Tezabiyat- Dor-e-Hazir Ka Khatar Nak Marz - Article No. 1320

Tezabiyat- Dor-e-Hazir Ka Khatar Nak Marz

تیزابیت۔ دورِ حاضر کا خطر ناک مرض - تحریر نمبر 1320

مغربی تہذیب کی اندھا دھند تقلید کے باعث نئے نئے امراض نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ جو ملک بھی مغربی اقوام کے نقشِ قدم پر چلتا ہے وہاں خوف ناک امراض بھی ظہور پذیر ہوتے ہیں ان امراض میں تیزابیت بھی شامل ہے۔شہرکا رہنے والا ہو یا گاوٴں کا، امیر ہو یا غریب، ہر کوئی اس مرض کا شکار ہے اس مرض میں یورک ایسڈ و افر مقدار میں بنتا ہے۔

بدھ 6 جون 2018

محمد عثمان حمید:
مغربی تہذیب کی اندھا دھند تقلید کے باعث نئے نئے امراض نے ہمیں اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے ۔ جو ملک بھی مغربی اقوام کے نقشِ قدم پر چلتا ہے وہاں خوف ناک امراض بھی ظہور پذیر ہوتے ہیں ان امراض میں تیزابیت بھی شامل ہے۔شہرکا رہنے والا ہو یا گاوٴں کا، امیر ہو یا غریب، ہر کوئی اس مرض کا شکار ہے اس مرض میں یورک ایسڈ و افر مقدار میں بنتا ہے۔

اس میں تیزابیت بھی ہوتی ہے اطبّا اس کو سوداوی مادّے سے موسوم کرتے ہیں۔ جسم میں جو بھی فاضل ماّدے بنتے ہیں جس ان کو خارج کرتا رہتا ہے یہ مادّے پیشاب کے ذریعے خارج ہو جاتے ہیں۔بعض اوقات تیزابیت کا اخراج کرنے والے خلیات زیادہ مقدار میں تیزابیت پیدا کرتے ہیں گردے اس زائد تیزابیت کو خارج کرنے کے قاصر ہوتے ہیں اس طرح یہ تیزابی مادے جسم کے مختلف مقامات کو اپنی آماج گاہ بنا لیتے ہیں اور خون میں شامل ہو کر جسم کے مختلف حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔

(جاری ہے)


اسباب:
اس مرض کے اسباب میں معدے کی خرابی ، جگر اور گردوں کی ناقص کارکردگی ، سہل پسندی، رات دیر تک جاگنا ، بے وقت کھانا، تمباکو نوشی، باسی مچھلی، انڈا، بینگن، ماش کی دال ، گھی، چنے کی دال، مٹھائی ، چاے اور پراٹھا گھریلوپریشانیاں، رنج و غم ، فکر و تشویش، ناقص اعصابی فعل، کام کی زیادتی، ہمیشہ نشینی، زیادہ دماغی محنت ، ورزش نہ کرنا اور ذہنی دباوٴ بھی اس مرض کے اسباب ہیں۔

علامات:
بدن میں تیزبی مادے کی بعض علامات بڑی واضح ہوتی ہیں ، مثلاََ سینے یا معدے میں جلن، پیشاب جل کر آنا ، ایڑی اور بدن کے دیگر اعضا یا جوڑوں میں درد ہونا، طبیعت بوجھل اور پریشان رہنا، جسم کا ٹوٹنا اور منھ کا ذائقہ کڑوا محسوس ہونا وغیرہ۔گرمیوں کا موسم شروع ہوتے ہی طبیعت بوجھل ہونے لگتی ہے جوڑ سوج جاتے ہیں بھوک برداشت نہیں ہوتی اور بار بار کھانے کو جی چاہتا ہے۔
یہ تیزابی مادہ بڑھ جانے کی علامات ہیں۔ اگر ان میں سے کوئی ایک علامت بھی آپ میں پائی جاتی ہو تو آپ بھی تیزابیت کے مرض میں مبتلا ہو سکتے ہیں۔تیزابی مادہ خطر ناک امراض میں سے ایک ہے مگر یہ امر تعجب خیز ہے کہ اسے بڑی معمولی بیماری سمجھا جاتا ہے۔ جلن ہوتی ہے تو بعض دوائیں کھا کرا س مرض کو دبانے کی کوشش کی جاتی ہے یہ مرض وقتی طور پر دب جات اہے مگر اندر ہی اندر جسم کو کھوکھلا کرنے لگتا ہے جس سے اعضا متاثر ہوتے ہیں۔
کچھ عرصے بعد یہ مرض اس شدت سے نمو دار ہوتا ہے کہ اس کا علاج آسان نہیں رہتا، اس لیے ابتداہی سے اس مرض پر خصوصی توجہ دینی چاہیے۔ اس کے علاج، غذا اور پرہیز کا خیال رکھا جائے ابتدا میں معمولی توجہ اور کوشش سے انسان کئی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔جسمانی کمزوری، جوڑوں کا درد، نقرس، گردے کی پتھری اور گردے کا درد بھی تیزابی مادے کی کرشمہ سازی ہے ۔
یورپ کے ایک ڈاکٹر کی تحقیق کے مطابق دماغی امراض کا اہم سبب یہی تیزابی مادہ ہے۔دماغی کمزوری، سرکادرد اور سر کا چکر انا وغیرہ بھی اسی کے سبب سے ہیں تیزابی مادے سے پیچش بھی ہو جاتی ہے ایسا مریض عام دوائیں کھانے سے شفایاب نہیں ہوتا۔دل کی دھڑکن ، پیٹ کادرد، دست و قے اور گلے کی خرابی بھی تیزابی مادے کی وجہ سے ہوتی ہے۔ تیزابی مادہ خون میں شامل ہو کر اسے گاڑھا کر دیتا ہے اور معدے کی شریانوں میں شامل ہو کر بواسیر کا موجب بنتا ہے۔
جدید تحقیق کے مطابق معدے کا درد، معدے کا ورم، معدے کا زخم اور آنتوں کا ورم بھی تیزابی مادے کی وجہ سے ہوتا ہے۔ خون کی خرابی کا سبب بھی تیزابی مادہ ہی ہے۔ غرض تیزابی مادہ ایک عفریت ہے جو انسان کو مختلف امراض کی شکل میں پکڑ لیتا ہے۔
غذا اور پرہیز:
اس مرض میں غذا اور پرہیز کی طرف خاص توجہ دینی چاہیے یہ مرض دراصل بدپرہیزی اور بے پروائی سے پیدا ہوتا ہے متوازن غذا اور پرہیز سے مریض صحت یاب ہونے لگتا ہے یہ حقیقت پیشِ نظر رکھنی چاہیے کہ جسمانی افعال کی درستی کی صورت میں تیزابی مادہ پیدا نہیں ہوتا۔
جسم کو چاق چوبند رکھنے کے لیے روزانہ ورزش کرنی ضروری ہے۔ اگر ورزش نہ کریں تو صبح سویرے اور شام میں چہل قدمی ضرور کریں۔ پیدل چلنا بھی تیزابی مادے کے خاتمے میں معاون ثابت ہوتا ہے مگر چہل قدمی وہی مفید ہو گئی جو سیر کی نیت سے کی جائے۔ دن بھی کام کی نوعیت سے گومنا سیر میں شمار نہیں ہوتا۔غذا میں روٹی اور چاول کی مقدار کم کر دینی چاہیے صبح ناشتے میں دلیا یا مکھن لگے چند توس، شہد اور دودھ کے ساتھ کھائیں۔
دوپہر اور رات کو ایک روٹی پر اکتفا کریں۔ بکری کے گوشت کا شوربا اور دوبوٹیاں کھائیں۔ کالے چنے کا شوربا بھی مفید ہے۔ سلاد، کدو، ٹنڈے ، ترئی، مولی ، گاجر، چقندار اور مونگ کی دال وغیرہ کھائیں۔ اس کے علاوہ دودھ، دہی، فرنی، کھیر اور آئس کریم کھائیں۔ پھلوں میں میٹھا انار، سردا، آلو بخارا، ناشپاتی ،کیلا ، انناس اور ناریل کھائیں۔مرض کی صورت میں تمباکو ، چائے، سرخ مرچ، آلو بینگن، ماش کی دال، چنے کی دال،پراٹھا ، پوری، کلچے و نان، گائے گا گوشت، انڈا، باسی مچھلی، کباب، پیاز، لہسن، مٹھائی، ترش پھلوں اور اچار سے مکمل پرہیز کریں۔

Browse More Ghiza Aur Sehat