Tukhm-e-Balongo Garmi Or Amraz Ka Dushman - Article No. 1318

Tukhm-e-Balongo Garmi Or Amraz Ka Dushman

تخمِ بالنگو۔گرمی اور امراض کا دشمن - تحریر نمبر 1318

گرمیوں میں تخمِ بالنگو کھانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔یہ جسم کی گرمی کو ختم کر کے ٹھنڈک پیداکرتا ہے۔اسے تخمِ ملنگابھی کہتے ہیں۔ا س میں مانع تکسید(Antioxidant)صلاحیت پائی جاتی ہے۔ تخمِ بالنگو میں اومیگا3 وافر مقدار میں ہوتا ہے، یعنی اس میںدیگر غذائی اشیاکی نسبت 60فی صد زیادہ اومیگا3پایا جاتا ہے۔

پیر 4 جون 2018

افشاں مراد:
گرمیوں میں تخمِ بالنگو کھانے سے بہت فائدہ ہوتا ہے۔یہ جسم کی گرمی کو ختم کر کے ٹھنڈک پیداکرتا ہے۔اسے تخمِ ملنگابھی کہتے ہیں۔ا س میں مانع تکسید(Antioxidant)صلاحیت پائی جاتی ہے۔ تخمِ بالنگو میں اومیگا3 وافر مقدار میں ہوتا ہے، یعنی اس میںدیگر غذائی اشیاکی نسبت 60فی صد زیادہ اومیگا3پایا جاتا ہے۔ تخم بالنگو کے پودے کا شمار ان پودوں میں کیا جاتا ہے جن میں چربیلے تیزاب (فیٹی اسیڈ) کی مقدار سب سے زیادہ ہوتی ہے۔

یہ ہائی کولیسٹرول سے محفوظ رکھتا اوردماغ کو توانائی بخشتا ہے۔ تخمَ بالنگو کے بیجوں میں ہر قسم کی سوزش و خارش کو روکنے کی خاصیت پائی جاتی ہے ۔ یہ جِلد پر ہونے والی سرخی کو کم کر کے دانوں پیدا ہونے سے روکتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ تخم بالنگو کا تیل جِلد میں پانی کی کمی نہیں ہونے دیتا یہ جِلد کی خشکی کو دور کردیتا ہے۔

(جاری ہے)

اس تیل میں مانع تکسید اور غذائیت بخش اجزا کی زیادہ مقدار ہوتی ہے۔

اس کے علاوہ اس میں ایک خاص قسم کا ترشہ(ایسڈ) ہوتا ہے جو مانع تکسید کے طور پر کام کرتا ہے، یہ جھڑیوں اور لکیروں کو بننے سے روکتا ہے۔ تخمِ بالنگو میں ایسے اجزاپائے جاتے ہیں، جو چہرے اور ہاتھوں پر بڑھتی ہوئی عمر کی وجہ سے پڑنے والے اثرات کو روکنے میں معاون ہیں جسم میں لحمیات (پروٹینز) کی کمی بالوں کو بڑھنے سے روکتی ہے اور اس کمی کے باعث بال کے دومنھ بھی ہو جاتے ہیں ۔
تخمِ بالنگو بنیادی طور پر لحمیات فراہم کرنے کا کام کرتا ہے اسی لیے یہ بالوں کی نشوونما کے لیے بہت مفید سمجھا جاتا ہے۔ ہمارے جسم میں تانبے کی ضرورت سے کسی طور پر بھی انکار نہیں کیا جاسکتا۔ تخمِ بالنگو میں تانبا بھی پایا جاتا ہے جو بالوں کی نشوونما بہت تیزی سے کرتا ہے یہ میلانن (Melanin) نامی مادہ رنگ (Pigment) کی مقدار میں اضافہ کرتاہے جو بالوں کے قدرتی رنگ طویل عرصے تک تبدیل ہونے سے روکتا ہے یعنی بالوں کو وقت سے پہلے سفید نہیں ہونے دیتا۔
جست (زنک) کو روزانہ کی غذاو¿ں میں شامل کرنا بہت ضروری ہے ہمیں ایسی غذائیں کھانی چاہیں جن میں جست کی وافر مقدار پائی جاتی ہو۔ جست نہ صرف بالوں کے خلیات (سیلز) تیار کرتا ہے بلکہ اس سے بالوں کی قدرتی چمک دمک اور خوب صورتی بھی برقرار رہتی ہے۔ تخمِ بالنگو میں فولاد کی مقدار بھی ہوتی ہے ۔ یہ بالوں کو لمبااور گھنا کرتا ہے۔ فولاد بالوں کو اوکسیجن فراہم کرتا ہے۔
اس کی کمی کی وجہ سے بال تیزی سے گرنے لگتے ہیں اور گھنا پن ختم ہو جاتا ہے۔ تخمِ بالنگو خون میں کولیسٹرول کی مقدار کو منتوازن رکھتا ہے جس سے آپ کا دل صحت مند اور توانا رہتا ہے یہ خون میں شکر کی مقدار کو بھی معمول پر رکھتا ہے ، جس سے ذیابیطس کا خطرہ کم رہتا ہے۔ تخمِ بالنگو جس کو توانائی دیتا ہے گرمیوں میں تخمِ بالنگو روزانہ کھانے سے مٹاپا نزدیک نہیں آتا اس لیے کہ اس میں حرارے (کیلوریز) نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔
موٹاپے میں مبتلا افراد کو چاہیے کہ روزانہ تخمِ بالنگو کھائیں ان کے وزن میں کمی ہونے لگے گئی۔ تخمِ بالنگو میں ایک ایسا جزو پایا جاتا ہے جو پُرسکون نیند لانے کا سبب بنتا ہے۔ تخمِ بالنگو میں دیگر غذائی اشیا کے مقابلے میں لحمیات زیادہ مقدار میں ہوتی ہیں۔ دن بھر میں صرف ایک بار تخمِ بالنگو کھانے سے ہمارے جسم کو 18 فیصد کیلسئیم مل جاتا ہے جو ہڈیوں کو مضبوط رکھنے میں مدد دیتاہے۔
اس میں ایک اور جزو بھی پایا جاتا ہے جو کیلسئیم کو ہڈیوں میں جذب کرنے کے عمل کو تیز کرتا ہے۔ تخم بالنگو ہاضمے کے لیے بہت فائدہ مند ہے ۔ یہ کھانا جلد ہضم کرنے میں معاون ہے یہ معدے کی تیزابیت کو ختم کردیتا ہے۔ تخمِ بالنگو کھانے سے جسم کی ناکارہ ہونے ولی بافتوں (ٹشوز) کو نئی زندگی مل جاتی ہے اس سے پٹھے اور بافتیں مضبوط ہو جاتی ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat