Sehat Behtar Banane K Tariqe - Article No. 1607

Sehat Behtar Banane K Tariqe

صحت کو بہتر بنانے کے طریقے - تحریر نمبر 1607

صفائی نصف ایمان ہی نہیں بیماریوں کا بہترین علاج بھی ہے

ہفتہ 29 جون 2019

کون ہے جو بیمار ہونا چاہتا ہے ؟بیماری تو نہ صرف انسان کا جینا دوبھر کرتی ہے بلکہ یہ جیبیں بھی خالی کردیتی ہے ۔اس کی وجہ سے آپ کی طبیعت بیزاررہتی ہے ،آپ کام پر یا سکول نہیں جا سکتے،روزگار نہیں کر سکتے اور اپنے گھر والوں کی دیکھ بھال بھی نہیں کر سکتے۔اُلٹا دوسروں کو آپ کا خیال رکھنا پڑتا ہے اور ہو سکتا ہے کہ آپ کو علاج اور دوائیوں پر بھاری رقم خرچ کرنی پڑ ے۔

کسی نے کیا خوب کہا ہے کہ ”پرہیز علاج سے بہتر ہے۔“کچھ بیماریوں ایسی ہوتی ہیں جن سے ہم بچ نہیں سکتے۔پھر بھی آپ کچھ ایسی احتیاطی تدابیر کر سکتے ہیں جن سے بعض بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان یا تو کم ہوسکتا ہے یا پھر بالکل ختم ہو سکتا ہے ۔آئیں،پانچ ایسے طریقوں پر غور کریں جن پر عمل کرنے سے آپ اپنی صحت کو بہتر بناسکتے ہیں۔

(جاری ہے)


1ہاتھ اچھی طرح دھوئیں:
بہت سے صحت کے اداروں کے مطابق ہاتھ دھونا بیماریوں اور ان کے پھیلاؤ سے بچنے کا ایک بہترین طریقہ ہے ۔

عام طور پر لوگوں کو نزلہ،زکام اور فلواس لیے ہوتا ہے کیونکہ وہ گندے ہاتھوں سے اپنی ناک یا آنکھوں کو ملتے ہیں ۔ان بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ آپ دن میں اکثر ہاتھ دھوئیں۔حفظان صحت کے اصولوں پر عمل کرنے سے تو آپ زیادہ سنگین بیماریوں سے بھی بچ سکتے ہیں جیسا کہ نمونیا اور دست وغیرہ۔ایسی بیماریوں کی وجہ سے ہر سال 20لاکھ سے زیادہ بچے موت کا شکار ہوتے ہیں جن کی عمر پانچ سال سے کم ہوتی ہے ۔
ہاتھ دھونے کی معمولی عادت اپنانے سے ایبولاجیسی جان لیوا بیماری کے پھیلنے کا امکان بھی کم ہو سکتا ہے ۔بعض صورتوں میں ہاتھ دھونا بہت ہی ضروری ہوتا ہے تاکہ ہماری یادوسروں کی صحت کو خطرہ لاحق نہ ہو، مثلاً:
ٹائلٹ استعمال کرنے کے بعد بچوں کے پیمپر بدلنے یا اُنہیں پیشاب یا پاخانہ کرانے کے بعد کسی زخم پر مرہم پٹی کرنے سے پہلے اور اس کے بعد کسی بیمار شخص سے ملنے سے پہلے اور ملنے کے بعد سبزیاں یا گوشت وغیرہ کاٹنے ،پکانے ،کھانے اور دوسروں کو پیش کرنے سے پہلے چھینک مارنے،کھانسی کرنے یا ناک صاف کرنے کے بعد کسی جانور یا اُس کے فضلے کو چھونے کے بعدکوڑا کرکٹ پھینکنے کے بعد۔

2صاف پانی استعمال کریں
آ پ کچھ ایسی احتیاطی تدابیر کر سکتے ہیں جن سے بعض بیماریوں میں مبتلا ہونے کا امکان یا تو کم ہو سکتا ہے یا پھر بالکل ختم ہو سکتا ہے۔
ہیضہ عام طور پر ایسا پانی پینے یا ایسا کھانا کھانے کی وجہ سے ہوتا ہے جس میں ہیضے کے مریض کے فضلے کے جراثیم شامل ہوں۔پانی چاہے اس وجہ سے یا کسی اور مسئلے کی وجہ سے آلو دہ ہوا ہو،آپ ایسے پانی سے ہونے والی بیماریوں سے کیسے بچ سکتے ہیں؟
اس بات کا خیال رکھیں کہ آپ پینے،دانت صاف کرنے ،برف جمانے،سبزیاں دھونے ،کھانا پکانے اور برتن دھونے کے لیے ہمیشہ صاف پانی استعمال کریں۔
بہت سے ملکوں میں سرکاری پانی یا اچھی کمپنی کا پانی اکثر محفوظ ہوتا ہے۔
اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کو پائپ کے ذریعے ملنے والا پانی آلودہ ہو گیا ہے تو اسے استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح اُبالیں یا پھر پانی صاف کرنے والی کوئی دوائی استعمال کریں۔جب آپ کلورین یا کوئی اور دوائی استعمال کرتے ہیں تو اسے بنانے والی کمپنی کی ہدایات پر احتیاط سے عمل کریں۔
اگر آپ کے ملک میں معیاری فلٹر دستیاب ہیں اور آپ انہیں خرید سکتے ہیں تو پانی صاف کرنے کے لیے انہیں استعمال کریں۔اگر پانی کو صاف کرنے والی کوئی دوائی یا فلٹر میسر نہیں تو پانی میں گھریلو بلیچ ملائیں ۔ایک لیٹر پانی میں صرف دو قطرے ملائیں۔پھر اسے اچھی طرح ہلائیں اور30منٹ کے لیے پڑا رہنے دیں۔اس کے بعد استعمال کریں۔
3کھانے میں احتیاط برتیں
طرح طرح کی صحت بخش خوراک
اچھی صحت کے لیے ضروری ہے کہ متوازن اور غذائیت بخش خوراک کھائیں۔
اس بات کا خیال رکھیں کہ بہت زیادہ نمک ،چکنائی اور چینی استعمال نہ کریں اور ایک ہی وقت میں حد سے زیادہ کھانا نہ کھائیں۔
اپنی خوراک میں پھل اور سبزیاں ضرور شامل کریں اور کوشش کریں کہ آپ ہر روز ایک ہی طرح کی غذا نہ کھائیں۔لال آٹے کی روٹی سفید آٹے کی روٹی سے زیادہ ریشے دار ہوتی ہے ۔اسی طرح لال آٹے کی ڈبل روٹی،دلیہ اور پاستا،میدے سے بنی ہوئی چیزوں کی نسبت زیادہ ریشے دار اور غذائیت بخش ہوتے ہیں۔
اس لیے انہیں خریدتے وقت ان پر لکھی معلومات کو غور سے پڑھیں تاکہ آپ دیکھ سکیں کہ یہ لال آٹے سے بنی ہیں یا میدے سے ۔پروٹین حاصل کرنے کے لیے ایسا گوشت کھائیں جس میں زیادہ چربی نہ ہو۔گوشت ،مکھن ،پنیر ،کیک اور بسکٹ وغیرہ بھی کم لیں کیونکہ ان میں بھی چکنائی بہت زیادہ ہوتی ہے ۔کھانا پکانے کے لیے گھی یا چربی استعمال کرنے سے بہتر ہے کہ آپ کوئی اچھا تیل استعمال کریں۔

کھانے میں بہت زیادہ نمک لینے کی وجہ سے بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے جو نقصان دہ ثابت ہوتا ہے ۔اگر آپ اس مرض میں مبتلا ہیں تو اپنے کھانے میں نمک کی مقدار کم کریں اور اگر آپ کوئی پیکٹ والا کھانا خریدتے ہیں تو اُس کے لیبل پر نمک کی مقدار ضرور چیک کریں۔
صرف اس بات کا خیال رکھنا ہی اہم نہیں ہے کہ آپ کس طرح کی غذا کھاتے ہیں بلکہ یہ دیکھنا بھی اہم ہے کہ آپ کتنی مقدار میں کھاتے ہیں۔
اپنے کھانے سے لطف ضرور اُٹھائیں لیکن جتنی بھوک ہے ،اُس سے زیادہ نہ کھائیں ۔اگر کھانا صحیح طرح پکایا نہیں گیا یا پھر اسے اچھی طرح محفوظ نہیں کیا گیا تو اس سے فوڈ پوائز ننگ یعنی شدید پیٹ خراب اور اُلٹیاں ہو سکتی ہے ۔عالمی ادار صحت کے مطابق ہر سال لاکھوں لوگ اس طرح کا کھانا کھانے کی وجہ سے شدید بیمار ہو جاتے ہیں۔ زیادہ تر لوگ تو جلدی ٹھیک ہو جاتے ہیں مگر کچھ اس کی وجہ سے ہلاک ہو جاتے ہیں۔
آپ اس سے بچنے کے لیے کیا کر سکتے ہیں؟
سبزیاں اکثر کھاد ملی مٹی میں اُگتی ہیں ۔اس لیے انہیں استعمال کرنے سے پہلے اچھی طرح دھو لیں ۔سبزیاں یا گوشت وغیرہ کا ٹنے سے پہلے اپنے ہاتھ ،چھری،برتن اور اس جگہ کو اچھی طرح دھوئیں جہاں رکھ کر آپ انہیں کاٹیں گے۔اس کے لیے گرم اور صابن والا پانی استعمال کریں۔
پکے ہوئے کھانے کو ایسی جگہ یا پلیٹ میں نہ رکھیں جہاں آپ نے پہلے انڈے،کچا گوشت یا مچھلی رکھی ہوئی تھی۔
اس جگہ یا پلیٹ کو پہلے اچھی طرح دھوئیں۔کھانا اُس وقت تک پکائیں جب تک یہ اچھی طرح گل نہ جائے ۔اگر آپ کھانا فوراً نہیں کھائیں گے تو اسے فریج میں رکھ دیں۔
اگر آپ کے کمرے کا درجہ حرارت 22ڈگری سینٹی گریڈ ہے اور کھانا 2گھنٹے تک کمرے میں پڑا رہا ہے تو اسے پھینک دیں ۔لیکن اگر ہوا کا درجہ حرارت 32ڈگری سینٹی گریڈ سے بڑھ گیا ہے تو پھر 1گھنٹے بعد ہی کھانے کو پھینک دیں۔

4باقاعدگی سے ورزش کریں
آپ کی عمر چاہے جو بھی ہو،صحت مند رہنے کے لیے باقاعدگی سے ورزش کرنا ضروری ہے کیونکہ ورزش کرنے سے نیند اچھی آتی ہے ،جسم لچکدار رہتا ہے ،ہڈیاں اور پٹھے مضبوط رہتے ہیں۔
وزن کم ہوتا ہے یا مناسب رہتا ہے ،ڈیپریشن ہونے کا خطرہ کم رہتا ہے۔
کم عمر ی میں مرنے کا خطرہ کم ہوتا ہے۔
ورزش نہ کرنے کی وجہ سے :
دل کی بیماری ہو سکتی ہے۔
ذیا بیطس ہوسکتی ہے ۔بلڈ پریشر بڑھ سکتا ہے ۔کولیسٹرول بڑھ سکتا ہے ۔فالج ہوسکتا ہے۔
آپ کو اپنی عمر اور صحت کے مطابق ورزش کرنی چاہیے۔اس لیے کوئی نئی ورزش شروع کرنے سے پہلے اپنے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا اچھا ہو گا۔ماہرین کا کہنا ہے کہ بچوں اور نوجوانوں کو ہر روز کم از کم ایک گھنٹہ کھیل کود کرنی چاہیے۔بالغوں کو ہر ہفتے ڈھائی گھنٹے ہلکی پھلکی ورزش یا پھر سواگھنٹہ سخت ورزش کرنی چاہیے۔

آپ ورزش کے طور پر کسی کھیل کا انتخاب کر سکتے ہیں۔مثال کے طور پر یاسکٹ بال ،چڑی چھکا اور فٹ بال وغیرہ ۔آپ دوڑ نے جا سکتے ہیں،تیرا کی کر سکتے ہیں ،تیز تیز چل سکتے ہیں یا پھر سائیکل چلا سکتے ہیں۔ لیکن ہلکی پھلکی ورزش اور سخت ورزش میں کیا فرق ہے؟ہلکی پھلکی ورزش وہ ہوتی ہے جس میں آپ کا پسینہ آتا ہے لیکن اس دوران آپ دوسروں سے بات چیت بھی کر سکتے ہیں جبکہ سخت ورزش میں ایسا کرنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے۔

5نیند پوری کریں:
ایک پُر سکون اور آرام دہ سونے کا کمرا عمر بڑھنے کے ساتھ ساتھ ہماری نیند کی مقدار بھی بدلتی جاتی ہے ۔نوزائیدہ بچے دن میں 16سے 18 گھنٹے سوتے ہیں :ایک سے تین سالہ کا بچہ 14گھنٹے سوتا ہے اور تین یا چار سال کا بچہ 11یا 12گھنٹے سوتا ہے ۔سکول جانے والے بچوں کم از کم 10گھنٹے ،نوجوانوں کو تقریباً 9یا 10گھنٹے اور بالغوں کو7سے 8گھنٹے کی نیند کی ضرورت ہوتی ہے ۔

ہمیں یہ نہیں سوچنا چاہیے کہ ہم جتنے بھی گھنٹے سوئیں،اُس سے کچھ فرق نہیں پڑتا۔ماہرین کے مطابق بھرپور نیند سونا بچوں اور نوجوانوں کی نشوونما کے لیے ضروری ہے۔نئی باتیں سیکھنے اور یاد رکھنے کے لیے ضروری ہے ۔ہارمونز کے توازن کو قائم رکھنے کے لیے ضروری ہے جو ہمارے وزن اور جسم میں خوراک کو توانائی میں تبدل کرنے کے عمل پر گہرا اثر ڈالتے ہیں۔

نیند کا پورا نہ ہونا موٹاپے،ڈیپریشن ،دل کی بیماری ،شوگر اور جان لیوا حادثوں کا باعث بنتا ہے ۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ بھر پور نیند کتنی اہم ہے ۔لہٰذا اگر آپ کو محسوس ہوتا ہے کہ آپ کی نیند پوری نہیں ہوتی تو آپ کیا کر سکتے ہیں؟
ہر روز سونے اور جاگنے کا ایک وقت طے کریں ۔سوتے وقت اپنے کمرے میں خاموشی اور اندھیرا رکھیں ۔کمرازیادہ ٹھنڈا یازیادہ گرم نہ ہو۔

بستر پر لیٹنے کے بعد ٹی وی نہ دیکھیں یا موبائل فون وغیرہ استعمال نہ کریں۔ بستر کو آرام دہ بنائیں۔
سونے سے پہلے زیادہ کھانا نہ کھائیں اور چائے ،کافی یا شراب نہ پئیں۔
اگر ان تمام تجاویز پر عمل کرنے کے بعد بھی آپ کو رات میں اچھی نیند نہیں آتی یا دن کے دوران بہت زیادہ نیند آتی ہے یا پھر نیند کے دوران سانس اُکھڑنے کی وجہ سے آپ اُٹھ بیٹھتے ہیں تو کسی ڈاکٹر سے رجوع کریں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat