ‘ ادرک اور کالانمک ملا کر بواسیر کے مریضوں کو دیتے ہیں ۔
ملیریا اور پُرانے بخاروں میں جب مریض کو کمزوری کے ساتھ ہر وقت پیاس لگتی ہے تو انار کا رس بہترین علاج ہے ۔
بخارکی حالت میں چھلکے سمیت انار کا رس شہد میں ملا کر نہار مُنہ پینا بے حدمفید ہے ۔اس کے علاوہ یہ رس پیٹ کی تمام خرابیوں کو دور کرتا ہے ۔دائمی بخار کے مریض کے لیے انار کا رس اکسیر ہے ۔منہ کے اندر کی خشکی اور بار بار پیاس لگنے کی شکایت انارکا رس پینے سے دور ہوجاتی ہے ۔انار کے استعمال سے خون بنتا ہے ۔اور چہرے پر شادابی وحُسن جھلملانے لگتا ہے ۔
اس لیے خون کی کمی کے شکار افراد کے لیے کار آمد ہے ۔
انار ہمیشہ کھانا کھانے کے فوراً بعد استعمال کرنا چاہیے ۔انار کھانے کے دوران تمبا کو نوشی سے گریز کرنا ضروری ہے کیونکہ انتڑیوں کے لیے نقصان دہ ہے ۔اس سے اپنڈکس ہو سکتا ہے ۔دو پہر کے کھانے کے بعد انار کے دانے پر نمک اور سیاہ مرچ پسی ہوئی چھڑک کر اس کا رس چوسنے سے کھانا ہضم ہوجاتا ہے۔
انار دل کی گھبراہٹ اور بے چینی میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔یہ پھل اعضائے رئیسہ کو بے حد تقویت دیتا ہے ۔خشک کھانسی میں میٹھا انار بہترین نسخہ ثابت ہوتا ہے ۔انار کے پتوں کا پانی ناک میں ڈالنے سے نکسیر بند ہوجاتی ہے۔انار کے پتوں کو خشک کرکے پیس کر اس سفوف کو منجن کے طور پر استعمال کرنے سے دانت مضبوط اور صاف ہوتے ہیں ۔اگر ناک میں پھنسی نکل آئے تو انار کے پانی کو ناک میں ڈالنے سے فائدہ ہوتا ہے ۔

انار صحت کے ساتھ ساتھ حُسن کی افزائش کے لیے بھی مفید ہے ۔انار کا رس پینے سے چہرے کی رنگت سرخ گلاب کی مانند ہوجاتی ہے اور جسمانی اعضاء میں بھی توانائی آجاتی ہے ۔انار کا رس چہرے پر نکھار لانے کے ساتھ ساتھ خوبصورتی بھی پیدا کرتا ہے ۔غرض یہ کہ اپنے اندر شفائی‘ غذائی اور دوائی کی خوبیاں
رکھتا ہے ۔صحت کے لیے انار نہایت عمدہ پھل ہے ۔قرآن پاک میں جب انار کوبہشت کی نعمتوں میں شمار کیا گیا ہے تو اس کے فوائد بھی یقینا بے شمار ہوں گے۔انار موسم سر ما کا تاجدار پھل ہے لہٰذا سردیوں میں اس کا استعمال صحت وحسن کا ضامن ہے ۔

Browse More Ghiza Aur Sehat