Sehat Bakhsh Ghizaon Se Sehr O Iftar Ka Khusoosi Intizam - Article No. 2673

Sehat Bakhsh Ghizaon Se Sehr O Iftar Ka Khusoosi Intizam

صحت بخش غذاؤں سے سحر و افطار کا خصوصی انتظام - تحریر نمبر 2673

اس ماہِ مقدس میں ایسی غذائیں استعمال کی جائیں،جو تسکین بخش ہونے کے ساتھ ساتھ قوت بخش بھی ہوں اور غیر ضروری وزن سے نجات کا باعث بھی بنیں

بدھ 29 مارچ 2023

ڈاکٹر غزالہ علیم
نیکیوں کے موسمِ بہار یعنی رمضان المبارک میں ہر مسلمان کی دلی آرزو ہوتی ہے کہ وہ زیادہ سے زیادہ عبادات اور نیکیوں کی سعادت حاصل کرے۔بلاشبہ یہ مہینہ ہمیں نیک اعمال کے بھرپور مواقع فراہم کرتا ہے،کیونکہ نہ صرف نیکیوں کا اجر بڑھ جاتا ہے،بلکہ رزق میں بھی اضافہ کر دیا جاتا ہے۔جس کا مشاہدہ بہ خوبی کیا جا سکتا ہے۔
نیک اعمال کی انجام دہی کے لئے طاقت و قوت کی بھی ضرورت ہوتی ہے،لہٰذا ضروری ہے کہ اس ماہِ مقدس میں ایسی غذائیں استعمال کی جائیں،جو تسکین بخش ہونے کے ساتھ ساتھ قوت بخش بھی ہوں اور غیر ضروری وزن سے نجات کا باعث بھی بنیں،لہٰذا ذیل میں قارئین کے لئے طبِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے اخذ کردہ چند غذاؤں کا احادیث کی روشنی میں صرف تذکرہ ہی نہیں کیا جا رہا،بلکہ اُن کی جدید سائنسی تحقیق بھی بیان کی جا رہی ہے۔

(جاری ہے)


دلیہ
سحری میں دلیہ استعمال کرنے سے دن بھر توانائی برقرار رہتی ہے اور ضعف و نقاہت کا احساس تک نہیں ہوتا کہ دلیے کا ہر جُزو اپنی جگہ توانائی کا ایک بھرپور خزانہ ہے۔حضرت ام ایمن رضی اللہ تعالیٰ عنہا آٹا چھان کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے روٹی پکا کر لائیں،تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اُن سے فرمایا کہ ”آٹے کی بھوسی اس میں شامل کر کے گوندھا کرو۔
“(سنن ابن ماجہ،کتاب الاطعمة)۔اس حوالے سے جب تحقیق کی گئی،تو واضح ہوا کہ آٹے کی بھوسی سب سے طاقتور شے ہے،کیونکہ اس میں کئی ایسے اجزاء شامل ہیں،جو نہ صرف جسم کو طاقتور بنا دیتے ہیں،بلکہ متعدد بیماریوں کے لئے بھی اکسیر ہیں۔جیسا کہ زنک،لحمیات،پوٹاشیم،فولاد،کیلشیم،نشاستہ،وٹامنز اور معدنی نمکیات وغیرہ۔بھوسی کا استعمال خون میں کولیسٹرول اور Lecithin کے اضافے کو روکتا ہے،جس کے باعث خون گاڑھا نہیں ہوتا۔
نیز،اس میں ایسے اجزاء بھی پائے جاتے ہیں،جو دل کی نالیوں کے سُکٹراؤ کے عمل کو کم کرنے کا سبب بنتے ہیں۔اسے مستقل استعمال کرنے سے جہاں دل کے متعدد امراض لاحق ہونے کا خطرہ ٹل جاتا ہے،وہیں امراضِ معدہ مثلاً گیس،تبخیرِ معدہ اور دائمی قبض وغیرہ دور ہو کر نظام ہاضمہ درست ہو جاتا ہے اور غیر ضروری وزن میں بھی نمایاں کمی ہوتی ہے۔عام طور پر دلیہ دو طرح سے تیار کیا جاتا ہے۔
یعنی میٹھا اور نمکین۔میٹھے دلیے کے لئے ثابت جَو،لال چاول،گندم کٹی ہوئی،بھوسی،باجرہ،تل (سفید یا کالے) درکار ہیں۔ان تمام اشیاء کا ایک ایک بڑا چمچ لے لیں،شہد حسبِ ذائقہ اور دودھ ایک لیٹر ہو۔میٹھے دلیے کو دو طریقوں سے تیار کیا جا سکتا ہے۔پہلے طریقے میں یہ تمام اشیاء دودھ میں اچھی طرح ملا کر پکنے کے لئے رکھ دیں۔اُبال آنے پر آنچ دھیمی کر دیں۔
جب سب اشیاء گل جائیں،تو آنچ بند کر دیں۔اس دوران اگر دودھ خشک ہو جائے،تو مزید ڈالا جا سکتا ہے۔دوسرے طریقے میں دودھ اور شہد کے علاوہ تمام اجزاء پانی کے ساتھ پکنے رکھ دیں۔اُبال آنے پر آنچ دھیمی کر کے پکا لیں۔بعد میں حسبِ خواہش دودھ اور شہد ملا لیں۔جب کہ نمکین دلیے کے لئے جو اجزاء درکار ہیں،ان میں گندم کُٹی ہوئی،جَو،بھوسی،باجرہ،تل،لال چاول (ان تمام اجزاء کا ایک ایک بڑا چمچ) پنیر (تین چار کیوبز) مکھن(چھوٹی ٹکیاں) کالی مرچ اور نمک حسب ذائقہ،چھوٹی پیاز،سفید زیرہ (آدھا چمچ) لہسن اور ادرک (پسا ہوا ایک چھوٹا چمچ) مرغی کے چھوٹے ٹکڑے (ایک پاؤ) لے لیں۔
سب سے پہلے پیاز کاٹ کر مکھن میں سنہری کر لیں۔پھر زیرہ ڈال کر مرغی کے ٹکڑے تل لیں۔پانی خشک ہو جائے،تو لہسن،ادرک،نمک اور کالی مرچ ڈال کر تھوڑا سا بھونیں۔اور اس میں پانی ڈال کر باقی تمام اجزاء بھی ڈال دیں اور اُبال آنے پر آنچ ہلکی کر کے دِم پر لگا دیں۔جب تمام اجزاء گل جائیں اور پانی خشک ہو جائے،تو اُتار لیں۔یہ دلیہ میٹھا اور نمکین دونوں طرح مزے دار لگتا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق گندم ایک اہم انسانی غذا ہے،جس میں پروٹین،نشاستہ،وٹامن بی کمپلیکس،وٹامن ای،چکنائی،کیلشیم،فولاد، تانبا اور فاسفورس پائے جاتے ہیں۔گندم کا مزاج انسانی مزاج کے عین موافق ہے۔یہ صاف خون پیدا کرنے کے علاوہ قوتِ باہ کو بھی تقویت دیتا ہے۔
جَو
حضرت یوسف بن عبداللہ سلام رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے دیکھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جَو کی روٹی کا ٹکڑا لیا۔
اُس کے اوپر کھجور رکھی اور پھر فرمایا ”یہ اس کا سالن ہے۔“ اور اسے نوش کر لیا (سنن ابی داؤد،کتاب الاطمة)۔جب جَو پر تحقیق کی گئی،تو اس کے مطابق جَو میں وٹامنز،پروٹینز،چکنائی،معدنی نمکیات،نشاستہ،کیلشیم،فاسفورس،فولاد اور رائبوفلاوین (Riboflavin) شامل ہیں۔چونکہ یہ جلد ہضم ہو جانے والی ایک بہترین خوراک ہے،اس وجہ سے مریضوں کے لئے تو بے حد مفید ہے۔
اس کے کئی طبی فوائد ہیں۔جیسا کہ یہ رنگ صاف کرتا ہے،وزن گھٹاتا ہے،معدہ صاف رکھتا ہے،گیس دُور کرتا ہے اور قوتِ باہ کے لئے بھی نافع ہے۔
شہد
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ ”نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میٹھی اشیاء اور شہد بے حد پسند فرماتے تھے۔“ (صحیح بخاری،کتاب الاشربہ)۔قرآنِ حکیم نے شہد کو شفا کے لفظ سے تعبیر کیا ہے۔
اس ضمن میں جدید ریسرچ کہتی ہے کہ شہد کے نافع ہونے میں قطعاً کوئی شبہ نہیں۔چونکہ اس میں کیلشیم،نشاستہ،کلورین،فاسفورس،سوڈیم،گندھک،لوہا،پوٹاشیم،تانبا،میگنیشیم اور پروٹین شامل ہیں،اس لئے یہ جسمانی کمزوری اور تھکاوٹ دُور کرنے کے لئے ایک بہترین ٹانک ہے،جب کہ بصارت،دل،دماغ،معدہ،آنتیں،جگر،اعصاب، گُردے اور باہ کو قوت پہنچاتا ہے۔
نیز،جسم کی ٹوٹ پھوٹ کی مرمت بھی کرتا ہے۔علاوہ ازیں،بڑھاپے کے تین اہم مسائل جوڑوں کے درد،کمزوری اور بلغم کو رفع کرتا ہے۔
دودھ
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”ایسی کوئی چیز نہیں،جو کھانے اور پینے دونوں کو کفایت کرے،سوائے دودھ کے۔“ (سنن ابی داؤد،کتاب الاشربہ)۔
جب کہ سورة نمل کی آیت مبارکہ (نمبر 66) میں دودھ کی تعریف بیان کی گئی۔اس حوالے سے جب تحقیق کی گئی تو دودھ انسان کی اولین،بہترین اور مکمل غذا ٹھہرا۔اس میں شامل پروٹین،نشاستہ،مختلف وٹامنز،چکنائی،کیلشیم،پوٹاشیم،فولاد،فاسفیٹ اور پانی جسم کے لئے انتہائی مفید ترین ہیں۔یہ زود ہضم غذا ہے،جو ہڈیوں کی نشوونما،زخمِ معدہ اور تیزابیت کے لئے فائدے مند ہے۔
جب کہ بوڑھوں اور تپ دق کے مریضوں کے لئے خصوصیت سے لبریز ہے،نیز،عمدہ خون پیدا کرتا ہے،دل و جگر کو طاقت دینے کے علاوہ بھوک بڑھاتا ہے اور بدن کو ملائم کرنے کے علاوہ فربہ بھی کرتا ہے۔زہریلے اثرات دُور کرنے میں تریاق کا کام کرتا ہے۔
پنیر
حضرت ابنِ عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ غزوئہ تبوک میں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس ایک پنیر کی ٹکیا آئی،تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھری منگوائی اور بسم اللہ پڑھ کر اسے تراشا (سنن ابی داؤد،کتاب الاطعمة)۔
پنیر میں گندھک،چکنائی،چونا،کاربوہائیڈریٹ،پروٹین،فاسفورس اور فولاد شامل ہیں۔یہ دماغ،معدے،آنتوں،گردوں کو طاقتور کرنے،خون بنانے اور جسم کو مضبوط کرنے والی غذا ہے۔اس کے متواتر استعمال سے حافظہ مضبوط،دماغ روشن اور چہرہ خوبصورت،نیز ہاضمہ قوی ہو جاتا ہے اور پُرسکون نیند بھی آتی ہے۔مزید یہ کہ گیس کی تکلیف سے بھی نجات مل جاتی ہے۔

مکھن
حدیث ہے کہ حضرت بسر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے دو بیٹوں سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے گھر تشریف لائے۔ہم نے آپ کے سامنے کھجور اور مکھن رکھا۔کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مکھن اور کھجور بہت پسند کرتے تھے (سنن ابن ماجہ،کتاب الاطعمة)۔واضح رہے کہ مکھن میں وٹامن اے،بی،چکنائی،پانی،لحمیات،کاربوہائیڈریٹ اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔
یہ مقوی بدن،مقوی دماغ،مقوی معدہ اور مقوی باہ غذا ہے۔جسم سے فضلات پیشاب کے ذریعے خارج کرتا ہے۔اس کے علاوہ کئی اور بھی فوائد ہیں۔جیسا کہ خشک کھانسی میں اکسیر ہے،وزن بڑھاتا ہے،کمزور افراد کے لئے بہترین ٹانک ہے اور قبض کُش بھی ہے۔اس کے مستقل استعمال سے سر کا خشک گنج ختم ہو جاتا ہے اور اگر سر درد کی صورت میں اس کی مالش کی جائے،تو درد رفع ہو جاتا ہے۔

مرغی کا گوشت
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ”دنیا اور جنت میں رہنے والوں کے کھانوں کا سردار گوشت ہے۔“ (سنن ابن ماجہ،کتاب الاطعمة)۔حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ ”میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مرغی کا گوشت کھاتے دیکھا تھا۔
“(صحیح بخاری،کتاب الذبح)۔گوشت میں چربی،سوڈیم،پوٹاشیم،کیلشیم،میگنیشیم،لوہا، فاسفورس،گندھک،پروٹین اور کلورین پائے جاتے ہیں۔مرغی کا گوشت دیگر جانوروں کے مقابلے میں لطیف اور زود ہضم ہے۔یہ بوڑھوں،بچوں،کمزوروں،بیماروں اور تپ دق کے مریضوں کے لئے نعمت ہے،باہ،دل،دماغ،گردوں اور اعصاب کے لئے مفید ترین۔جب کہ قبض کُشا ہونے کے علاوہ قوتِ مدافعت اور بھوک میں اضافہ کرتا ہے اور بلغم خارج کر کے جسم کے گوشت،چربی اور خون بڑھاتا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat