Warzish Karoon Ka Mashroob - Article No. 1323

Warzish Karoon Ka Mashroob

پانی۔ورزش کاروں کا مشروب - تحریر نمبر 1323

بہت کم لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ جسم کی مشین کو مناسب طرح رواں دواں رکھنے کے لیے پانی مرکزی کردار ادا کرتا ہے، تھکن اور خراب کارکردگی کی بڑی وجہ(خصوصاََ موسم گرما میں ) جسم کی کم آبی ، یعنی پانی کی کمی ہے جو علالت اور بعض اوقات سخت مشقت کے دوران موت کا سبب بھی ہو سکتی ہے

پیر 11 جون 2018

پروفیسر ڈاکٹر سید اسلم، ایف آرسی پی(ایڈنبرا) ایف سے سی سی(امریکا ):
بہت کم لوگ اس حقیقت سے آگاہ ہیں کہ جسم کی مشین کو مناسب طرح رواں دواں رکھنے کے لیے پانی مرکزی کردار ادا کرتا ہے، تھکن اور خراب کارکردگی کی بڑی وجہ(خصوصاََ موسم گرما میں ) جسم کی کم آبی ، یعنی پانی کی کمی ہے جو علالت اور بعض اوقات سخت مشقت کے دوران موت کا سبب بھی ہو سکتی ہے۔

انسان کے جسم میں 60سے 70 فیصد پانی ہوتا ہے اگر ورزش کے دوران جسم کا پانی کم ہو جائے اور جس کی تلافی نہ کی جائے تو تھکن ، چکر، متلی، اُلٹی، سانس میں دشواری، رفتارِ قلب میں تیزی، فشار خون میں کمی، گردشِ خون میں سستی، پیشاب میں کمی، اسہال ، کم زوری، کارکردگی میں انحطاط، درجہ حرارت میں اضافہ، حیات کش گرمی کی مار (لُولگنا) ، بدحالی و نڈھالی، خبط الحواسی، ہذیان اور دیگر سنگین نتائج ہو سکتے ہیں (کم آبی کی وجہ سے جسم کے وزن میں 2سے 3فیصد کمی سے لُو لگنا اور نڈھالی جیسی شکایات پیدا ہوتی ہیں) ، کم آبی کی دیگر وجوہ جسمانی مشقت اور کم پانی پینے کے علاوہ اسہال و استفراغ (الٹی) ، پیشاب آوارادویہ اور کثرت سے تھوکنا بھی ہیں۔

(جاری ہے)

یہ مشہور واقعہ ہے ک کوہِ ایورسٹ کو سر کرنے کی سوئیستانی مہم اس لیے ناکام ہو گئی کہ مہم کے ارکان کے پاس برف کو پگھلا کر پانی حاصل کرنے کے لیے ایندھن کافی نہیں تھا اور وہ صرف ایک پائنٹ (نصف لیٹر)پانی روزانہ پی سکتے تھے، جو ان کی ضرورت کے لحاظ سے نہایت کم تھا۔ مہم کے آخری دنوں میں پانی کی کمی کی وجہ سے وہ نہایت تھک گئے اور انہیں واپس آناپڑا۔
جب ایڈمینڈہلیری نے یہ مہم سر کی تو ان کے پاس اس قدر ایندھن تھا جس سے ہوکوہ پیما کو تین چار لیٹر پانی روزانہ مل جاتا تھا۔
پیاس پانی کی ضرورت کا پیمانہ نہیں:
پیاس جسمانی ضرورت ِ آب کا صحیح پیمانہ ہے ، نہ اشارہ۔پانی کی کمی کا اندازہ پیاس سے نہیں ہو سکتا ، قدر ے پانی پینے سے پیاس تو بجھ جاتی ہے ، مگر اس کے باوجود جسم میں پانی کی انتہائی کمی ہو سکتی ہے۔
سخت جسمانی مشقت کے دوران صرف تشنگی بجھانے سے اعلامعیار کی کارکردگی حاصل نہیں ہو سکتی، بلکہ پانی کی کمی پوری کرنا ضروری ہے جس کا کچھ اندازہ پیشاب کے رنگ سے ہو سکتا ہے۔ پیشاب پتلا اور کم رنگ ہونا چاہیے، گہرا زرد پیشاب(اگر یرقان نہیں ہے تو) جسم میں پانی کی کمی کو ظاہر کرتا ہے۔
زندگی بخش پانی:
ورزش کے دوران ایک عام شخص پسینے کے ذریعے ایک لیٹر فی گھنٹہ اور ورزش کار سخت ورزش (طویل الفاصلہ دوڑ) میں 2لیٹر فی گھنٹہ(گرم موسم میں اور زیادہ) پانی خارج کر سکتا ہے(پسینے میں پانی زیادہ اور نمک کم ہے)۔
ورزش کے دوران پانی کا اخراج 130ملی لیٹر فی گھنٹہ ہو سکتا ہے۔ جو عام حالات میں 15ملی لیٹر فی گھنٹہ سے زیادہ نہیں ہوتا، اس کی تلافی کے لیے پیاس سے زیادہ پانی پینا ضروری ہے۔ ورزش کے دوران پانی معدے سے آگے آہستہ رفتار میں بڑھتا ہے۔اصولی طور پر 1000حرارے والی غذا کے لیے ایک لیٹر پانی چاہیے ایک ورزش کار جو روزانہ 3000سے 6000حرارے کھاتا ہے، اسے 3سے 6لیٹر پانی چاہیے، ایک عام ہمیشہ نشین (غیر فعال)آدمی کو روزانہ 8سے10گلاس پانی پینا ضروری ہے ، جس کی مقدار فعال ورزشی آدمی میں دگنی ہونی چاہیے ۔
پانی کی ضرورت کا اندازہ ورزش سے قبل اور بعد میں وزن کرنے سے بھی ہو سکتا ہے۔ اگر ایک کلو گرام وزن کم ہوا ہے تو ایک لیٹر پانی پر کراسے بحال کیا جائے۔ تفریحی ورزش کے بعد بھی پیاس سے زیادہ پانی پینا چاہیے۔ پانی کی ضرورت حالات، ماحول، درجہ حرارت اور ورزش کی شدت کے لحاظ سے تبدیل ہوتی رہتی ہے۔ بعض لوگوں کو زیادہ پسینا آتا ہے اس لیے پانی کے معاملے میں انہیں زیادہ محتاط ہونا چاہیے۔
پانی کی ضرورت کماحقہ پوری کرنے کے لیے ورزش سے قبل، دورانِ ورزش اور بعدِ ورزش فعال کوشش سے پیاس سے زیادہ پانی حلق سے نیچے اتارا جائے، پانی غالباََ کبھی بھی زیادہ نہیں پیا جا سکتا۔ چنانچہ مسئلہ پانی کی زیادتی کا نہیں بلکہ کم پانی پینے کا ہے، جو افراد ورزش کے دوران پانی پنے سے متلی وغیرہ کی شکایت کرتے ہیں، یہ وہ ہیں جن کے جسم میں پانی کی کمی ہو گئی ہے ۔
چنانچہ جسم میں پانی کی کمی ہونے سے پہلے پانی پیا جائے۔ سب سے اچھا مشروب پانی ہے ۔ چائے ، کافی، کولا مشروبات اور شراب اچھے مشروب میں شامل نہیں۔ کولا مشروبات سے نفخ (اپھارا) بھی ہو سکتا ہے، اس لیے بھی یہ نامناسب ہیں۔
برف کے ٹکڑے چوسنے سے پانی کی کمی پوری نہیں ہو سکتی، مگر مشروبات کو برف سے سرد رکھا جا سکتا ہے۔ سرد پانی مزے دار بھی ہوتا ہے ، زیادہ پیا جاتا ہے اور زیادہ تیزی سے معدے سے آگے آنتوں میں سفر کرتا ہے۔
اگر معدے میں زیادہ پانی ہو تو معدے سے آگے کی طرف پانی کا سفر عجلت سے ہوتا ہے۔ اگرمعدے میں غذا یا شکر آمیز مشروبات ہوں تو یہ سفر آہستہ آہستہ ہو جاتا ہے۔ آنتوں سے پانی کا جذب اس وقت تیزی سے ہوتا ہے، جب اس میں کوئی ٹھوس شے شامل نہ ہو۔ چنانچہ پانی کھانے سے نصف گھنٹہ قبل خالی پیٹ یا کھانے کی دو گھنٹے بعد پیا جائے تو اس کا جذب بہتر اور نفخ نہیں ہوگا۔
گرم موسم کی طویل ورزش میں، قبلِ ورزش، دورانِ ورزش اور بعدِ ورزش نمک بھی مناسب مقدار میں کھایا جائے، یعنی 2لیٹر پانی میں نمک ایک چوتھائی چائے کا چمچہ کافی ہے۔ اس قدر نمکین پانی بدمزہ بھی نہیں ہوتا، جسے ورزش سے 2گھنٹے قبل2,3گلاس اور دوران ورزش ہر گھنٹے پر 1,2گلاس پینا ضروری ہے۔ بوسٹن کی طویل الفاصلہ دوڑ میں 28سال کی عمر کی ایک صحت مند عورت اچانک گر کے مر گئی، جس کی وجہ کم آبی نہیں بلکہ نمک کی خون میں کمی تھی، جس نے دماغی استسقا(دماغ میں اجتماعِ آب)کر دیا تھا، چنانچہ قدرے نمک کھانا بھی ضروری ہے۔

Browse More Ghiza Aur Sehat