Aalu - Article No. 1960

Aalu

آلو - تحریر نمبر 1960

آلو میں فولاد‘کیلشیم‘پوٹاشیم اور فاسفورس کی بہت مقدار پائی جاتی ہے

بدھ 23 ستمبر 2020

عادل حسین مغل
آئرلینڈ‘فلپائن‘پاکستان‘چین‘بنگلہ دیش‘بھارت اور تقریباً پوری دنیا میں استعمال کیا جاتا ہے۔ مگر آلو کا اصلی وطن جنوبی امریکہ ہے۔ آلو سب سے پہلے جنوبی امریکہ میں کاشت کیا گیا۔ سولہویں صدی میں اسے یورپ میں متعارف کرایا گیا تھا۔ 1719ء میں آئرلینڈ میں اس کی کاشت کی گئی۔ سترھویں صدی میں آلو برصغیر میں کاشت کیا گیا۔
مشنریوں نے انیسویں صدی میں امریکہ میں اسے متعارف کروایا۔ آلو مقدار اور معیار کے لحاظ سے دنیا میں دوسری تمام سبزیوں کی نسبت زیادہ استعمال ہوتا ہے۔ اور تمام سبزیوں میں سر فہرست ہے۔
آلو پورے سال کاشت کیا جاتا ہے۔ آلو زمین کے اندر پیدا ہونے والی سبزی ہے۔ آلو پودے کی جڑوں میں ہوتا ہے۔

(جاری ہے)

آلو انسانی زندگی میں اہم جزو بن چکا ہے۔ غذائیت سے بھی مالا مال ہے اس لئے غذائیت حاصل کرنے کا سب سے اہم ذریعہ ہے۔


آلو بہترین غذاؤں میں سے ہے۔ آلو میں فولاد‘کیلشیم‘پوٹاشیم اور فاسفورس کی بہت مقدار پائی جاتی ہے۔ آلو میں وٹامن اے‘بی اور سی کافی مقدار میں ہوتے ہیں۔
سکروی کا مرض
اس مرض میں آلو کا ملیدہ استعمال کرنے سے سکروی کے مرض سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔
جھریاں اور داغ دھبے
کچے اور کچلے آلو کا رس اور گودا جلد پر لگانے سے جھریاں اور بڑھتی عمر کے سبب پڑ جانے والے داغ دھبے دور ہو جاتے ہیں۔

آلو کا جوس
کچے آلو کا جوس گٹھیا کے مرض کے لئے بے حد مفید ہے۔ اس کے علاوہ آلو کا جوس معدے‘انتڑیوں اور جلد کے داغ دھبے دور کرنے میں بھی آزمودہ دوا ہے۔
سوجن اور جوڑوں کا درد
آلو کے رس سے مالش کرنے سے سوجن اور درد دور ہو جاتا ہے۔ لیکن اس جوس کو استعمال سے پہلے اتنا ابالا جائے کہ اس کا پانچواں حصہ بخارات بن کر اڑ جائے۔
پھر اس میں تھوڑی سی مقدار میں گلیسرین شامل کرنی چاہیے۔ گلیسرین اسے محفوظ بنانے کا کام کرتا ہے۔ متاثرہ حصہ کو سینک کرنے کے بعد مذکورہ جوس کو طلاء (مالش کی دوا) کی طرح لگایا جائے۔ ہر تین گھنٹے بعد مالش کی جائے جب تک کہ سوجن اور درد دور نہ ہو جائے۔
آلو کچی حالت میں
آلو کی صنعتی تاثیر‘پوٹاشیم‘سلفر‘فاسفورس اور کلورین کی وجہ سے ہے۔
لیکن یہ اجزاء اس وقت تک بر قرار رہتے ہیں جب تک کہ آلو کچی حالت میں رہتا ہے۔ آگ پر پکانے کی صورت میں یہ نامیاتی جوہر غیر نامیاتی جوہروں میں تبدیل ہو جاتے ہیں اور ان کی افادیت بہت کم رہ جاتی ہے۔
گنٹھیا کے علاج کے لئے
آلو آدھا کلو اور نمک پچاس گرام۔ آلو تنور میں رکھ کر بھون لیے جائیں پھر انہیں نکال کر چھلکا اتار دیا جائے اور باریک ٹکڑے کرکے نمک چھڑک کر کھائے جائیں اور تقریباً یہ ایک ماہ تک مسلسل کھاتے رہیں۔

پتھری کا علاج
پتھری کے مریض کو صرف آلو کی خوراک دی جائے اور ان کے ساتھ چار پانچ کلو پانی استعمال کرایا جائے تو انشاء اللہ پتھری ریزہ ریزہ ہو کر خارج ہو جائے گی۔
جلد کو آرام
آلو جسم کو طاقت دیتا ہے اور لاغر پن کو ختم کرتا ہے ۔اگر جلی ہوئی جگہ پر آلو کا لیپ کر دیا جائے یا کاٹ کر رکھ دیں تو درد کو افاقہ ہو جاتا ہے۔
اس مقام پر آبلہ نہیں پڑتا۔ اور جلد آرام آجاتا ہے۔
معدے کے السر کا علاج
سرخ آلو کا جوس معدے کے السر کے لئے فائدے مند ہے ۔اس کا استعمال ایک دن میں دو یا تین دفعہ کرنا چاہیے۔ خوراک کے لحاظ سے آدھا کپ جوس کھانے سے آدھا گھنٹہ پہلے پینا چاہیے۔
مقوی اور بیاض چشم کے لئے
آلو کو کچل کر پانی نکال کر شیشی میں رکھیں۔ مقوی چشم اور بیاض چشم (پھولا) کے لئے بہت مفید ہے۔
جھریوں کا خاتمہ
آلو کو جسم کے ان حصوں اور چہرے پر سونے سے پہلے رگڑنا چاہیے جہاں جھریاں پڑ رہی ہوں۔ یہ جھریاں ختم کرنے اور جلد کے داغ دھبے دور کرنے کے ساتھ ساتھ جلد کو نکھارتا بھی ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj