Tomato - Article No. 2050

Tomato

ٹماٹر - تحریر نمبر 2050

ساری دنیا میں ذوق و شوق سے کھایا جانے والا پھل جو کسی زمانے میں زہریلا سمجھا جاتا تھا

جمعرات 7 جنوری 2021

امریکی ٹماٹر کو ”محبت کا سبب“ کہتے ہیں۔ہمارے لئے ٹماٹر ایک سبزی ہے لیکن ماہرین نباتات اس کو ایک پھل قرار دیتے ہیں۔ٹماٹر پودوں کی دنیا میں ایک منفرد خصوصیت کا حامل ہے۔دو سو سال سے کچھ زیادہ عرصہ گزرا کہ امریکی ٹماٹر نہیں کھاتے تھے کیونکہ وہ یہ سمجھتے تھے کہ ٹماٹر زہریلا ہوتا ہے۔ٹماٹر کے زہریلا ہونے کے بارے میں اس تصور نے اس وجہ سے جنم لیا کیونکہ ٹماٹر کے پودے کا تعلق نائٹ شیڈ فیملی سے ہے اور اس خاندان کے بعض پودے واقعی زہریلے ہوتے ہیں۔
اس کے پتوں اور ڈنڈیوں کی تیز اور ناگوار بو نے اس خیال کو اور بھی زیادہ تقویت بہم پہنچائی کہ یہ سبزی کھانے کے لئے موزوں نہیں ہے۔
انگریزی لفظ ”ٹوماٹو“ کی اصل”ٹوماٹی“ ہے جو میکسیکو کی زبان میں ٹماٹر کے لئے استعمال کیا جاتا تھا۔

(جاری ہے)

میکسیکو کے لوگ زمانہ قبل تاریخ سے ٹماٹر کو ایک سبزی کے طور پر کاشت کرتے تھے اور اسے کھاتے تھے۔

دیگر یورپی کھوجیوں نے اس کے جن دوسرے ناموں کا پتہ لگایا وہ ”ٹوماٹی“”ٹوماٹل“اور”ٹوماٹاسو“ تھے۔
خالصتاً میکسیکو کی سرزمین سے تعلق رکھنے والا ٹماٹر اپنی جنگلی شکل میں انڈیز کے پرو‘ایکوڈور‘بولیویا کے علاقے میں اگایا جاتا تھا۔ کاشت شدہ ٹماٹروں کو انڈیز کے نشیبوں سے وسطی امریکہ لے جایا جاتا تھا یہ آج سے کوئی دو ہزار سال پہلے کی بات ہے۔
ٹماٹر کا پہلا معلوم دستاویزی ریکارڈ 1554 سے تعلق رکھتا ہے جب یورپی ادیبوں نے اس کا جنوبی یورپ ‘اٹلی اور فرانس جیسی دور دراز جگہوں پر دیکھے جانے کا تذکرہ کیا۔اٹلی کے لوگوں نے بڑے پیمانے پر ٹماٹر کی کاشت شروع کر دی اور فی الحقیقت وہ پہلے یورپی تھے جنہوں نے ٹماٹر کھائے۔امریکی اب تک اس سے دور بھاگتے تھے اور اس کو شک و شبہ کی نظر سے دیکھتے تھے۔
بالآخر ایک فرانسیسی مہاجر نے 1789ء میں ٹماٹر کو امریکہ میں روشناس کرایا۔تھامس جیفرسن نامی امریکی مدبر ٹماٹر کا بڑا شیدائی تھا اور وہ ورجینیا میں اپنے فارم پر ٹماٹروں کی وافر فصل اگاتا تھا۔
ٹماٹر کا پودا سلانیشیا فیملی کا ممبر ہے جس سے شملہ مرچ‘آلو‘بینگن تعلق رکھتے ہیں اور یہ بحیرہ روم کی آب وہوا میں اور اکثر عام مٹی میں بہتر پیدا ہوتا ہے۔
عام طور پر یہ پھل(اسے سبزی صرف اس لئے کہا جاتا ہے کہ یہ کھانے پکانے میں زیادہ استعمال ہوتا ہے)گرمیوں کے آخر سے ابتدائی خزاں تک بویا جاتا ہے۔مشرق وسطیٰ کے ٹماٹر عام طور پر بڑے اور لمبے یا موٹے اور گول ہوتے ہیں۔ان کی رنگت سبز مائل سرخ سے لے کر شوخ قرمزی ہوتی ہے اور چونکہ یہ درست حالات میں پیدا ہوتے ہیں اور ان کی افزائش کے لئے آب و ہوا نہایت موزوں ہوتی ہے اس لئے یہ ذائقہ دار‘رس بھرے اور میٹھے ہوتے ہیں۔
ترکی ٹماٹر پیدا کرنے والے بڑے ممالک میں سے ایک ہے۔یہاں سے ہر سال ٹنوں کے حساب سے ٹماٹر برآمد کئے جاتے ہیں۔اس کے لئے ٹماٹروں کی ایک بڑی مقدار ٹنوں میں محفوظ کر لی جاتی ہے یا اسے کمرشل ٹماٹر پیسٹ میں تبدیل کر لیا جاتا ہے اور انہیں برآمد کرنے کے لئے خشک بھی کر لیا جاتا ہے۔
تازہ توڑے ہوئے ٹماٹر جن میں خوشبو بھی ہو‘بہترین ہوتے ہیں۔
لیکن بیشتر ٹماٹر جنہیں فروخت کرنا مقصود ہوتا ہے انہیں کئی دنوں تک ریفریجریٹر میں رکھا جاتا ہے۔ٹماٹر کا رنگ‘شیپ‘سائز کچھ بھی ہو‘ہمیشہ ٹھوس اور سخت چھلکے والا ٹماٹر خریدیں اور اسے ٹھنڈی جگہ پر رکھیں۔ٹن پیک ٹماٹر اور ٹماٹر پیسٹ اگر کھولے نہ جائیں تو زیادہ دیر تک رکھے جا سکتے ہیں۔اگر انہیں ایک بار کھول لیا جائے تو پھر چند دنوں میں ہی لازمی استعمال بھی کر لینا چاہئے۔
خشک ٹماٹر ہوا بند(ایئر ٹائٹ)کنٹینر یا زیتون کے تیل میں صحیح حالت میں رہتے ہیں۔ ایک زمانے میں زہریلا سمجھا جانے والا ٹماٹر اب ساری دنیا میں بڑے ذوق و شوق کے ساتھ استعمال کیا جاتا ہے۔اسے سلاد‘جوس‘پیسٹ اور سوس کی شکل میں استعمال کیا جاتا ہے۔سب سے اچھا ٹماٹو پیسٹ اب بھی اٹلی میں ہی تیار ہوتا ہے۔جہاں تک ٹماٹر کی غذائی خصوصیات کا تعلق ہے تو اس میں وٹامن اے اور سی کے علاوہ کافی مقدار میں فاسفورس اور لوہا بھی موجود ہوتے ہیں۔

بیشک شاید ٹماٹر اتنا زیادہ مقبول نہیں ہے جتنی کہ پیاز‘لیکن ٹماٹر کو ناپسند کرنے والے لوگ بہت کم ہیں اور لارڈ ماؤنٹ بیٹن ان میں سے ایک ہیں۔لارڈ ماؤنٹ بیٹن جو برما اور ہندوستان کے آخری وائسرائے تھے ٹماٹر کو سخت ناپسند کرتے تھے ۔وہ نہ تو ٹماٹر کے ذائقے کو پسند کرتے تھے نہ اس کے رنگ کو نہ اس کی شکل کو۔ٹماٹر کو دیکھتے ہی وہ کہہ اٹھتے تھے کہ”لوگ اس قدر بے ہودہ شے کو کس طرح کھا سکتے ہیں؟“
طباخی میں ٹماٹر کا کردار لامحدود ہے۔
یہ جڑی بوٹیوں(Herbs)‘پیاز‘لہسن‘بینگن‘مرچ‘دالوں‘اناج‘گوشت اور مچھلی کے ساتھ بہتر امتزاج کر لیتا ہے۔فہرست بہت لمبی ہے۔یہ کئی سبزیوں‘گوشت‘مچھلی‘اسٹیو اور سوپ کو رنگت‘گودا اور جوس فراہم کرتا ہے۔یہ اسٹفنگ اور فلنگ میں پیاز‘لہسن اور مرچ کو آپس میں باندھ دیتا ہے۔اسی طرح انڈے کی بعض ڈشوں میں اسی طرح کے اجزاء کو آپس میں مربوط کر دیتا ہے۔
مختلف ٹماٹر بیسڈ چاول کی ڈشز‘بعض جڑی بوٹیوں کے ساتھ‘دیگر آلو یا بینگن کے ساتھ گرلڈ یا روسٹ شدہ گوشت اور پولٹری کے ساتھ سرو کی جاتی ہیں۔بڑے رس دار گول ٹماٹروں کو اکثر بیک کر لیا جاتا ہے یا سالم کو پانی میں ابال لیا جاتا ہے جیسے انڈا ابالا جاتا ہے۔اس میں خوشبودار چاول یا قیمہ کا مکسچر بھرا ہوتا ہے۔ٹماٹر کا سلائس کئی ایک اسٹفڈ ویجی ٹیبلز کو تر ڈھکن عطا کرتا ہے اور ٹماٹر کے قتلے اکثر جوس کا تڑکا لگانے کے لئے کبابوں پر پروئے جاتے ہیں۔

کچے ٹماٹر بھی اتنے میٹھے اور تازگی بخش ہوتے ہیں کہ اکثر انہیں سبزیوں‘اناج یا دالوں اور سلاد میں شامل کیا جاتا ہے۔ان کا گودا نکال کر نوڈلز کے لئے سوس یا پاستا یا پھر کوفتوں میں استعمال کیا جاتا ہے۔بعض اوقات سوس میں مرچ‘لہسن‘دھنیا اور زیرہ ملا کر اسے مصالحہ دار بنا لیا جاتا ہے اور اس میں پھل کا ذائقہ لانے کے لئے ترش انار یا انگور کے شیرہ کاٹچ دے دیا جاتا ہے۔
ٹماٹر کا پیسٹ اسٹیو اور دالوں اور چاولوں کی ڈشوں میں شامل کیا جاتا ہے اور یہ کچے گوشت میں مصالحوں کو مربوط کر دیتا ہے۔ٹماٹو پیسٹ ایک لذیذ عربی چپٹی روٹی میں بھی استعمال ہوتا ہے جو کہ ایک باریک پیزا کی مانند ہوتی ہے جس پر ذائقہ دار قیمہ کی ٹاپنگ کی جاتی ہے۔ہرے اور کچے ٹماٹر کا نمک اور سرکہ میں اچار ڈال دیا جاتا ہے اور پکے ہوئے تازہ توڑے گئے ٹماٹر کو بہ طور پھل کھا کر پیاس بجھانے کا کام لیا جاتا ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat