Apple - Gulab Ki Nabatati Family Se Hai - Article No. 2706

Apple - Gulab Ki Nabatati Family Se Hai

سیب ۔ گلاب کی نباتاتی فیملی سے ہے - تحریر نمبر 2706

ایک سیب رکھے موٹاپے سے دور

بدھ 17 مئی 2023

سیب کا شمار گلاب کے خاندان میں ہوتا ہے اسی طرح جیسے آلو بخارے،آڑو،خوبانی اور چیریز کا شمار بھی اسی نباتاتی فیملی سے ہوتا ہے۔یہ پھل رومی سلطنت کے دور میں جرمنی پہنچے تھے اس سے پہلے یہ وہاں کاشت نہیں ہوتے تھے۔ہزاروں برس پہلے سیب کی کاشت ایران،یونان،آرمینیا اور وسطی ایشیا کے علاقوں میں ہوا کرتی تھی۔
روزانہ ایک سیب کھانا ڈاکٹر کو دور رکھتا ہے۔
اس حقیقت سے واقفیت ضروری ہے کیونکہ یہ مفروضہ نہیں ہے کہ موٹاپے سے بچاؤ کے لئے یہی پھل اہم ثابت ہوتا ہے۔واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کی تحقیق کے مطابق سبز رنگ کے سیبوں کا روزانہ استعمال فائبر مہیا کرتا ہے۔یہ پیٹ بھرنے کے احساس کو زیادہ دیر تک برقرار رکھتا ہے بلکہ یہ معدے میں موجود صحت کے لئے مفید بیکٹیریا کی تعداد بھی بڑھاتا ہے۔

(جاری ہے)

تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ان سیبوں کے روزانہ استعمال سے صحت مند بیکٹیریا کی تعداد بڑھتی ہے جو موٹاپے کے خلاف جنگ میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔


سیب اور ناشپاتی کے ملاپ سے نیا پھل
جرمن محقق Werner Durand نے سیب اور ناشپاتی کے بیجوں کی کاشت کے بعد ایک ایسے پھل کو اُگا لیا جو ذائقے میں سیب جیسا ہے اور شکل ناشپاتی کی ہے۔جسے میپل کہا جاتا ہے۔
ان دنوں جرمن باشندوں کا مرغوب ترین پھل سیب ہی ہے اور صرف کھانے کی حد تک ہی جرمنوں کا شوق محدود نہیں۔اس ملک میں ہزاروں اقسام کے سیب دستیاب ہیں۔
آپ کو حیرت ہو گی کہ جرمنی میں 3 سے 5 ہزار اقسام کے سیب پائے جاتے ہیں۔ان میں بریبرن،کالا،کلوسٹر اور اسکالا کی مانگ زیادہ ہے،علاوہ ازیں بے شمار دیگر اقسام کے سیب سارا سال بازاروں میں دستیاب ہوتے ہیں۔
جس زمانے میں یہاں سیب اُگانے کا رواج عروج کو پہنچا اس وقت یہاں بجلی کی مدد سے غذائی اشیاء کو محفوظ رکھنے کے لئے فریج اور فریزرز عام نہیں ہوئے تھے اور نہ ہی بحری جہاز اور ہوائی جہازوں کے ذریعے انہیں درآمد یا برآمد کرنے کے لئے رجحان پائے جاتے تھے۔
تب جرمن باشندوں نے سوچا کہ اتنے مختلف اقسام کے سیب اُگائے جائیں کہ ان کا مختلف طریقے سے استعمال کیا جا سکے۔کچھ سیبوں کو جیم جیلی اور مرتبہ بنا کر استعمال کیا جاتا ہے اور اسے Bake کر کے مختلف کنفیکشنری آئٹم تیار کئے جاتے ہیں اور اسے روزانہ کھانوں کی سلاد ڈش میں بھی نمایاں جگہ دی جاتی ہے۔
ابتداء میں سیبوں کو تہہ خانوں میں محفوظ کیا جاتا تھا کیونکہ تہہ خانے بالائی منزلوں کی نسبت ٹھنڈے ہوتے ہیں۔
سیبوں کی کچھ اقسام گرمیوں میں پک کر تیار ہوتی ہیں اور کچھ خزاں کے موسم میں قابل استعمال ہوا کرتی ہیں۔جرمنی میں دیہاتیوں کی مرغوب غذا بھی سیب ہیں جبکہ پاکستان میں یہی پھل عوام کے لئے قیمتاً مہنگا ہونے کے باعث مالی طور پر متمول گھرانوں میں کھایا جاتا ہے۔
دنیا بھر میں صنعتی ترقی کے ساتھ زراعت کے شعبوں میں بھی تجارت در آئی ہے۔اب تجارتی کسان یہ فیصلے کرتے ہیں کہ سیب کی کون کون سی اقسام کی مانگ عوام میں زیادہ ہے اور اب دنیا بھر میں انہی اقسام کی کاشت کی جاتی ہے۔
دنیا بھر میں سرخ چھلکوں والے سیبوں کی کاشت زیادہ کی جاتی ہے جو نہایت میٹھے ہوتے ہیں۔اس کے علاوہ ایسے سیبوں کی کاشت کی جاتی ہے جو جلدی خراب نہ ہوں اور دیر تک کھانوں کے قابل رہیں اور تو اور تجارتی کسان اب ایک ہی سائز کے سیب اُگانے کی کوشش کرتے ہیں تاکہ ان کی پیکنگ میں آسانی رہے۔
سیب محض اینٹی آکسیڈنٹس سے بھرپور ہی نہیں بلکہ وٹامن C،متعدد معدنیات اور کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل پھل ہے۔
W.H.O نے متوازن غذا کے لئے ہر روز پھلوں کے کم و بیش 5 پورشنز کھانے کی سفارش کی ہے اگر یہ ممکن نہ ہو تو ایک سیب روزانہ کھانے پر اکتفا کیا جا سکتا ہے۔کچھ حیرت نہیں کہ پھلوں کی افادیت دیگر اجناس سے ہر گز کم نہیں۔بہت سے کیمیائی اثرات جو مختلف دواؤں،غذا کے ناموذوں انتخاب اور ماحولیاتی آلودگی کے سبب جسم میں پائے جاتے ہیں۔سیب ان جراثیم کو ہلاک کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بہتر یہ ہے کہ سیب کو شیرے میں بھگو کر نہ استعمال کیا جائے اس طرح اس کا قدرتی وٹامن C ضائع ہوتا ہے،اگر کین میں محفوظ سیب خریدیں تو یقین دہانی کر لی جائے کہ اس میں اضافی شکر شامل نہیں۔
پاکستان میں اب نامیاتی کاشتکاری کو فروغ مل رہا ہے۔کوشش ہونی چاہئے کہ پھلوں کو غیر ضروری طور پر کیڑے مار ادویات سے دور رکھا جائے۔فصلوں کو نامیاتی کھاد دی جائے تاکہ کھیت سے پلیٹ تک صحت بخش اور غذائیت بھرے سیب حاصل ہو سکیں۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj