Sardiyoon Mein Kya Khaye - Article No. 1436

Sardiyoon Mein Kya Khaye

سردیوں میں کیا کھائیں؟ - تحریر نمبر 1436

سردی نظامِ ہضم کی بیداری کا موسم ہے ۔اس موسم میں آپ زیادہ کام کر سکتے ہیں ،کیوں کہ

بدھ 12 دسمبر 2018

سردی کا موسم آتے ہی الماریوں اور ٹرنکوں میں سے سوئیٹر ،جرسیاں اور کمبل ولحاف نکلنے شروع ہو جاتے ہیں ۔گرمی کے برعکس سردی کے لیے خاصا اہتمام کیا جاتا ہے ۔ٹھنڈی راتوں میں روئی کے موٹے موٹے لحافوں میں لیٹ کر چلغوزے اور مونگ پھلیاں کھانا،صبح صبح دانت کٹکٹاتے ہوئے اٹھنا اور ہاتھ منھ دھو کر لرز تے ہاتھوں سے ناشتا کرنا وغیرہ ایسے معمولات ہیں ،جو صرف سردیوں کے لیے ہی مخصوص ہیں ۔

گرمی اور سردی کے اثرات ہمارے جسم پر بھی مرتّب ہوتے ہیں ۔
گرمیوں میں ہمارا نظامِ ہضم کم زور ہوجاتا ہے ۔اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دورانِ خون ہمارے جسم کے بیرونی حصوں کی جانب مائل رہتا ہے ،یعنی ہاتھ پیروں کی رگوں میں خون زیادہ مقدار میں گردش کرتا ہے ،تاکہ پسینا وافر مقدار میں جِلد سے خارج ہوتا رہے اور جسم کا اندرونی حصہ ٹھنڈا رہے ،لیکن جب سردیوں میں جسم بیرونی سردماحول سے خود بخود ٹھنڈا رہتا ہے تو ایسی صورت میں جسم کی حرارت کو زیادہ سے زیادہ مقدار میں محفوظ رکھنے کے لیے دورانِ خون اندرونی اعضا کا رخ کرلیتا ہے ۔

(جاری ہے)


اندرونی اعضا میں نظامِ ہضم بنیادی اہمیت کا حامل ہے ۔معدہ ،آنتیں اور جگر وغیرہ نظامِ ہضم کا لازمی حصہ ہیں ۔اندرونی اعضا میں دورانِ خون زیادہ ہوجانے کی وجہ سے نظام ہضم طاقت ور ہوجاتا ہے ،جس کی بدولت ثقیل سے ثقیل چیزیں بھی بخوبی ہضم ہونے لگتی ہیں اور بدن کو طاقت اور توانائی ملنے لگتی ہیں ۔
نظامِ ہضم کی بیداری
سردی نظامِ ہضم کی بیداری کا موسم ہے ۔
اس موسم میں آپ زیادہ کام کر سکتے ہیں ،کیوں کہ نظامِ ہضم ہمیں بھر پور توانائی فراہم کرتا ہے ۔جب آپ ہمت کرکے جسم کو حرکت دیتے ہیں تو گرمی کے مقابلے میں زیادہ مستعدی سے کام کرنے کو دل چاہتا ہے ۔اس موسم میں کی گئی ورزشوں کے اثرات سارا سال جسم کو صحت مند اور توانارکھتے ہیں اور جسم ٹھوس ہوجاتا ہے ۔
جب آپ یہ جانتے ہیں کہ سردی کے موسم میں زیادہ محنت ،مشقت اور دوڑدھوپ کی جا سکتی ہے تو پھر آپ کو یہ معلوم ہونا چاہیے کہ کیسی غذا کھائی جائے ،جو جسم کو مسلسل توانائی فراہم کرتی رہے ۔

قدرت نے ہر موسم کے مطابق غذائیں ،سبزیاں اور پھل پیدا کیے ہیں ۔سردی کے موسم میں جتنے پھل بازار میں ملتے ہیں ،وہ سب ہمارے جسم اور ماحول کی ضروریات کے مطابق ہوتے ہیں ۔سردی کے موسم میں پیدا ہونے والی سبزیوں اور پھلوں میں گلوکوس وافر مقدار میں ہوتا ہے ۔گلوکوس ہی توانائی کا ایک اہم ذریعہ ہے ۔گلوکوس ہمارے جسم کے لیے وہی حیثیت رکھتا ہے ،جوکار کے انجن کے لے پٹرول کی ہوتی ہے ۔
اس موسم میں کم زور سے کم زور نظامِ ہضم والے شخص کا ہاضمہ طاقت ور ہو کر ہر چیز ہضم کرنے لگتا ہے ۔
حیاتین ھ کی اہمیت
موسمِ سرما میں سردی کی وجہ سے ایسی غذائیں کھانے کی ضرورت ہوتی ہے ،جن سے جسم میں حرارت زیادہ مقدار میں پیدا ہوا وراسی کے ساتھ ساتھ مطلوبہ نمکیات اور حیاتین بھی حاصل ہوتی رہیں ۔نمکیات اور حیاتین حاصل کرنے کے لیے دالیں ،سبزیاں ،گوشت اور انڈا وغیرہ توروزمرّہ کی غذائیں ہیں ،لیکن جسم کو اضافی حرارت اور توانائی پہنچانے کے لیے قدرت نے خاص طور پر خشک میوے بھی پیدا کیے ہیں ۔
ان میووں میں ہر قسم کی غذائی افادیت موجود ہوتی ہے ۔
سب سے بڑی بات یہ ہے کہ ان میووں میں اگر چہ تیل وافر مقدار میں ہوتا ہے ،لیکن یہ جسم میں چربی پیدا نہیں کرتا ،بلکہ جسم کو ٹھوس رکھتا ہے ۔اس کے علاوہ ان میں ریشے دار اجزا بھی ہوتے ہیں ،جو آنتوں سے فضلہ خارج کرنے کی تحریک پیدا کرتے اور قبض ختم کر دیتے ہیں ۔
موسمِ سرما کی سبزیوں میں حیاتین ھ (وٹامن ای)کافی مقدار میں ہوتی ہے ۔
یہ حیاتین نظامِ تولید کی صلاحیت بر قرار رکھنے کے لیے بہت ضروری ہے ۔جن افراد کی غذا میں حیاتین ھ کی مقدار کم ہوتی ہے ،انھیں خون کے سرخ خلیات کی بیماری لا حق ہوجاتی ہے ۔یہ حیاتین بڑھاپے کو روکنے کے علاوہ جِلد کو ملائم اور خوب صورت رکھتی ہے ۔
اس کی بدولت اعصاب اور تنا سلی غدود توانا رہتے ہیں اور بانجھ پن کی شکایت نہیں ہوتی ۔ا س کی کمی سے مردوں اور عورتوں میں قوتِ تولید کم ہوجاتی ہے ۔
اس حیاتین کے قدرتی ذرائع میں گندم،سلاد،آلو ،بندگوبھی ،چقندر،گاجر ،بادام ،اخروٹ ،پستہ ،تِل ،خوبانی ،ناریل ،مونگ پھلی، انڈا،مچھلی،دودھ اور مکھن شامل ہیں ۔
اخروٹ
اخروٹ خشک میووں میں نہایت غذائیت بخش میوہ ہے ۔اس کی بھنی ہوئی گِری جاڑوں کی کھانسی ختم کرنے میں خاص طور پر مفید ہے ۔اخروٹ کو کشمش یامویز منقّے کے ساتھ کھانا بہت فائدہ مند ہے ۔
اگر اس میوے کو اعتدال سے زیادہ کھایاجائے تو یہ منھ میں چھالے اور حلق میں خراش پید ا کردیتا ہے ۔اسے کھانے سے دفاع طاقت ور ہو جاتا ہے ۔
چلغوزے
چلغوزے گردے ،مثانے اور جگر کو طاقت دیتے ہیں ۔سردیوں میں چلغوزے زیادہ کھانے سے پیشاب بار بار آنے کی شکایت سے نجات مل جاتی ہے ۔اس کے کھانے سے جسم میں گرمی پیدا ہوتی ہے اور سردی کا اثر بہت کم ہوتا ہے ۔
چلغوزے کھانا کھانے کے بعد کھانے چاہییں ،کیوں کہ کھانے سے پہلے انھیں کھایا جائے تو بھوک ختم ہو جاتی ہے ۔
کشمش
کشمش دراصل خشک کیے ہوئے انگور ہیں ۔چھوٹے انگوروں کو خشک کرکے کشمش تیار کی جاتی ہے ،جب کہ بڑے انگوروں کو خشک کرکے مویز تیار کیا جاتا ہے ۔مویز کو عام طور پر منقّا کہا جاتا ہے ۔کشمش اور مویز قبض کا بہترین علاج ہیں ۔یہ جسم کو توانائی فراہم کرتی ہے ۔
بچوں کی کھانسی اور نزلے سے نجات دلانے میں مفید ہے ۔بہت توانائی بخش میوہ ہے۔
مونگ پھلی
مونگ پھلی سستا اور لذیذ میوہ ہے ۔نمک لگی مونگ پھلی ہر موسم میں رغبت سے کھائی جاتی ہے ،لیکن جاڑوں کے موسم میں تو طبیعت مونگ پھلی کی جانب خصوصیت سے مائل ہو جاتی ہے ۔اس میں تیل کافی مقدار میں ہوتا ہے ،لیکن آپ خواہ کتنی بھی مونگ پھلی کھاجائیں ،اس کے تیل سے آپ کا وزن نہیں بڑھے گا۔
اسے خالی پیٹ نہ کھائیں ،ورنہ بھوک ختم ہو جائے گی۔
پستہ
پستے میں بھی روغن کافی مقدار میں ہوتا ہے ۔پستہ بدن کو غذائیت کے علاوہ سردی سے محفوظ رکھنے کے لیے حرارت بھی فراہم کرتا ہے ۔قوتِ حافظہ ،دل ،دماغ اور معدے کے لیے مفید ہے ۔اسے کھانے سے جسم ٹھوس اور بھاری ہوجاتا ہے ۔پستہ کھانسی دور کرنے میں مفید ہے ۔یہ بلغم کو خارج کرکے پھیپھڑوں کو صاف رکھتا ہے ۔

سرما صحت بحال کرنے اور جسم کو طاقت ور بنانے کا موسم ہے ۔میوے جسم کو حرارت اور توانائی فراہم کرتے ہیں ،انھیں ہر حالت میں اعتدال کے ساتھ کھانا چاہیے ۔سبزیاں اور دالیں وغیرہ اپنی روزمرّہ کی غذا میں شامل رکھیں ،البتہ حرارت اور توانائی کے لیے یہ میوے ضرور کھائیں ۔اپنے ناشتے میں خشک میوے بھی شامل کریں ۔
سردیوں کے موسم میں دودھ میں گڑکی شکر ڈال کر یا خالص شہد ملا کر پییں ۔اس معمولی غذائی نسخے سے بہت فائدہ پہنچے گا اور نظامِ ہضم مستعدی سے اپنا کام کرتا رہے گا۔میوے اور پھل کھانے سے جسم سردی کے اثرات اور امراض سے بھی محفوظ رہے گا اور ان سے حاصل ہونے والے فوائد پورے سال تک آپ کو صحت مند رکھیں گے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat