Safeed Shakar K Nuqsanat - Article No. 1828

Safeed Shakar K Nuqsanat

سفید شکر کے نقصانات - تحریر نمبر 1828

اگر جسم میں نشاستے کی مقدار ضرورت سے زیادہ بڑھ جائے تو کئی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں

منگل 17 مارچ 2020

کنزا یار خان
لحمیات (پروٹینز)،معدنیات (منرلز) ،چکنائیاں اور حیاتین(وٹامنز)وغیرہ دماغ کو تقویت تو ضرور پہنچاتی ہیں ،مگر کام انجام دینے کے لئے دماغ کو صرف نشاستوں (کاربوہائیڈریٹس) کی ضرورت ہوتی ہے ،جس کی وجہ یہ ہے کہ متذکرہ بالا صحت بخش اجزاء کو خون میں شامل ہوکر توانائی پہنچانے میں وقت لگتاہے ،جب کہ نشاستے فوری توانائی کا اہم ذریعہ ہیں،تاکہ دماغ بلا تعطل کام کر سکے(نشاستے میں فرکٹوس ،گلوکوس،سکروز،سیلولوس اور پیکٹن شامل ہیں ۔
یہ سب نشاستے کی اقسام ہیں)،لیکن اگر جسم میں نشاستے کی مقدار ضرورت سے زیادہ بڑھ جائے تو کئی خرابیاں پیدا ہو سکتی ہیں ،جن میں سے چند ذیل میں دی جارہی ہیں:
ذیابیطس
اگر خون میں شکر کی مقدار ضرورت سے زیادہ ہو جائے اور مسلسل بڑھتی رہے تو ذیابیطس ،خاص طور پر ذیابیطس قسم ۔

(جاری ہے)

2کے امکانات کئی گنا بڑھ سکتے ہیں ۔ایک بار ذیابیطس تشخیص ہو جانے کے بعد اسے صرف دواؤں کے ذریعے قابو میں کیا جا سکتاہے ،مگر جڑ سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔

اس کی علامات میں مسلسل تھکن کا احساس رہنا ،کسی کام میں دل نہ لگنا ،چڑ چڑاپن اور پیروں میں سوجن رہنا شامل ہیں ۔ذیابیطس اگر پیچیدگی اختیار کرلے تو فالج کا حملہ بھی ہو سکتاہے۔
دل کی بیماریاں
دل کی بیماریوں کا ذیابیطس کے ساتھ بڑا گہرا تعلق ہے ۔ذیابیطس میں خون میں شکر کی مقدار چونکہ بڑھتی رہتی ہے ،لہٰذا اس کے باعث دل کی شریانوں پر اضافی دباؤ پڑتاہے ۔
اس دباؤ کے نتیجے میں خون کی روانی بھی متاثر ہوتی ہے اور دل کو بھی گردش خون کو رواں رکھنے کے لئے اضافی محنت کرنی پڑتی ہے ،جس سے بلڈ پریشر بڑھ جاتاہے اور ہائی بلڈ پریشر خود دل کی کئی بیماریوں کا پیش خیمہ ہے۔
مٹاپا
مٹاپا بھی ایک بیماری ہے ،جس کے کئی اسباب ہیں ،جن میں روغنی غذائیں کھانا ،ورزش نہ کرنا،دفتر میں سارا وقت بیٹھ کرکام کرنا اور موروثی اثرات بھی شامل ہیں ،لیکن شکر ضرورت سے زیادہ کھانا بھی مٹاپے کا سبب بن سکتاہے۔

گردے کی بیماری
گردے ہمارے جسم میں خون کی صفائی کرنے ،جسم سے فاضل مادے اور اضافی پانی خارج کرنے کا کام کرتے ہیں ۔گردے چھلنی کی مانند اپنا کام انجام دیتے ہیں اور غیر ضروری مادوں کو پانی کے ساتھ ملا کر جسم سے خارج کر دیتے ہیں ۔خون میں شکر کی زیادہ مقدار کی وجہ سے گردوں کی اندرونی دیواریں بُری طرح متاثر ہوتی ہیں اور گردوں میں خون کا دباؤ بہت بڑھ جاتاہے ،جس کے باعث پیشاب میں شکر خارج ہونے لگتی ہے ۔
اس اضافی شکر کو جسم سے نکالنے کے لئے گردوں کو بہت زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے ،جس سے گردوں کی کئی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں۔
جگر پر اثرات
جب خون میں شکر کی مقدار بڑھی رہے تو اس کے اثرات جگرپر پڑتے ہیں ،جس کے نتیجے میں بڑھی ہوئی شکر کی مقدار کو قابو میں کرنے کے لئے انسولین بھی مسلسل خارج ہوتی ہے ،جس کے باعث جگر انسولین کے خلاف مزاحمت کی صلاحیت پیدا کر لیتاہے اور انسولین کو اپنا کام نہیں کرنے دیتا۔
جب خون میں شکر کی مقدار مسلسل بڑھی رہے تو انسولین بے اثر رہے گی۔
دانتوں کی بیماریاں
میٹھی غذائیں جراثیم کی افزایش کے لئے سب سے زیادہ موزوں ہوتی ہیں ۔جب ہم زیادہ میٹھی غذائیں کھاتے ہیں تو اُن کے ذرات ہمارے دانتوں میں پھنس جاتے ہیں اور جراثیم کی آماج گاہ بن جاتے ہیں ۔یہ جراثیم ایسے خامرے(انزائمز)پیدا کرتے ہیں ،جن سے دانت ،خاص طور پر ڈاڑھیں کھوکھلی ہو جاتی ہیں۔

احتیاطیں
ان تمام پیچیدگیوں سے بچنے کا واحد طریقہ پر ہیز ہے، یعنی کولا مشروبات ،میٹھے شربت ،بیکری کی مصنوعات اور بازار کی ربڑی وغیرہ جن میں بہت زیادہ شکر ہوتی ہے ،ان سے ممکنہ حد تک پر ہیز کیا جائے تو بہترہے۔کیمیائی اجزاء سے صاف کی گئی سفید شکر،جو عام طور پر ہمارے گھروں میں استعمال ہوتی ہے ،صحت کے لئے انتہائی مضر ہے ۔
اگر سفید شکر کھانے کے بجائے گہر ے کالے رنگ کا گڑکھایا جائے تو بہتر ہے۔گڑ میں حیاتین ب 6(وٹامن بی 6)، کیلسیئم ،میگنیزیئم اور فولاد وغیرہ کی خاصی مقدار پائی جاتی ہے ،جس سے نہ صرف جسمانی ضروریات پوری ہو جاتی ہیں،بلکہ گُڑ باقاعدہ کھانے سے ہاضمہ بھی درست رہتاہے۔بہت زیادہ صاف و شفاف گڑ کھانے سے اجتناب کریں، اس لئے کہ یہ کیمیائی اجزاء سے صاف کیا جاتاہے اور نقصان دہ ہوتاہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat