Bhindi Tibbi Fawaid Ki Haamil Sabzi - Article No. 2572

Bhindi Tibbi Fawaid Ki Haamil Sabzi

بھنڈی طبی فوائد کی حامل سبزی - تحریر نمبر 2572

موسم گرما میں اس کی غذائی خصوصیات کی بنا پر استعمال زیادہ مفید رہتا ہے۔یہ ان لوگوں کے لئے بہترین سبزی ہے جو گرمی کی شدت سے مختلف تکالیف کا شکار ہوں

ہفتہ 5 نومبر 2022

نسرین شاہین
قدرت نے مختلف اقسام کی سبزیاں پیدا کی ہیں جن کے استعمال سے ہم بہت سے فوائد حاصل کر سکتے ہیں۔سبزیوں کی غذائی اہمیت اور ان کے طبی فوائد بھی بے شمار ہیں۔زیر نظر آرٹیکل میں ہم بھنڈی کے خواص اور فوائد کے بارے میں بتا رہے ہیں۔یہ ایک عام سبزی ہے اور مزاج کے اعتبار سے سرد ترکاری ہے لہٰذا گرمی کے موسم میں اس کا استعمال زیادہ فائدہ بخش ہے۔
بھنڈی کے پودے کے تقریباً ہر جزو یا ہر حصے میں لعاب پیدا کرنے والا مادہ ہوتا ہے۔بھنڈی کے کھیت کو دیکھ کر لگتا ہے کہ بے شمار چھوٹے چھوٹے پودے ایک ساتھ لگے ہوئے ہیں۔یہ گھروں میں بھی کاشت کی جاتی ہے اور بہت اچھی پیداوار دیتی ہے۔بھنڈی کا پودا تیزی سے بڑھتا ہے۔اسے موسم گرما میں ٹھنڈی آب و ہوا میں کھلے آسمان تلے اُگایا جا سکتا ہے لیکن بہترین نتائج کے لئے بہتر ہے کہ اُسے کسی سائے دار جگہ میں اُگایا جائے۔

(جاری ہے)

سخت گرمی کا موسم اس کے لئے موزوں نہیں ہوتا۔یہ آٹھ سے دس اقسام میں پائی جاتی ہے بھنڈی عموماً سبز رنگ کی ہوتی ہے مگر اس کے ڈنٹھل کا رنگ زردی مائل ہوتا ہے۔اس کی عموماً سال میں دو فصلیں ہوتی ہیں‘پہلی فصل کا بیج فروری یا مارچ میں بویا جاتا ہے اور جولائی‘اگست میں اس کی فصل تیار ہو جاتی ہے۔دوسری فصل کا بیج بارش کے موسم میں بویا جاتا ہے اور اکتوبر و دسمبر میں فصل کاٹی جاتی ہے۔
بھنڈی کی کاشت پاکستان کے تمام علاقوں میں ہوتی ہے اور بالخصوص پنجاب اور سرحد میں زیادہ کاشت ہوتی ہے۔بھنڈی پاکستان کے علاوہ ہندوستان‘جاپان‘امریکہ‘بنگال‘میکسیکو‘نائیجیریا‘سوڈان‘ویتنام‘چین‘یورپ اور دنیا کے تقریباً تمام گرم علاقوں میں پیدا ہوتی ہے۔
بھنڈی کے طبی خواص
بھنڈی ایک مشہور ترکاری ہے‘اس کا پھل اور اس کے بیج بطور دوا مستعمل ہیں‘اس کا ذائقہ پھیکا لعاب دار ہوتا ہے۔
بھنڈی میں کئی طرح کے معدنیات پائے جاتے ہیں‘جس کے باعث بھنڈی ایک مفید سبزی مانی جاتی ہے۔بھنڈی کے طبی فوائد بے شمار ہیں۔اس کے باقاعدہ استعمال سے جسم کی اندرونی قوت بڑھتی ہے اور صحت بھی درست رہتی ہے کہ اس قدر زیادہ غذائی اجزاء اس ایک سبزی میں شامل ہیں کہ اس کا استعمال یقینا وٹامن کے سپلیمنٹ سے زیادہ پاور فل ثابت ہو سکتا ہے بھنڈی ایک اچھی غذا اور دوا ہے مثلاً اس سے نظام بول کے تمام امراض کو فائدہ ملتا ہے‘یہ پیشاب کی جلن کو ختم کر دیتی ہے۔
بھنڈی کھانے سے پیچش کا مرض دور ہو جاتا ہے۔آنتوں کی خراش میں بھنڈی لاجواب سبزی ہے یہ آنتوں کی خراش جلد از جلد دور کر دیتی ہے۔آنتوں کے امراض اور زخم میں گرم مزاج لوگوں کو بھنڈی کھانا بے حد فائدہ دیتا ہے اور اس کے استعمال سے امراض جلد ختم ہو جاتے ہیں‘بھنڈی کا سالن سوزاک اور جریان کے مرض میں مفید‘بہتر ہوتا ہے بھنڈی کے بیجوں کا شربت سوزاک اور جریان کے مرض کو ختم کر دیتا ہے۔
اہل بنگال بھنڈی کو قدیم زمانے میں گلے کی خراش کے خاتمے کے لئے استعمال کرتے تھے اور اب بھی نزلہ‘زکام بخار وغیرہ کے لئے اس کا جوشاندہ استعمال ہوتا ہے۔ہڈی اور جوڑوں کی تکالیف میں بھی اس کا استعمال نہایت مفید ہے۔ترکی میں بھنڈی کے پودے کے پتوں کو طبی مقاصد کے لئے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔بھنڈی کے پتوں کو کچل کر ان کا پیسٹ بنایا جاتا ہے جو جلن اور درد کم کرنے کے لئے مشہور ہے۔

بھنڈی معدنیات کا خزانہ
بھنڈی ایک چھوٹی سی سبزی ہے جو معدنیات کا خزانہ اور ان کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔اس کے غذائی اجزاء بھی بے شمار ہیں۔بھنڈی میں پروٹین‘فیٹ‘فائبر‘کاربوہائیڈریٹ‘کیلشیم‘فاسفورس‘فولاد‘میگنیشیم‘پوٹاشیم‘سوڈیم‘سلفر‘تانبا‘مینگنیز اور آیوڈین شامل ہیں۔
یہ تمام غذائی اجزاء کسی نہ کسی طرح ہماری صحت کے لئے اہمیت کے حامل ہیں۔
پروٹین کی ضرورت ہر انسان کو الگ الگ ہوتی ہے‘کسی کو یہ زیادہ مقدار میں درکار ہوتی ہے اور کسی کو کم مقدار میں۔
چکنائی بھی ضروری ہے ایک روز میں حاصل کی جانے والی 200 کلوریز میں 600 کیلوریز چکنائی سے حاصل کی جانی چاہیے۔یہ ضرورت 67 گرام چکنائی کے استعمال سے پوری ہو جاتی ہے۔

فائبر جسمانی صحت کے لئے ضروری ہے یہ پھل‘سبزیوں اور ثابت اناج سے حاصل ہوتی ہے۔
کیلشیم ہڈیوں کے بننے میں اور ان کو مضبوط بنانے میں مدد دیتا ہے اور ان میں بھربھرا پن بھی پیدا نہیں ہونے دیتا ہے۔
کاربوہائیڈریٹ اپنی خوراک میں شامل کریں کوشش یہ ہونی چاہیے کہ اناج کو بہت زیادہ پراسس نہ کیا گیا ہو۔
فاسفورس ہڈیوں اور دانتوں کی نشوونما کے لئے ضروری ہے۔

فولاد جسمانی ڈھانچے کو مضبوط رکھتا ہے۔اس کی کمی سے بھوک ختم ہو جاتی ہے۔جلد بے رونق دکھائی دیتی ہے۔
پوٹاشیم جسم کو متحرک رکھنے کے لئے ضروری ہے‘پوٹاشیم گردوں سے متعلق امراض سے تحفظ کا ذریعہ ہے۔
سوڈیم کی مناسب مقدار ضروری ہے۔
خاص طور پر گرمی کے موسم میں سخت محنت کرنے والوں کے لئے۔
تانبا آکسیجن کو خون کے ذریعے جسم کے مختلف حصوں تک پہنچاتا ہے۔

آیوڈین ایک لازمی غذائی عنصر ہے۔اس کی کمی کی وجہ سے تھائی رائیڈ غدود پھول جاتا ہے۔یہ صرف ایک ظاہری علامت اور آیوڈین کی کمی سے پیدا ہونے والی بیماریوں میں سب سے کم ہے۔
بھنڈی کا استعمال
بھنڈی کی کچی پھلیاں پکا کر کھائی جاتی ہیں‘خواہ انہیں پکایا جائے یا فرائی کیا جائے۔امریکہ میں سوپ بنانے والی بڑی کمپنیوں کے لئے ہزاروں ٹن بھنڈیاں کاشت کی جاتی ہیں۔
مصر میں اس کی ایک خاص ڈش ”ناف“ کہلاتی ہے بعض ممالک میں بھنڈی کی پھلی کے بجائے اس کے بیج استعمال کیے جاتے ہیں۔بھنڈی سے مختلف ڈشز بنائی جاتی ہیں جو ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بہت شوق سے کھائی جاتی ہیں۔بھنڈی کو سوپ‘سالن‘اسٹو وغیرہ کی صورت میں پکایا جاتا ہے یا تل کر بھی استعمال کی جاتی ہے جبکہ اسے گوشت اور چکن کے ساتھ بھی پکایا جاتا ہے اور بھنڈی کا سالن گوشت کے ساتھ صحت مند سمجھا جاتا ہے۔بھنڈی کو بھجیا کے طور پر بھی پکایا جاتا ہے۔اسے کسی بھی صورت میں پکایا جائے اس سے تیار کردہ ہر ڈش دنیا بھر میں پسند کی جاتی ہے۔

Browse More Ghiza Kay Zariay Mukhtalif Bemarion Ka Elaaj